اسلام سے انقلاب تک

اے چارہ گرِ شوق کوئی ایسی دعا دے
جو دل سے ہر اک غیر کی چاہت کو بھلا دے
بس دیکھ لیا دینا کے رشتوں کا تماشا
مخلوق سے اُمید کے سب دیپ بھجا دے
پاکیزہ تمنا نیں بھی لاتی ہیں اُداسی
ہر زوقِ طالب ِ شوقِ تمنا ہی مٹادے
دیکھے یا نہ دیکھے یہ تو محبوب کا حق ہے
نہ تو آہ فغاں کر نہ ہی غیروں کو گلا دے
دے لذت دیدار کی بے ہوشی میں وہ ہوش
جو ہستی کی تعریف او ر تعین کو گواہ دے
کیوں ہوک سی اُٹھتی ہے دلِ زار میں طاہرؔ
اس بستی َ ویران کے خاشوخاہشات جالا دے
یہ حمد جس کا عنوان ـ ’’ میں توحید‘‘1997 ء میں پیرس کے قیام میں عیادتِ میریض کے دوران علامہ طاہرالقادری صاحب نے لکھی تھی -

علامہ ڈاکٹر طاہرالقادری ایسی علمی شخصیت کا نام ہے جن کو دنیا بھر کے بیشتر ممالک میں شیخِ الاسلام پروفیسرڈاکٹر علامہ محمد طاہر القادری کے نام سے جانا جاتا ہے ایسی شہرت پانے والے ڈاکٹر طاہرالقادری میں عاجزی اور انکساری کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ وہ آج بھی خود کو ایک طالب علم کہتے ہیں ۔

علامہ طاہرالقادری صاحب صرف صاحبِ کتاب ہی نہیں ہیں بلکہ وہ پاکستان کے پہلے مصنف ہیں جنہوں نے پانچ سو سے زیادہ کتابیں لکھی،اور اس کے علاوہ انھوں نے قرآن مجید فرقانِ حمید کو بھی چھ زبانوں میں لکھا جو بین الاقومی سطح پر پڑھیا جاتا ہے ۔

اُن کی قابلیت اور سماجی کاموں سے لاکھوں لوگ آشنا ہیں، پوری دنیا میں اسلامی تعلیمات پر لاکھوں لوگوں کو مسلمان بھی کیا اور ولڈ میں بے شمار مدارس بھی قیام کیے۔ قادری ؔصاحب کی ابتدائی زندگی اور پاکستان میں قادری صاحب کے کردار پر اک نگاہ ڈالتے ہیں۔

ڈاکٹر طاہرالقادری 19فروری 1951ء کو پیدا ہوئے ، 25 مئی 1989ء میں پاکستان عوامی تحریک کے نام سے ایک سیاسی جماعت کی بنیاد رکھی۔ علامہ طاہر القادری نے 1999ء میں کنیڈا کی شہریت کے لیے درخواست دی اوروہاں کی شہریت اُنہیں جلد ہی مل گئی۔

42 سال کی علمی مسافت طے کرتے ہوئے علامہ طاہر القادری نے ملک پاکستان میں بڑھتے ہوئے مسائل کو بھی نظر انداز نہیں کیا ،اور اس ارض ِ پاکستان کو قاائداعظم اور علامہ اقبالؔ کا حقیقی پاکستان بنانے کے لیے بھر پور کوشش کی ۔

پاکستان میں جب پی پی پی کا دور آخری مراحل میں داخل تھا، تب علامہ طاہر القادری نے ملک پاکستان میں کرپٹ نظام کے خاتمے اور ظالم اور بربریت کا جو نظام ایک مدت سے ہے ،اس کے خلاف مارچ کا اعلان کیا ۔اُن کے نزدیک تمام تر سسٹم کو تبدیل کیا جائے اور پھر عام شہری کو اُس کا حق پاکستان کے آئین کے مطابق دیا جائے ۔پھرعلامہ طاہر القادری نے ڈی چوک کی کال دی اور دھرنے کا اعلان کیا۔ علامہ طاہر القادری کا قافلہ لاہور سے اسلام آباد کی طرف راوانہ ہوا ، پر امن ریلی لاہور جی ٹی روڑ سے ہوتی ہوئی اسلام آباد آئی۔ علامہ طاہر القادری کی ریلی میں لاتعدد لوگ شریک تھے اس کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ راوات ٹی چوک سے فیض آباد تک 11 کلو میٹر کا راستہ ہے جس میں دونوں اطراف سے گاڑیاں اسلام آباد کی طرف راوانہ ہو رہی تھی۔

جلسے کے شرکاء سے علامہ طاہر القادری نے خصوصی خطاب کیا تھا ،اور اُن کا یہی مطالبہ تھا کہ کرپٹ نظام کے خاتمے تک دھرنا جاری رہے گا ۔ کچھ کاروباری دنوں تک یہ دھرنا جاری رہا ۔

بہرکیف پی پی پی نے بڑی حکمت عملی سے کچھ سیاسی صاحبان کی مدد سے علامہ طاہر القادری سے ڈیلاگ کیے اور معائدہ کاغذیِ پرہن منظور کروا لیا۔گو کہ علامہ طاہر القادری سیاسی اداہ کار نہیں اسی لیے انھوں نے اس معائدے کو حتمی سمجھتے ہوئے دھرنے کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ،او ر پھر وہ کچھ دنوں کے بعد کینیڈا واپس چلے گئے ۔

پاکستان سے جانے کے بعد علامہ طاہر القادری نے اپنے ماہرینوں کے ساتھ مل کر ایک ایسا نظام کو تشکیل دیا جس کی پاکستان کو اشد ضرورت ہے ،اُس نظام کی بنیادی اکائی وہ دس نکاتی ایجنڈا ہے جس کو وہ اپنے ویڈیو لنک کے خطاب میں بیان کر چکے ہیں ۔

علامہ طاہر القادری نے حالیہ سال کینڈا کو خیرآباد کہا اور وہ لاہور اپنی رہایش گاہ میں واپس آگئے، انُ کے آنے کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ اُن کی آمد سے قبل ریاست کی جانب سے منہاج القران کے لوگوں پر حملہ کیا گیاتھا ،جس میں 14 اموات ہوئی ہیں ۔علامہ طاہر القادری نے آ کر شہداء کے لواحقین کو صبروتحمل کا درس دیتے ہوئے 10 آگست کو یوم شہداء بنانے کا اعلان بھی کردیا۔

علامہ طاہر القادری صاحب کے اعلان کے بعد کو قانون حرکت میں آگیا،اور یومِ شہد اء سے ایک دن پہلے ہی ماڈل ٹاؤن کو سیل کرنے کو حکم بھی جاری کر دیا۔ماڈل ٹاؤن کو سیل کرنے کے بعد ایک بار پھر حالا ت نے کشیدگی اختیار کر لی جو میں سمجھ سکتا ہوں کہ مسلم لیگ ن کی نا اہلی ہے یا پھر قانون کی قابلیت پر سوال ۔۔۔۔! کیوں کہ آج تک پاکستان میں قرآن خونی پر پابندی نہیں ہوئی ،اور علامہ طاہر القادری کے شیڈول میں بھی اسی بات کا اعلان ہوا تھا کہ یوم شہداء پر قرآن خونی کے بعد دعا ہو گئی ۔خیر حالات جیسے بھی تھے گزر گئے۔۔

یوم شہداء کے شررکاء سے علامہ طاہر القادری نے خصوصی خطاب کرتے ہوئے انقلاب مارچ کا اعلان بھی اسی دن کر ڈالا جس دن۔۔۔ن مقابلہ جنوں بھی ہونا تھا ۔۔۔ مطلب یہ کے 14 آگست کو پاکستان عوامی تحریک نے بھی پاکستان تحریک انصاف کی طرح مارچ کا اعلان کر دیا ۔،اس طرح آزادی مارچ اور انقلاب مارچ کو کافی سختی کے بعداسلام آباد جلسے کی اجازت مل گئی۔

اسلام آباد ریڈزون میں ڈی چوک پر علامہ طاہرالقادری صاحب نے پنڈال سجایا ہوا ہے اور اُن کا مطالبہ یہی ہے کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے لوگوں کواُن کا حق ملے ،اور پاکستان میں امیر اور غریب کے لیے مساوی قانون ہو،اب دیکھنا یہ ہے کہ وقت کے حاکم ان کو ان کا حق دیتے ہیں یا ڈی چوک میں بیٹھے کیڑے مکوڑوں کو ہی مجرم قرار دیتے ہیں۔
Ma Doshi
About the Author: Ma Doshi Read More Articles by Ma Doshi: 20 Articles with 17555 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.