لارڈ نذیر ،بلاول بھٹو اور میڈیکل کالجز

حضرت مولانا محمد یوسف کاندھلوی ؒ اپنی تنصیف حیات الصحابہ ؓ میں تحریر کرتے ہیں کہ طبرانی کی ایک روایت میں یہ ہے کہ حضرت سوید بن غفلہ ؓ فرماتے ہیں ہماری حضرت علی ؓ سے سردیوں میں ملاقات ہوئی انہوں نے صرف دو کپڑے پہنے ہوئے تھے ہم نے ان سے کہا آپ ہمارے علاقے سے دھوکہ نہ کھائیں ہمارا علاقہ آپ کے علاقہ جیسا نہیں ہے یہاں سردی بہت زیادہ پڑتی ہے حضرت علی ؓ نے فرمایا مجھے سردی بہت لگا کرتی تھی جب حضور ؐ مجھے خیبر بھیجنے لگے تو میں نے عرض کیا کہ میری آنکھیں دکھ رہی ہیں آپ ؐ نے میری آنکھوں پر لعاب لگایا اور اس کے بعد نہ مجھے گرمی لگی اور نہ کبھی سردی اور نہ کبھی میری آنکھیں دکھنے آئیں ۔

قارئین آج کا کالم چند دلچسپ واقعات کو اجاگر کرنے کے لیے ہم آ پ کی خدمت میں پیش کر رہے ہیں کچھ سیاسی ماہرین ان واقعات پہ کوئی بات کر رہے ہیں اور کچھ زعماء اس پر محرم کے مہینے کے شروع ہوتے ہی کچھ اور انداز کی مرثیہ خوانی میں مصروف ہیں لندن میں بیرسٹر سلطان محمود چوہدری گزشتہ کئی ماہ سے ٹریفالگر سکوائر سے لے کر 10ڈاؤننگ سٹریٹ تک ’’ ملین مارچ‘‘ کی تیاریوں میں مصروف تھے یہ ملین مارچ بڑے زبردست طریقے سے پلان کیا گیا رابطہ مہم کے دوران سابق وزیراعظم آزادکشمیر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بڑی زبردست حکمت عملی اپنائی انہوں نے برطانیہ کے تمام شہروں میں جا کر کشمیر اور پاکستان سے تعلق رکھنے والے لوگوں سے رابطے قائم کیے اور مسئلہ کشمیر کے سنگل پوائنٹ ایجنڈا پر تمام لوگوں کو متحد کر دیا پاکستان مسلم لیگ ن ،پاکستان پیپلزپارٹی ،پاکستان تحریک انصاف ،مسلم کانفرنس ،لبریشن لیگ ،لبریشن فرنٹ ،جے یو آئی ،جماعت اسلامی سے لے کر تمام سیاسی و مذہبی دھڑوں اور نمائندہ افراد کو لارڈ نذیر احمد اور بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے یہ باور کروایا کہ ملین مارچ صرف اور صرف کشمیر کی آزادی اور بھارت کی طرف سے کشمیریوں پر ڈھائے جانے والے مظالم کے خلاف احتجاج کرنے کے لیے ہے اور اس سلسلہ میں پاکستان اور آزادکشمیر کی تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت ملین مارچ کی مکمل حمایت کر چکی ہے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور لارڈ نذیر احمد نے ایک اور حکمت عملی یہ اپنائی کہ انہوں نے رابطہ کمیٹی اور انتظامی کمیٹی میں مسلم لیگ ن سمیت تمام سیاسی جماعتوں کے برطانیہ میں رہنے والے سپورٹر ز اور رہنماؤں کو کلیدی عہدے دے دیئے جس سے اعتماد کا گراف اس حد تک بڑھا کہ کشمیریوں نے ذاتی سطح پر کھانے پینے اور گاڑیوں کے انتظامات کرنا شروع کر دیئے اور بہت بڑی تعداد میں کشمیری ملین مارچ کے دوران لندن کی مرکزی شاہراہ پر پہنچ گئے یہاں تک تو تمام کہانی درست سمت میں جا رہی تھی لیکن پس پردہ کچھ ایسی ڈویلپمنٹ ہو رہی تھی کہ جس نے آگے چل کر بہت سے مسائل اور جھگڑوں کو جنم دینا تھا برطانیہ ہی کے قریب واقع ملک فرانس کے شہر پیرس میں چیئرمین پاکستان پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری ،وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری عبدالمجید اور ان کے دیگر ساتھی اور مشیر سابق جنرل سیکرٹری پاکستان پیپلزپارٹی جہانگیر بدر کی تحریر کردہ کتاب ’’ میں بے نظیر ہوں ‘‘ کی تقریب رونمائی اور لانچنگ فنکشن میں شریک تھے اور اسی دوران وہاں پر یہ پلان بنایا گیا کہ پیر س ہی کے قریب برطانیہ کے دارالحکومت لندن پہنچا جائے اور وہاں جا کر اس ملین مارچ میں بلاول بھٹو زرداری کو خطاب کرنے کا موقع فراہم کیا جائے یہاں تک بھی بات ڈینجر زون میں داخل نہیں ہوئی تھی اصل معاملہ آگے چل کر پیش آنا تھا یہ تمام لوگ برطانیہ کے ایک دارالحکومت لند ن پہنچے اور گاڑیوں کے قافلے کے ذریعے ملین مارچ کی جانب روانہ ہو گئے یہاں ہم ایک بات بتاتے چلیں کہ تمام سیاسی جماعتوں کی قیادت سے مذاکرات کرتے ہوئے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری اور لارڈ نذیر احمد نے یہ طے کیا تھا کہ ملین مارچ پیپلزپارٹی کا فنکشن نہیں ہے بلکہ یہ تمام کشمیریوں کا پاور شو اور کسی بھی ایک سیاسی جماعت کا ٹھپہ اس پر نہیں لگایا جائے گا اور کوشش کی جائے گی کوئی بھی سیاسی جماعت اپنا کوئی سیاسی بینرز یا پارٹی فلیگ لے کر ملین مارچ میں نہیں آئے ۔ایسا اکثریتی لوگوں نے کیا لیکن جب بلاول بھٹو زرداری چوہدری عبدالمجید کے ہمراہ ملین مار چ کے پنڈال میں پہنچے اور سٹیج پر قدم رکھا تو اسی دوران پیپلزپارٹی کے کچھ کارکنان سٹیج کے ارد گرد جمع ہو گئے اور انہیں نے جیئے بھٹو ،جیئے بلاول اور پیپلزپارٹی کے روایتی نعرے جوش و خروش سے لگانا شروع کر دیئے یہاں ہم یہ بھی بتاتے چلیں کہ بلاول بھٹو زرداری اور ان کے ہمراہ دیگر رہنماؤں کے انتظار میں ملین مارچ کے شرکاء دو گھنٹے سڑک پر جان بوجھ کر روکے گئے جس پر لوگوں کو شدید غصہ آیا ہوا تھا جب سٹیج سے پیپلزپارٹی کے روایتی نعرے لگنا شروع ہوئے تو لوگوں کا غصہ قابو سے باہر ہو گیا چند نوجوانوں نے طیش میں آکر اپنے ہاتھ میں پکڑی ہوئی پانی اور جوس کی بوتلیں اور ڈبے سٹیج پر موجود قیادت پر برسا ڈالے ایک راوی کے آنکھوں دیکھے واقعہ کے مطابق سابق مشیر برائے اوور سیز وزیراعظم آزادکشمیر چوہدری شعبان نے ایک بوتل کیچ کی اور واپس شرکاء کی طرف دے ماری اس پر وہی ہوا جو ایک بپھرے ہوئے ہجوم سے متوقع ہے لوگ بے قابو ہو گئے اور شدت جذبات میں آکر پیپلزپارٹی کے روایتی نعروں کے جواب میں لوگوں نے جو منہ میں آیا وہ کہنا شروع کر دیا اور فیس بک اور سوشل میڈیا پر شیئر کیے جانے والے ویڈیو کلپس کے مطابق وزیراعظم چوہدری عبدالمجید اور پیپلزپارٹی کی نوجوان قیادت کو مختلف القابات اور گالیوں سے نوازا گیا جس پر گھبرا کر یہ لوگ ملین مار چ چھوڑ کر چلے گئے پورے پاکستان اور آزادکشمیر میں سابقہ دور حکومت میں ہر بڑے دن پر کروڑوں موبائل فونز کے سگنل بند کرنے کے چمپئن سابق وزیر داخلہ رحمان ملک نے جواب آں غزل اس تمام معاملے کو بھارت کے ایجنٹوں کی کارروائی قرار دے دیا اور مطالبہ کر ڈالا کہ ’’ بلوہ ‘‘ کرنے والے شر پسندوں کے خلاف مقدمے درج کیے جائیں اور اس کا تمام الزام انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کے سر دھر دیا ۔اس پر برطانیہ او ر دنیا بھر میں رہنے والی کشمیری کمیونٹی شدید ترین غصے اور اضطراب میں مبتلا ہو گئی اور ابھی تک ایکشن ری ایکشن چین کا سلسلہ تھمنے کا نام نہیں لے رہا ۔ملین مارچ کے جلسے سے پاکستان تحریک انصاف کے قائد عمران خان کے بھتیجے حسن نیازی کو وقتی طور پر حراست میں لے کر بعد ازاں رہا کر دیا گیا اور بتایا گیا کہ چند ’’ تخریبی نعرے ‘‘اور گالیاں انہوں نے بھی لائیو ارسال کی تھیں ۔

قارئین اس تمام صورتحال سے چند باتیں ابھر کر سامنے آئی ہیں کہ کشمیریوں اور پاکستانیوں کو آج بھی اگر یہ دل سے یقین دلا دیا جائے کہ قومی مقاصد کے لیے متحد ہونا ضروری ہے تو یہ قوم متحد ہو جاتی ہے لیکن جب وعدے کرنے کے بعد وعدہ خلافیاں کی جاتی ہیں تو یہ لوگ انتقام پر اتر آتے ہیں تمام روایتی سیاست دانوں کو اس دن سے ڈرنا چاہیے جس دن بھی بیس کروڑ پاکستانی اور کشمیری 67سالوں سے کی جانے والی زیادتیوں اور وعدہ خلافیوں کے خلاف انتقام لینے پرا تر آئے یقین جانیے کہ آپ عمران خان کی سول نافرمانی کی کال سے کئی گنا بڑھ کر آنے والا رد عمل دیکھیں گے اور ایسا انقلاب اس ملک میں برپا ہو گا کہ بڑے بڑوں کی گردنیں کٹ کر زمین پر جا گریں گی اس خونی انقلاب سے ڈریں اور لوگوں کے صبر کا امتحان مت لیں یہاں بقول چچا غالب ہم کہتے چلیں
بازیچہ اطفال ہے دنیا مرے آگے
ہوتا ہے شب روز تماشا مرے آگے
اک کھیل ہے اور رنگِ سلیمان مرے نزدیک
اک بات ہے اعجازِ مسیحا مرے آگے
جُز نام نہیں صورتِ عالم مجھے منظور
جُز و ہم نہیں ہستی اشیا مرے آگے
ہوتا ہے نہاں گردمیں صحرا مرے ہوتے
گھستا ہے جبیں خاک پہ دریا مرے آگے
مت پوچھ کہ کیا حال ہے میرا ترے پیچھے
تو دیکھ کہ کیا رنگ ہے تیرا مرے آگے
سچ کہتے ہو خود بین و خُود آرا ہوں نہ کیوں ہوں ؟
بیٹھا ہے بُتِ آئینہ سیما مرے آگے
پھر دیکھیے اندازِ گل افشائی گفتار
رکھ دے کوئی پیمانہ و صہبا مرے آگے
نفرت کا گمان گزرے ہے میں رشک سے گرزا
کیوں کر کہوں ’’لو نام نہ ان کا مرے آگے
ایماں مجھے روکے ہے جو کھینچے ہے مجھے کفر
کعبہ مرے پیچھے ہے کلیسا مرے آگے
عاشق ہوں پہ معشوق فریبی ہے امر کام
مجنوں کو بُرا کہتی ہے لیلا مرے آگے
خو ش ہوتے ہیں پر وصل میں یوں مر نہیں جاتے
آئی شبِ ہجراں کی تمنا مرے آگے
ہے موجزن اک قلزمِ خوں کاش یہی ہو
آتا ہے ابھی دیکھیے کیا کیا مرے آگے
گو ہاتھ میں جنببش نہیں آنکھوں میں تو دم ہے
رہنے دو ابھی ساغر و مینا مرے آگے
ہم پیشہ وہم مشرب و ہم راز ہے مرا
غالب کو بُرا کیوں کہو اچھا مرے آگے

قارئین یہاں ہم یہ بھی بتاتے چلیں کہ ہم نے ملین مارچ کے حوالے سے ریڈیو آزادکشمیر ایف ایم 93میرپو رکے مقبول ترین پروگرام ’’ لائیو ٹاک ود جنید انصاری ‘‘میں حال ہی میں ایک تاریخی مذاکرہ رکھا اس مذاکرہ میں گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے مرکزی چیئرمین راجہ ظفر الحق نے کہا کہ برطانیہ کی سر زمین پر کشمیریوں اور پاکستانیوں نے ایک آواز ہو کر ثابت کر دیا ہے کہ کشمیری اپنی آزادی پر کوئی بھی سمجھوتہ نہیں کریں گے وزیراعظم پاکستان قائد مسلم لیگ ن میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ میں جا کر کشمیریوں کا کیس پیش کیا ہے اور اب پاکستان کسی بھی سطح پر کسی بھی قسم کی کمزور ی نہیں دکھائے گا یہ بات خوش آئند ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور قائدین مسئلہ کشمیر پر اکٹھی ہو چکی ہیں اس وقت عسکری قیادت اور سیاسی قیادت کشمیر کیس کے سلسلہ میں ایک ہی پیج پر موجود ہیں ۔ملین مارچ کی کامیابی پر ہونے والے خصوصی مذاکرہ میں برطانیہ سے لارڈ نذیر احمد ،معروف تجزیہ کار و سابق جنرل سیکرٹری پاکستان فیڈرل یونین آف جرنلسٹس مظہر عباس ،کشمیر پریس کلب میرپور کے صدر سید عابد حسین شاہ ،برمنگھم سے خصوصی دورے پر آئے ہوئے سینئر اینکر پرسن صحافی ساجد یوسف ،معروف تجزیہ کار راجہ حبیب اﷲ خان ،ہیومن رائٹس کمیشن کے چیئرمین ہمایوں زمان مرزا ، پاکستان اسلامک میڈیکل ایسوسی ایشن کے صدر ڈاکٹر سکندر اقبال نے بھی گفتگو کی۔سینٹر راجہ ظفرالحق نے کہا کہ ہمارے تمام پالیسی ساز ادارے یہ بات اچھی طرح سمجھ چکے ہیں کہ مسئلہ کشمیر کو بائی پاس کرکے کسی بھی صورت میں بھارت کے ساتھ نہ تو تعلقات نارمل ہوسکتے ہیں اور نہ ہی یہ پورا خطہ ترقی کرسکتاہے کشمیر کی آزادی پوری دنیا کے امن کیلئے ناگریز ہے ۔برطانوی ہاؤس آف لارڈ ز کے پہلے تاحیات مسلم رکن لارڈ نذیر احمد نے کہا ہے کہ مسئلہ کشمیرکے حل کے لیے پاکستان کی عسکری قیادت نے ہمیشہ جرات اور بہادری کا مظاہرہ کیا ہے لیکن پاکستان کی سیاسی جماعتوں سے یہ شدید ترین گلہ اور شکوہ ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر پر ہمیشہ کمپر و مائز کرتی رہی ہیں موجودہ وزیراعظم میاں محمد نواز شریف نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں انتہائی بہادری کے ساتھ کشمیریوں کی آزادی کا کیس پیش کیا ہے جس پر وہ مبارکباد کے مستحق ہیں لیکن ماضی میں وہ بھی یہ غلطی کرتے رہے کہ مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر وہ بھارت کے ساتھ پاکستان کے تعلقات کو دو طرفہ تجارت او دیگر ذرائع سے نارمل کرنا چاہتے تھے اسی طریقے سے سابق صدر پاکستان آصف علی زرداری نے اپنے دور حکومت میں مسئلہ کشمیر پر کسی بھی قسم کی سنجیدگی کا مظاہرہ نہ کیا اور اس سے پہلے جنرل مشرف کے دور میں تو مسئلہ کشمیر کو ٹریک ٹو ڈپلو میسی کے نام پر خراب کیا گیا ۔لندن میں کامیاب ملین مارچ یہ ثابت کر رہا ہے کہ دنیا بھر کے کشمیری اپنی آزادی کے لیے متحد ومنظم ہیں اور ٹریفالگر سکائر سے لے کر ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ تک بہت بڑی تعداد میں آزادی پسندوں نے اکٹھے ہو کر عالمی برادری کو کشمیر کی آزادی کا پیغام دے دیا ہے سابق وزیراعظم بیرسٹر سلطان محمود چوہدری قوم کے سلوٹ اور مبارکباد کے مستحق ہیں ۔ سینئر تجزیہ کار پی ایف یو جے کے سابق سیکرٹری جنرل مظہر عباس نے کہا کہ لندن میں کامیاب ملین مارچ بہت بڑی فتح ہے بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے بہت بڑا کام کر دکھایا ہے ضرورت اس امر کی ہے کہ اس طرح کے مظاہرے برطانیہ سمیت پورے یورپ اور امریکہ میں بھی منعقد کیے جائیں کیونکہ اس طریقے سے بین الاقوامی میڈیا اور انٹر نیشنل کمیونٹی تک بہتر طریقے سے بھارت کی طرف سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اور کشمیر کے حق خود ارادیت کا ایشو پہنچتا ہے اینکر پرسن ساجد یوسف نے کہا کہ 1999میں بھی برطانیہ کی سر زمین پر بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اس طرح کا مظاہرہ کیا تھا اس وقت وہ آزادکشمیر کے وزیراعظم تھے کشمیری ایک مرتبہ پھر اپنی آزادی کا حق لینے کے لیے اکٹھے ہو چکے ہیں پیما کے صدر ڈاکٹر سکندر اقبال نے کہا کہ بھارت کشمیر میں کشمیریوں پر بے پناہ ظلم کر رہا ہے اور مہذب اقوام کے برعکس وہ میڈیکل مشنز کو بھی مقبوضہ کشمیر جا کر مظلوم انسانوں کی مدد نہیں کرنے دے رہا جس دن بھی بھارت نے ہمیں موقع دیا ہم آزادکشمیر اور پاکستان سے بہت بڑا میڈیکل مشن لے کر کشمیری بہن بھائیوں کی مدد کرنے جائیں گے ۔سینئر تجزیہ کار راجہ حبیب اﷲ خان نے کہا کہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے ایک مرتبہ پھر کشمیر کیس کو عالمی برادری کے سامنے فلیش پوائنٹ بنا کر رکھ دیا ہے اس وقت مقبوضہ کشمیر ایک بہت بڑی جیل ہے جہاں سات لاکھ سے زائد بھارتی افواج مظلوم کشمیریوں پر ظلم و ستم کے پہاڑ توڑ رہی ہیں آزادی کے بیس کیمپ سے اچھا پیغام جانا ضروری ہے راجہ حبیب اﷲ خان نے کہا کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اور پاک فوج سلام کے مستحق ہیں جو 1947سے لے کر اب تک ہزاروں شہیدوں کے نذرانے پیش کر چکے ہیں راجہ حبیب اﷲ خان نے کہا کہ عالمی برادری کو بھی سمجھنا ہو گا کہ اس وقت پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مصروف عمل ہے اور مشرقی او ر مغربی محاذوں پر پاکستان کے لیے مشکلات پیدا کرنا عالمی برادری کے لیے نامناسب ہو گا بھارت کو پابند کیا جائے وہ لائن آف کنٹرول پر محدود پیمانے پر غیر اعلانیہ جنگ کو فوری طور پر بند کرے ۔ہمایوں زمان مرزا نے کہا کہ یوم سیاہ اور ملین مارچ کے موقع پر کشمیریوں نے دنیا کو یہ پیغام دیا ہے کہ کشمیری اپنی سر زمین پر کسی بھی جابر کو برداشت کرنے کے لیے تیار نہیں 27اکتوبر کو بھارت نے طاقت کے بل بوتے پر مقبوضہ کشمیر میں فوجیں داخل کی تھیں اور سوا کروڑ انسانوں کو غلام بنایا تھا ہمایوں زمان مرزانے کہا کہ جو کام پاکستان کا فارن آفس نہیں کر سکا وہ بیرسٹر سلطان محمود چوہدری نے اپنے کشمیری بھائیوں کے ساتھ مل کر برطانیہ میں کر دکھایا۔

قارئین یہ تمام گفتگو ملین مارچ کے تناظر میں ہم نے بغیر کوئی نمک مرچ لگائے آپ کے سامنے پیش کی ہے نتائج اخذ کرنے کی تمام تر گارنٹی اور ذمہ داری آپ کے سر ہے آپ خود اس تمام متن سے اندازہ لگا لیجئے کہ کیا کیا ہو سکتا ہے اور کیا کیا ہوا ہے -

اب تھوڑی سے گفتگو ہم کالم کے اختتام پر آزادکشمیر کے میڈیکل کالجز ،تدریسی ہسپتالوں ،شعبہ طب سے وابستہ چھ ہزار سے زائد خاندانوں ،چار کشمیری میڈیکل کالجز میں پڑھنے والے ہزاروں میڈیکل سٹوڈنٹس اور ان سب سٹیک ہولڈر ز کے اصل فوکس پنتالیس لاکھ سے زائد کشمیری عوام اور ان سب کے سروں پر لٹکتی ہوئی پاکستان میڈیکل اینڈ ڈینٹل کونسل کی پابندی تلواراور محکمہ صحت کے ذمہ داران و پرنسپلز میرپور ،مظفرآباد و راولاکوٹ میڈیکل کالجز پروفیسر ڈاکٹر میاں عبدالرشید ،پروفیسر ضیاء الرحمن اور پروفیسر ظہیر کی پروفیشنل استعداد کار پر بھی کچھ باتیں عرض کرتے چلیں ۔آزادکشمیر کے سرکاری میڈیکل کالجز اور ان سے وابستہ ٹیچنگ ہسپتال ایک بہت بڑا سوالیہ نشان بنے ہوئے ہیں ہم نے گزشتہ تین کالمز میں انتہائی درد دل کے ساتھ یہ گزارشات کی تھی کہ خدا راہ اس ایشو کو سیاست کا مرکز و محور نہ بنایا جائے اور آزادکشمیر کے غریب عوام کو صحت کی سہولیات فراہم کرنے کے لیے ان میڈیکل کالجز اور ان سے وابستہ تدریسی ہسپتالوں کو ایک ماڈل کے طور پر ترقی دی جائے تا کہ غریب عوام الناس کو ٹرشری کیئر لیول کی سہولیات آزادکشمیر میں ہی میسر آئیں اور ان لوگوں کو اسلام آبا د،راولپنڈی اور لاہور کے دھکے کھانے سے بچایا جائے ہماری ان گزارشات پر کس کس کان پر کون کون سی جوں رینگی ہے اس بارے میں کچھ اطلاعات معتبر ذرائع سے ہم تک پہنچی ہیں اور پتہ چلا ہے کہ آزادکشمیر میں تعینات ہونے والے نئے چیف سیکرٹری عابد علی نے تینوں میڈیکل کالجز کے پرنسپلز کے ساتھ ون ٹو ون میٹنگ میں یہ بات طے کی ہے کہ میڈیکل کالجز کے معیار ،فیکلٹی اور تدریسی ہسپتالوں کو جلد از جلد مطلوبہ سٹینڈرڈ تک بلند کیا جائے ۔اسی سلسلہ میں دو روز قبل نئے تعینات ہونے والے سیکرٹری صحت برگیڈئیر طارق میرپور کے خصوصی دورے پر تشریف لائے اور انہوں نے محترمہ بے نظیر بھٹو شہید میڈیکل کالج میرپور کے تدریسی ہسپتالوں اور فیکلٹی کا معائنہ کرنے کے بعد انتہائی سختی سے چیزوں کو درست کرنے کی ہدایت کی ہے شر انگیزی سے پرہیز کرتے ہوئے ہم یہاں یہ ضرور بتاتے چلیں کہ آزادکشمیر کے تینوں میڈیکل کالجز پر ایک مکتبہ فکر کی طرف سے یہ الزام لگایا جاتا ہے کہ ان میڈیکل کالجز کو ارباب اقتدار اور بیوروکریٹس کوخوش کرنے کے لیے ’’ ایمپلائمنٹ بیورو ‘‘ کے طور پر انتہائی بھدے انداز میں استعمال کیا گیا اور ایسا بھی ہوا کہ مختلف لوگوں کو خوش کرنے کے لیے ان کے منظور نذر نالائق ترین لوگوں کو ان میڈیکل کالجز میں نوکریاں دی گئیں یہ الزام جھوٹ ہے یا سچ اس کا پتہ کروانا نئے چیف سیکرٹری عابد علی کی ذمہ داری ہے ہم نے ایک مرتبہ پھر اپنی ذمہ داری ادا کرنی کی کوشش کی ہے ہمیں امید ہے کہ جلد ہی کچھ ٹھوس اقدامات عمل میں لائے جائیں گے اور اصلاح احوال کی جائے گی آخر میں حسب روایت لطیفہ پیش خدمت ہے
ایک انتہائی موٹی خاتون اچانک چارپائی سے گری اور کہنے لگی
’’ زلزلہ آ گیا زلزلہ آگیا ‘‘
اس کے شوہر نے جل کر پوچھا
’’ زلزلہ آنے سے گری ہو یا تمہارے گرنے سے زلزلہ آیا ہے ‘‘

قارئین یوں لگتا ہے کہ میدان سیاست سے لے کر میدان طب تک پاکستان اور آزادکشمیر میں ہر جانب زلزلے ہی زلزلے آئے ہوئے ہیں خدا جانے کہ زلزلوں سے نقشے بگڑرہے ہیں یا مختلف ’’ کارروائیوں کے نقشوں ‘‘ کی وجہ سے زلزلے آرہے ہیں اﷲ ملک و قوم کے حال پر رحم فرمائے ۔آمین ۔
Junaid Ansari
About the Author: Junaid Ansari Read More Articles by Junaid Ansari: 425 Articles with 336280 views Belong to Mirpur AJ&K
Anchor @ JK News TV & FM 93 Radio AJ&K
.. View More