اندھے لوگوں کا دیس - طوفان ٹلا نہیں کرتے

بجھے دل کے ساتھ قلم اٹھا یا ھےاور خود سے ھم کلام ھو نے کی بجائے کاغذ اٹھا کر لکھنا شروع کیا۔عجیب با ت ھے ھر طرف سیاست اور صرف الزاما ت کی سیاست کسی کو سمجھ نھی آ رھی کو ن کیا کر رھا ھے۔مزے کی بات ھے جو کر رھے ھیں ان کو بھی نھیں سمجھ آٰ رھی کہ کیا کر رھے ھیں-ھر کوئی پوائنٹ سکورنگ میں لگا ھوا ھے-پاکستا ن اب ایک تنگ گلی میں سے گزر کرایک دلدل میں پھنس چکا ھے جھاں سے واپسی کا فی مشکل نظر آ رھی ھے-ابھی ٹی وی لگایا ھر طرف پی پی پی کا جلسہ ھی حواس خمسہ سے ٹکرا رھا ھے- پی پی پی کے نو جوان لیڈر کو قوم سے خطاب کرتے دیکھا حیرانگی کی انتہا نہ رھی جب یہہ با ت کہتے سنا کے کراچی اورسندھ کا حق مارا جا رھا ھے اور پاکستان کا بھی اور جب پی پی پی کی حکومت آئے گی تو پھر سب کچھ ٹھیک ھو جا ئے گا ھو طرف دودھ کی ندیاں ھوں گی پاکستان میں ھر مظلوم کے ساتھ انصاف کیا جائے گا لوگوں کو روز گار دیا جائے گا تعلیم دی جا ئے گی صحت لوگوں کی دھلیز پر دی فراھم کی جائےگی سارا نظام تبدیل کر دیا جائے گا اس عظیم الشان جلسے سے پاٹی کارکن جو کے سندھ کے وزیر اعلی بھی ھیں نے بھی خطاب کیا جو کے ایک سیاسی جلسہ تھا- دنیا میں کھیں بی کوئ بھی سرکاری شخص کسی بھی سیاسی جلسے میں نھی جا سکتا اپنی پارٹی کو سپورٹ کرنے یا ووٹ مانگے ھاں اگر جانا ھی ھو تو پہلے سرکاری سیٹ چھوڑتے پھر جو مرضی آتا کرتے پھرتے کسی کو تکلیف نہی ھونی تھی مگر ایسے سرکاری مشینری کو استمال کر کے ملک نہی بدلا جا سکتا شائد کچھ لوگوں کو بےوقوف بنایا جا سکتا ھو۔ کوئ تو ھو جو ان لوگوں کے خلاف کچھ کر سکے جو کھلم کھلا قانون کو پاؤں میں روندتے پھرتے ھیں کوئ پوچھے تو کیسے سب کے پر جلتے ھیں سارے ھی ایسے کرتے ھیں تمام لوگ ھی جس کو جتنی توفیق پڑتی ھے لوٹتا ھے- اگر کوئ کچھ تھو ڑی سی بھی حق کی آواز اٹھائے تو اگلے دن نوکری سے فارغ کر دیا جاۓ گا اور کمپنی کہے کی اب اس پوسٹ کی ضرورت نہی ھے۔ آخر کمپنی نے بھی یھاں ھی بزنس کرنا ھے۔
نثار میں تیری گلیوں پے اے وطن کے جھاں
چلی ھے رسم کے کوئی نہ سر اٹھا کے چلے
جو کوئ چاھںے والا طواف کو نکلے
نظر چرا کے چلے جسم و جاں بچا کے چلے

پی پی پی کے پاس اب ٹائم بہت کم رھ گیا ھے کہ اگر کچھ کرنا ھے تو پھر پارٹی سے وہ لوگ نکال باھر کرنےھونگے جن پر الزامات ھیں ایسے لوگ شامل کرنےھونگے جن پر کرپشن کے الزام نہ ھوں۔اب پی پی پی کو اس بات کا ادراک ھو جا نا چا ھیے کے بات اب ھاتھ سے نکل چکی ھے اب بات انتخا با ت جیتینے کی نہی پارٹی بچا نے تک پہنچ چکی ھے
بات چل نکلی ھے دیکھیں کھاں تک پہنچے

اب قاری کو بھی کوئ سمجھا ۓ کے اب کس چیز کی بات کر سکتے ھیں اورکس مونھہ سے کس کی یا داشت اتنی کمزور ھے کہ پی پی پی کا دور حکومت بھول جاۓ کون کون سے قصے بھولیں لوگ کیسے حکومت بچانے کے لیے کتنے ادارے تباہ کیے گۓ ایسے ایسے کرپشن کے قصے زبان زد عام کہ اﷲ کی پناہ پاکستان کی تاریخ کا پہلا وزیر اعظم کرپشن پر بر طرف اس کے بعد آج تک اس کی تحقیق نہیں کروائی گئی پارٹی کی طرف سے دوسرا وزیر اعظم پھر سے وہی الزامات ان باتوں کی وجھہ سے پارٹی میں پھوٹ تو کب کی پڑھ چکی تھی۔اب تو جو کوئی عہدیدار پارٹی میں رھ گئے ھے ان کے بھی پارٹی چھوڑنے کی افواھیں گردش کر رھیں ھیں۔اب بات صرف پارٹی کے نعروں سے نھی بنتی نظر آ رھی بات کہیں آگے نکل گئی ھے جو کچھ پنجاب میں ھو چکا اور ابھی جو ملتان کے الیکشن کا نتیجہ آیا ھے کیا وہ یہ دیکھنے اور سمجھنے کے لیے کافی نہی ھے کہ عوام میں شعوربیدار ھونے کو ھے۔کو ئی تو ھو جو ان کو سمجھائے کہ ریت میں منہ چھپا نے سے طوفان ٹلا نہیں کرتے -
Atif Ishaq
About the Author: Atif Ishaq Read More Articles by Atif Ishaq: 2 Articles with 1408 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.