پاکستان کے خلاف بغاوتی’’ آزادی احتجاج مارچ‘‘۔!

مکرمی ۔۔۔۔! مذہبی تنظیم کے سربراہ مولانا طاہر القادری اورپاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاکستان کے پارلیمانی انتخاب میں دھاندلی کو لیکر ’’آزادی مارچ‘‘ نیکالنے کی بات کہ کر پاکستان کے خلاف ایک نئی بغاوت کاا علان کردیا ہے۔پاکستان کی یوم آزادی کے دن اس طرح کے مارچ پر عمل پیرا ہونے سے لوگوں کو ان کی نیت پر شک کے بادل منڈلا گئے ہیں کہ آزادی کا ان کا یہ مارچ پاکستان اور ان کے عوام کے مفاد میں نہیں بلکہ ان کے خلاف ہی دیکھائی پڑتا ہے، جس دن کا انہوں نے انتخاب کیا ہے، وہ دن پاکستان کی آزادی سے ہی منسوب ہے۔اس آزادی کے دن پرمولانا طاہر القادری اور عمران خان کی یلغار نے یہ ثابت کردیا کہ وہ پاکستان کی اس آزادی کو پسند نہیں کرتے ، وہ اس کے مخالف ہیں، اس کے حمایتی نہیں۔اس دن یہ مطالبہ کرنااور ساتھ میں یہ کہنا کہ ان کا یہ’’ آزادی احتجاج مارچ ‘‘ اس وقت چلتا رہے گا جب تک نواز شریف مستعفی نہیں ہوجاتے یہ مناسب نہیں، جبکہ وہ ایک منتخب پاکستان کے وزیر آعظم ہیں، یہ دونوں لیڈر جن کو اقتدار کے حصول کی کافی جلدی ہے، مولانا طاہر القادری کی خواہش صدر پاکستان بننے کی ہے جبکہ عمران خان کی خواہش وزیر آ عظم پاکستان بننے کی ہے، ان کی اس خواہشات کی وجہ سے وہ غلط راہ پر چل پڑے ہیں،یہ سب کو معلوم ہے کہ مولانا طاہر القادری گجرات حکومت کی ذیلی تنظیم کی ہدایت و دعوت پر ہندوستان تشریف لائے تھے ،( حالانکہ اگر دعوت کسی دشمن کی طرف سے آئے ، یہ مذہبی تعلیم کا تقاضہ ہے ، کہ اس کو تسلیم کیا جائے، مشوروں کوماننا اس کا ذاتی کام ہے) ، اس وقت ان کی گجرات کے وزیرا علیٰ نریندر مودی سے خصوصی ملاقات ہوئی تھی۔اس وقت یقیناو غالباًنریندر مودی نے ان کی مذہبی علمیت سے متاثر ہوکراپنی اس خواہش کا مولانا قادری سے اظہار کیا تھا کہ وہ ان کو صدر پاکستان دیکھنا چاہتے ہیں، غالباً انہوں نے اس کو اس شرط سے منسوب کردیا تھا کہ وہ اگر ہندوستان کے وزیر اعظم بنے تو وہ ان کی بھر پور مدد کریں گے؟، غالباً یہ’’ مودی ۔قادری ملاقات ‘‘کی باتوں کو عملی جامہ پہنانے کی حکمت چل رہی ہے، پاکستان کے خلاف بغاوتی ’’ آزادی احتجاجی مارچ‘‘ اُسی کا نتیجہ ہے، لیکن جمہوریت پسند اور انصاف پسند عوام اس طرح کی حرکتوں کو غلط تصور کرتے ہیں، کہ مدت کار سے پہلے غلط روش اختیارنہ کی جائے، جس سے اس خطہ کے دشمنوں کو کوئی موقع ہاتھ لگے۔عمران خان کو بھی چاہئے کہ سخت دل نہ ہوں بلکہ نرم دلی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ان کو نریندرمودی کی مولانا قادری کیلئے جو خواہشات ہیں ان کی تکمیل کیلئے ابھی چار سال اور انتظار کرنا چاہئے۔کیونکہ عوام جلد بازی کے ساتھ نہیں اصول پرستی کے ساتھ ہوتی ہے، ان کو ذاتی مفاد کیلئے نہیں بلکہ ان کو اپنے ملک کے مفاد کیلئے کام کرنا چاہئے، یہ ہی وقت کا ایک عظیم تقاضہ ہے۔ پاکستان کی آزادی کے دن ، اپنے ملک کی آزادی کے خلاف ’’ آزادی احتجاجی مارچ ‘‘ کرنا فی الوقت ان کا ایک غلط قد م ہے۔مہذب لوگ اس کا ساتھ نہیں دیں گے۔
Ayaz Mehmood
About the Author: Ayaz Mehmood Read More Articles by Ayaz Mehmood: 98 Articles with 73869 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.