خوارج مگر ایک دوسرا رخ

بسم اللہ الرحمن الرحیم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میڈیا اور ٹاک شوز اور کئ ارٹکلز میں خوارج کی بات کرنے والے آج کل کون ہیں زرا انکی چند ایک صفات پر نظر بھی دوڑاتے ہیں

- یا تو بالکل کلین شیو، یا شرعیت کی امر داڑھی کا مذاق اور اس سے کھلواڑ کرنے والے اور مشرکین کی طرح چھوٹی چھوٹی داڑھیاں رکھنے والے، جب کے جمہور علماء حق کا موقف ھے کہ داڑھی کو نا کاٹنا بہتر ہے مگر کم از کم ایک بالش ضرور ہو.
- اپنی عورتوں کو پردہ نہ کروانے والے
- غیر محرم عورتوں سے بغیر شرعی علت کے بات کرنے والے
- عورت کی آزادی کے قائل اور بغیر ضرورت عورت کے گھر سے نکلنے کی ترغیب دینے والے، اور مردوں کی معاشرت اور ایسے اداروں میں کام کرنے کی ترغیب دینے والے کہ جس میں عورت اور مرد خلط ملط (مکس) ہوں.
- آنکھیں بند کر کے امریکہ کے پٹھو.
- اسلام کی بنیادی دعوت، دعوت توحید سے آری، شرک اور اسکی اقسام کو نہ جاننے والا نہ اس سے بچنے والے. اور نہ ہی اس سے بچنے کی دعوت دینے والے.
- پانچ وقت مسجد میں جاکر نماز پڑھنا تو جیسے ہم پر یہ ان پر فرض ہوا ہی نہیں؟ اسی طرح اللہ کی طرف سے فرض کیے گیے عمل زکوۃ کی بھی انکی نظر میں کوئ اہمیت نہیں. بلکہ دن رات وہ محصول (ٹکس) کو جمع کرنے پر بحث کرتے نظر آتے ہیں اور اسکی صفات گنتے نظر آتے ہیں اور اس پر روشنی ڈالتے نظر آتے ہیں کہ کس طرح تمام لوگ اس نظام کے گرداب میں آجائیں.
- سود خوری تو ان میں رچ بس گئ ہے، الا من رحم اللہ. سودی بینک کے ملازمیں اور اداروں کے افسران ‎ (CEO) انکی نظر میں جنتی اور عزت مند
- گانے بجانے اور تصاویر کھینچوانے کی ترغیب دینے والے اور ان منکرات پر خوش ہونے والے اور مسکرا مسکرا کر یہ منکر عمل اپنے پروفائل میں لگانے والے.
- اللہ کی شریعت کو نہ ماننے والے، نہ اسکو لاگو کرنے کی کوشش کرنے والے، بلکہ جمہوریت جو کفر ہے:

https://www.hamariweb.com/articles/article.aspx?id=48920

اسکی دعوت دینے والے اور اسکی کوشش کرنے والے، اور یہ کہنے والے کہ ھم عوام کو جواب دے ہیں. جبکہ حقیقت یہ ہے کہ ایک مسلمان اپنے ھر عمل پر صرف اور صرف اللہ کو جواب دیے ہے.

وغیرہ وغیرہ

یاد رکھنے کی بات یہ ہے کہ خوارج کی جو صفات حدیث مبارکہ میں بتائ گئ ہیں وہ بالکل صحیح ہیں. اور یہ بھی صحیح ہے کہ کئ تنظیم اور لوگوں میں جانے یا انجانے میں خوارج کی صفات پائ جاتی ہیں. مگر اسکا یہ مطلب نہیں کہ اوپر بتائ گئ صفات جس میں موجود ہیں وہ پیدائشی جنتی اور بخشا ہوا ہے!؟ یا وہ جہنم میں اپنے گناہوں کی وجہ سے نہ ڈالا جاۓ گا.؟

جو لوگ صحابہ کرام اور تابعین عظام کے وقت میں فرقہ خوارج کی بات کرتے ہیں، وہ یاد رکھیں سیدنا عثمان اور سیدنا علی اور دیگر صحابہ اور تابعین کہ جنہوں نے خوارج سے جنگ بھی کی، وہ صحابہ اور تابعین ان صفات میں ملوث نہیں تھے کہ جن کا اوپر ذکر کیا گیا، اور شریعت محمدی اس وقت مسلمانوں پر لاگو تھی، اور خوارج کا عمل بالکل باطل تھا اور انکی سوچ باطل تھی، اسلیے اپنے آپ کو جنتی سمجھ کر ایسی باتیں بغیر تحقیق کے پھیلانا صحیح نہیں ہے، اور اسکا دوسرا ذاویعہ جو میں نے اس آرٹکل میں لکھا اسکو بھی بیان کرنا چاہیے.

دوسری اھم بات یہ ہے کہ جو تمام باتیں اوپر بیان کی ہیں وہ قرآن والسنۃ سے ثابت ہیں مثلا اللہ کی توحید کو ماننا، ہر قسم کے شرک سے برآءت کرنا، نیک اعمال کی دعوت دینا، لمبی داڑھی چھوڑنا، عورتوں کا غیر محرم مردوں سے سخت حجاب و پردہ کرنا، مردوں کا متواتر 5 وقت مسجد میں نماز پڑھنا، اپنے مال پر سال میں ایک دفعہ زکوۃ دینا، مردوں کا اپنے پانچوں کا ٹخنوں سے بلند رکھنا، جھوٹ بالکل نہ بولنا، دین اور دنیا کا علم حاصل کرنا، مسلمان حکام کی اتباع کرنا وغیرہ وغیرہ لیکن جو شخص یہ اعمال نہیں کرتا تو قرآن والسنۃ کے نزدیک وہ یہ نہ کرنے میں کافر نہیں ہوتا بلکہ سخت گناہ گار ہوتا ہے الا کہ وہ ان اعمال کو رد کر دے (بعض دلائل کی رو سے بعض علماء کے نزدیک 5 وقت نماز بلا عضر چھوڑنا اور زکوۃ ادا نہ کرنا بھی کفر کا باعث ہے) اور انکا انکار کر دے پھر یہ کفر اکبر ہے اور ایسا شخص دائرہ اسلام سے باہر داخل ہوجاۓ گا. خوارج اسکی محض نہ کرنے پر بھی کفر و ردت والا عمل سمجھتے ہیں، اسی طرح خوارج بغیر شرعی عدلہ کے حکام کے خلاف خروج کے بھی قائل ہیں جبکہ خروج کی مثال جہاد کی ہے اور جہاد بغیر شرائط و اصول کے نہیں ہوتا. گویا اصلا کسی مسلمان حاکم کے خلاف خروج کی سات یا آٹھ شرائط ہیں جو میں کسی اور وقت گوش گوزار کروں گا، ان شاء اللہ.

اللہ ہمیں خوارج کی صفات سے بچاۓ اور عمومی صغیرا و کبیرا گناہوں سے بچاۓ. اور اللہ ہی ھدایت دینے والا ہے. اللہ مجھے اور آپ کو اپنے دین پر ثابت قدم رکھے اور اپنے دین کو صحابہ اور سلف الصالحین کے منہج پر صحیح اور حسن روایت کی روشنی میں اٹھانے، عمل کرنے اور پھیلانے کے توفیق عطا فرماۓ، اور گمراہی اور بدعات سے دور رکھے، آمین، اللھم آمین.

manhaj-as-salaf
About the Author: manhaj-as-salaf Read More Articles by manhaj-as-salaf: 291 Articles with 415260 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.