کتاب کہے بغیر از: محمد عثمان جامعی روشن خیالی کی انتہا

روشن خیالی کی انتہا
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
اب یہ مسئلہ تها کہ لوگوں پر یہ کیسے ثابت کریں کہ ہم روشن خیال اور ترقی پسند ہوگئے ہیں ۔ لہذا روشن خیالی کی علامت کے طور پر گهر میں ایک کتا لے آئے ۔ ایک بزرگ نے اعتراض کیا ، '' میاں جس گهر میں کتے ہوں ، وہاں فرشتے نہیں آتے'' ہم نے خوش ہو کر پوچها ۔'' ملک الموت بهی نہیں ؟'' موصوف سوال سن کر ایسے برہم ہوئے کہ ہم سے بات چیت کا سلسلہ ہمیشہ کے لئے منقطع کر دیا ۔ ان بزرگ کے برخلاف خود کو لبرل اور روشن خیال قرار دینے والے ایک صاحب نے بڑی مسرت کے ساته پیشن گوئی کی ، '' اب تو وہ دور آنے والا ہے کہ جس گهر میں کتا نہ ہو وہاں لاکه فرشتے آئیں رشتے نہیں آئیں گے ۔'' ان قدیم بزرگ اور ان جدید صاحب کی رائے ایک طرف کتا لانے کے بعد تو ہمارے یہاں انسانوں نے بهی آنا ترک کر دیا ۔دراصل یہ کتا صرف بهونکنے پر ہی اکتفا نہیں کرتا بلکہ کاٹ لینا بهی فرضِ عین سمجهتا تها ۔ کسی نے کہا ،'' بهئی یہ تو بہت ہی کتا ہے ، اسے کچه رموزِ سیاست سکهائیے ۔'' اس مشورے پر بہت غور کیا تو ایک ترکیب سمجه میں آئی ، ہم نے کتے کے لئے ایک آرام دہ کرسی کا بندوبست کر دیا ۔ یہ ترکیب تیر بہ ہدف ثابت ہوئی، اب وہ صرف بهونکتا اور غراتا ہے ، کاٹنے کی کوشش نہیں کرتا ، کیونکہ جانتا ہے کہ کاٹنے کے لئے آرام دہ کرسی چهوڑ کر چهلانگ لگانی پڑے گی ۔
کتاب کہے بغیر از: محمد عثمان جامعی
M Usman Jamaie
About the Author: M Usman Jamaie Read More Articles by M Usman Jamaie: 36 Articles with 26774 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.