اِس شہر خموشاں میں، اب کوئی میرا آشنا ہی نہیں

غربت زدہ قوم کا استحصال کس دور میں نہیں ہوا،رہبران قوم ، جب اپنی ذمہ داریوں سے فرار اختیار کرتے ہیں، تو ان کا قد خود بہ خود گرجاتا ہے یا کم ہوجاتا ہے،منصب ایک اہم ذمہ داری ہوتی ہے، جس کابے جا استعمال جب ہوتا ہے، تو قوم کے ساتھ ساتھ اس کا رہبر بھی کھائی میں گرتا ہے، ہر پانچ سال بعد سیاسی رہبر بدل جاتے ہیں،مذہبی ٹھیکیدار وں اورصاحبِ دولت کی قسمت کا فیصلہ بھی آسمانوں میں لکھا جاتا ہے،جن کو ایک جھٹکے میں منصب سے اٹھا کر پھینک دیا جاتا ہے، اس وقت نہ دولت کام آتی ہے، اور نہ اثر و رسوخ، نہ پھر دبدبہ، کبھی سمندروں میں طغیانی آتی ہے تو کبھی سنامی،جس سے حالات ایسے بنتے ہیں ایک درد بھری آواز ابھرتی ہے وہ یہ کہتی ہے،
خاموش زبان،اب لب پہ کوئی شکایت ہی نہیں۔
اِس شہر خموشاں میں، اب کوئی میرا آشنا ہی نہیں۔

فی الوقت روش بدلنے کی ضرورت ہے، رفتار بدلنے کی ضرورت ہے، اعتماد کو بحال کرنے کی ضرورت ہے،اپنے اندر ایک انقلابی تبدیلی لانے کی ضرورت ہے،خدائی عذاب سے پوری دنیا پر حکمرانی کرنے والا فرعون نہ بچ سکا،وہ دریائے نیل میں غرق ہوگیا ، جن یہود نے ایک باپ کے سرکے تاج کو کنویں میں پھینکا تھا،اسی بچہ کے سر پر قدرت نے حکمرانی کا تاج رکھا،پھر نوبت یہ آتی کہ تما م بنی اسرائیل نے اس کی چوکھٹ پراس کے حضور میں پہنچ کراس کو سجدہ کیا،جب ظلم اورکبرائی حد سے بڑھتی ہے،تو قدرت پھر نئی تبدیلیاں لاتی ہے،لہذا ۔ قوم کے محسنوں کو اپنے محاسبہ کرنے کی سخت ضرورت ہے، جس سے وہ خدائی عذاب سے مستقبل میں محفوظ رہیں، روش بدستور غلط ہو، توپھر یہ دولت و منصب کام نہیں آتا ہے، تازہ قوم کی حالت اور اس کے ساتھ یہ سلوک ہے کہ
ٹوٹے ہوئے دل ، ٹوٹے ہوئے ارماں ، ٹوٹی ہوئی باتیں ہیں،
ہم محسن جنہیں سمجھتے ہیں،وہ ہی منصف ہیں،وہ ہی قاتل ہیں،
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 73912 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.