نشست حمید گل کے ساتھ

ڈاکٹر عافیہ صدیقی ایک بہادر محب وطن پاکستانی خاتون ہیں جنہیں سازش کے غلط مقدمات کے ذریعے کئی برسوں سے امریکی حکومت نے قید کر رکھا ہے۔انکی رہائی کے حوالے پاکستانی کے حکمرانوں سمیت دیگر مسلم حکمرانوں نے کچھ نہیں کیا۔آج تک اس معاملے میں سبھی نے بے حسی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔حکومت پاکستان کے پاس ریمنڈ ڈیوس کے واقعے پرعافیہ کے بدلے قاتل ریمنڈ ڈیوس کے تبادلے کی صورت میں ایک واضح اور اچھا موقع تھا جسے ضائع کر دیاگیا۔ڈاکٹر عافیہ کی بہن ڈاکٹر فوزیہ صدیقی اک بہادر خاتون ہیں جنہوں نے برسوں سے اپنی اور اپنے خاندان کے افراد کی زندگی داؤ پر لگا کر عافیہ کی رہائی کیلئے جدوجہد کو جاری رکھا ہو ا ہے۔مجھ سمیت میرے کنبے کے تمام افراد اور ہر درد رکھنے والا پاکستانی عافیہ کی رہائی کیلئے دعاگواور کوشاں ہیں۔

ان خیالات کا اظہار سابق ڈی جی آئی ایس آئی ریٹائرڈ جنرل حمید گل نے گذشتہ دنوں مقامی ہوٹل میں اک نشست کے دوران کیا۔انہوں نے مزید کہا جب انہیں یہ گمان ہوا کہ جب ریمنڈڈیوس کو حکومت باعزت رہا کرنے والی تھی تو اس لمحے انہوں نے اعلان کیا کہ وہ اس فیصلے کے خلاف اسلام آبا د میں پارلیمنٹ کے سامنے دھرنا دینگے۔وہ دہرنا حمید گل نے اپنے اہل خانہ اور انکی اپیل پر جمع ہونے والے دیگر افراد نے ملکر کردیا، جنرل صاحب نے اس موقع پر انتہائی دکھ کے ساتھ کہا کہ اس دھرنے میں انکی شریک حیات جو کہ ۲۸ برسوں سے کینسر کی مریضہ ہیں نے بھی شرکت کی۔ تاہم اس دہرنے میں عوامی شرکت کم رہی۔کئی ٹی وی چینل نے اس دہرنے کی لائیو کوریج دی اور اس حوالے سے کئی اہم پروگرام کئے۔جنرل صاحب نے پھر کہا کہ وہ واحد موقع تھا عافیہ کے حصول کا جسے اس وقت کی حکومت نے ضائع کر دیا۔انکا کہنا تھا کہ عافیہ کے معاملے پر قوم اجتماعی بے حسی کا شکار ہوتی جارہی ہے جو کہ درست نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس دنیا کو اسلام کا آفاقی نظام پاکستان نے دینا ہے اسی مقصد کیلئے یہ ملک معرض وجود میں آیا ہے۔۱۸ کڑوڑ عوام جب ایک بیٹی کو رہائی نہیں دلواسکی تو اس دنیا کو اسلام کا آفاقی نظام کیسے دیگی؟؟؟اور اس وقت دنیا کے فرسودہ نظام کو کیسے بدلے گی؟؟جنرل صاحب کی یہ نشست قریبا دو گھنٹے جاری رہی ۔ اس دوران انہوں نے موجودہ دور میں جاری اسلامی تحریکوں سمیت پاکستان کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔اس نشست کا اہتمام امت مسلمہ یکجہتی فورم اور اذان ٹیوی نے کیا۔نشست میں حمید گل صاحب نے دو ٹوک الفاظ میں کہا کہ فلسطین کے معاملے پر مسلمان حکمرانوں کی اجتماعی بے حسی قابل مذمت ہے۔ چند بڑے ممالک بالخصوص پاکستان جو کہ ایک ایٹمی قوت ہے اپنے فلسطینی بھائیوں کی پکار پر کھڑا ہوجائے تو اسرئیل کی جرائت نہیں کہ وہ کسی بھی فلسطینی پر ظلم ڈھا سکے۔تاہم ایسا رویہ اختیار کرنے کیلئے ہمت چاہئے ایک جرائت مندانہ قیادت چاہئے جس کا فقدان پاکستان سمیت پوری مسلم دنیا کے حکمرانوں میں پایا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فلسطینی عوام کے حق میں مسلم امہ کی عوام ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہیں ، نہ صرف یہ بلکہ وہ ان کے ساتھ مل کر اسرائیل کے خلاف عملی طور پر لڑنے کو تیار ہیں لیکن یہاں مسئلہ سرحدوں کا ہے مسئلہ مسلم حکمرانوں کا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی گوشے میں کسی بھی یہودی کو گزند پہنچتی ہے تو اسرائیل اس کی واحد جائے پناہ ثابت ہوتی ہے۔ اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ اسرائیل بھی اک نظرئیے پر قائم ہوا ،پاکستان بھی جو کہ اک واضح نظرئیے کی بنیاد پر قائم ہو ا اس کا کردار اس کے برعکس ہے ، پاکستان کے اند ر تو صورتحال یہ ہے کہ اپنے ہی ہم وطنوں کو دوسرے صوبوں میں داخل ہونے سے روکا جارہاہے۔شمالی وزیر ستان میں جاری آپریشن ضرب عضب کے نتیجے میں لاکھوں متاثرین ہیں جنہیں سندہ ، پنجاب میں داخل ہونے سے نہیں دیا جارہا ہے۔ان حالات میں ملک کے دیگر عوام کو ان کے ساتھ انصار و الا رویہ روا رکھنا چاہئے۔عوام اپنے تئیں ایسا کر بھی رہے ہیں ، جبکہ سیاستدانوں اور حکمرانوں کا رویہ قابل افسوس ہے۔عراق میں دولت اسلامیہ شام اور عراق کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے اقدامات کو بغور دیکھا جارہا ہے تاہم ابھی تک انکی صورتحال واضح نہیں ہوپارہی ہے،میڈیا پران کے مظالم دیکھائے جارہے ہیں جبکہ سوشل میڈیا پر معاملہ ملا جلا سا ہے ۔ افغانستان اور کشمیر سے متعلق سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جس دن افغانستان میں امن قائم ہوگیا اس دن سے کشمیر کی آزادی کے دن شروع ہوجائیں گے۔ ماضی میں بھی برصغیر پر افغانستان کی جانب سے مسلمان وارد ہوئے اور فتوحات کرتے چلے گئے اب بھی تاریخ اپنے آپ کو دہرائیگی۔افغانوں کو امریکہ اپنے حواریوں کے ساتھ ملکر بھی شکست نہیں دے سکا اب وہ افغانستان سے بھاگ رہاہے تاہم عالمی استعماری قوتیں افغانستان میں امن قائم نہیں ہونے دیگی۔ امریکہ اور اسکے تمام حواری یہ چاہتے ہیں کہ اب بھارت کو افغانستان میں زیادہ سے زیادہ مضبوط ہونے کا موقع دیا جائے تا کہ پاکستان کو دباؤ میں رکھا جاسکے۔افغانستان میں طالبان اور خزب اسلامی کو ملکر مشترکہ لائحہ عمل اختیار کرنا چاہئے ، اور ماضی سے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔انہوں نے کہا کہ کشمیر ی اس وقت پاکستان کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ملک میں جاری سیاسی عدم استحکام سے متعلق انہوں نے کہا کہ علامہ طاہر القادری بیرونی ایجندے پر کام کر رہے ہیں، وہ اسلام کو نافذ کرنے کے بجائے مغربی جمہوریت کو نیا لباس پہنا کر پاکستان پر مسلط کرنا چاہتے ہیں ۔جنرل صاحب نے کہاکہ انہوں نے طاہر القادری کو براہ راست جب یہ کہا کہ کیا وہ جس انقلاب کو ملک میں لانا چاہتے ہیں وہ اسلامی انقلاب ہے تو انکا جواب نفی میں تھا۔جنرل صاحب نے کہا کہ موجودہ حالات میں ملک نازک دور سے گذر رہا ہے اندرونی اور بیرونی بڑے پیمانے پر سازشیں کی جارہی ہیں۔سیاسی ، معاشی ، معاشرتی اور مذہبی طور پر ملک کو کمزور سے کمزور ترکرنے کیلئے یہ ساری سازشیں کی جارہی ہیں۔انکا کہنا تھا کہ ان تمام سازشوں کے پیچھے اسرائیل ، امریکہ اور بھارت کا ہاتھ ہے۔اسرائیل یہ بات بخوبی جانتا ہے کہ پاکستان آنے والے وقتوں میں کس قدر اہمیت کا حامل ہوگا۔ایٹمی قو ت ہونے کے باعث امت مسلمہ کا سب سے اہم ملک ہے اسلام اور انسانیت کیلئے درد یہاں کے عوام میں بدرجا موجود ہے لہذااسے اگر دنیا میں کسی بھی ملک سے ڈر ہے تو وہ پاکستان سے ہے، جنرل صاحب نے کہا کہ اسرائیل کے حکمرانوں کو بھی یہ بات اسرائیل پر واضح کر دے کہ دنیا میں یا تو اسرائیل رہ سکتا ہے یا پھر پاکستان ، لہذا ایسی صورتحال میں پاکستان کے نوجوانوں کا کردار نہایت اہمیت کا حامل ہے۔انہیں کسی بھی طرح مایوس نہیں ہونا چاہئے ۔انہیں اپنی ذمہ داریوں کو سمجتھے ہوئے تاریخی کردار کی ادائیگی کیلئے خود کو اور دیگر عوام کو تیار کرنا چاہئے ۔انہوں نے امید ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کا مستقبل روشن ہے جلد ایسا وقت آنے والا ہے کہ جب پاکستان پر سے مایوسیوں کے بادل چھٹ جائیں گے اور پاکستان نشاۃ ثانیہ بنے گا۔
Hafeez khattak
About the Author: Hafeez khattak Read More Articles by Hafeez khattak: 195 Articles with 163184 views came to the journalism through an accident, now trying to become a journalist from last 12 years,
write to express and share me feeling as well taug
.. View More