"سب سے پہلے "میں

آپ بھی سوچ رہے ہونگے کہ میں واقعی لا علم، بے وقوف اور کم عقل انسان ہوں جسے نہ توملک کی تاریخ کا کچھ علم ہے ، نہ ہی حالات کا اور میں چھ برس پہلے لگنے والے اتنے مشہور نعرے کو ہی بھول گیا ہوں۔ بعضے اس نعرے کے معروف اور مقبول ہونے کی یہ دلیل بھی دیں گے کہ ۔ ۔سب سے پہلے پاکستان نے تو ملک کو پتھر کے دور میں جانے سے بچایا ۔ ورنہ پاکستان کی فضاؤں میں بھی آج امریکی طیارے موجود ہوتے جو خطرناک بموں سے چپے چپے کو مسمار کررہے ہوتے۔

میں ملکی سیاست کا ایک ادنیٰ سا طالبعلم ہوں یوں سمجھ لیجئے کہ سیاست کی نرسری کلاس میں داخلہ لینے کیلئے میں ابھی انٹری ٹیسٹ کی ہی تیاری کررہا ہوں لیکن پتہ نہیں کیوں مجھے سب سے پہلے پاکستان کا نعرہ لگانے والے اب نظر نہیں آتے اور آئیں گے بھی کیسے؟ کیونکہ اب پاکستان کی سالمیت سے زیادہ اپنی بقاء اور سلامتی کا مسئلہ جو درپیش ہے ۔ وردی اتری تو تکلیف چہرے سے عیاں تھی اور ہونا بھی چاہئے کیوں کہ اگر کسی کی کھال اتر جائے تو تکلیف تو ہونا ہی ہے ۔ (ویسے ہم نے اکثر قصاب کی دکان پر دیکھا ہے کہ کھال اترا ہوا جانور واقعی مناسب نہیں لگتا )

اٹھارہ فروری کو تو عوام نے حد ہی کردی۔ بھلا ایسا بھی کسی کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ اگر کسی کے سینے پر بلوچستان، وزیرستان اور لال مسجد آپریشنز، عدلیہ پر شب خون مارنے ، سانحہ بارہ مئی اور ملک کے کونے کونے میں خودکش حملوں سے ضائع ہونے والی معصوم جانوں کے بیجز (بلےّ) ہوں تو اس کا مطلب یہ تو نہیں کہ عوام اس کو بالکل ہی مسترد کردے۔

ایسے کارنامے کرنے والے عناصر اٹھارہ فروری کو عبرت کا ایسا نشان بنے کہ فرعون اور ہامون نے بھی توبہ کی۔ جس جماعت کا سربراہ ہی اپنی آبائی نشست ہار جائے تو اس جماعت سے کیا توقعات وابستہ کی جاسکتی ہیں۔ گذشتہ حکومت کے کئی وزراء نئی اسمبلیوں میں آنے تک کے قابل نہ رہے۔ جن لوگوں نے گذشتہ دور حکومت میں عوامی توقعات اور خواہشات کا خیال نہ رکھا عوام نے انہیں یکسر مسترد کردیا ۔آٹے، بجلی، گیس کے بحران اور مہنگائی سے پریشان عوام نے صدر اور ان کی بنائی گئی جماعت کے خلاف ووٹ دیئے، جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ ق لیگ کسی بھی صوبے میں حکومت بنانے کے قابل نہ رہی۔

مہذب معاشروں میں رواج ہے کہ اتنی سخت شکست کے بعد پنی ناکامی تسلیم کرتے ہوئے عہدے چھوڑ دیئے جاتے ہیں اور نئی قیادت کو آگے آنے کا موقع دیا جاتا ہے اور ایسا ایشیا میں بھی ہوا جب بھارت میں کانگریس کی سربراہ سونیا گاندھی نے اپنے اوپر لگائے جانے والے الزامات کے بعد استعفیٰ دیا اور ضمنی انتخاب میں عوام کی تازہ حمایت حاصل کرکے دوبارہ رکن پارلیمنٹ بن گئیں۔ مگر پاکستان میں اس کا الٹ ہی ہوا۔ اٹھارہ فروری کو شکست کے بعد ایوان صدر سازشوں کا گڑھ بن گیا اور عوامی مینڈیٹ کو تسلیم کرنے کے بجائے اس کے خلاف پروپیگنڈا شروع کردیا گیا۔ ایک جانب نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کا اعلان کیا گیا تو دوسری جانب محلاتی سازشوں کے ذریعے خود کو عہدے پر برقرار رکھنے کی کوششیں تیز تر ہوگئیں۔ نگراں حکومت کے دور میں آٹے کا بحران دوبارہ کھڑا کیا گیا۔ لوڈشیڈنگ میں اضافہ کرایا گیا۔ پروپیگنڈا مہم کے ذریعے معزول ججوں کی بحالی کی راستے میں طرح طرح کے مسائل کھڑے کرنے کی کوشش کی گئی ۔ سندھ اسمبلی میں سابق وزیر اعلیٰ ڈاکٹر ارباب غلام رحیم ، لاہور میں سابق وفاقی وزیر ڈاکٹر شیر افگن کو تشدد کا نشانہ بنوایا گیا اور الزام وہاں کی حکمراں جماعتوں اور وکلاء پر ڈالنے کی کوشش کی گئی۔عوام کو مایوس کرنے کیلئے مثبت اقدامات کو مختلف حیلے بہانوں سے ذریعے روکا گیا۔

میں اپنی بات مختصر کرتا ہوں اور صرف یہ جاننا چاہتا ہوں کہ ایسا سب کیوں اور کس لئے ہورہا ہے۔ کیا حکمراں اتحاد میں شامل کوئی فریق ایسا کرنا چاہتا ہے؟ کیا وہ عوامی مینڈیٹ سے فائدہ اٹھاتے ہوئے پانچ برس تک حکمرانی نہیں کرنا چاہے گا؟ کون ایسا بے وقوف ہوگا جو خود اپنے پاؤں پر کلہاڑی مارے گا؟ کوئی بھی ذی شعور ایسا کرنے کی سوچ بھی نہیں سکتا ، ایسا صرف وہ لوگ چاہتے ہیں جن کے ہاتھ اٹھارہ فروری کے بعد کچھ نہیں آیا اور اب انہیں اپنا صدارتی کیمپ آفس اکھڑنے کا خدشہ پیدا ہے۔ ایوان صدر سے بار بار یہ بیان آ رہے ہیں کہ وہ نئی حکومت کے ساتھ کام کرنے کیلئے تیار ہیں ۔ لیکن وہ اٹھارہ فروری کے سامنے آنے والے عوامی مینڈیٹ کا خیال نہیں رکھ رہے اور وطن عزیز، جس کیلئے وہ “ سب سے پہلے پاکستان “ کا نعر ہ لگاتے ہوئے تھکتے نہیں تھے انہوں نے اب اپنی ذات کیلئے ملک وقوم کو داؤ پر لگا دیا ہے اور اب ان کی زبان پر صرف ایک ہی نعرہ رہ گیا ہے ۔ "سب سے پہلے میں" اس مقصد کیلئے وہ کوششوں میں بھی لگے ہوئے ہیں۔

اللہ ایسے غاصب اور قابض حکمرانوں سے پاکستان اور قوم کو ہمیشہ محفوظ رکھے۔ آمین
پاکستان زندہ باد، پاکستان پائندہ باد
SAIF ULLAH
About the Author: SAIF ULLAH Read More Articles by SAIF ULLAH: 4 Articles with 5240 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.