فلسطینی شہدا کی پکار

یہود ی اسرائیلیوں کی بم باری،زمینی حملوں کے نتیجے میں 1800سے زائدفلسطینیوں کو مسلمان ہونے کے جرم میں شہید کر دیا گیا جدید اسلحے سے لیس اسرائیلی فلسطینیوں پر چڑھ دوڑے ہیں امریکہ کی ناجائز اولاد اسرائیل کے ٹینک غزہ کے مسلمانوں پر آگ وشعلے برسا کر خون مسلم کو خاک وخون میں تڑپارہے ہیں جب خبر ملی کہ مست ہاتھی کی اسرائیلی ٹینک غزہ کے مسلمانوں پر چڑھ دوڑے ہیں تواندر کی غیرت مسلم نے جوش مارا،دل خون کے آنسو رو دیااور مسلمانوں کی بے بسی ،کمپسری پر اتنا ترس آیا کہ شائد پہلے کبھی نہ آیا ہو امت مسلمہ کی طرف سے کوئی عملی ،دفاعی اقدام نہیں کیا گیا مسلمان نہ جانے کیوں یہ بھول گئے فرمان رسولﷺ کہ ـــمسلمان ایک جسم کی مانند ہیں اگر جسم کے ایک حصے میں تکلیف ہوتی ہے تو سارا جسم تکلیف محسوس کرتا ہے ۔ غزہ میں شہید ہونے والے کلمہ گو مسلمانوں کے حق میں اورانھیں یہود کے ظلم سے بچانے کے لئے کتنے عملی اقدام کئے ؟؟؟

یہ وہی ارض فلسطین ہے کہ خلیفہ عبدالحمید کے زمانے میں یہودیوں کا ایک وفد خلیفہ کے پاس ملنے گیا یہ انیسویں صدی کی بات ہے اس زمانہ تک خلافت عثمانیہ مغربی طاقتوں کے مقابلے میں بہت کمزور ہوچکی تھی اسکی مالی حالت بہت خراب تھی اور وہ مقروض بھی تھی صیہونی وفد نے خلیفہ سے کہا کہ اگر آپ بیت المقدس کا علاقہ اور فلسطین ہمیں دے دیں تاکہ وہاں یہودی آباد ہوسکیں تو ہم آپکی سلطنت کا سارا قرض ادا کر دیں گے اور کئی ٹن سونا بھی آپ کو دیں گے خلیفہ عبدالحمید نے اپنے پاوں کی انگلی سے زمین کی تھوڑی سی مٹی کرید کرکہا کہ اگر یہ ساری دولت دے کر تم بیت المقدس کی اتنی مٹی بھی مانگو گے تونہیں ملے گی۔۔۔ آج مسلمانوں کی بے حسی ،بے بسی ،غلامانہ ذہنیت،عدم وحدت کے باعث اسرائیل جیسے ملک کا وجود وہیں پر ہی ظاہر ہوا جہاں کی تھوڑی سی مٹی خلیفہ نے دینے سے انکار کیا تھااور وہی دشمن اسلام آج فلسطین اور بیت المقدس پر قبضے کے لئے کئی با ر یہاں حملے کرچکا اب کی بار ظلم، بدمعاشی کی حد ہوگئی کہ فلسطین کے مسلمانوں کو خاک وخون میں تڑ پا کر امت مسلمہ کی غیرت وحمیت کو منہ چڑھا رہا ہے۔فلسطینی نہتے شہدا مارے جارہے ہیں مسلم ریاستوں کے حکمرانوں (جو اﷲ کے نظام خلافت کا حق غصب کئے ہوئے ہیں) کے پاس اسرائیل کی بدمعاشی روکنے کے لئے تو درکنا مزمت کے لئے وقت نہیں ہے شہدائے فلسطین کی روحوں کی صدا آرہی ہے اہل درد اسے سن رہے ہیں صدا یہی ہے کہ60کے قریب مسلم ریاستوں کے سربراہان،افواج،دولت مندو،بااختیارکلمہ گو مسلمانو!اﷲ کا فرمان ہے کہ یہودی اور نصاری تمہارے کبھی دوست نہیں ہو سکتے ۔ تم ان سے دوستی ختم کرکے اﷲ کے فرمان پر عمل کب کرو گے؟ یہودیوں کی طرح تم بھی ہمارے قتل میں برابر کے شریک ہو کیونکہ تمہارے پاس سب کچھ ہونے کے باوجود تم ہماری مدد کرنے سے قاصر رہے اور تمہاری مجرمانہ خاموشی ،یہود ونصاری کی غلامی کے باعث ہمیں بے گناہ ہونے کے باوجود قتل کردیا گیا اے دنیا کے منصفو!بتاو ہمیں کس جرم میں قتل کیا گیا؟اے مسلم حکمرانو! تم نے ہمارا دفاع کیوں نہ کیا؟ہم مسلم تو ایک جسم کی مانند تھے تم الگ کیوں ہوئے؟اے مسلم دنیا کے حکمرانو !تم خلافت کے خلاف بے بنیاد پراپیگینڈہ کرتے ہو جبکہ خلافت اور خلیفہ نے آخری سانس لیتے وقت بھی ہماری سر زمین کا تحفظ کیا ۔۔۔ تم کفر کا نظام جمہوریت چھوڑ کر اسلام کے نظام خلافت کو کب اپناؤ گے؟ تاکہ ہماری موجودہ، آنے والی نسلیں ان ظالموں کے ظلم سے محفوظ رہ سکیں۔

معززقارئین!واقعی ہی ایسے نظام کی اشدضرورت ہے جو غلبہ ،جرات،غیرت،مضبوط معیشت،مضبوط دفاع کا حامل ہو وہ صرف اور صرف مسلمانوں کے لئے اسلام کا نظام خلافت ہی ہے نظام باطل جمہوریت کو اپنانے سے ہم بے حس،بے غیرت،بزدل،مقروض،محکوم ہی نہیں پتہ نہیں کیا کچھ بن گئے ہیں ارض فلسطین اور قبلہ اول خلافت کی مضبوط حکومت کا بڑی شدت سے انتظار کرہے ہیں لیکن جب مسلم دنیا اس مقدس نظام کی مخالفت اور اس کے قیام کے لئے کئے جانے والے اقدام کو ڈی ریل کرنے کی خاطر اسے خوف ناک،پتھر کے دور کا نظام،ناکام،جبر کا نظام حکومت قرار دے کر جرم عظیم کررہی ہوتو خلافت اور عمر بن عبدالعزیز جیسے حکمران تو درکنار خلیفہ عبدالحمید جیسے حکمران ایسے لوگوں کو اﷲ تعالی عطا نہیں کرتے ۔ ۔۔۔ کیونکہ اﷲ بھی ایسے لوگوں کی حالت تبدیل نہیں فرماتے جو اپنی حلات تبدیل کرنے کے خواہش مند نہیں ہوتے۔
Ghulam Abbas Siddiqui
About the Author: Ghulam Abbas Siddiqui Read More Articles by Ghulam Abbas Siddiqui: 264 Articles with 245120 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.