گلو بٹ ۔ اِن ایکشن

واہ رے۔ گلو با دشاہ۔ تونے پورے پاکستان کو ہی نہیں پوری دنیا کو حیران کر دیا، ،،،، تو نے تو فلمی اور افسانوی کرداروں مولا جٹ اور نور ی نت کی روحوں کو بھی شرما دیا،،،،، اس دفعہ پنجاب پولیس کے اشارے پر تو نے ایسا ناقابلِ فراموش کردار ادا کیا ہے کہ جب جب۔ پنجا ب پولیس ۔کی کبھی تاریخ لکھی جاے ٔ گی، تو اس میں تجھ جیسے بد کردار ٹاؤٹوں کو کسی بڑ ے غازی سے کم کا درجہ نصیب نہیں ہو گا اور یہ بھی خاطر جمع رکھو،، تمارے اس شاندار کارنامے پر آۓندہ کے۔ ن لیگ ۔کے ورکر کنونشن میں ۔۔ فتح منہاج القران پر۔۔تمہیں یقیناً۔۔ تمغہِ حسنِ کار کردگی۔ یا کسی تمغہ شجاعت۔۔ کا حقدار ٹھہرا یا جاے ٔ گا اور شاید اس دفعہ کا میڈل تمہیں ۔خود بڑے میاں صاحب ۔تمہارے چوڑے سینے پر اپنے مبارک ہاتھوں سے سجائیں گے۔

تمام بٹ برادری سے انتہای معذ رت کے ساتھ، یہ گلو بٹ بادشاہ قسم کے کردار آپ کس قماش کے لوگوں میں شمار کریں گے۔ اس حیوان کو آپ انسان سمجھتے ہیں یا۔۔۔۔۔؟؟؟ ،، اس بدکردار انسان کو دیکھیں یہ کس ڈھٹای ٗ کے ساتھ یہ اپنی دہاڑی کھری کر رہا تھا اور پندرہ تھانوں کی پولیس کی نفری کی آشیرباد کے ساتھ کیسے بے گناہ لوگوں کی گاڑیا ں نشانے پہ نشانہ لگاکر توڑ رہا تھا اور ہر ہر وار پر خوش بھی ہو رہا تھا۔ یہ کیسے اور کس بے شرمی سے بے چارے غر یب دوکانداروں کے ڈیپ فریزروں سے مفت میں مالِ غنیمت کے طور پر لوٹ لوٹ کرپانی اور پیپسی کی بوتلیں وردیوں میں ملبوس سرکاری غنڈوں کو پیش کر رہا تھا، ایک خبر یہ بھی سننے کو ملی کہ اس مسلح یلغار کی قیادت کرنیوالے کسی اے سی یا ڈی سی نے شاید یہ بھی کہا کہ گلو بادشاہ ۔ زرا ٹھنڈی ٹھنڈی بوتلیں لاو ٔ ۔ افسوس اس سے پہلے ہم نے اس جیسی۔ سرکاری دہشتگردی۔ کی مثال نہ کبھی ماضی میں سنی اور نہ شاید کبھی آئٔندہ سننے کو ملے کہ سیکڑوں مسلح سرکاری ہرکارے کسی مدرسے، مسجد یا درود شریف کی پاک صاف محفلیں سجانے کی جگہ پر رات کی تنہای ٔ میں چند بیرۓر ہٹانے کیلیے چڑھ دوڑے ہوں اور آٹھ دس بے گناہوں کے خون سے ہولی کھیلنے کے بعد تڑپتی لاشوں کے عین اوپر کھڑے ہو کر مشروبات سے لطف اندوز ہوتے رہے ہوں۔ باریش مسلمانوں کو مار مار کر موت کے منہ میں دھکیل رہے ہوں اور ایک ایک نہتے آدمی پر دس دس سپاہی بھوکھے گدِ ھوں کی طرح نوچ رہے ہوں۔ معصوم اور بے گناہ با پردہ خوایتن کو نہ صرف ننگی گالیاں دیں بکہ انکے سینے گولیوں سے چھلنی کر کے انہیں سرِ عام شہید کر رہے ہوں ۔۔ شرم اور ڈوب مرنے کا مقام ہے اس جیسی فورس پر اور اس کے کمانڈروں پر کہ جنہیں ہم غریب عوام اپنا پیٹ کاٹ کر ٹیکسوں کی شکل میں انہیں تنخواہیں دیتے ہیں، اپنی حفاظت کیلیے انہیں ہتھیار وں سے مسلح کرتے ہیں لیکن یہ اتنے نمک حرام ثابت ہوتے ہیں کہ جب جی چاہے یہ اسی بندوق کی نالی ہماری ہی کن پٹی پر رکھ دیتے ہیں۔ گذشتہ روز کے اندوہناک واقعے نے یہ بات بحر حال آج سچ ثابت کر دی ہے کہ جب جب ن لیگ بر سرِ اقتدار آتی ہے، یہ لوگوں کے دل جیتنے کی بجاے ٔ اپنا اقتدار بندوق کی نالی کے زور پر اور پورے ملک کو پولیس اسٹیٹ بنا کر حکمرانی کرتے ہیں۔ جسکے کر تا دھرتا اکثررانا ثنا اﷲ جیسے متنازعہ کردار ہوتے ہیں۔

حیرانگی تو اس بات پر ہوئی کہ ساری قوم کو صرف ایک انگلی پر نچانے والے ہمارے ان تھک وزیرِ اعلیٰ جو آجکل ۔۔ٹھیکے پہ ٹھیکہ نہ کوئی ٔ ٹینڈر نہ لیکھا۔۔ اور جو وزیرِ اعلیٰ کم اور ٹھیکیدارِ اعلیٰ ذیادہ لگتے ہیں، نے نہایت معصومیت سے ٹی وی پر آ کر اپنے آپ کو اس تمام واردات سے بالکل بے خبر قرار دے دیا اور زور دار چٹکی بجا کر اعلان کر دیا کہ اگر وہ قصور وار ثابت ہوے ٔ، تو ایک منٹ میں استعفی ٰ دے دیں گے اور عوام کے پاس چلے جاۓں گے۔ جناب یہ عوام کی طرف سے ہی سوال ہے کہ آپ کے پردھان منتری ہوتے ہوے ٔ کس انسان کی یا کسی کمیشن کی جُرات ہو سکتی ہے کہ آپ کو اس جیسے کسی واقعے میں ملوث قرار دے سکے۔ آپ کی چٹکی بجانے کے انداز سے عوام بخوبی اندازہ لگا چکی ہے کہ اس جیسی انکو ایری یا کوی ٔ کمیشن رپورٹ کیا ہو سکتی ہے۔ آپ کی تو سب سے بڑی disqaualification ہی یہی ہے کہ اس طاقتتور وزیرِ اعلیٰ،، جسکی قلمرو میں اس کی اجازت کے بغیر ایک پتا بھی نہیں ہلتا، وہ یہ کہہ رہا ہے کہ اتنے بڑے انسانی المیے کی اور وہ بھی عین اسکی ناک کے نیچے پنجاب کے دارلخلافہ لاہور میں رہتے ہوے ٔ، انہیں کانوں کان خبر نہ ہوی ٔ۔ یہ ایک کمزور اور بودہ بہانا ہے جسکی شاید کوی ٔ بچہ بھی تاۓید نہیں کریگا۔

بار بار جتلایا جا رہا ہے کہ ہم جمہوریت کی خدمت کر رہے ہیں، ہم جمہوریت کو ڈی ریل نہیں ہونے دیں گے۔ آج سمجھ آ گی ٔ کہ ان جمہوریت کے ٹھیکے داروں کی ڈکشنری میں جمہوریت کا اصل مفہوم کیا ہے۔ جمہوریت بچ جاے ٔ چاہے اسکے راستے میں آنے والے کسی بے چارے بے گناہ قاری اور حافظ قران کو ہی کیوں نہ گولیوں سے چھلنی کر دیا جاے ٔ۔ اور اتنے بڑے انسانی المیے پر بجاے ٔ نادم ہونے الٹا ڈھٹایٔ سے روزانہ ٹاک شوز میں defend کیا جا رہا ہے۔ یہ ہٹ دھرمی ناقابلِ معافی ہے اور قوم کے زخموں پر نمک چھڑکنے کے برابر ہے ۔ جناب وزیرِ اعظم صاحب سے، جو اس نازک وقت میں بھی ہمیشہ کی طرح بیرونی دورے پر ہیں، وہ دوشنبے میں ملک کی کیا خدمت کر رہے ہیں؟؟؟ کیاویسی جیسے،،، نریندر مودی کی رسم تاج پوشی بمقام دلی اور پھر ذیادہ وقت چندبھارتی اداکاروں کے ساتھ گپ شپ کرتے؟؟، جناب اگر۔۔ دوشنبے والوں ۔۔نے آپ سے اس ظلم و بربریت اور گلو بٹ جیسے پاگل متوالوں کا کو ی ٔ ٔسوال کر دیا تو ہے کوی ٔ جواب آپ کے پاس ؟؟؟؟یا جواب کیلیے رانا ثنا اﷲ کو وہاں طلب کر کے جواب سے مہمانوں کو نوازیں گے۔ اور آخر میں جناب مضطر فیروزپوری صاحب اس ساری صورتحال کو کیسے دیکھ رہے ہیں:۔
دیکھو سورج ڈوب رہا ہے ظالم گُلو بٹوں کا
انجام بھیانک ہو گا یارو سب ا ُلو کے پٹھوں کا
لرزہ بر اندام حکومت ایک نہتے قا ئد سے
آج مقدر جاگ رہا ہے بھولے بھالے جٹوں کا۔

Khokhar Latif
About the Author: Khokhar Latif Read More Articles by Khokhar Latif: 4 Articles with 3009 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.