عام پاکستانی عوام پر دو قسم کے جاہل انتہا پسند مسلط ہیں۔

ایک عام پاکستانی ہونے کے ناطے میں نے زندگی میں دو قسم کے انتہا پسند دیکھے ہیں۔

ایک وہ جو گولی سے بات کرتے ہیں ان کو مولویوں کی صحبت حاصل ہے۔ یہ اپنی ہی طرز کے عجیب قسم کے کردار ہیں۔ نہ گھر کے نہ گھاٹ کے۔ یہ مار مار کر عیسائی اور ہندو کو مسلمان کرنے کو دوڑتے ہیں- شیعہ اور احمدی کو قتل کرنا اپنا فریضہ اول سمجھتے ہیں۔ اللہ کے ولیوں کا انسانوں کو دین کا سبق پڑھانے اور امن کا درس دینے کا سنا تھا لیکن اللہ جانے ان کو کس نے پڑھا دیا کہ کوئی قتل ہو کر بھی مسلمان ہوتا ہو گا۔ اسلام کی خدمت تو دور یہ اپنی ہی نصیحت کر لیں تو بڑی بات ہے۔ ان جیسوں کی وجہ سے دنیا کو بار بار اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنے کے مواقع میسر آتے ہیں۔ 72 حوروں کے خواب دیکھتے اپنے ہی وطن اور مذہب کے لوگوں کو قتل کرتے یہ بیوقوف پتا نہیں جہنم کے کس درجے میں جا کر گرتے ہوں گے۔ بہرحال ان کا انجام دنیا میں بمب اور آخرت میں آگ سے جلنا ہی لکھا نظر آتا ہے۔

دوسرے وہ انتہا پسند ہیں جن کو امریکہ سام انکل کی صحبت حاصل ہے۔ یہ ایک طرح کے جاسوس قسم کے کردار ہیں۔ ان کا کوئی دین نہیں، کوئی مذہب نہیں۔ غلیظ قسم کی انا کے غلام یہ بدکردار سے حیوان نما انسان ہیں۔ در بدر ٹھوکریں کھاتے اور اپنے ملکوں سے بھاگتے یہ کردار اپنے ہی لوگوں کے دشمن بنے ہوئے ہیں۔ اسلام اور مسلمانوں کو بدنام کرنا، جھوٹی افواہیں پھیلانا، کہانیاں گھڑ گھڑ کر امریکہ اور مغرب سے پیسہ لینا ان کا شعار ہے- ان کی جاہلیت کا اندازہ آپ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ یہ اپنی من گھڑت کی کہانیاں بیچنے کے لیے کروڑوں لوگوں اور کئی کئی ملکوں کو مغرب اور امریکہ کے نشانے پر لانا اپنا فریضہ سمجھتے ہیں۔ قلم اور فلم کا سہارا لے کر یہ جھوٹے اور لعنتی چہرے مغرب کی طوائف اور اپنے ملکوں سے طلاق یافتہ کی سند لیے دربدر گھومتے نظر آتے ہیں۔
Chaudhry Muhammad Rashid
About the Author: Chaudhry Muhammad Rashid Read More Articles by Chaudhry Muhammad Rashid: 46 Articles with 28494 views Honest Person.. View More