چمن کے پھولوں کا قتل

بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں کوئی بھی قوم اپنی آنے والی نسلوں کو یوں تباہ برباد ہوتے نہیں دیکھ سکتی اور اگر کوئی اس کی آنے والی نسلوں پر یوں قتل و غارت گری کا بازار گرم کرنے کی مذموم کوشش کرئے تو ایسے گروہ کو چھوڑ دینا بھی بہادر قوموں کا شیوا نہیں ہوتا ایسے لوگوں کو ان کے انجام تک پہنچانا ہی بہادر قوموں کا شیوا ہوتا ہے ۔ایک انسان تمام دکھ سہہ سکتا ہے مگر اپنی اولاد کا دکھ سہنا اس کے لئے مشکل ہو تا ہے بے شک بچے پھولوں کی مانند ہوتے ہیں اور بے ضرر بھی وہ جو زیور تعلیم سے آراستہ ہونے کے لئے سکول گئے ہوئے تھے جس کے پاس کتابیں تھیں اسلحہ نہیں تھا جو بے ضرر تھے جو یہ بھی جانتے تھے کے دہشت گرد کیا ہوتا ہے جو یہ بھی جانتے تھے قاتل اور مقتول کون ہوتا ہے جو یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ یہ جنگ کیا ہوتی ہے ایسے معصوموں پر ایسے پھولوں پر جو ظلم ان ظالمان نے کیا ہے اس کے بارے میں ہر آنکھ اشک بار اور ہر دل خون کے آنسو رو رہا ہے۔ پشاور میں ہونے والی دہشت گردی نے معصوم بچوں کی صرف جانیں نہیں لی بلکہ ان تمام لوگوں کی سوچ کو جھنجوڑ کے رکھ دیا جو کسی نہ کسی طور پر طالبان کے حامی عناصر تھے شاید یہی وجہ ہے کہ آج وہ لوگ جو طالبا ن کو اپنے بچے کہا کرتے تھے جو ان کے لئے نرم گوشہ رکھتے تھے آج یہ سوچنے پر مجبور ہو گئے ہیں کہ یہ کہاں کا جہاد ہے کس مذہب نے یہ اجازت دی ہے کہ انتقام کی خاطر دشمن کے بچوں کو مارو اسلام تو ایسا دین ہے جس نے محبت روا داری اور بچوں پر شفقت کا درس دیا ہے آپ ﷺجب بھی کسی جنگی مہم پر صحابہ کرام کو بھیجا کرتے تھے تو تلقین کیا کرتے تھے کہ یاد رکھو کہ ان کے بچوں کو قتل مت کرنا ان کی عورتوں کو قتل مت کرنا اور ان کی فصلوں کو مت جلانا مگر آج وہ لوگ جو اپنے آپ کو مسلمان کہتے ہیں جو خود کو کلمہ پڑھنے والا کہتے ہیں ان تمام احکامات کی نفی کر ہے ہیں جو آپ ﷺ نے مسلمانوں کو د یے تھے جو کام ان لوگوں نے پشاو میں آرمی پبلک سکول میں کیا اس کی مذمت کے لئے الفاظ نہیں ہیں ایسے لوگوں کو ایک بار نہیں کئی بار پھانسی دینی چاہیے اور ایسے لوگوں کے خلاف ایسا گرینڈ آپریشن کیا جائے کہ پھر کوئی دہشت گرد پیدا نہ ہو سکے پھر کوئی ایسی غلطی نہ کرئے ۔بلا شبہ ملکی تاریخ میں پہلی بار ایسا موقع آیا ہے کہ جب اس بربریت اور قتل و غارت نے ان تمام سیاسی جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر اکھٹا کر دیا جس پلیٹ فارم پر اکھٹا ہونا شاید کھبی ممکن نہ تھا اس دن ملک کے تمام بڑے عہدیداران کا پشاور میں جمع ہونا اس بات کی عکاسی کر رہا تھا کہ ہم بحثیت قوم اپنے ان بھائیوں کے ساتھ ہیں جن کے بچوں نے وطن کی خاطر اپنی ننھی جانوں کا نذرانہ پیش کر کے خود کو ہمیشہ کے لئے امر کر دیا جب یہ واقع ہوا اس وقت ملک کے سیاسی حالات کچھ اچھے نہ تھے تقریبا تمام ہی سیاسی جماعتیں ایک دوسرے کو نیچا دیکھانے کے لئے اورایک دوسرے سے گھتم گھتا ہو رہی تھی کوئی سیاسی جلسے کر رہا تھا تو کوئی دھرنا دیے بیٹھا تھا مگر جب پشاور پر یہ ظلم ہوا تو تمام لوگوں نے اپنی اناؤں پر پس پشت ڈالتے ہوئیایک پلیٹ فارم پر اکھٹا ہو کر اس بات کا عملی ثبوت دیا کہ جب بھی اس قوم پر کوئی آفت آئی ہے انھوں نے ذاتی اختلافات کو بھلا کر ملک و ملت کی خاطر ایک ہو کر اس مشکل وقت کا مقابلہ کیا۔ وزیر اعظم نواز شریف نے اے پی سی بلا کر بڑی دنائی کا ثبوت دیا اور اس سے بھی بڑا ثبوت ان سیاسی لوگوں نے دیا جن کے وزیر اعظم کے ساتھ لاکھوں اختلافات تھے مگر انھوں نے ملک کی خاطر ان کی ایک کال پر اپنے بھر پور تعاون کی پیش کش بھی کی اس موقع پر ان لوگوں سے یہی توقع تھی کہ آپس کے لاکھوں گلے شکوئے اپنی جگہ مگر جب بات ملک کی آئے تو ہم سب ایک ہیں تمام سیاسی قائدین کی طرف سے جس ملی یکجہتی کا مظاہرہ کیا گیا اس سے ہمارے دشمنوں اور خاص طور پر ان دہشت گردوں پر یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ پاکستانی قوم کو کسی بھی طور پر تقسیم نہیں کیا جا سکتا اگرچہ اس بھری دنیا میں ہمارے لاکھوں دشمن ہیں جو کسی بھی وقت اور کسی بھی موقع پر پاکستان کو گزند پہنچانے سے باز نہیں آتے لیکن وہ یہ بات اچھی طرح سمجھ گئے ہیں کہ ملی یکجہتی اور بیداری میں کوئی بھی قوم پاکستانی قوم کے ہم پلہ نہیں ہو سکتی۔ پشاور میں اٹھائے جانے والے پھولوں کے ان جنازوں پر کوئی آنکھ ایسی نہیں تھے جو اشکبار نہ ہوئی ہو کوئی دل ایسا نہیں جو کرب و درد سے پھٹا نہ جا رہا ہو ان پرنم آنکھوں کو دیکھتے ہوئے ایک نتیجہ اخز کیا جا سکتا ہے کہ ان دہشت گردوں کے دلوں میں شاید دل نہیں ہیں شاید ان کو کسی ماں نے جنم نہیں دیا ہو گا جو انھوں نے سینکڑوں ماؤں کو خون کے آنسو رولا دیا ان واقعات کے تناظر میں حکومت نے سنگین دہشت گردی کے مقدمات میں سزا پانے والے دہشت گردوں کی سزا پر عملدرامدکروانے کے لئے جو اقدامات اٹھائے ہیں ان سے ان دکھی دلوں کو ضرور سکون ملے گا جن کے پھول سے بچے اس بربریت کی بھینٹ چڑ گئے ۔ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت بیرونی دنیا کے دباؤ کو خاطر میں نہ لاتے ہوئے ان دہشت گردوں کی سزائے موت پرعمل کروائے اور ایسے ٹھوس اقدامات اٹھائے جائیں جن سے ہماری آنے والی نسلوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔
rajatahir mahmood
About the Author: rajatahir mahmood Read More Articles by rajatahir mahmood : 304 Articles with 206906 views raja tahir mahmood news reporter and artila writer in urdu news papers in pakistan .. View More