قیامت کے روز کوئی چیز اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی نہیں ہوگی

اسلام میں اچھے اخلاق واوصاف کی بہت تاکید کی گئی ہے، اس لیے کہ اسلام، اﷲ تعالیٰ کا قائم کردہ ایک مکمل نظامِ حیات ہے، جو انسان کی پیدائش سے لے کر موت تک، پوری زندگی کے مسائل کا احاطہ کیے ہوئے ہے۔ اسلام کی یہ ہدایات آخرت میں تو ہیں ہی نجات وکامرانی کا باعث، دنیا میں بھی انسان کے لیے نافع وخوشگوار زندگی کی ضامن ہیں، اسی لیے اخلاقِ حمیدہ کی تعلیم اسلام کی بنیادی تعلیمات میں سے ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اﷲ تبارک وتعالیٰ نے اپنے حبیب کی بعثت کے مقاصد میں اس عظیم ذمہ داری کو بھی بیان فرمایا ہے۔ قرآن مجید میں متعدد مقامات پر رسول اﷲ ﷺ کی بعثت کے مقاصد کو ذکر کیا گیا ہے، منجملہ ان کے ’’تزکیۂ نفس (ویزکیہم)‘‘ بھی ہے۔ (سورۃ البقرہ، آیت: ۱۵۱ اور سورۃ التوبہ: ۱۰۳ وغیرہ)

علامہ راغب اصفہانی رحمہ اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’تزکیۂ نفس سے ہی انسان دنیا میں اوصاف حمیدہ کا مستحق ہوتا ہے اور آخرت میں اجر وثواب بھی اسی کی بدولت حاصل ہوگا۔ نیز تزکیۂ نفس کا طریق یہ ہے کہ انسان ان باتوں کی کوشش میں لگ جائے، جن سے طہارتِ نفس حاصل ہوتی ہے۔‘‘ (مفردات القرآن: ۲۳۸-۲۳۹) اسی لیے رسول اﷲ حضرت محمد ﷺ نے اخلاقِ حمیدہ کے فضائل بھی بیان فرمائے اور اخلاقِ رزیلہ کی بھی نشاندہی کی، تاکہ انسان اچھے اخلاق کو اپنائے اور برے اخلاق سے اجتناب کرے۔ اﷲ سبحانہ وتعالیٰ نے خود اپنے حبیب کو بھی اخلاق کے اعلیٰ مرتبے پر فائز فرمایا تھا۔ قال تعالیٰ: وَاِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ۔ (سورہ قلم: ۴)

’خَلْق‘ کا معنی ہے ’’کسی چیز کو ہموار کرنا‘‘ ’’چکنا کرنا‘‘ اور ’’ملائم کرنا‘‘۔ (المنجد: ۲۹۴) تخلیق کا مفہوم یہی ہے کہ اﷲ تعالیٰ نے ہر چیز کو مکمل ترین صورت میں پیدا کیا ہے۔ دنیوی چیزیں چونکہ بار بار استعمال کرنے سے ہموار ہوتی ہیں، اس لیے ’خلق‘ کا مفہوم چیزوں کو پرانا کرنا بھی ہے۔ وہ اچھے کام جو بار بار کیے جائیں اور خوبصورت عادتیں بن جائیں، ان کو ’’اخلاق‘‘ کہتے ہیں۔ اس کاو احد ’’خُلْقٌ‘‘ ہے۔ یہ واحد اخلاق کے لیے بھی بولا جاتا ہے۔

علامہ راغب اصفہانیؒ فرماتے ہیں: ’’خَلْقٌ‘‘ اس شکل وصورت پر بولا جاتا ہے، جس کا تعلق ادراکِ بصر سے ہوتا ہے اور ’خُلْقٌ‘ کا لفظ قویٰ باطنہ اور عادات وخصائل کے معنی میں استعمال ہوتا ہے، جن کا تعلق بصیرت سے ہے۔ (مفردات القرآن: ۱۷۷)

رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’میں اچھے اخلاق کی تکمیل کے لیے ہی بھیجا گیا ہوں۔‘‘ (مؤطا امام مالک: ۷۰۵، الادب المفرد: ۲۷۳) ’’قیامت کے روز اعمال تولے جانے کے وقت ترازو میں کوئی چیز اچھے اخلاق سے زیادہ وزنی نہیں ہوگی۔‘‘ (ترمزی: ۲۰۰۳)

ایک حدیث میں فرمایا: ’’تم میں سب سے بہتر وہ لوگ ہیں، جن کے اخلاق اچھے ہوں۔‘‘ (بخاری: ۵۶۸۸، مسلم: ۶۸) آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’اچھے اخلاق کے ذریعہ آدمی رات کے عبادت گزاروں کا درجہ حاصل کرلیتا ہے۔‘‘ (الادب المفرد: ۲۸۴) مطلب یہ ہے کہ اﷲ تعالیٰ کے جس بندہ کا حال یہ ہو کہ وہ عقیدہ اور عمل کے لحاظ سے سچا مومن ہو، اور ساتھ ہی اس کو حسنِ اخلاق کی دولت بھی نصیب ہو، تو اگرچہ وہ رات کو زیادہ نفلیں نہ پڑھتا ہو، اور کثرت سے نفلی روزے نہ رکھتا ہو، لیکن پھر بھی وہ اپنے حسنِ اخلاق کی وجہ سے ان شب بیداروں اور عبادت گزاروں کا درجہ پالے گا، جو راتوں میں قیام کرتے ہیں۔ (معارف الحدیث: ۲؍۱۰۹)

ایک حدیث میں ہے کہ ’’تم میں سب سے اچھے مسلمان وہ ہیں، جن کے اخلاق اچھے ہوں، اور وہ دین کی بھی سمجھ رکھتے ہوں۔‘‘ (ایضاً: ۲۸۵) رسول اﷲ ﷺ ارشاد فرماتے ہیں: ’’نیکی اچھے اخلاق ہیں، اور گناہ وہ ہے، جو تمہارے دل میں کھٹکے، اور تمہیں یہ ناپسند ہو کہ لوگوں کو اس کی خبر ہو۔‘‘ (بخاری: ۲۷۵۱، مسلم: ۴۸) آپ نے فرمایا: ’’ہر نیکی صدقہ ہے، اور ایک طرح کی نیکی یہ ہے کہ ہر مسلمان اپنے بھائی سے خوش چہرہ (یعنی خندہ پیشانی) سے ملے۔‘‘ (بخاری: ۲۳۸۲، مسلم: ۸۴) ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ ’’قیامت کے دن مومن کے ترازو میں سب سے وزنی چیز اچھے اخلاق ہوں گے، اور اﷲ تعالیٰ بے ہودہ اور فحش باتوں کو پسند نہیں فرماتا۔‘‘ (ترمزی: ۲۰۱۳)

رسول اﷲ ﷺ نے اپنی حیاتِ طیبہ کے آخری دور میں حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ کو یمن کا گورنر بناکر روانہ کیا تو اس وقت آپ ﷺ نے خصوصی اہتمام سے حضرت معاذؓ کو بہت سی نصیحتیں کی تھیں۔ حضرت معاذ بن جبل رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے جو آخری وصیت مجھے کی تھی، جب کہ میں نے اپنا پاؤں سواری کی رکاب میں رکھ لیا تھا، وہ یہ تھی کہ آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’لوگوں کے لیے اپنے اخلاق کو بہتر بناؤ، یعنی خدا کے بندوں کے ساتھ اچھے اخلاق سے پیش آنا۔‘‘ (مؤطا امام مالک: ۷۰۴، باب ما جاء فی حسن الخلق)

حضرت عبداﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما سے روایت ہے کہ رسول الہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: تم میں مجھے سب سے زیادہ محبوب وہ ہیں، جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہوں۔ (بخاری: ۳۷۵۹) گویا رسول اﷲ ﷺ کی محبوبیت اور روزِ قیامت آپ کی قربت نصیب ہونے میں حسنِ اخلاق کی دولت کو خاص دخل ہے۔ ایک روایت میں ہے کہ حضرت عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے نبیٔ اکرم ﷺ کو ارشاد فرماتے ہوئے سنا: ’’کیا میں آپ لوگوں کو بتاؤں کہ آپ میں سب سے زیادہ عزیز میرے نزدیک کون ہے؟ جو قیامت کے دن کی مجلس میں میرے زیادہ قریب ہوگا؟ صحابہ کرامؓ اس پر خاموش رہے، یعنی ادب واحترام کی وجہ سے کچھ عرض نہیں کیا۔ حضرت نبیٔ اکرم ﷺ نے اس سوال کو دوبارہ سہ بارہ ارشاد فرمایا، تو صحابہؓ نے عرض کیا: ضرور ارشاد فرمائیں اے اﷲ کے رسول ﷺ ! آپ نے فرمایا: ’’آپ میں وہ لوگ میرے سب سے زیادہ قریب ہوں گے جن کے اخلاق زیادہ اچھے ہوں۔‘‘ (الادب المفرد: ۲۷۲)

حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے، رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: جس بندہ کے اخلاق اچھے ہوں، وہ قیامت میں عزت وشرافت کا مقام حاصل کرے گا، اگرچہ اس کے اعمال کم ہی کیوں نہ ہوں اور برے اعمال کی پاداش میں انسان جہنم کے نچلے درجے میں پہنچ جاتا ہے۔ (الترغیب: ۳۹۰۷) حضرت صفوان بن سلیم رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: کیا میں تمہیں سب سے زیادہ سہل وآسان عبادت نہ بتاؤں؟ وہ خاموش رہنا اور حسنِ اخلاق ہیں۔‘‘ (ایضاً: ۳۹۰۹) حضرت ابو ذر رضی اﷲ عنہ کی روایت میں اس طرح ہے کہ رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا: اے ابوذر! کیا میں تجھے ایسی عبادت نہ بتاؤں، جو عمل کے اعتبار سے ہلکی اور میزان میں وزنی اور زبان پر آسان ہے؟ میں (ابوذرؓ) نے عرض کیا: میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، اے اﷲ کے رسول! ضرور ارشاد فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: اکثر اوقات خاموش رہنا اور حسنِ خلق کبھی نہ چھوڑنا۔ بے شک کسی نے ان دونوں کاموں سے بہتر کوئی عمل نہیں کیا۔ (الترغیب: ۳۹۲۱) حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبیٔ اکرم ﷺ نے ارشاد فرمایا: ’’تم میں سب سے بہتر آدمی وہ ہے، جس کی عمر بڑی اور اخلاق اچھے ہوں۔‘‘ (الترغیب: ۳۹۲۳، بزار: ۱۹۷۱، ابن حبان: ۴۸۴) اور آپ نے فرمایا: حسنِ خلق، موت کو ٹالتا ہے۔ (ابو داؤد: ۵۱۶۲-۵۱۶۳)

رسول اﷲ ﷺ برے اخلاق سے اجتناب کی اس طرح دعا فرمایا کرتے تھے:اَللّٰہُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الشِّقَاقِ، وَالنِّفَاقِ، وَسُوْءِ الاَخْلاَقِ۔(ترجمہ) اے اﷲ! میں آپ سے پناہ چاہتا ہوں پھوٹ، نفاق اور برے اخلاق سے۔(ابوداؤد: ۱۵۴۶)

اﷲ پاک ہم سب کو بھی اخلاقِ حمیدہ سے مالا مال فرمائے۔ آمین
Maulana Nadeem Ahmed Ansari
About the Author: Maulana Nadeem Ahmed Ansari Read More Articles by Maulana Nadeem Ahmed Ansari: 285 Articles with 310162 views (M.A., Journalist).. View More