آذادی و انقلاب مارچ اور حکومتی مارچ عوام کیا کرے۔۔۔؟؟؟

آج کافی دنوں بعد پھر دل کا غبار اتارنے کا موقع ملا ہے۔پاکستان کی تاریح اقتدار کے حصول اور اس کے تحفظ سے عبارت ہے۔پاکستان کی تاریخ کے اوراق پارینہ پر نظر دوڑائیں تو ہمیں یہی اقتدار کا کھیل دیکھنے کو ملتا ہے اور اقتدار کی اس جنگ میں عوام کو خواری اور سبز باغ دیکھانے کے سوا سیاستدانوں نے کچھ نہیں دیا۔موجودہ سیاسی درجہ حرارت اور آزادی مارچ اور انقلاب مارچ پر تبصرہ کرنے سے پہلے میں ماضی قریب کی طرف جاؤں گا کہ گزشتہ حکومت جس پر کرپشن کے بے پناہ الزامات تھے جس کے خلاف جناب کپتان اور علامہ صاحب اور اس وقت کی اپوزیشن اور موجودہ حکومت نےآواز اٹھائی۔یہاں تک کے علامہ صاحب نے اسلام آباد مارچ بھی کیا اور ہزاروں لوگوں پر مشتمل لوگوں نے اس دھرنے میں حصہ لیا اور انقلاب کے قائد اور علمبردار قادری صاحب بلٹ پرف سٹیج میں اسلام آباد میں دھرنا دیا کچھ لوگ تو اس درنے کو حکومتی خاتمے کا پیش خیمہ قرار دے رہی تھی۔میڈیا نے بھی جتنا پیسہ لیا اتنا قادری صاحب کو ہٹ بھی کیا اوراس وقت کی حکومتی چالوں نے قادری صاحب کو ہیرو تو نہ بننے دیا جتنا ان کی کوشش تھی۔اس وقت حکومتی حکمت عملی نے قادری صاحب کو اسلام آباد لولی پاپ دے کر واپس روانہ کر دیا۔عمران خان اس وقت زردای حکومت کے خلاف گرجتے تو تھے لکین اس وقت بھی زرداری حکومت سے زیادہ اس وقت کی پنجاب حکومت ان کا حدف تنقید تھی۔زردای صاحب کے اقتدار کے آخری دنوں میں ہی شاید کپتان صاحب نے مینار پاکستان میں اپنا پاور شو کیا تھا اور اس وقت یہ خبر تھی کپتان کے جلسے کو زرداری صاحب کی ایما پر کامیاب کیا گیا تھا۔بات ہے پنڈی والی سرکار کی جو ان دونوں ادورا میں اقتدار سے دور رہے ہیں اور بات کرتے ہیں بقول زرداری صاحب کے قاتل لیگ کی جو بعد زرداری صاحب کے اقتدار کا حصہ بھی رہی ہے آجکل قادری صاحب کے کندھے میں سوار ہو کر انقلاب کی نویدیں دے رہی ہے-

ماضی کی بات ہی کرتے ہو مجھے یہ حکومت کو مشورہ ہے کے اپنے ماضی سے سیکھے ورنہ بھر اس طرح کے حالات اس کا مقدر بنتے رہیں گے۔میاں صاحب کو اپنے وعدے ایفا کرنے چاہیے اور عمران خان صاحب آپ آزادی اور نیے پاکستان کے نعرے دینے کے بجاے اسمبلی میں جا کر حکومت پر دباؤ ڈالیں کیونکہ عوام نے آپ کو سڑکوں میں احتجاج کر کے قومی خزانے کے نقصان کے لیے نہیں بھیجا۔کیونکہ آپ کے احتجاج کو تحفظ کے لیے پولیس فوج تعینات کی جاتی اور حکومت اپنا تحفظ کرتی ہے یہ خرچہ نہ میاں صاحب یا ان کے ساتھی اور نہ ہی کپتان صاحب آپ یا قادری صاحب کی جیب سے جا تا ہے بلکہ یہ عوام کا پیسہ ہے۔اور آپ کی وجہ سے اگر حکومت جاتی بھی تو کل بھر عوام کی عدالت میں جاہیں گے اور کہیں گے کے ہمیں موقع نہیں ملا جو ہم قوم کی خدمت کرتے۔کپتان صاحب آپ عوام کو ورغلانے کے بجاے کے پی کے میں اپنا نظام سیدھا کر کے عوام کی عدالت میں جائیں اور مرکز کی حکومت بھی وقت پورا کر کے اپنے اعمال سے عوام کی عدالت میں جاے گی دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا ۔کیونکہ گزشتہ دونوں حکومتوں کا انجام سب کے سامنے عیاں ہے۔حکومت کو چاہیے کہ وہ انتخابی وعدوں پر عمل کریں سوئس بینکوں میں لوٹی ہوئی دولت واپس کرین ملک کو اندھیروں سے نکالیں۔اور پاکستان کو خود مختیار اور ایشیا کا ٹائیگر بنانے کے وعدے پورے کریں جناب میاں صاحب آپ نے عافیہ کو امریکہ سے واپس لانے کا جو وعدہ کیا تھا اس کو بھی پورا کریں۔اگر موجودہ حکومت نے اپنے وعدے پورے نہ کے تو انجام سامنے ہے۔میاں صاحب آپ اپنے مشیروں پر بھی نظر رکھیں جن کے مشورں نے آج آپ کی حکؤمت کو یہ دن دیکھاے۔کیونکہ قادری صاحب کو ہیرو بنانے میں ان لوگوں کے مشورے کا کمال ہے کہ وہ آج ہیرو اور آپ ظالم نظر آنے لگے ہیں۔کیونکہ حکومت کو چایے ہے کے وہ قادری صاحب ااور کپتان صاحب کو احتجاج کرنے دیں کیونکہ اگر ان کو روکا گیا تو یہ مظلوم اور حکومت ظالم ہو جائے گی۔

معذرت میں عنوان سے کچھ بھٹک گیا موجودہ حالات میں جب انقلاب اور نیا پاکستان کا نعرہ ہے جب کے حکومت بھی اس سال یوم آزآدی کے بجائے مہینہ آزادی منا رہی ہے کپتان صاحب اور علامہ صاحب کہ مہربانیاں ہیں کے حکومت نے ضرب عضب اور فلسطین پر حالیہ مظالم کو پس پردہ رکھ کر مہینہ آزادی منانے کا فیصلہ کیا ہے۔ان حالات میں جب ملکی حالات ابدتری اور تذبذب کا شکار ہیں اور آزادی مارچ اور انقلاب دو نعرے ایک ملک میں دو آوازیں سمجھ سے بالاتر لگتی ہیں جب سے انقلاب کی اور آزادی مارچ کی باتیں ملک میں سرمایہ کار اس غیر یقینی صورت حال سے پریشان ہیں اور اس سیاسی گرج چمک کا ڈراپ سین بھی عوام کے حق میں نہیں ہو گا کیونکہ قادری صاحب نے ڈی چوک سے خاموش نکلنے کو ہی عافیت سمجھ تھا۔اب بھی ایسا ہی ہوگا۔کیونکہ دور تک حکومت گرنے کے اثرات نہیں لگ رہے۔کیونکہ قادری صاحن نے بھی تبدیلی کے بغیر نہ جانے کا اعلان کیا تبدیل تو نہ آہی اب کی تازہ ترین خبریں ہیں کے کپتان نے ١٠ نکات کو ٤ تک محدور کر دیا ہے ۔ان محدود مطالبات میں انتخابی نظام میں صلاحات شامل ہیں وزیر اعظم کے استعفے سمیت بہت سے مطالبات سے دستبردار ہونے کے ساتھ ہی اسلام آباد پہنچ کر حکومت کو ان مطالبات پر سوچنے کے لیے محدود وقت دینے کی حکمت عملی ہے۔جبکہ قادری صاحب کے حوالے سے شنید ہے کے وہ بھی ضرب عضب آپریشن کے خاتمے تک انتظار پر راضی ہو گئی ہے۔ان حالات میں عوام کو اس جوش فہمی میں مبتلا ہونے کی ضرورت نہیں ہے کیونکہ لاکھ برا صحیح لیکن سیا ست سیا ست ہوتی ہے۔ان حالات میں قوم کو چاہیے کے وہ مہینہ آزادی کی طرف ہی جاہیں کیونکہ ابھی اس سے زیادہ کچھ بھی نہیں ہو گا جن کا میں نے سطور بالا میں زکر کیا ہے۔اب آخر میں سعیدہ وارثی کو فلسطینی عوام کی حمایت پر برطانوی حکومت سے احتجاجا استعفے پر سلام پیش کرتا ہوں اورمسلم امہ سے اپیل ہے کہ وہ اپنی بادشایت اور اقتدار کے تحفط کے بجاے مسلم امہ اور مظلوم مسلمانوں کی مدد کریں خواہ وہ فلسطین کے ہوں یا کشمیر چچنیا شام یا عراق افغانستان یا دنیا کے کسی کونے میں ہوں اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔۔۔۔۔۔!!!آ

raja muhammad sajjad khan
About the Author: raja muhammad sajjad khan Read More Articles by raja muhammad sajjad khan: 3 Articles with 2464 views i am belong a middle class family.a empolyer a international company kingdom of sudia arabia.my diffrent artical published in daily azkkar islamabad 2.. View More