قومی کردار

انفرادی اور اجتماعی طور پر ہمارے بہت سے دانستہ اور غیر دانستہ عمل قومی کردار کی عکاسی کرتے ہیں ۔ وقتی طور پر ہمیں ادراک نہیں ہوتا لیکن میڈیا کا دور ہے اور جب یہ واقعات دکھائے جاتے ہیں تو اپنی اچھائی اور غلطیوں کا احساس ہوتا ہے۔ ایک ہی دن میں دو ایسے واقعات ٹی وی چینلز نے بار بار دکھائے کہ جس سے دُکھ اور شرمندگی محسوس ہوئی۔ تکلیف اس لیے بھی زیادہ پہنچی کہ پاکستان کے اچھے نام کے لئے ہمارے کچھ ادارے کتنی محنت کرتے ہیں اور ایک اچھا تاثر قائم کرتے ہیں لیکن چند لوگوں کے لالچ اور غفلت کے باعث ہماری کتنی سُبکی ہوتی ہے۔

پہلی دل دہلا دینے والی خبر تھیلسمیا کے مرض میں مبتلا بچوں کو ایسا خون فراہم کرنے کے متعلق تھی جس میں ایچ آئی وی کا انفیکشن ہے۔ جن بچوں کو یہ خون دیا گیا وہ بھی اس مرض میں مبتلا ہوگئے۔ یہ وہ مرض ہے جس کا نام سُنتے ہی انسان پر دہشت طاری ہو جاتی ہے اور وہ کچھ کہنا سُننا ہی نہیں چاہتا ۔ اگر شک بھی ہوجائے کہ کسی کو یہ مرض ہے تو اس سے ملنا تو دُور کی بات اس سے کوئی رابطہ نہیں رکھا جاتا ۔ یہ ایک لا علاج مرض ہے جس کے ساتھ وجوہات میں بہت سی معاشرتی برائیاں بھی ہیں ۔ جب ہر شخص کو اتنی آگاہی ہے کہ یہ مرض خطر ناک ہے تو پھر ان بچوں کو خون مہیا کرنے والے لوگوں سے یہ غفلت کیوں ہوگی کہ انہوں نے خون چیک کیے بغیر ان بچوں کو لگا دیا۔ جو لوگ بچوں کے اس خون کے مرض کو سمجھتے ہیں انہیں معلوم ہے کہ ان بچوں کا خون مسلسل چند مہینوں یا دنوں میں بدلنا پڑتا ہے۔ ایسے بچوں کے ساتھ اس قسم کا واقعہ انتہائی زیادتی ہے جو پہلے ہی اپنے مسئلے کی وجہ سے مشکل سے زندگی گزار رہے ہیں ۔ یہ وہ بچے ہیں جو بہت سے وہ کام نہیں کر سکتے جو نارمل بچے کر سکتے ہیں ۔ انتقالِ خون کے جس عمل سے یہ گزرتے ہیں وہ بھی اتنا آسان نہیں ہوتا ۔ ساتھ ہی یہ ڈر بھی لگا رہتا ہے کہ اگر وقت پر خون نہ ملا تو کیا ہوگا ۔

دوسری خبر جس نے دل ہلا دیا وہ نابینا افراد پر پولیس کا تشدد تھا ۔ وجہ وہی وی آئی پی کلچر جس کے نتیجے میں سڑکیں اور راستے خالی کرالیے جاتے ہیں ۔ لیکن یہاں تو عجب سماں تھا ۔ جن کو نظر نہیں آتا وہ ان کے ہاتھوں رُسوا ہوئے جن کی بینائی سلامت ہے ۔ جو لوگ کبھی ان لوگوں سے ملے ہوں یا کام کیا ہوتو ان کی حیرت انگیز صلاحیتوں کے قائل ہوجائیں ۔ اﷲ تعالیٰ کی ذات جہاں ایک کمی پیدا کرتا ہے وہاں دوسری ایسی حس دیتا ہے جو اسے ایک منفرد انسان بناتی ہے۔ ہمارے تعلیمی اداروں میں نابینا افراد اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کرتے ہیں ۔ مغربی ممالک میں تو پی ایچ ڈی کرنے کے بعد یہ لوگ اعلیٰ عہدوں پر کام کررہے ہیں ۔ ہمارے یہ ہمارے یہ لوگ تو صرف اپنا حق مانگ رہے ہیں ۔ پھر ایسا رویہ کیوں؟ اس واقعے پر کوئی ایکشن ہوتا ہے یا نہیں یہ تو حالات و واقعات پر کنٹرول کرنے والے ہی جانتے ہیں لیکن سب کو بہت دُکھ ہوا ہے۔

اگر ہم بحیثت قوم اپنی ذمہ داریوں سے آگاہ رہیں اور معاملات کو گہرائی سے دیکھیں تو اس قسم کی کوتاہی سے بچ سکتے ہیں ۔ بات درد دل اور احساس کی ہے جس کی ضرروت جتنی آج ہے پہلے کبھی نہ تھی ۔
Anwar Parveen
About the Author: Anwar Parveen Read More Articles by Anwar Parveen: 59 Articles with 39936 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.