معاشرے کی تباہ و بربادی کا باعث نااہل لوگوں کی اہم عہدوں پر تعیناتی

اسلام امن وسلامتی اورمحبت ومروت کادین ہے ۔اسلام نے جہاں زندگی کے ہرشعبہ کے لئے ضابطہ حیات دیاہے ۔وہاں معاشرے کی اجتماعیت کے تحفظ کابھی اہتمام کیاہے۔آج مسلمان دین اسلام کی تعلیمات سے دوری کی وجہ سے دن بدن پستی کی طرف چلے جارہے ہیں۔انسانی معاشرے میں کہیں بھی سکون نظرنہیں آرہا۔کیونکہ اس پُرفتن دورمیں کوئی شخص اپنی اولادکی وجہ سے پریشان نظرآتاہے توکوئی شخص ملک میں روزبروزبڑھتی ہوئی ،مہنگائی،خونریزی، دنگہ فساد،قتل وغارت سے پریشان ہے۔ جبکہ ہرمحب وطن دہشت گردی جیسے کافرانہ فعل کی وجہ سے پریشان ہے ۔کیونکہ ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی (خودکش حملوں اوربم دھماکوں)نے پاکستان میں بسنے والے توکیااوورسیزپاکستانیوں کاسکون بھی تباہ و بربادکررکھاہے ۔اوورسیزپاکستانی بے چارے اپنے ملک میں سہولیات نہ ملنے کی وجہ سے دوسرے ملکوں کارُخ کرتے ہیں وہاں جاکرمحنت مزدوری کرکے اپنے بال بچوں،ماں باپ اوربہن بھائیوں کاپیٹ پالتے ہیں ۔لیکن جب ملک پاکستان کے حالات میڈیاپردیکھتے ہیں یاسنتے ہیں توان کے رونگٹے کھڑے ہوجاتے ہیں ۔اس وقت دہشت گردی کی وجہ سے پاکستان میں نہ کوئی اہم شاہراہ ،گلی،محلہ ،بازار، عوامی وحکومتی دفاتر بلکہ بڑے دکھ کی بات ہے کہ اب تو اﷲ کے گھریعنی مساجدبھی اس سے محفوظ نہیں ہیں۔مسلمان اﷲ کے گھرمیں عبادت کے لئے جاتے ہیں ۔دوران ِعبادت کچھ لعین وہاں پربم بلاسٹ کردیتے ہیں ۔جس سے کئی انسانی جانیں موت کے منہ میں چلی جاتی ہیں ۔جبکہ کچھ لوگوں کے اعضاء ضائع ہوجاتے ہیں ۔جوعمربھرکے لئے معذورہوجاتے ہیں۔بچے ،بوڑھے،مردوزن پرایساظلم کیاجارہاہے جس کی نظیردنیاکے کسی خطے میں نہیں ملتی۔افسوس سے کہناپڑتاہے کہ مرنے والے تومسلمان ہوتے ہیں اوربم بلاسٹ کرنیوالوں نے بھی اپنے اوپراسلام کالبادہ اوڑھاہوتاہے ۔جس سے وہ خودکوسچااورپکامومن کہلواتے ہیں ۔حالانکہ ہرشخص یہ جانتاہے کہ ایسے کافرانہ فعل کے مرتکب ظالم لوگ مسلمان نہیں بلکہ شیطان لعین کے پیروکارہیں۔جوغیرملکی ایجنڈوں پرعمل پیراہوکرانسانیت کاخاتمہ کررہے ہیں۔ان لعین ظالموں نے وطن عزیزکے باسیوں کاسکون تباہ وبربادکررکھاہے۔دوسرے ملکوں میں رہائش پذیرپاکستانیوں کوجب ایسے واقعات کاپتہ چلتاہے توان پرکیاگزرتی ہوگی؟۔

محترم قارئین کرام!حالانکہ اسلامی تعلیمات کے مطابق مسلمان وہی شخص ہے جس کے ہاتھوں مسلم وغیرمسلم سب بے گناہ انسانوں کے جان ومال محفوظ رہیں ۔کیونکہ انسانی جان کاتقدس وتحفظ شریعت اسلامی میں بنیادی حیثیت کاحامل ہے۔اسلام صرف مسلم ریاست کے مسلمان شہریوں کے جان ومال، عزت وآبروکی حفاظت کی ہی ضمانت نہیں دیتابلکہ غیرمسلم شہریوں اورمعاہدین کی عزت وآبرواورجان ومال کوبھی برابرتحفظ دیتاہے ۔اسی لئے مسلم ریاست کے خلاف ہتھیاراٹھانا،اس کے نظم اوراتھارٹی کوچیلنج کرنے اوراس کے خلاف اعلان جنگ کرنے کی بھی دینِ اسلام میں سخت ممانعت ہے۔آج کل دہشت گردجس بے دردی سے خودکش حملوں اوربم دھماکوں سے گھروں ،بازاروں عوامی وحکومتی دفاتراورمساجدمیں بے گناہ،مسلمانوں کی جانیں لے رہے ہیں وہی صریحاًکفرکے مرتکب ہورہے ہیں۔دنیاوآخرت میں ان کے لئے ذلت ناک عذاب کی وعیدہے ۔

آج کے مسلمان عیش وعشرت کی زندگی گزارناچاہتے ہیں ۔حالانکہ مسلمانوں کاکام تھاکہ شیطانی چکرسے نکل کریہ فانی زندگی اﷲ اورا سکے رسولﷺکی اطاعت وفرماں برداری میں گزارتے۔تاکہ ہم دین دونیامیں کامیاب وکامران ہوجاتے۔دین اسلام نے جن چیزوں سے ہمیں منع کیاان سے ہم بازنہیں آئے۔اس پُرفتن دورمیں قتل غارت،شراب نوشی،زناکاری،جھوٹ،چغلی،غیبت،ناپ تول میں کمی،لین دین میں دھوکہ بازی، فراڈ وغیرھما ہمارے معاشرے کاحصہ بن چکے ہیں۔ جس وجہ سے مسلمان دن بدن پستی کی طرف جارہے ہیں۔ذلت ورسوائی ہمارامقدربن گئی ہے ۔جگہ جگہ یہودی لابی طاغوتی قوتیں آپس میں متحدہوکر مسلمانوں پر ظلم وستم کررہی ہیں ۔حکمران وقت خاموش تماشائی کاکرداراداکررہے ہیں۔جن ممالک کے ساتھ ہمارے تعلقات بہتر ہونے چاہیے تھے ان کے ساتھ ہمارے تعلق استوارنہیں اورجوانسانیت اورمسلمانوں کے ازلی دشمن ہیں ان کے ساتھ ہمارے تعلقات بہترہیں۔ ہمارے حکمران بھی ایسے ظالم حکمرانوں کے ساتھ عوام کے پیسہ سے سرکاری دورے کرکے ملاقاتیں کرتے ہیں ۔ حالانکہ جومسلمانوں کے ازلی دشمن ہیں وہ مسلمانوں کے لئے کونسااچھا کارنامہ سرانجام دیں گے ۔ہمارے حکمران بھی سادہ دل عوام کوسہانے خواب دکھاکے دھوکے میں لے کراپناوقت پوراکرلیتے ہیں۔حالانکہ دشمن دشمن ہوتاہے ۔اس سے ہمیں دوررہناچاہیے تھا۔سربراہان قوم کایہ اوّلین فریضہ تھاکہ ملک میں امن وقیام قائم کرتے ۔وطن عزیزکے باسیوں کوہرطرح کی سہولیات فراہم کرتے ۔لیکن یہاں پرمعاملہ بھی عجیب ہے۔ غریب اورامیرکے لئے الگ الگ قانون ہے ۔ایک آدمی اگرچوری،ڈاکہ،زناکاری،قتل وغارت کرتاہے توقانون کے رکھوالے اسے بَری(رہا) کردیتے ہیں۔وقت کے کچھ علماء ایسے شخص کوشہیدقراردیتے ہیں۔غریب جس کے ساتھ ظلم عظیم ہوتاہے وہ فریادیں کرکے زندگی سے تنگ آکرزندگی کی بازی بھی ہارجاتاہے ۔ایسے دگرگوں حالات کی وجہ سے خودکشی کے ہزاروں واقعات ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں۔جس کواپناحق نہیں ملتاوہ خودسوزی پرآجاتاہے جب وہ خودسوزی کرلیتاہے توحاکم وقت ان کے لواحقین کوانصاف فراہم کرنے کے لئے میدان میں آجاتاہے ۔اب حق دلوانے کاکیافائدہ کہ جب وقت تھاتوقانون کے رکھوالے اس کی فریادسننے کوتیارنہیں تھے ان کواتنی غیرت نہیں آئی کہ ہماری ماں،بہن،بیٹیوں نے عدالت میں انصاف کے لئے جھولی پھیلائی ہوئی ہیں توہم اس کوانصاف فراہم کریں لیکن جب وہ زندگی کی بازی ہارگیاتواب اس کے لواحقین کوپوراپورانصاف فراہم کیاجائے گا۔جس ملک میں قانون کی ایسی حالت ہووہاں پرلوگ زندگی کیسے بسرکریں۔مہنگائی کی وجہ سے لوگوں کودووقت کی روٹی نصیب نہیں ۔بے چارے لوگ بھوک سے مررہے ہیں ۔حکمران عیش وعشرت سے اپنے ایوانوں میں بیٹھے ہیں ۔عوام کے پیسہ سے ہرقسم کی سہولت سے فائدہ اٹھارہے ہیں۔

معززقارئین کرام!ایک دن حضرت ابوذرؓنے حضورنبی کریمﷺسے درخواست کی کہ انہیں کوئی اہم ذمہ داری کاعہدہ عطاء کیاجائے ۔نبی کریمﷺنے فرمایا۔ اے ابوذرؓ تم ضعیف آدمی ہواوراہم منصب اﷲ تعالیٰ کی امانت ہے جولوگ اس ذمہ داری کوپورانہیں کرسکتے وہ قیامت کے دن ذلیل وخوارہوں گے ۔ سوائے اس شخص کے جس نے امانت کاپوراحق اداکردیا۔(مسلم شریف)اس حدیث شریف کے تناظرمیں ذراوطن عزیزپاکستان کی موجودہ صورت حالِ کاجائزہ لیں توآپ پرروزِروشن کی طرح عیاں ہوجائے گا۔کہ ان دگرگوں حالات کی بنیادی وجہ نااہل لوگوں کی اہم عہدوں پرتعیناتی ہے جواس ’’بارِامانت‘‘کواٹھانے کی طاقت نہیں رکھتے ۔جب پاکستان کی پہلی کابینہ کااجلاس تھا۔اس اجلاس میں قائداعظم محمدعلی جناحؒ بھی موجودتھے ۔اے ڈی سی گل حسن نے قائداعظم ؒسے پوچھا۔سراجلاس میں چائے تقسیم کی جائے یاکافی؟قائدؒنے چونک کرسراٹھایا۔یہ لوگ گھروں سے چائے ،کافی پی کرنہیں آئے ۔اے ڈی سی گھبراگئے ۔قائدؒنے کہاجس وزیرنے چائے ،کافی پینی ہے وہ گھرسے پی کے آئے یاپھرواپس گھرجاکرپئیے۔قوم کاپیسہ قوم کی امانت ہے یہ وزیروں کے لئے نہیں ۔۔۔آج کل وزیروں کی چائے کے ساتھ ساتھ اورکتنی فرمائشیں ہوتی ہیں جنہیں پوراکیاجارہاہے ۔وزیر،مشیراسمبلیوں میں بیٹھ کرعیاشیاں کررہے ہیں ۔غریب عوام بھوک ،پیاس،کپڑا،مکان ،روٹی کوترس رہی ہے ۔امیرالمومنین سیدناحضرت عمرفاروقؓ کے زمانے میں قحط پڑاتوآپؓ نے زیتون کاتیل اورپھل اپنے اوراپنے اہل خانہ کے لئے بندکردیا۔جس کی وجہ سے آپؓ لاغرہوگئے ۔کئی صحابہ کرام علہیم الرضوان نے اصرارکیامگرقربان جاؤں امیرالمومنین سیدناعمرفاروقؓ نے قحط کے خاتمے تک زیتون اورپھل کھانے سے انکارکردیا۔اﷲ پاک وطن عزیزپاکستان کوامن وسلامتی کاگہوارہ بنائے۔ملک پاکستان میں نظام مصطفیﷺبرپاکرنیوالاحکمران عطا فرمائے۔ مسلمانوں کوآپس میں اتفاق واتحاد نصیب فرمائے۔کفارومشرکین،منافقین، حاسدین کامنہ کالافرمائے ۔ حضورﷺکے غلاموں کادونوں جہانوں میں بول بالافرمائے
Hafiz kareem ullah Chishti
About the Author: Hafiz kareem ullah Chishti Read More Articles by Hafiz kareem ullah Chishti: 179 Articles with 275453 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.