عرب ایک نئی جنگ کی لپیٹ میں

نائن الیون کا حادثہ امریکہ میں ٹوین ٹاورز کو ہوائی جہازوں سے اڑانے کی وجہ سے قیامت تک تاریخ میں زیر بحث رہے گا، اس کے مضمرات ،پیش منظر وپس منظر اور اس پر مرتب ہونے والی عالمی سطح کی تبدیلیاں اس کے اہم موضوعات وابواب ہیں اور رہینگے ، یہ حملہ کس نے کیاتھا، کیوں کیا تھا اور کیسے کیاتھا ،یہ بھی تاحال واضح نہیں ہیں ، اس لئے یہ بحث بھی باقاعدہ موضوع سخن کے طور پر دنیا کے تجزیہ نگا روں اور اہل تحقیق کو طویل عرصے تک کیلئے مشغول رکھے گی ، لیکن امسال 2014 کے نائن الیون کوجدہ میں قریبا ً 40 ملکوں کی جو ایک اہم میٹینگ جو امریکہ اور عرب لیگ کے اشتراک سے منعقد ہوئی ، اس وقت مشرق و مغرب اور بالخصوص عرب میڈیا میں فی الوقت زیر بحث ہے ، اس اجتماع میں تنظم الدولۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام ’’داعش‘‘ جودر حقیقت القاعدہ کی ایک شاخ ہے کے خلاف عالمی برادری کو منظم کیا جارہاہے ، تاکہ عراق اور شام میں اسے کچلا جاسکے ۔

ابتدائی پلان کے مطابق امریکن فورسز صرف فضائی حملوں میں شریک ہوں گی ،جبکہ عرب لیگ، ترکی او رایران کی فوجیں بری وبحری محاذوں پر اس تنظیم کے ساتھ پنجہ آزمائی کرینگی ،شام کے کٹھ پتلی صدر بشار الاسد نے بھی اس عالمی کولیشن میں انضمام کی درخواست دی تھی ، لیکن فی الحال ان کی درخواست مسترد کرکے ان کے خلاف میدان جنگ میں نبرد آزما’’ الجیش الحر‘‘ کو اس کولیشن اور اتحاد کا حصہ بنا یا گیاہے ، چونکہ شام میں اس تنظیم کے خلاف کا رروائی گویا بشار الاسد کے زیر کنٹرول علاقے میں بھی ہوگی ، جس سے ان کی حکومتی عملداری کے متأثر ہونے کا قوی امکان ہے ، ا س لئے ایران،چین اور روس نے یہاں سے داعش کے خلاف جنگی کا روائی پر اپنے تحفظات کا اظہار کیاہے ، کیونکہ چین کے آشیرباد سے روس نے شام میں کسی بھی غیرشامی فوج کی کارروائی کو باربار انٹرنیشنل سیکورٹی کونسل میں ویٹو کیاہواہے ،اب آسانی سے وہ اپنے اس نظریئے سے رجوع پر کسی بھی عنوان تلے کسی باقاعدہ فوج کی دخل اندازی پر تیار نہیں ہے ۔

اندازہ یہ ہے کہ 10ملکوں پر مشتمل یہ جتھہ صرف داعش کے خلاف نبرد آزما نہیں ہوگا، بلکہ مستقبل میں عالمی سطح پر سنی مجاہدین کے تما م گروپوں کو سبق سکھانے اور ان کو کیفرِکردار تک پہنچانے کیلئے یہ اتحاد وجود میں آگیاہے ، بالخصوص گیارہ ستمبرکی تاریخ میں کچھ خاص پوشیدگی ہے ، کیونکہ لسٹ میں تنظیم الدالۃ الاسلامیۃ فی العراق والشام ،جبھۃ النصرۃ ، طالبان ، بوکو حرام ،احرار الشام ، القاعدہ ،لیبیا میں انصار الشریعۃ ، یمن میں حوثیین، فلپائن میں جماعۃ ابی سیاف او رصومالیۃ میں الحرکۃ الشبابیۃ سب کا تذکرہ ہے ، آگے چل کر یہ بات کوہِ سیناء کے مجاہدین ،حماس اور چیچن مزاحمت کاروں کے ساتھ ساتھ سنکیانگ کے علیحدگی پسندوں پر آئی گی ۔

یہ ساری صور ت حال دیکھ کر ایک طرف امہ کے نوجوانوں او رشہادت وشجاعت کے جذبات سے لبریز مجاہدین کے خلاف اس بے رحم جنگ پردل خون کے آنسوروتاہے ، اور پریشانی وحیرانی میں دم گھٹنے لگتاہے، لیکن دوسری طرف ان ہی نوجوانوں کی حرکتوں پر غیظ وغضب سے کلیجہ پھٹنے لگتاہے ، مہران ایئر بیس اورکراچی ائیر پورٹ کے بعد ڈاکیارڈ پر حملے کو دیکھئے ،یہاں پر حملہ سابقہ تمام حملوں سے کئی گنا خطرناک تصور کیاجاتاہے ، کئی روز تک تو اسے میڈیا سے مخفی رکھنے کی کوشش کی گئی، پھر جوکچھ دھیرے دھیرے چھن چھن کرسامنے آرہاہے ، وہ بہت ہولناک ہے ،کہ ایٹمی آبدرزوں کو حاصل کرکے سمندر کی گہرائیوں میں موجود امریکن بیڑوں پر حملہ خوفناک معنی دارد۔

اُدہرطالبان اور القاعدہ دونوں ہی اس کی ذمہ داری قبول کررہے ہیں ، حقیقت میں طالبان اور القاعدہ کی سوچوں نے یہ حملہ کیاہے ،پاکستان کو کمزور کرنا اگر کسی تنظیم کے مفاد میں ہو ،تو ان کے خلاف جو بھی کولیشن بنے ،بنناچاہیئے ،سرکوبی ہونی چاہیئے ،لیکن ایک بات جوخرابی کی ہے ، وہ یہ کہ اگر ہماری حکومتیں اور حکمران کمزور اور کٹھ پتلی نہ ہوتیں ، تو ان لوگوں کو کیا ضرورت تھی کہ از خود بجنگ ٓامد ۔

ہمارے حکمرانوں کاکام حقیقت میں یہ تھا،کہ عافیہ صدیقی کا مسئلہ سنجیدگی سے اٹھایا جائے ، عراق میں جھوٹ کی بنیاد پر جو تباہی ہوئی اس کا معاوضہ دلایاجائے ، شام میں جو قتل عام ہوا، اس کی تشخیص او رعلاج کیاجائے، طالبان پر بلاثبوت جس طرح آتش وآہن کوبرسایا گیا ،اس کی جواب طلبی ہو ، فلپائن ،چیچینیا ،فلسطین ،صومالیہ اور نائجیریا میں مسلمانوں کو تہ تیغ کرنے پر مسلم حکمراں اپنا حقیقی اور نظر آنے والا کردار سامنے لائیں ، ورنہ جب تک صورت حال جوں کی توں رہیگی ، لاوا پکتاہی رہیگا ، خون رستاہی رہے گا ، آبادیاں ملیامیٹ ہوتی ہی رہیں گی ،اگر ہمارے حکمراں میرکی طرح سادھا بن کر اسی عطار کے لونڈے سے دوا کرائیں گے، تو مرض بڑھتاہی رہے گا، دنیا بدل چکی ہے ، گلوبلائزیشن کا دور ودورہ ہے ، سمجھ میں نہ آئے، تو ہنری کسینجر کی بالکل نئی کتاب ’’نظام العالم ‘‘ کو دیکھ لیجئے ، نئی اور گلوبل دنیا کے نقوش اور خدوخال واضح طوپر اس میں موجود ہیں۔

جدہ کے نائن الیون کے حالیہ اجلاس کو جس قوم نے بھی مختصر مدتی لیا،اسے نقصان ہوگا ،کیونکہ صر ف ایک تنظیم ’’داعش ‘‘ کے خلاف 40 ملکوں کا مستقبل میں وسعت پذیر اتحاد سمجھ سے بالا ترہے ، میدان کا راز کے مجاہدین ہوں یادہشت گرد ، ان کو بھی از سرنو اپنے عزائم ،اہداف اور منصوبوں پر سوچنا ہوگا، کہ کہیں وہ اہل اسلام کیلئے دنیا بھر سے شرکی قوتوں کو جمع تو نہیں کررہے ہیں ؟ اور یہ بھی کہ وہ جہاد وقتال کے مقدس نام کے باوجود اغیار کو عالم اسلام میں دخل اندازی کے مواقع توفراہم تو نہیں کررہے ہیں، نیز ارباب حل وعقد کو بھی گولی کے بجائے مذکرات کی میز ہی پر ان ناداں مگر مخلص نوجوانوں کو سمجھانا ہوگا، قبل اس کے کہ عالمی استعماری قوتیں پھرسے مسلم ملکوں کو ناکام ممالک قرار دے کر استعمار کے پنجوں میں جکڑلیں ، اہل دانش اور علماء کو بھی اپنی اپنی ذمہ داریاں پوری کرنی ہوں گی ۔
Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 815813 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More