کپتان کھوٹے سکوں کے نرغے میں

مجھے نہیں معلوم جب تک یہ سطور جب تک قارئین تک پہنچیں گی ، انقلاب اور آزادی مارچ کے متوالے کہاں ہوں گے ؟ مگر میرے سمیت بہت سے تبدیلی کے خواہاں ایڑیاں اٹھا اٹھا کر کپتان کے نئے پاکستان کو دیکھ رہے تھے واپس اپنے قدموں پر آگئے ہیں کہ اگر پاکستان کے مستقبل کے وزیرِ اعظم کا لب و لہجہ اس پر شکوہ کرسی پر برا جمان ہونے سے پہلے یہ ہے تو اس پر بیٹھنے کے بعد کیا ہوگا ؟ کپتان کو ملک کے طول و عرض اور بیرونِ ملک سے جن لوگوں نے ووٹ دیا تھا کم از کم اس کلچر کے لئے قطعاََ نہیں دیا تھا جو اُنہوں نے پیدا کر دیا ہے ۔اس میں کوئی شک نہیں کہ کپتان نے لوگوں کو گھروں سے نکالا ، بیرونِ ملک سے لوگوں نے آکر ووٹ ڈالا مگر دھاندلی کا وہ کونسا پیمانہ ہے جو کے پی کے میں تو پیمائش نہیں کر سکا باقی جگہ کر لی ۔حکومتی رویہ اگر اَچھا نہیں تو کپتان کے رویے پر سوائے احساسِ شرمندگی کے اور کچھ نہیں ۔کپتان کے ووٹرز تو اس پر اعتماد کرتے تھے کہ وہ جھوٹ نہیں بولتا مگر گزشتہ چند دنوں میں انہوں نے جتنے موقف تبدیل کئے اسے میٹھی سے میٹھی زبان میں بھی سَچ کہنا اپنے آپ کو دھوکا دینے کے مترادف ہو گا ․کپتان کے ووٹرز کا یہ بھی خیال تھا کہ نئے پاکستان کے لئے نئے چہروں کے ساتھ نئی سوچ آئے گی تو واقعی ہم ایک نئی صبح ہوتے دیکھیں گے مگر شیخ رشیدوں جنہیں کبھی وہ اپنا چپڑاسی رکھنے کے لئے بھی تیار نہ تھے ،شاہ محمودوں جن کا یہ شاید تیسرا قبلہ ہے جیسے بے شمار چہروں کے ساتھ نئے پاکستان کی تکمیل کا ایجنڈا دیوانے کا خواب ہے ۔ کپتان نے مُٹھی بھر تماش بینوں کے ساتھ نئے پاکستان کے حصول کا جو طریقہ متعارف کروایا ہے وہ گو یا آنے والے دنوں میں ہر اس انقلابی کے لئے آسان ترین راستہ ہو گا کہ وہ چند ہزار بندے اکٹھے کرے اور دارالحکومت پر دھاوا بول دے ․

بڑی معذر ت کے ساتھ ، آزادی مارچ کے شرکاء میں نوجوان لڑکیوں اور خواتین نے جو ڈانس کئے کیا وہ بھی نئے پاکستان کا حصّہ ہوں گے ؟

کاش کپتان کے پی کے میں مثا لی حکومت کے ریکارڈ بناتا ،مرکز میں اپنی قد آور شخصیت کے بل بوتے پر حکومت کو ٹف ٹائم دیتا تو وہ نئے پاکستان کے لئے واقعی علمبردار ہوتا مگر جس راستے سے اَب وہ پاکستان کا وزیرِ اعظم بننا چاہتا ہے وہ افسوس ناک تو ہے ہی اور ممکن ہے کہ آنے والے دنوں میں اپنی اس مسخرانہ کوشش کا پھل بھی نہ لے سکیں کیونکہ کھوٹے سکوں کے نرغے میں آنے سے انہیں کچھ ملنے کی امید کم نظر آتی ہے․
Tariq Javed Mashhadi
About the Author: Tariq Javed Mashhadi Read More Articles by Tariq Javed Mashhadi: 24 Articles with 24007 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.