افسو س صد افسوس

 چینوٹ :قرض سے تنگ برف فروش نے خود کشی کر لی۔2- پسرور میں میڑک کے طالب علم نے گلے میں پھندا ڈال کر خود کشی کر لی۔ 3:خوشاب:میاں بیوی نے زیادتی کے ملزم جیل نہ بھجوانے پر خود کشی کرلی۔4:گلی میں شراپ پینے سے روکنے پر گھرمیں گھس کر خواتین کو تشدد کانشانہ بنا ڈالا۔یہ ایک قومی روزنامے سے لی گئی وہ خبریں ہیں جو 17اگست کو پبلش ہوئیں مگر الیکٹرونک میڈیا اورپرنٹ میڈیا نے چونکہ اس پر زورشور نہیں کیا لہذا ان افراد کے گھر کوئی وزیر مشیر نہیں جائے گا۔پشاورمیں دس سے زائد پاکستانی بارش کے ہاتھوں جان دے بیٹھے اور ان کے سرپرست گم رہے۔ایک ہیجان بپا ہے ۔ شام 4سے لے کر صبح 3بجے تک چینلز غریب کو بھول جاتے ہیں اور غریب کے خون سے اپنی سیاست کی بنیادیں مضبوط کرنے والوں کو کوریج دی جاتی ہے۔ان میں تمام سیاسی شامل ہیں۔

اہل غزہ کیلئے جماعت اسلامی نے 17اگست کو کال دی ۔ امیر جماعت اسلامی کا خطاب بھی بیشتر جگہ مکمل نشر نہ ہوسکا۔ وجہ وہی جو ہم سب جانتے ہیں۔افسوس تو اس بات کا ہے کہ دونوں دھرنوں کے رہنماؤں نے فلسطین کیلئے توانا آواز بلند نہیں کی ۔ کاش چند گھنٹے ہی انسانیت کیلئے مختص کردیئے جاتے مگر پھر سیاست کون کرتا۔سچ ہے کہ سیاست کہ سینے میں دل نہیں ہوتا۔

افسوس حکومتی ارکان پربھی ہے کہ جو پہلے دو دن مذاکرات کے ضمن میں سخت سست دکھائی دیئے ۔کیا انہوں نے پہلی دفعہ عوامی اجتماع کا سامنا کیا ہے؟۔اگر جلتی پر تیل کا کام نہ کیا جاتاتو شاید نوبت یہاں تک نہ پہنچتی ۔ ابھی بھی طعنہ زنی جاری ہے افسوس صدافسوس۔ اس ضمن میں الطاف حسین ‘سراج الحق اور چوہدری سرورصاحب کا کردار قابل تحسین ہے۔حکومت کو آگے بڑھنا ہوگا۔قومی خزانے کا بہت نقصان ہوچکا‘انتشارسے بچنے کیلئے ان معاملات کو تدبراورصبر سے جلد از جلد سمیٹناہوگا۔مزید سست روی کی گنجائش ہرگزنہیں ۔

خان صاحب کی سول نافرمانی کی استدعا مسترد ہوگئی اور ہونی بھی تھی ۔نجانے انکے مشیر ان کو کیا بنا دیناچاہتے ہیں۔خان صاحب کو ایک ایک لفظ خوب سوچ سمجھ کر بولنا چاہیئے‘ساری قوم انہیں سن رہی ہوتی ہے۔اپنی ساکھ جذبات سے نہیں بلکہ کارکردگی سے بنائی جاتی ہے ۔اگر غلطی ہوجائے تو اس کا اعتراف کرنے میں کوئی مضائقہ نہیں ۔اس پر مصر رہنازیادہ نقصان دہ ہے۔حضرت علی کے ایک فرمان کا مفہوم یہ ہے کہ اپنی غلطی کا اعتراف کرلینا آدھی معافی دلادیتاہے ۔ابھی بھی وقت ہے حکومت اور خان صاحب کے پاس کہ حالات کو سدھارلیں ۔اس میں ان کابھی بھلا اوراس بیچاری قوم کا بھی جو عرصۂ دراز سے سہانے خوابوں کے سہارے لٹتی آئی ہے۔

ریڈزون میں ریاست کی عمارتیں ہیں۔سفارت خانے ہیں ۔مجھے یقین ہے کہ خان صاحب کے مشیر جانتے ہوں گے کہ اسلام میں قاصد کی کیا اہمیت ہے ۔توپھر یہ دھمکی کیونکر؟۔پاکستان تحریک انصاف ریڈزون میں داخل نہ ہونے کا وعدہ کرچکی ہے۔کیا نئے پاکستان کی بنیاد وعدہ کی خلاف ورزی پر رکھی جائے گی؟مجھے امید ہے کہ ایسانہیں ہوگا۔مگر خون گرمانے کا یہ انداز بھی نہایت غیراخلاقی اورغیرذمہ دارانہ ہے۔میری سماعت پر ’’گو زرداری گو ‘‘ اور ’’گو نواز گو‘‘ کی آوازیں یکساں طورپر گراں گزری ہیں۔مومن وہی جو اپنے لیئے چاہے وہی اپنے بھائی کیلئے۔اﷲ اس ملک کو سلامت رکھے ۔آمین۔

sami ullah khan
About the Author: sami ullah khan Read More Articles by sami ullah khan: 155 Articles with 174600 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.