بھارت کی بدمعاشی اور عالمی برادری کی خاموشی

پچھلے چند روز سے بھارتی فورسز لائن آف کنٹرول کی مسلسل خلاف کر رہی ہیں۔ اور دیہی آبادیوں کو نشانہ بنا رہی ہیں جس کے نتیجے میں کئی بے گناہ پاکستانی شہید ہو چکے ہیں اور دوسرا نقصانات اس کے علاوہ ہیں۔پاکستانی حکومت اپنی ہمت و طاقت کے مطابق اس کھلی جارحیت پر صدائے احتجاج بلند کر رہی ہے۔ اور ہماری فورسز بھی بھارتی غنڈہ گردی کا منہ ٹوڑ جواب دے رہی ہیں۔ ایک طرف تو عالمی برادری ہمیں تلقین کرتی ہے کہ خطے میں امن و آشتی کی کوششوں کو فروغ دیا جائے لیکن دوسری جانب بھارت کی پیٹھ ٹھونکتی ہے، عالمی برادری کے قاس دہرے معیار کے باعث دنیا میں امن پسندوں کی سبکی ہو رہی ہے۔
ایک بریفنگ میں بتایا گیا ہے کہ پچھلے سال بھارتی فورسز نے 230 بار ورکنگ باونڈری کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔اور چند روز کی فائرننگ سے 13 شہری شہید اور 42 زخمی ہو چکے ہیں۔اس بریفنگ میں اس امر کا فیصلہ کیا گیا کہ بھارتی فورسز کی بلا اشتعال انگیزی کے فائرنگ کا منہ توڑ جواب دیا جائیگا ،اس امر کا بھی فیصلہ ہوا کہ بھارت کی جانب سے فائرنگ پر اقوام متحدہ کے سکریٹری بان کی مون اور ڈرون حملوں پر امریکہ کو خط لکھا جائیگا۔ پاکستانی حکام نے بھارتی فائرنگ کو امن کوششوں کو نقصان پہچانے کی طرف پیش قدمی قرار دیا۔

بھارت کیا چاہتا ہے اور ہماری سرحدوں پر فائرنگ کیوں کر رہا ہے؟ اس سوال کا جواب ہمارے وزیر داخلہ یوں دیتے ہیں کہ ورکنگ باونڈری پر فائرنگ پر پاکستانی فوجی حکام نے بھارتی حکام سے رابطہ کیا تو انہوں نے بتایا کہ’’ It is part of largest strategy ’’ کا حصہ ہے۔وزیر داخلہ کے مطابق ’’پاکستانی حکام نے بار بار متعلقہ بھارتی حکام سے رابطہ کیا گیا ہے اور معمول کے مطابق لوکل کمانڈرز کے درمیان ہاٹ لائین پر بھی رابطے ہوئے لیکن دوسری جانب سے امر کا اعادہ نہیں کیا گیا کہ حالات کو کنٹرول کیا جائیگا۔‘‘

پاکستانی حکام نے واضع کیا کہ جنگ کوئی آپشن نہیں ہے،وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ بھارت امن کوششوں کو ہماری کمزوری نہ سمجھے ہم اسکو منہ توڑ جواب دے سکتے ہیں۔ وزیر داخلہ نے بتیا کہ چند روز میں ہم اقوام متحدہ سے درخواست کریں گے کہ وہ اپنے مبصرین بھیج کر تحقیقات کرے کہ کون ذمہ دار ہے۔انہوں نے بتایا کہ چند دن تک اقوام متحدہ کے مبصرین کو ورکنگ باونڈری کا دورہ کرایا جائیگا۔

بقول وزیر داخلہ کے بھارتیوں نے ایک منصوبے کے تحت فائرنگ کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ لیکن ہمارے اندرونی ماحول میں جو گرمی پیدا ہو چکی ہے وہ موجودہ حالات میں کچھ اچھا نہیں ہو رہا ہے۔ بھارت ہمیں سبق سکھانے کے چکر میں ہے لیکن ہمارے سیاست دان یہ کہہ کر کس کو کیا پیغام دینا چاہتے ہیں کہ وزیر اعظم اپنے بیٹے کے بزنس کو بچانے کے لیے بھارت کی مذمت نہیں کر رہے۔ یہ زبان استعمال کرنے والے شائد بھول گئے ہیں کہ وہ سیاست دان ہیں، مجھے لگتا ہے کہ وہ خود کو شاہدرہ کے ککے زئی محلے کی گلیوں میں بیٹھے محسوس کرتے ہوں گے۔

اس انتہائی اہمیت کی حامل ملکی صورت حال کا تقاضا ہے کہ ہم ایک دوسرے کی ٹانگیں کھیچنے کی بجائے ایسا طرز عمل اختیار کیا جائے جس سے دشمنان پاکستان کی نیندیں اڑ جائیں۔ نہ کہ وہ ہمارا مذاق اڑائیں۔ ذرا سوچا جائے کہ جب بھارتی وزیر اعظم جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرنے نیویارک پہنچے تو کیا بھارتی اپوزیشن نے بھی ہماری طرح ہی اپنے وزیر اعظم کو اقوام متحدہ میں تنہا کرکے بھیجا…… اور طرح طرح کے الزامات لگا کر انہیں کمزور کرنے کی کوشش کی گئی…… یقیننا کسی کے پاس ان باتوں کا مثبت جواب نہیں ہے ۔ اپوزیشن ملک کے اندر ہونی چاہیے لیکن جب وزیر اعظم ملک سے باہر ہو اس وقت بیرون ملک یہ تاثر نہیں جانا چاہیے کہ ہمارے ملک کا دورہ کرنے والا پاکستانی وزیر اعظم اپنے ملک میں’’ زیرو ‘‘ ہے اس کیہ پشت پر نہ سیاسی جماعتیں ہیں اور نہ ہی عسکری قوت…… اس کے ساتھ معاہدے کرنے کا کیا فائدہ ہے؟

میری اور تمام قوم کا وزیر اعظم سے عرض ہے کہ بھارتیوں کو پوری طاقت و قوت سے جواب دیں کیونکہ یہ ملک ہے تو آپ وزیر اعظم بنے ہیں۔ بھارت سے کسی قسم کی رعایت نہیں برتنی چاہیے اس بتا دیا جائے کہ ہم ابھی زندہ ہیں …… ہمیں طاقت کے بل بوتے پر زیر نہیں کیا جا سکتا…… لیکن ہماری امن پسندی کے غلط معنی نہ لیے جائیں۔ اور عالمی برادری پر بھی واضع کیا جائے کہ وہ دوغلی پالیسی ترک کرکے حقائق کا ساتھ دے ورنہ دنیا کا امن خواب بن کر رہ جائیگا۔

Anwer Abbas Anwer
About the Author: Anwer Abbas Anwer Read More Articles by Anwer Abbas Anwer: 203 Articles with 144176 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.