باغی سے بغاوت

جنوبی پنجاب کے اہم شہر ملتان کے حلقہ این اے 149سے پاکستان تحریک انصاف کے سابق صدر جاوید ہاشمی نے قائد تحریک کی تضاد پالیسیوں سے اختلافات کرتے ہوئے مستعفی ہو گئے تھے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن شیڈول کا اعلان کرتے ہوئے 16اکتوبرکو الیکشن کا دن مقرر کر دیا انتخابی دنگل میں اٹھارہ امیدوار وں نے لنگوٹ کس لئے حکمران جماعت نے اپنا امیدار میدان میں نہیں اتاراالبتہ زبانی کلامی ’’باغی‘‘ کی حمایت کا اعلان کیا جو صرف اعلان تک ہی محدود رہا عملی طور پہ کچھ نہیں کیا شاید اس کی بڑی وجہ ’’شریف برادران ‘‘کی خاص ڈپلومیسی ہے کیونکہ شریف برادران کے ساتھ جو بھی زیادتی کرتا ہے انہیں دل سے بھلا نہیں پاتے بلکہ ’’تیل دیکھو تیل کی دھار دیکھو‘‘ کے مطابق وقت آنے پہ اپنا حساب چکا دیتے ہیں پاکستان پیپلزپارٹی پارلیمنٹرین سے بغاوت کرتے ہوئے ملک عامر ڈوگر بھی انتخابی دنگل میں شامل ہوگئے کیونکہ انہیں پاکستان تحریک انصاف نے اپنی بے لوث حمایت کا نہ صرف یقین دلایا تھا بلکہ حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن کی دوغلی پالیسی کے برعکس کھلم کھلا ’’ڈوگربادشاہ‘‘ کی الیکشن مہم بھی چلائی حتی کہ اسی شہر میں عمران خان کی قیادت میں ایک انتخابی جلسہ بھی کیا گیا یہ جلسہ چھوٹاتھا یا بہت بڑا ،اس میں شرکاء کی تعداد ہزاروں میں تھی یا لاکھوں میں ،قطع نظر یہ جلسہ خصوصی طور پہ ’’ڈوگر بادشاہ ‘‘ کی انتخابی مہم کا ایک حصہ تھا یہ الگ بات ہے کہ پاکستان تحریک انصاف نے اس ضمنی الیکشن کا باضابطہ بائیکاٹ کیا تھا اس اس ضمنی الیکشن میں بائیکاٹ کی اصل وجہ تحریک انصاف کے سینئر وائس چیئرمیں شاہ محمود قریشی کے لخت جگر زین قریشی کو پارٹی ٹکٹ کا نہ ملنا تھا موصوف نے آخری دم تک اپنے بیٹے کو ٹکٹ دلوانے کی بھر پور کوشش کی ٹکٹ کی ناکامی پہ ضمنی الیکشن کا بائیکاٹ کروادیا کہنے کو الیکشن کا بائیکاٹ لیکن عملی طور پہ ’’خرگوش‘‘ کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے ’’کھلے تضاد‘‘ کا عملی مظاہرہ کیا تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار کے مد مقابل جاویدہاشمی تھے انہوں نے تن تنہا اپنی الیکشن مہم چلائی موصوف نے دس بار قومی اسمبلی کا الیکشن لڑاالبتہ پاکستان مسلم لیگ کی مقامی تنظیم نے کسی حد تک ساتھ دیا(اس الیکشن سمیت پانچ بار جیتے اور پانچ بار ہارے)ان دونوں کے مقابلے میں پاکستان پیپلز پارٹی کے جاوید صدیقی ایک کمزور امیدوارتھے ان کی الیکشن مہم سابق وزیراعظم سید یوسف رضا گیلانی نے چلائی سیاسی تجزیہ نگاراصل مقابلہ پاکستان تحریک انصاف کے حمایت یافتہ امیدوار ملک عامر ڈوگر اور جاوید ہاشمی کے درمیان ہی تصور کرتے تھے اور ہوا بھی ایسے ہی،مقابلہ ہوا اور اپنے پیچھے بہت سے سوالیہ نشان چھوڑ گیا -

غیر سرکاری غیر حتمی نتیجہ کے مطابق انتخابی دنگل میں عامر ڈوگر نے جاوید ہاشمی کو شکست سے دوچارکردیا۔ عامر ڈوگر 11 ہزار سے زائد ووٹ سے کامیاب ہوئے عامر ڈوگر نے 58219 اور جاوید ہاشمی نے 47107 حاصل کئے ، عامر ڈوگر کی کامیابی پر تحریک انصاف کے کارکنوں میں بھی جوش و خروش۔ عامر ڈوگر کے ڈیرے پر جشن کا سماں، بھنگڑے ، آتش بازی، ہوائی فائرنگ اور مٹھائیاں تقسیم کی گئیں مخدوم جاوید ہاشمی نے اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے بڑے پن کا مظاہرہ کیا اور ایک اچھی روایت اپناتے ہوئے جیتنے والے ملک عامر ڈوگر کو مبارکباد دی ہے ملتان کے ضمنی انتخاب کے دوران مختلف پولنگ اسٹیشن پر مخالفین کی جانب سے دھاندلی کے بھی الزامات لگائے گئے جس کے بعد کشیدگی بھی رہی تاہم سیکیورٹی اہلکاروں نے بروقت کارروائی کرکے حالات پر قابو پایا، این اے 149 کے ضمنی انتخاب کی پولنگ صبح آٹھ بجے شروع ہوئی جو بغیر کسی وقفے کے شام 5 بجے تک جاری رہی۔ حلقے میں 286 پولنگ سٹیشن قائم کئے گئے تھے جن میں سے 90 پولنگ سٹیشن حساس اور 16 انتہائی حساس قرار دیئے گئے تھے ۔ حساس پولنگ سٹیشنز پر رینجرز تعینات کی گئی جبکہ 4 ہزار سے زائد پولیس اہلکار بھی الیکشن ڈیوٹی پر مامور ہیں۔ متعدد پولنگ سٹیشن پر عملہ اور سامان نہ پہنچنے کے باعث ووٹرز کو بھی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا تاہم پولنگ عملہ ، بیلٹ پیپرز اور دیگر سامان پہنچنے کے بعد پولنگ شروع ہو گئی، شمس آباد میں خواتین پولنگ اسٹیشن پر پر مسلم لیگ ن اور تحریک انصاف کے کارکنوں کا آمنا سامنا ہو گیا، دونوں جماعتوں کے ڈنڈا بردار کارکنوں کا ایک دوسرے کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ پریزائڈنگ آفیسر نے پولنگ روک دی کچھ دیر کیلئے پولنگ روک دی تھی۔ تاہم رینجرز نے پہنچ کر حالات کو کنٹرول کر لیا حلقہ این اے 149 میں رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 3 لاکھ 41 ہزار 527 ہے ۔ ان میں سے ایک لاکھ 85 ہزار 862 مرد ووٹرز جبکہ خواتین ووٹرز کی تعداد ایک لاکھ 55 ہزار 665 ہے ۔ مردوں کے لئے 144 جبکہ خواتین کے لئے 142 اور 774 پولنگ بوتھز بنائے گئے تھے ۔ ضلع بھر میں عام تعطیل اور دفعہ 144 نافذ رہا، انتخابی دنگل میں مسلم لیگ نواز کے حمایت یافتہ جاوید ہاشمی اور پاکستان تحریک انصاف کی ہمدردیاں حاصل کرنے والے آزاد امیدوار عامر ڈوگر کے درمیان سخت مقابلہ متوقع تھا۔ واضح رہے کہ 2013 کے عام انتخابات میں اس حلقے سے جاوید ہاشمی نے تحریک انصاف کے امیدوار کی حیثیت سے کامیابی حاصل کی تھی عام انتخابات میں اسی حلقہ سے تحریک انصاف نے 83000سے زائد ووٹ لئے تھے جو اب کم ہوکر58219 ہو گئے ہیں اورفرق سینکڑوں میں نہیں بلکہ ہزاروں میں ہے تحریک انصاف کی مقبولیت میں اضافے کی بجائے کمی واقع ہوئی ہے 25000ہزارووٹوں کا فرق معمولی اہمیت کا حامل نہیں ہے بہرکیف اپنی ہی چھوڑٰی ہوئی نشست تحریک انصاف نے جیت کر کوئی میدان نہیں ماراملتان کے ضمنی الیکشن میں جہاں پی پی پی کے امیدوار کی بھاری لیڈ سے شکست ہوئی وہاں حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ ن سمیت ووٹروں نے ’’باغی سے بغاوت‘‘ کرتے ہوئے ’’داغی ‘‘ کردیا-
Dr. B.A Khurram
About the Author: Dr. B.A Khurram Read More Articles by Dr. B.A Khurram: 606 Articles with 471202 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.