میں کہتا ہوں کہ نیا پاکستان بنے- تاکہ میں

میں کہتا ہوں کہ نیا پاکستان بنے- تاکہ میں سکول بھی پڑھ سکوں اور بہن بھائیوں کو بھی سکول پڑھاؤں

سرگودھا کے ننھے منے مزدور جوتا پالش کرنے والے 8 سالہ محمد عدیل کو جب میں نے نئے پاکستان کی بات کرتے سنا تو میری آنکھیں چندھیا سی گئیں۔ آنسو زبردستی میری آنکھوں سے بہہ نکلے گھنٹوں بیٹھا میں روتا رہا۔ ایک ماتم کدہ سا تھا جو مجھے چیخ چیخ کر رونے پر مجبور کر رہا تھا۔ بار بار اس بچے کے لفظ مجھ پر ہتھوڑا بن بن کر برس رہے تھے۔

میں خاموش ہوتا تھا پھر اسی کلپ کو دوبارہ دیکھنا شروع کر دیتا تھا۔ پھراس غریب پاکستانی بچے کی خواہشات پر رونا شروع کر دیتا تھا۔ اس پاکستانی بچے کا ایک ایک لفظ عمران خان کی سچائی اور نئے پاکستان کی خواہش اور ضرورت کی گواہی دے رہا تھا۔ عمران خان اس پاکستانی بچے کے دل میں تھا، اس کی آواز میں تھا، اس کے الفاظ میں تھا۔

میں بار بار سوچ رہا تھا، ایک 8 سال کا بچہ جو کبھی سکول نہیں گیا، جو پورے شہر میں جوتے پالش کرتا ہے۔ کیسے اتنے پختہ لہجے کا مالک ہو سکتا ہے۔ کیسے ایک 8 سال کا بچہ جو سڑکوں پر جوتے پالش کرتا پھرتا ہے۔ جو مشکل سے اپنا اور اپنے بہن بھائیوں کا پیٹ پالتا ہو گا کیسے وہ نئے پاکستان کی خواہش کر سکتا ہے۔ کیسے۔

ایک عجیب سا درد اور تکلیف بھری کیفیت تھی کہ میں اس غریب بچے کے الفاظ میں کسی نا پختہ پن، اس بچے کا بچپن، کسی جھوٹ کی آمیزش، کسی لکھاری کے لفظ بار بار تلاش کر رہا تھا۔ ناجانے کیوں مجھے یقین نہیں آرہا تھا کہ عمران خان غریبوں کے دلوں میں اس حد تک گھر کر چکا ہے۔

گھنٹوں کی محنت کے بعد میں نے اس بچے کو پکڑ ہی لیا۔ ہاں میں کامیاب ہو گیا اس کی اصلیت جاننے میں۔ اس بچے کی غربت اور افلاس تھا جو اس کو عمران خان میں ایک امید دکھا رہا تھا۔ اس بچے کا چھین لیا جانے والا کھیلنے کودنے والا بچپن تھا جو وہ نئے پاکستان میں تلاش کر رہا تھا۔ لوگوں کے جوتوں کی دھول تھی جو اس کو کن انکھیوں سے رپورٹر کی طرف دیکھ کر یہ سوچنے پر مجبور کررہی تھی کہ وہ بھی سکول کی وردی میں نہا دھو کر سکول جانا چاہتا ہے۔

ہاں یقینا عمران خان کروڑوں غریبوں کے دل میں بس چکا ہے۔ ہر مزدور کی تکلیف میں اس کی خواہشات اور امید کا محور بن چکا ہے۔ ان کے افلاس، بھوک اور نادار پن کو ایک مضبوط اور شدید امید کا دلاسا دلا رہا ہے۔ غریبوں، ناداروں، ان پڑھ کمزوروں کے درد کا مداوہ کر رہا ہے- غریب، بھوک و افلاس زدہ، ان پڑھ، دکھی قوم اور عوام کی آواز بن چکا ہے اور نئے پاکستان کی خواہش کروڑوں کے ایمان کا حصہ بنتی جا رہی ہے۔

میں ایک بار خود اپنی زبان سے وہی پیارے الفاظ دہرانا چاہتا ہوں۔ جو محمد عدیل نے کہے۔ میں ان کو محسوس کرنا چاہتا ہوں تا کہ کاش میرے دل میں بھی اتنی ہی شدید یا اس کے برابر نئے پاکستان کی امید پیدا ہو جائے۔

"یہاں میں شوز بھی پالش کرنے آیا ہوں اور یہاں عمران خان کا جلسہ بھی دیکھنے آیا ہوں اور میں کہتا ہوں کہ نیا پاکستان بنے- تا کہ میں سکول بھی پڑھ سکوں اور بہن بھائیوں کو بھی سکول پڑھاوں اور سب کچھ نیا پاکستان ہو"
https://www.facebook.com/video.php?v=1546979212191557
Chaudhry Muhammad Rashid
About the Author: Chaudhry Muhammad Rashid Read More Articles by Chaudhry Muhammad Rashid: 46 Articles with 28473 views Honest Person.. View More