دہشت گردی کے خلاف جنگ-قومی یکجہتی کا بے مثال مظاہرہ

شمالی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن ضرب عضب میں پاک فوج کی جانب سے شہادتوں کا سلسلہ جاری ہے۔جوں جوں اس جنگ میں تیزی آتی جا رہی ہے پاک فوج کا دہشت گردی کے خلاف جنگ کا عزم مزید مستحکم ہوتا جا رہا ہے ۔پاک فوج کے افسران و جوان جذبہ ء شہادت سے سرشار ہوکر ان ملک دشمن عناصر سے بر سرپیکار ہیں جو پاکستان کی سلامتی وخود مختاری کو خطرات میں ڈالے ہوئے ہیں۔دہشت گردوں کے تازہ ترین حملے میں ایک میجر اور جے سی او سمیت پانچ فوجی شہید ہوئے۔یہ حملہ اس وقت کیا گیاجب دتہ خیل کے علاقے سپیرہ غر میں درجنوں جنگ جوؤں نے پاک فوج کی چوکی کو حملے کا نشانہ بنایا۔حملے کی ذمہ داری حافظ گل بہادر گروپ نے قبول کی ہے،جوابی کارروائی میں ۳۰ دہشت گرد بھی مارے گئے ،جنگ جوؤں کا یہ حملہ ان کے مایوسانہ ذہن کا عکاس ہے ۔کیونکہ ان کے بیشتر ٹھکانے تباہ ہو گئے ہیں اور ہنوز یہ سلسلہ جاری ہے جبکہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کے پایہ استقلال میں کوئی لغزش نہیں آئی ہے۔جنگجوؤں نے پاکستان کے سینکڑوں بے گناہ شہریوں کوخود کش حملوں میں شہید کیا ہے۔جس کی وجہ سے ان کے خلاف پوری قوم میں نفرت کا ایک لاوہ پھوٹ پڑا ہے۔اب قبائلی مشران وعمائدین اور مقامی لوگ کھل کر پاک فوج کا ساتھ دے رہے ہیں اور اپنے ہاں کسی دہشت گرد کو پناہ دینے کی بجائے ان کی جان کے درپے ہیں۔ ْٓٗ

پاکستان کو اپنی سرزمین سے دہشت گردی کے خاتمہ کی بھاری قیمت ادا کرنی پڑرہی ہے۔دہشت گردی کے خلاف کارروائی کے نتیجہ میں جو لوگ بے گھر ہوئے ہیں انہیں رہائش خوراک اور دوسری بنیادی ضروریات مثلاً تعلیم صحت کی سہولیات کی فراہمی ایک بڑا مسئلہ ہے جس سے حکومت عہدہ برآ ہونے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لارہی ہے ۔ ملک کودہشت گردی سے ہونے والا مالی نقصان بھی اربوں روپے کا ہے جس میں عمارتیں تباہ ہوئیں ۔مواصلات کا نظام درہم برہم ،ہوا بجلی کی ٹرانسمشن لائنوں کو بھاری نقصان پہنچایا گیا، سکول تباہ ہوئے ،بچوں کا مستقبل تاریک ہو گیا اور بہت سے بچے تعلیم کے حق سے محروم ہو گئے۔دہشت گردی کے خلاف جنگ اور اس کے نتیجہ میں بے گھر افراد کی دیکھ بھال پر اربوں کھربوں روپے خرچ ہو چکے ہیں ۔ ہمارے ملک کے گزشتہ دس بارہ برسوں کے دوران دہشت گردی کے عفریت لڑتے ہوئے جتنے اخراجات ہوئے ہیں اگر یہ ساری رقم ملک کی معاشی ترقی،روزگار کی فراہمی اور توانائی کے بحران کے خاتمہ پر صرف ہوتی تو ملک آج ترقی کی شاہراہ پر گامزن ہو چکاہوتا ۔

پوری قوم کے حوصلے کو داد دینی پڑتی ہے کہ یہ قوم اتنے بھاری جانی و مالی نقصان کے باوجود بھی زندہ و پائندہ ہے اور اپنی سالمیت اور بقا کی جنگ پوری جرات اور استقلال کے ساتھ لڑ رہی ہے۔مشکلات اورمصائب کے باوجود اس بہادر قوم کی جبین کبھی شکن آلود نہیں ہوئی ہر چند کہ ملک کو چاروں طرف سے آفتوں نے گھیرے رکھا ہے ۔ پاکستان دہشت گردی کے خونی پنجے سے چھٹکارا پانے کی کوشش میں کامیاب ہوتا نظر آیا تو ہمارے ازلی دشمن بھارت نے کنٹرول لائن پر جنگ کی کیفیت پیدا کردی جس کا در پردہ مقصد کمزور ہوتے دہشت گردوں کی مدد کرنا تھا۔ کیونکہ ہمارا دشمن پاکستان کو دہشت گردی کی جنگ میں فتح یاب ہوتے نہیں دیکھنا چاہتا اس کی خواہش ہے کہ پاکستان دہشت گردی کی جنگ سے کبھی نہ نکل پائے لیکن اس کی یہ مذموم خواہش کبھی پوری نہ ہوگی کیونکہ پوری قوم اس وقت دہشت گردی کے خلاف اتحادو یگانگت کا بے مثال مظاہرہ کر رہی ہے اور وہ دن دور نہیں جب دہشت گردوں کو اس سرزمین پر کوئی جائے پناہ نہیں ملے گی۔ غیر تو غیراپنوں نے بھی پاک فوج کی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں کامیابی کو ناکام بنانے کی کوشش کی اور عین اس وقت ملک میں دھرنوں کی سیاست شروع کی جب دہشت گردوں کے خلاف کارروائیاں عروج پر تھیں اور ان کے ٹھکانوں کو چن چن کر تباہ کیا جا رہا تھا ۔ان دھرنوں کا مقصد جنگ سے قوم کی توجہ ہٹانا اور دہشت گردوں کو ریلیف دینا تھا اس طرح دھرنے والوں نے غیر ملکی ایجنٹوں کا کردار ادا کیا اور اب پھر 30نومبر کو وہ اسلام آباد میں انتشار اور تشدد کا نیا دور شروع کرنے والے ہیں کیونکہ پہلی کوشش قوم رد کرچکی ہے۔قوم احتجاج اور دھرنوں سے تنگ آچکی ہے لہٰذا 30نومبر کے احتجاج کا انجام بھی پہلے جیسا ہوگا۔ پاکستان میں پہلے ہی بہت سے مسائل ہیں۔ دیگر صوبوں کی طرح خیبرپختونخواہ میں بھی عام آدمی کی حالت بہتر نہیں۔ عمران خان کے پاس بہت اچھا موقع تھا کہ وہ اپنی حکومت کو وہاں موثر اور فعال کرکے ایسے مثالی کام کرتے مگر انہوں نے وہاں کے عوام، دہشت گردی کیخلاف آپریشن ضرب عضب اور بے گھر ہونے والے افراد کو نظرانداز کیا۔ یہی وجہ ہے کہ عوام میں اب ان کے قول و فعل کے بارے میں متضاد سوچ پائی جاتی ہے۔ بہرحال پاکستان کی باشعور قوم ایسی تمام چالوں کو سمجھ چکی ہے جو ملکی ترقی کی راہ میں رکاوٹیں ہیں۔ حکومت متاثرین کی خدمت کے لئے پاک فوج کے شانہ بشانہ پہلے سے زیادہ جوش و جذبے کے ساتھ سر گرم ہے۔ گو کہ متاثرین کو اس مختصر عرصے میں کافی مشکلات کا سامنا رہا مگر انھوں نے بھی صبر کا دامن تھامے رکھا اور ملک کو عدم استحکام سے دوچار کر نے کی سازشوں کو ناکام بنا دیا۔یہ ملک جنوبی ایشیا کے مسلمانوں کے لیے اﷲ تعالی کا بیش بہا عطیہ ہے ۔انشاء اﷲ یہ تا قیامت قائم ودائم رہے گا۔اور یہ سر زمین جس کی گود میں لاکھوں شہیدوں کا لہو شامل ہے ہمیشہ سر سبز وشاداب رہے گی اور اس پر سبز ہلالی پرچم پوری آن بان کے ساتھ لہراتا رہے گا۔
Amna Malik
About the Author: Amna Malik Read More Articles by Amna Malik: 80 Articles with 67913 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.