رمضان کے بعد

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

رستم گاڑی میکینک ہے ، اکثر وقت اس کا گاڑی کے نیچے گزرتا ہے ، گاڑی میں جب کبھی شکایت ہوتی وہ گاڑی کی مشین میں گھس جاتا، جسم اور کپڑے سارے داغ دار ، لیکن اس وہ اس سے بالکل بے پرواہ ، شام کو جب وہ کام کے ختم ہونے پر نہا دھو کر کپڑتے تبدیل کے لے تو اس کو کوئی پہچان بھی نہ سکے کہ یہ وہی رستم ہے ، اس حالت میں اگر اس کے پاس کتنا ہی اچھا کام آجائے وہ کسی صورت کام کرنے پر راضی نہیں ہوتا کہ اب وہ نہا دھو کر صاف ستھرا ہو چکا ہے،پھر ہمیں اپنا خیال آیا کہ ہم بھی جب نیا کپڑا زیب تن کرتے ہیں یا کوئی نئی چیز خریدتے ہیں تو خیال کرتے ہیں کہ کوئی داغ دھبہ نہ لگ جائے،مٹی نہ لگ جائے، زنگ نہ لگ جائے لیکن جب پرانی ہو جائے تو پرواہ بھی نہیں ہوتی ساری احتیاط ایک طرف رہ جاتی ہے ، ہر نئی چیز کے تو اپنے نخرے ہیں۔

مسلمان رمضان گزار کر گویا کہ اب نیا ہو گیا، اب ہم کم از کم اتنی تو اہمیت دیں جتنی کہ ہر نئی چیز کو دی جاتی ہے کہ اس پر اب گناہ کا کوئی داغ دھبہ نہ لگے اور یہ جلدی خراب نہ ہو جائے ، رمضان میں جو بیٹری چارجز ہوئی ہے وہ ضائع نہ ہو جائے ، رمضان میں حلال کھانے پینے کو دن میں چھوڑ دینے کی مشق ہوئی اب عزم کر لیں کہ حرام کام مثلا غیبت، رشوت،ناجائز آمدنی وغیرہ چھوڑ دیں گے۔

رمضان میں جن اچھے کاموں کی توفیق ملی اور روحانی ترقی ہوئی تو جس طرح ایک طالب علم سالانہ امتحان پاس کر کے اگلے درجے میں ترقی کرتا ہے اس طرح رمضان کے بعد ہمارے اعمال میں بھی ترقی ہو مثلا پانچ وقتہ نماز میں جن کی سستی تھی وہ عزم کر لیں کے اب نماز قضاء نہیں ہو گی، جو نمازیں رہ گئیں ہیں ان کی ادائیگی شروع کر دیں، رمضان میں تراویح میں لمبی لمبی رکعتیں پڑھنے کی توفیق ملی تو اب کچھ نوافل کا اہتمام ہو جائے ، اشراق کا ثواب حج و عمرہ کے برابر ہے، حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ اﷲ کی رحمت ہو اس بندہ پر جو عصر سے پہلے چار رکعتیں پڑھے ۔ جو بندہ مغرب کے بعد چھ رکعت پڑھے اس کے گناہ بخش دیئے جائیں گے اگرچہ کثرت میں سمندر کے کف(جھاگ) کے برابر ہوں ، رمضان میں سحری میں اٹھنے کی عادت ہو گئی اس سے فائدہ اٹھائیں تہجد کی پابندی کر لیں اور خوب دعائیں مانگیں حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ہمارا مالک رب تبارک و تعالی ہر رات کو جس وقت آخری تہائی رات رہ جاتی ہے تو آسمان دنیا پر نزول فرماتا ہے اور ارشاد فرماتا ہے کون ہے جو دعا کرے اور میں اس کی دعا قبول کروں ۔ کون ہے جو مجھ سے مانگے میں اس کو عطاء کروں ۔ کون ہے جو مجھ سے مغفرت اور بخشش چاہے میں اس کو بخش دوں۔

پورے رمضان روزے رکھے اب کچھ نہ کچھ نفلی روزں کا بھی اہتمام ہو جائے ، جس نے شوال کے چھ روزے رکھے تو اس کا یہ عمل ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے اسی طرح ایام بیض یعنی مہینہ کی تیرھویں ، چودھویں، پندرھویں کے روزے رکھے اس کا یہ عمل بھی اجر و ثواب کے اعتبار سے ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے ، رمضان میں سحری افطاری کے اوقات کی جس طرح پابندی ہوئی جیسے دیکھ کر آسٹریلیا سے آئے ہوئے ایک پروفیسر جب انھیں افطاری کے وقت ایک ریسٹورنٹ میں لے جایا گیا تو افطاری میں کچھ وقت باقی تھا اس نے دیکھا کے سارے مر د ،عورت، بچے ،بوڑھوں نے اپنا ہاتھ روکا ہوا تھا جب اسے بتایا گیا کہ سارے لوگ تقریبا چودہ گھنٹے سے بھوکے پیاسے ہیں تو اسے حیرانگی ہوئی اور وقت ہونے پر سب نے ایک ساتھ کھانا شروع کیا تو اس نے کہا کہ ایسا ڈسپلین تو اس نے دنیا میں کہیں نہیں دیکھا پھر وہ جس ملک میں گیا اس کا تزکرہ کیا، پورا مہینہ اس پابندی کی مشق ہوئی اب روز مرہ زندگی میں بھی اوقات کی پابندی آجائے جس سے انشاء اﷲ کاموں میں برکت ہو گی-

رمضان میں اکثر لوگ زکواۃ نکالتے ہیں لوگوں کو افطاری کراتے ہیں یہ عمل بھی ہمارا چلتا رہے اور نفلی صدقہ کرنے کی عادت بنا لیں حدیث شریف کا مفہوم ہے کہ ًصدقہ اﷲ تعالی کے غضب کو ٹھنڈا کرتا ہے اور بری موت کا دفع کرتا ہے ۔صدقہ کرنے میں جلدی کیا کرو کیونکہ بلا صدقہ سے آگے نہیں بڑھتی
اﷲ تعالی رمضان المبارک کے ثمرات ہم سب کو نصیب فرمائے (آمین)
Ilyas Katchi
About the Author: Ilyas Katchi Read More Articles by Ilyas Katchi: 40 Articles with 35842 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.