گوہرِ نایاب

چند دنوں سے جوتوں کا ایک اشتہار بہت تسلسل سے تمام ٹی وی چینلز پر چل رہا ہے۔ خوبی یہ ہے کہ یہ رنگ برنگا اشتہار اچھی موسیقی کے ساتھ بغیر کسی خاتون اور بچے کے ہے۔ اس میں رنگ برنگے جوتے خود ہی اپنے بارے میں بتاتے ہیں کہ وہ سب عُمر کے لوگوں کے لئے کتنے فائدہ مند ہیں ۔ جس نے بھی اسے تخلیق کیا ہے وہ قابل تعریف ہے اس لئے کہ اسے دیکھ کر ایک کھلا پیغام دیا گیا ہے کہ خواتین کے بغیر بھی اچھے سے اچھا اشتہار بن سکتا ہے۔ انہیں اس انداز میں پیش کرنا جو معاشرتی روایات کے خلاف ہو سب کیلئے شرمندگی کا باعث بنتا ہے ۔ نئی نسل بھی ایسے لباس اور انداز دیکھ کر کچھ نہ کچھ اثر تو ضرور لیتی ہے جس کا خمیازہ بعض اوقات خاندان کو بھگتنا پڑتا ہے۔

یہ کوئی اتنا باریک نقطہ نہیں جس کو سمجھا نہ جاسکے بس عقل سلیم کوا ستعمال کرنے اور مشاہدے کی بات ہے۔ اﷲ تعالیٰ نے دنیا میں جتنی بھی قیمتی اور نایاب چیزیں تخلیق کی ہیں وہ سب انسانی آنکھ سے اوجھل ، محفوظ اور چھُپی ہوئی ہیں ۔ سُچے موتی سمندر کی تہہ میں سپی کے اندر محفوظ ہوتے ہیں ۔ سونا پہاڑوں کی تہہ در تہہ کے اندر کانوں میں موجود ہوتا ہے۔ ہیرا بہت گہرائی میں ملتا ہے جس کے لئے بہت تگ و دو کرنی پڑتی ہے ۔ قیمتی معدنیات نکالنے کے لئے باقاعدہ منصوبہ بندی کرنی پڑتی ہے۔

اسی طرح اﷲ تعالیٰ نے انسان کو اشرف المخلوقات کا بلند مقام دیا ۔ اس کی عزت و حرمت کو مقدم رکھا ۔ ایک دوسرے کی عزت کرنے کی تلقین کی۔ گھر میں داخل ہونے کے آداب سکھائے اور سختی سے حکم دیا کہ کسی کے گھر میں بھی بغیر اجازت داخل نہ ہو کہ گھر کے اندرخواتین موجود ہوتی ہیں اس لئے پردے کی پابندی کا حکم دیا۔ ایک قصہ پیغامات میں بھیجا جاتا ہے کہ ایک شیخ سے انگریز نے سوال کیا کہ آپ کی خواتین پردہ کیوں کرتی ہیں اور زیادہ سامنے بھی نہیں آتیں۔ شیخ مسکرائے انہوں نے پلیٹ میں سے دو ٹافیاں لیں ۔ ایک سامنے مٹی میں پھینک دی ۔ شیخ نے انگریز سے پوچھا کہ وہ کون سی ٹافی کھائیں گے۔ انگریز نے صاف ستھری ٹافی کی طرف ہاتھ بڑھایا تو شیخ نے کہا کہ بس یہی فرق ہے ہماری خواتین ہمارے لیے قیمتی اور نایاب ہیں اس لئے وہ ہر ایک کے سامنے نہیں آتیں ۔ ان کی عزت مقدم ہے اس لئے وہ پردہ کرتی ہے۔ آپ کا ہاتھ بھی صاف ستھری ٹافی کی طرف بڑھا مٹی میں پڑی ہوئی کی طرف نہیں ۔

مذہبی ، معاشرتی ، قومی ، اجتماعی اور انفرادی ہر سطح پر ہر رشتے میں خواتین کا احترام لازم ہے۔ جو قوم اور معاشرہ خاتون کی عزت کرتا ہووہ نہ صرف معاشی طور پر ترقی کرتا ہے بلکہ اس کا دفاع ، انصاف اور تعلیم کا نظام بھی مضبوط اور مربوط ہوتا ہے ۔ خواتین کے بغیر کوئی خاندان مکمل نہیں ۔ خاتون اگر دادی اور نانی ہوتو عقیدت و محبت کی عملی مثال ہے۔ ماں محبت و قربانی کے ان درجات سے گزرتی ہے جس کے نتیجے میں اﷲ تعالیٰ نے جنت اس کے قدموں نے نیچے رکھ دی۔ بہن محبت و خلوص اور گھر کی رونق ہے ۔ بیٹی دل کا سکون اور گھر کی عزت ہے۔ ہمارے معاشرے میں خاتون ہر رشتے میں مقدم ہے۔ یہی وجہ ہے کہ کچھ رشتے سانجے رشتے کہلاتے ہیں اور دوسروں کے گھر کی عزت کو اپنی عزت سمجھا جاتا ہے ۔ جس کے نتیجے میں مضبوط معاشرہ تشکیل پاتا ہے۔ آج ہمیں بہت ضرورت ہے کہ ہم ہر سطح پر اس گوہر نایاب کی عزت کریں اور اسے وہ مقام دیں جس کی وہ مستحق ہے۔ یہ دور مل جُل کر کام کرنے کا ہے۔ خواتین کو بھی شانہ بشانہ کام کرنا ہے۔ یہ اسی وقت ممکن ہے جب خواتین کو انصاف کے ساتھ برابر مواقع دئیے جائیں۔
Anwar Parveen
About the Author: Anwar Parveen Read More Articles by Anwar Parveen: 59 Articles with 39933 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.