پارٹی بدل رہے ہیں سوچ کب بدلیں گے ؟

یہ بات قابل بیاں ہے کہ ضلع کوہستان میں سیاسی بلوغت کمزور ترین ہے ، یہاں پر جے یوآئی کے علاوہ کسی نے نظریاتی ووٹ پول نہیں کیا۔ووٹ ملے تو جنبے کی بنیاد ، رشتہ داری کی بنیاد اور پیسے کی بنیاد پر ملے۔کوہستان ترقی کیونکر کرے گا، جب اجتماعی سوچ کا فقدان ہو، انفرادی سوچ پروان چڑھے ، چند نوٹو ں کی خاطر ضلعے کا ترقیاتی فنڈ ہضم ہوجائے ، چند بااثر افراد مستفید ہوں ۔ تعلیم اور صحت پر توجہ نہ ہوں ۔ انفرادی سکیموں کی بھر مار ہوں ، ہوائی اور جعلی سکیموں کے ذریعے ضلعے کا ترقیاتی فنڈ ہضم ہوجائے، تو یہ جواز پیدا کرنا او ر دعویٰ کرنارائیگا ں ہوگا کہ کوہستان کو ایک ماڈل ضلع بنائیں گے ۔ انتخابات کی آمد آمد ہے ۔ ملک کے دیگر حصوں کی طرح کوہستان کی بڑے پائے کا صاحبان پارٹیاں تبدیل کررہے ہیں ۔ انہیں اپنے سابقہ پارٹیوں سے گلے اور شکوئے ہیں کہ ہمیں نظرانداز کیا جارہاتھا۔ لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں عوام کو کیا دے سکتی ہیں ۔ لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ سیاسی جماعتوں کے عہدیداران میرٹ کی پامالی کرتے ہیں ، اداروں میں بے جامداخلت کرتے ہیں ۔ لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ سیاسی جماعت کی حکمرانی ہوتو دوسری جماعت کے لوگ پسماندگی کے دلدل میں دھکیل دئے جاتے ہیں ۔ لوگ سوا ل پوچھتے ہیں سیاسی جماعتوں کی حکمرانی میں مجرموں کو پناہ ملتی ۔ لوگ سوال پوچھتے ہیں کہ بااثرافراد حکومت کے ذریعے غریبوں پر ظلم کرتے ہیں اور یہ سوالات ماضی میں زندہ مثال ہیں ۔ جب کوہستان ضلع بنا اس وقت کے بعد کوہستان میں صرف دو ’’بیر‘‘ یعنی دو مرد تھے ،جنہوں نے کوہستان کی عوام کو دو حصوں ’’ڈلہ‘‘ میں تقسیم کیا اور کئی دہائیوں تک حکومت کرتے رہے ۔اس وقت سے لیکر گزشتہ عام انتخابات تک یہ سلسلہ جاری رہا۔ مگر اب حالات آہستہ آہستہ رخ بدل رہے ہیں ۔ لوگوں کو ’’ڈ لہ ‘‘ سے باہر نکلنے کا خیال آگیاہے ۔ نت نئی تحریکیں جنم لے رہی ہیں ۔ مگر سوال یہ ہے کہ کوہستان کے بااثر افراد دولت کی تقسیم پر ایک دوسرے کے ساتھ صلح صفائیوں کیلئے ایک ساتھ بیٹھتے ہیں ،مگر کوہستان کی اجتماعی ترقی کیلئے اور اجتماعی سوچ کو استوار کرنے کیلئے وہ کب بیٹھیں گے؟ کیا ایسا ہوگا کہ سیاسی بنیادوں پر منتخب ہونے والے لوگ مخالفین کا جان بوجھ کر نقصان نہیں کریں گے ؟ کیا ایسا ہوگا کہ حقدار کو اس کا حق دلایا جائیگا۔ کیا ایسا ہوگا کہ ضلع کے تمام محکمہ جات کیلئے آنے والا فنڈ صحیح سمت میں استعمال ہوگا۔ کیا ایسا ہوگا کہ سیاسی جماعت کے پلیٹ فارم سے منتخب ہونے والے ممبران ذاتی کاموں سے اجتماعی ترقیاتی کاموں پر توجہ زیادہ دیں گے ؟ کیا ایسا ہوگا کہ کوہستان میں خواندگی کی شرح بڑھانے کیلئے خصوصی اقدامات کئے جائیں ؟ کیا ایسا ہوگا کہ کوہستان کو دیگر اضلاع کے ہم پلہ بنانے کیلئے خصوصی اقدامات اٹھائے جائیں ،جن کو عوام سراہے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ پارٹیاں بدلنے سے نہیں سوچ بدلنے سے ترقی ممکن ہے ۔ پارٹیوں اور تحریکوں کے ذریعے عوام کا حق ضائع کرنے والے عوام کے دل میں جگہ نہیں بناسکتے ۔ عوام کے خیر خواہ وہ لوگ ہوں گے ، جو صحیح معنوں میں عوامی فلاح و بہبود کے کام کریں-

Shams Ur Rehman Journalist
About the Author: Shams Ur Rehman Journalist Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.