بی جے پی کی الٹی گنتی شروع

دہلی اسمبلی الیکشن کا نتیجہ تقریبا صاف ہوگیا ہے۔ عام آدمی پارٹی ایک تاریخ ساز فتح حاصل کرتی ہوئی نظر آرہی ہے جبکہ ان کے مقابل بی جے پی شرمناک شکست سے دوچار ہوتی نظر آرہی ہے ۔ کانگریس بھی تاریخ سے اپنا نام ونشان مٹاچکی ہے ۔ یہ پہلا موقع ہوگا جب اسمبلی میں کانگریس کا کوئی بھی نمائندہ نہیں ہوگا اور بی جے پی کے صرف چارہوں گے بقیہ عام آدمی پارٹی کے ہوں گے ۔
اس الیکشن میں کانگریس پہلے سے ہی کنارہ کشی اختیار کرچکی تھی ۔ مقابلہ عام آدمی پارٹی اور بی جے پی کے درمیان تھا ۔یہ الیکشن کجروال بنام مودی تھا جس میں کجروال نے مودی کو چاروں شانے چٹ کردیا ہے۔مودی لہر پر پوری طرح بریک لگ گئی ہے ۔ کرشنا نگر جیسی سیٹ جو بی جے پی کا گڑھ کہلاتا ہے جہاں سے جیتنے کی پوری توقع تھی وہاں سے سی ایم عہدہ کی امیدوار کرن بیدی ہارتی ہوئی نظر آرہی ہے ۔

الیکشن کے تعلق سے ہمیں بہت کچھ لکھنا ہے ۔ اپنے قارئین سے کہنا ہے تاہم سردست میں چندباتیں بی جے پی کی شرمناک شکست کے بارے میں کہنا چاہتاہوں کہ کیوں بی جے پی کو نہ صرف مسلمانوں نے بلکہ خود ان لوگوں نے بھی ان کی حقیقت کو سمجھتے ہوئے کنار ہ لگادیا ہے اور بی جے پی صدر امت شاہ کی حکمت عملی بھی مکمل طور پر فلاپ ثابت ہوئی ہے جو یہ دعوی کررہے تھے کہ امت شاہ نے جس الیکشن میں بھی ٹیم کی قیادت کی ہے کامیابی اس کی قدم چومتی رہی ہے ۔ نریندر مودی کو خوش نصیبی بھی شاید بد نصیبی میں تبدیل ہوگئی ہے جو یہ دعوی کررہے تھے مودی سے ٹکر لینے کی کسی میں ہمت نہیں ہے ۔

تحزیہ نگاروں کا ماننا ہے کہ پانچ مقامات ایسے ہیں جہاں بی جے بی نے شدید غلطی کی ہے جس کی بنا پر وہ اس طرح شرمناک شکست دوچار ہوئی ہے ۔

پہلی غلطی یہ کہ لوک سبھا انتخابات کے بعد اروند کیجریوال کو پھر سے اپنا نیٹ ورک کھڑا کرنے کا موقع دیا گیا۔ شاید اسی لہر کے وقت دہلی میں انتخابات کرائے جاتے تو بی جے پی کے لئے شاید ہی اتنی بڑی مشکل ہوتی۔چار ریاستوں میں تو انتخابات ہوئے، لیکن دہلی کو لے کر بی جے پی ہمت نہیں کرسکی اور بار بار اسے ٹالتی گئی۔اس کی وجہ سے کیجریوال کو پھر سے خود کو کھڑا کرنے کا موقع ملا۔

دوسری سب سے بڑی غلطی پارٹی اور خود نریندر مودی کی سطح پر ہوئی۔پہلے پارٹی کے لیڈر ہرش وردھن کی وزارت بدل کر یہ پیغام دینے کی کوشش کی گئی کہ وہ قابل نہیں ہیں۔اس سے ہرش وردھن کی صلاحیت پر خود پارٹی نے سوال کھڑے کر دیے۔اگر ہرش وردھن کو سی ایم عہدہ کا امیدوار نامزد کیا جاتا تو یہ ضرور ہے کہ دہلی میں پارٹی کے لئے کیجریوال کا سامنا کرنا نسبتا آسان ہوتا۔

تیسری بڑی غلطی تب کی، جب کسی کو بھی وزیر اعلی کا امیدوار نہ بنانے کا فیصلہ کو بدل دیا۔سی ایم کاامیدوار بھی پارٹی کے کے کسی پرالنے لیڈر کے بجائے کرن بیدی کو پیدا کیا، جس کا اثر یہ ہوا کہ اپنی تنظیم ہی ناراض ہو گئی۔

آپ گزشتہ ایک سال سے انتخابات کی تیاری کر رہی تھی، جبکہ گزشتہ چھ ماہ میں چار ریاستوں میں انتخاب لڑ چکی بی جے پی پست دکھ رہی تھی۔آپ کی منصوبہ بند اور جارحانہ تشہیر کے سامنے پور تشہیری مہم کے دوران بی جے پی مایوس نظر آئی اور دہلی میں ایسے بیرونی لیڈروں کو لگایا گیا جنہیں یہاں کی سمجھ نہیں تھی۔اس سے زمینی کارکنوں میں بھی شدید ناراضگی تھی۔
آخر میں ویژن ڈوکومینٹ میں بھی بڑی غلطی ہو گئی۔شمال مشرق ریاست کے لوگوں کے لئے اس میں مہاجر کا لفظ لکھ دیا گیا۔تاہم، پارٹی نے فوری طور پر معافی طلب کرتے ہوئے اس غلطی کی اصلاح کرلی اور بڑا سیاسی مسئلہ نہیں بن پایا۔لیکن ووٹروں کے درمیان یہ اشارہ چلا گیا کہ پارٹی کتنی مایوسی میں ہے۔
Shams Tabrez Qasmi
About the Author: Shams Tabrez Qasmi Read More Articles by Shams Tabrez Qasmi: 214 Articles with 163772 views Islamic Scholar, Journalist, Author, Columnist & Analyzer
Editor at INS Urdu News Agency.
President SEA.
Voice President Peace council of India
.. View More