تنہائی شنوائی رہائی

آپ اس وقت جس بھی جگہ موجود ہیں اور جہاں کہیں بھی بیٹھے ہیں جو کچھ بھی کر رہے ہیں۔ سب سے پہلےتو اپنے ہاتھ اور پیر پر سکون کر لیں اور پھر صرف تیس سیکنڈ کے لئے اپنے اندر کی بات چیت کو روک دیں اور اندر سے بھی بالکل خاموش ہو جائیں۔

اب تیس سیکنڈ خاموش رہ چکے، واپس پرانی حالت میں آئیں اور اپنا سابقہ کام اورانداز وہیں سے شروع کریں جہاں پرروکا تھا۔ انسان کے آس پاس ہمیشہ ہی شور اور کوئی نہ کوئی آواز جاری و ساری رہتی ہے۔ کبھی کسی کے چلانے کی کبھی اپنے بولنے کی، کبھی بچے کے رونے کی، کبھی پانی کا شوراور کبھی ٹی وی کا زوروشور، کبھی باہر کھیلتے بچے کبھی کی بورڈز بجتے، کبھی ساتھیوں کی چنگھاڑ اور کبھی اپنی ہی عجیب وغریب پکار۔۔۔۔۔۔۔۔آپ لاکھ چاہیں ان آوازوں سے بچنا مگر رہائی ناممکن ہے۔

ایک تحقیق کے مطابق مرد حضرات کا دن کے کچھ حصے میں خاموش رہنا اور تنہا رہنا از حدضروری ہے سوچنے کے عمل کو پوری طرح بحالی اور فریشنس کی طرف لے جانے کے لئے یہ عمل ناگزیر ہے۔

جب زمانہ آگے آیا اور انسان کے اوپر کی جانے والی تحقیقات نے مزید ترقی کر لی تو پتہ چلا کہ ہر جنس سے متعلقہ شخص کو ہی اس بات کی ضرورت ہے کہ کچھ وقت تنہا رہ کر گزارا جائے۔ صرف تنہا رہنا ضروری نہیں بلکہ اندر کی آوازوں کے شور کو بھی کچھ وقت کے لئے سائلنت کرنا ضروری ہے۔

پھر جب مزید تحقیق ہوئی تو پتہ چلا کہ انسان کا دماغ تنہائی میں پر سکون اور خاموش رہ کر ایسی خاص کیفیت میں چلا جاتا ہے جس کیفیت میں جانا انسان کو اپنے مسائل کا حل اور قدرت کے راز کھوج نکالنے تک کا بھی موقع دیتا ہے۔

اصل میں ہوتا یہ ہے کہ انسان جب زندگی کے بکھیڑوں میں ہوتا ہے تو اس کو آس پاس شور اتنا سنائی دیتا ہے کہ اپنے آپ تک سے بھی تعلق قائم نہیں رہتا۔ جب انسان کچھ وقت کے لئے دوسروں سے تنہا ہوتا ہے، خود کو پرسکون کردیتا ہے اور اپنے اندر مسائل پر مبنی سوالات و جوابات کو بھی خاموش کروادیتا ہے تو آہستہ آہستہ انسان کا خود اپنے آپ سے تعلق بننے لگتا ہے۔ یہ تعلق آپ کو اندر سے بتاتا بھی ہے کہ کیا کیا جائے اور کس طرح کیا جائے اور کیوں کیا جائے۔ یہ تنہائی انسان کے دماغ کو ان پر سکون لہروں کے حوالے کر دیتی ہے جو کہ انسان کے اندر موجود طاقت ہوتی ہے۔ یہ طاقت انسان کو رہنمائی کے ساتھ ساتھ سکون بھی دیتی ہے۔ انسان کے اندر سے غصہ اور پریشانی تحلیل ہونے لگتی ہے۔ اور اپنا آپ ہلکا محسوس ہونے لگتا ہے۔

آج کے دور میں سٹریس کی بہت بڑی وجہ ہے ہی یہی ہے کہ انسان کا اپنے آپ سے تعلق نہیں انسان کو لگنے لگا ہے تنہائی اچھی شے نہیں۔ اسی لئے کوئی پاس نہ ہو تو وہ سوشل میڈیا اور ٹیلیویژن جیسی چیزوں کو اپنے پاس اور ساتھ رکھ لیتا ہے۔ جبکہ قدرت نے ہمارے اپنے ہی اندر اپنا راستہ جاننے خود کو پرسکون رکھنے کے لئے جو قوت رکھ دی ہے اسکو صرف جگانے اور جاننے کی ضرورت ہے۔

تیز رفتار دور میں جب ہم خود ہی اس قوت کو اہمیت نہیں دیتے تو یہ قوت بھی چھپی ر ہتی ہے اور اپنا آپ ہمیں نہ تو بتاتی ہے نہ دکھلاتی ہے بس خود کو چھپائے ر کھتی ہے۔ بس اس کو کھوجنے کی ضرورت ہوتی ہے پھر یہ اپنے کرشمے آپ پر دکھاتی ہے اور آپ کو کرشماتی بناتی ہے۔
 
sana
About the Author: sana Read More Articles by sana: 231 Articles with 273844 views An enthusiastic writer to guide others about basic knowledge and skills for improving communication. mental leverage, techniques for living life livel.. View More