اﷲ کی حاکمیت کیسے قائم ہو گی؟

قرآن وحدیث،عمل صحابہ کی روشنی میں اﷲ تعالیٰ کی حاکمیت کے بارے میں دو طرح کے تصورات ہیں پہلا اﷲ تعالی کی تکوینی حاکمیت جبکہ دوسرا اﷲ تعالیٰ کی تشریعی حاکمیت ہے جن کی تفصیل یہ ہے اﷲ تعالیٰ کی تکوینی حاکمیت ۔اﷲ تعالی ساری کائنات کا خالق و ملک ہے اسی کے قبضے میں سب کچھ ہے انسان کی زندگی کا ایک ایک لمحہ اس ذات کے کنٹرول میں ہے انسان اسکے فیصلوں کو چیلنج نہیں کر سکتا کا ئنات کا کوئی بھی ذرہ اس کی مرضی کے بغیر حرکت تک نہیں کر سکتا اس ذات بابرکات کی حکو مت و تصرف کہاں تک ہے ؟اسکا اندازہ لگانا کسی کے بس میں نہیں ہے جو کچھ ہم دیکھ رہے ہیں اس سے زیادہ، لا تعداد مخلوقات پر اسکی حکومت ہے فصلوں کا اگنا ، ماں کے پیٹ میں بچے کا عدم سے وجود میں آناپھر اس دنیا فانی میں آنا اسکی ضروریات کا انتظام کرنا ،انسان کے دل کی کیفیت،درختوں کا پھل دینا،بارشوں کا ہونا ،موسموں کا آنا جانا،درختوں پر پھلوں ،پھولوں کا کھلنا،غلہ کا کتنی مقدار میں پیدا ہونا ؟،دریاوں کا چلنا، طوفانوں کا آنا،آندھیوں کا چلنا،زلزلوں کا تباہی پھیلانا،بھوکوں کی خوراک کا انتظام کرنا،اندھیری رات میں کالے کیڑے کے چلنے اور اسکے دھڑکتے ہوئے دل کی خواہشات جاننے کی قدرت رکھنا اﷲ کی شان عظیم ہے اور اس کائنات سمیت تمام جہانوں کے ذرے ذرے پر اﷲ تعالی کی حکومت قائم ہے اس حکومت کے قیام میں وہ ذات باری تعالی کسی مخلوق کی محتاج نہیں ہے اﷲ کی اس حاکمیت کو تکوینی حاکمیت کہتے ہیں جس کی گرفت سے کوئی بھی مخلوق راہ فرار اختیار نہیں کر سکتی کیونکہ اﷲ تعالی کی اس حکومت سے بغاوت کر نے کی کسی مخلوق میں طاقت اور ہمت نہیں ہے

اﷲ کی تشریعی حاکمیت ۔جب اﷲ تعالی نے انسان کو پیدا کیا تو دوسری مخلوقات کی بجائے اسے صوابیدی اختیار بھی دئیے جو کسی کو نہیں دیئے گئے انسان کو غلط اور درست کا تصور اچھی طرح سمجھا کر اسے آخرت کی کامیابی کے لئے دنیا میں اپنی خواہشات کو اپنے خالق و مالک اﷲ رب و العزت کے احکامات کے سامنے قربان کر کے اس کے احکامات اسکی حکومت قائم کر کے پورے کرنیکا حکم دیا اس حکومت کا تصور ہمیشہ معاشروں میں عیب اس لئے سمجھا تا رہاکیونکہ انسان کی اکثریت ہمیشہ سے اپنے نفس، خواہشات کی غلام رہی ہے اور اپنی خواہشات کی تکمیل کے لئے اپنے خالق کے مقابلے میں اپنے ذہنی پیدا کردہ قوانین پر مبنی حکومتوں کو بنانے کے چکر میں اپنے خالق ومالک سے بغاوت ارتکاب کرتا رہا ہے لیکن ہر درو میں اﷲ کے بندے ہمیشہ سے اﷲ کی زمین پر اﷲ کی حکومت قائم کرنے کی انسانوں کو دعوت دیتے رہے ہیں تاکہ انسان اﷲ کی حکومت اس زمین ہر قائم کر کے اﷲ کی خالص عبادت کا حق ادا کرتا رہے اﷲ کی یہ حکومت حضورﷺ او ر خلفائے راشدین اؓور اسکے بعد سے لیکر 1924 تک کسی نہ کسی صورت میں قائم رہی اور زمانہ قریب میں اس نظام کو قائم کرکے دنیا بھر کے ان مسلمانوں میں اﷲ کی حکومت (خلافت) قائم نہ ہونے کے غلط پروپیگینڈے کرنے والوں کا یہ مغالطہ دور کردیاجن کاخیال تھا کہ آج کے جدیددور میں نظام الٰہی (خلافت) قائم نہیں ہو سکتا۔۔۔ وہ نظام جو عہد خلافت راشدہؓ کا ترجمان ہو وہ اﷲ کی انسانوں کی طرف سے قائم کردہ حکومت صرف اور صرف خلافت ہے جس کو ہر حال میں قائم رکھنے کا اﷲ تعالی نے حکم دیا ہے جو تمام عبادات کی ماں ہے دراصل اسی حکومت کو قائم کرنے کے لئے اﷲ تعالی نے انسان کو اس دنیا میں بھیجا اس حکومت کو اہل علم ا تشریعی حکومت (خلافت)کہتے ہیں اگر انسان اﷲ کی یہ حکومت قائم نہیں کرتا یا اسے قائم کرنے کی جدوجہد نہیں کرتا بلکہ انسانوں کے بنائے ہوئے کسی بھی نظام حکومت (خواہ وہ جمہوریت ہو یا نیشنلزم ،اشتراکیت ،ملوکیت ،بادشاہت)کو اختیار کرتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ اسنے اپنی تخلیق کے مقْصد سے انحراف کردیا جو بغاوت الٰہیہ ہے جسے قرآن نے طاغوت کہا ہے، فرقہ پرستی کے دور میں مسلمانوں کو وحدت کا درس دیتے ہوئے صرف اﷲ کی حاکمیت قائم کرنے کے لئے طلباء کو اسلامی تحریک طلباء کے پلیٹ فارم پر اکٹھا کرنے کے لئے پرامن ، پر خلوص جدوجہد کر رہی ہے ممبر شپ حاصل کرنے کے لئے,[email protected], 0301-4597920,0308-4707813,03004691403پر رابطہ کریں تحریک کا تعارف، موقف جاننے،تازہ ترین تحریکی سرگرمیوں کے لئے فیس بک پر islami tahreek e talba کے پیج کو like کریں ۔قارئین کرام !امت مسلمہ کو صحیح معنوں میں امت بنانے کے لئے اﷲ کے نظام کی اشد ضرورت ہے جس سے فرقہ واریت،تقسیم مسلم،ذلت مسلم،تنزلی مسلم کا خاتمہ یقینی ہر قیمت پر ہوگا پاکستان کے موجودہ کشمکش کے دور میں جب تمام سیای جماعتیں اپنے ذاتی خود ساختہ نظام حکومت قائم کرنے میں مصروف ہیں اﷲ کی حاکمیت (حکومت )صدا موسم بہار ثابت ہو سکتا ہے۔

ایک صاحب قلم نے کہا ہے کہ خلافت کااحیاء کیسے ممکن ہے ؟ گذارش ہے کہ سب سے پہلے ہر قسم کے باطل نظام سے بغاوت،علیحدگی اختیار کرنا پھر خلافت قائم کرنے کے سلسلے میں قرآن کو آئین کا عملی طور پر درجہ دینا لازم وملزوم ہے قرآن وسنت،عمل خلفائے راشدین ؓ وصحابہ کرامؓ کے مطابق روئے زمین کے ایک خلیفہ کا تقررممکن ہو سکے گا کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ آج کے جدید ترقی یافتہ دور میں ایک خلیفہ کے تحت اکٹھا ہونا ممکن نہیں ان سے گذارش ہے کہ آج ہی کے دور میں انسان اپنے مذہب پر سختی سے کاربند ہیں عیسائیت اپنے پوپ کے گرد ان کی امارت میں ایک ہے،یہودیت ایک ہے ان کا سبراہ ایک ہے ان کے غیر اسلامی نظام جمہوریت پر ساری دنیا اکٹھی ہوسکتی ہے تو مسلمان اپنے لاریب ،سچے انسانیت دوست نظام خلافت پر بھی اکٹھے ہوسکتے ہیں اس کے لئے صرف ضرورت اس بات کی ہے کہ مسلمان نصرانیت و یہودیت کے نظام جمہوریت سے توالگ ہوجائے تو اسلام کا عادلانانظام قائم ہوسکتا ہے آج کے مسلمان نظام کفر کے اس قدر اسیر ہوچکے ہیں کہ اسے چھوڑنے کے لئے تیار نظر نہیں آتے اسی نظام نے تو مسلمانوں کو زمین پر ذلیل ورسوا کر رکھا ہے پھر بھی اسی سے دوستی قائم ہے ایسی صورتحال میں اﷲ کانظام قائم کیسے ہو سکتا ہے جب تک مسلمان فمن یکفر باطاغوت نہیں کریں گے تو۔۔۔۔؟خلافت کے احیاء کا طریقہ تو بہت سہل ہے مگر آج کے مسلمانوں کو اس سے باخبر ہی نہیں کیا گیااس نظریے کو عوام الناس میں پھیلانا اسکی حقانیت مسلمانوں کے دلوں میں پیدا کرنا ازحد لازم ہے اس کے لئے محترم المقام، وارثان منبر ومحراب علمائے کرام کو اس سلسلے میں اپنا تبلیغی، تعمیری کردار ادا کرنا ہوگا اسی ایک یک نکاتی ایجنڈے پر نیک نیتی سے عمل کرلیا جائے تو اﷲ کی زمین پراﷲ کے نظام قائم ہوسکتا ہے تب کسی کو بندوق اٹھا کر میدان میں آنے کی ضرورت پیش نہیں آئے گی جب ایل جمہوریت اپنے نظام کوقائم رکھنے کے لئے تشدد ،بندوق،طاقت کا راستہ اختیار کریں گے تو جواب میں کچھ نہ کچھ تو ہوگا اس لئے اہل جمہوریت کو بھی چاہیے کہ دنیا پر میڈیا کے ذریعے جھوٹے پرپیگنڈے کے بعد اہل اسلام کا قتل عام بند کرے تاکہ مسلمان اپنی ریاستوں میں اﷲ کا نظام رائج کر سکیں مصیبت یہ ہے کہ جب بھی مسلمان اپنی ریاستوں میں اﷲ کا نظام قائم کرتے ہیں تو اسے انتہا پسندی،بنیاد پرستی ،دہشت گردی قراردے کر ان پر یلغار صرف اس لئے کردی جاتی ہے کہ یہ اﷲ ورسول ﷺ کا نظام کہیں زمین پر استحکام نہ پکڑ جائے اس عمل میں مسلمانوں کے نام نہاد حکمران بھی اتحادی ہوتے ہیں جو امت کے لئے لمحہ فکریہ ہے لیکن قرآنی رحمانی نظام آقائے دوجہاں ﷺ کی بشارتوں کی روشنی میں اﷲ کا نظام قائم ہو کر رہے گا عالم کفر جتنی مرضی سازشیں کرلے۔۔۔۔۔ اس کے ساتھ مسلمانوں کی خدمت میں بھی گذارش ہے کہ اﷲ تعالیٰ اس وقت تک کسی (مسلمان )کی حالت نہیں بدلتے جب تک کوئی اسے خود اپنی حالت بدلنے کا خیال نہ ہو اب مسلمانوں کو چاہیے کہ اپنی حالت بدلنے کے لئے اﷲ کانظام قائم کرنے کے لئے میدان عمل میں اتر پڑیں اﷲ کی مدد ان کے ساتھ ہوگی (انشاء اﷲ) ۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 247624 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.