قربانی

قربانی ہر صاحبِ استطاعت مسلمان پر واجب ہے یہ ایک علامتی یاد دہانی ہے کہ مومن کو اپنے رب کی رضا کے لئے اپنی عزیز ترین چیز کو قربان کرنے کے لئے تیار رہنا چاہئے۔ یہ ایک عبادت ہے جِسے آج ہم ایک رسم کے طور پر مناتے ہیں جس میں ثواب سے زیادہ دکھاوے کی نیت شامل ہوتی ہے۔

قربانی‘ ابراہیم علیہ السلام جن کی شان یہ ہے کہ اللہ اپنے کلام میں محمد ﷺ کو فرماتا ہے “ اور دین ابراہیم سے کون رو گردانی کر سکتا ہے بجز جو نہایت نادان ہو ۔ ۔ ۔ “ سورہ البقرہ 130 ‘ “ کہہ دو ہم دینِ ابراہیم (اختیار کئے ہوئے ہیں) ۔ ۔ ۔“ سورہ البقرہ 135‘ “ کہہ دو کہ اللہ نے سچ فرما دیا‘ پس دین ابراہیم کی پیروی کرو ۔ ۔ ۔ “ سورہ آلِ عمران 95‘ “ کہہ دو کہ مجھے میرے پروردگار نے سیدھا رستہ دکھا دیا ہے‘ دین ابراہیم کا ۔ ۔ ۔“ سورہ الاعراف 162۔ اور اسمٰعیل علیہ السلام جن کی ایڑھیوں کی رگڑ کا زم زم ساری امہ تا قیامت پیتی رہے گی ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ کی سنت ہے کہ جب ایک باپ نے اپنے معصوم بیٹے کو اللہ کی رضا کے لئے قربان کیا اور بیٹے نے خوشی سے قربان ہونا قبول کیا ابراہیم علیہ السلام نے اپنے لختِ جگر اسمٰعیل علیہ السلام کو اپنے ہاتھوں سے ذبح کیا لیکن اللہ نے اسمٰعیل علیہ السلام کو مینڈھے سے بدل دیا اور دونوں کی قربانی کو قبول فرمایا۔ پوری امتِ مسلمہ اس واقعہ اور اس کے پیچھے کارفرما جزبہ کی یاد کو تازہ رکھنے اور وقت پڑنے پر اپنے رب کی رضا کے لئے اپنی ہر عزیز ترین شے اور اپنی جان تک اس کی راہ میں قربان کرنے کا عزم کرنے کے لئے‘ ہر سال علامتی طور پر جانور اللہ کی راہ میں قربان کرتی ہے۔

اللہ کی نظر میں عبادت صرف وہی ہے جس کا اولین مقصد صرف اور صرف اللہ کی رضا‘ خوشنودی اور اطاعت ہو۔ آج ہمارے معاشرے میں مسلمان قربانی کس نیت سے کرتے ہیں؟ یہ ہمارے لئے کیا ہے عبادت یا رسم؟ اس کے لئے ہمیں اپنی قوم کے دین سے متعلق عمومی رویہ کو سمجھنا ہوگا اور اس تناظر میں قربانی کی حیثیت متعین کرنی ہوگی۔

اللہ نے انسانوں کو اپنی بندگی کے لئے پیدا فرمایا ہے اور ایمان لانے والو سے اس کا تقاضا ہے کہ دین میں پورے پورے داخل ہو جاؤ۔ اللہ تعالٰی مومن کے جس عمل سے سب سے زیادہ خوش ہوتا ہے وہ پابندیء وقت کے ساتھ باجماعت فرض نماز کی ادائیگی ہے اور ایمان والوں سے آخرت میں سب سے پہلا سوال بھی اسی سے متعلق ہوگا۔ یہ کسی صورت معاف نہیں‘ میدانِ جنگ اور بیماری میں بھی نہیں۔ خواتین کے لئے خصوصی ایام اور ذہنی توازن کھو دینا کے علاوہ کوئ استثنٰی نہیں۔ جبکہ قربانی فرض نہیں واجب ہے اور اس کے لئے ہماری قوم جس وابستگی کا اظہار کرتی ہے وہ حیران کن ہے لوگ جانور کی خریداری میں تمام نمازوں کو بھلا دیتے ہیں۔ جانور گھر آجائے یا محلہ میں‘ نوجوان اس کی خدمت میں دن رات ایک کردیتے ہیں اور یہ کام ان کے لئے فرض نمازوں سے بڑا فرض بن جاتا ہے اور والدین کو بھی اس لاپرواہی سے کوئی غرض نہیں ہوتی۔

قربانی کرنے والوں میں بہت سے ایسے بھی ہوتے ہیں جو مقروض یا صاحبِ حیثیت نہ ہونے کے باوجود اپنے مالک کی طرف سے چھوٹ کو نظر انداز کرکے اولاد کی خواہش یا محلہ میں اپنی ناک کٹ جانے کے خوف سے اس کو ایک رسم سمجھ کر ادا کرتے ہیں۔ اور دوسرے طرف جو دولت مند ہیں ان کی اکثریت قربانی کو دوسرے لوگوں سے جانوروں کی خریداری میں مقابلے اور اپنی دولت کی نمائش ایک موقعہ سمجھتی ہے۔

ہر وہ عبادت جس کے ادا کرنے میں اللہ کی اطاعت‘ خوشنودی‘ بخشش اور ثواب کے حصول سے بڑھ کر ریاکاری' دکھاوا یا ذاتی مفاد جیسی چیزیں شامل ہو جائیں تو وہ عبادت بارگاہِ الٰہی میں رد کردی جاتی ہے اور ثواب کے بجائے گناہ کی حق دار ٹھہرتی ہے۔ ہمیں خود سے مخلص ہوکر یہ سوچنا چاہئے کہ ہم جو اتنا پیسہ‘ وقت اور توانائیاں خرچ کرکے جانور ذبح کرتے ہیں کیا وہ اللہ کی نظر میں قربانی کے زمرے میں آتی ہے؟ لیکن شاید یہ سوچنا‘ ہر معاملہ کو دنیاوی نقطہ نگاہ سے دیکھنے والے مسلمانوں کی نظر میں کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔

کسی قربانی
نیت ہے دکھاوے کی
ہوگی قربانی؟

Dr. Riaz Ahmed
About the Author: Dr. Riaz Ahmed Read More Articles by Dr. Riaz Ahmed: 53 Articles with 40584 views https://www.facebook.com/pages/BazmeRiaz/661579963854895
انسان کی تحریر اس کی پہچان ہوتی ہےاس لِنک کو وزٹ کرکے بھی آپ مجھ کو جان سکتے ہیں۔ویسےکراچی
.. View More