بلوچستان کا تاریخی شہر قلات۔۔۔ تبدیلی کی نئی لہر

صوبہ بلوچستا ن کا ضلع قلات پاکستان کی تاریخ کا ایک اہم ترین بلوچ آ بادی کا شہر ہے 500,000 سے زائد آ بادی ہے، جہاں دو فیصد کم و بیش اقلیت ہیں ۔ 3فبروری 1954ء کو اسے ضلع کا درجہ دیا گیا ۔ ضلع قلات کا کل رقبہ 6621مربع کلو میڑہے۔ خان آ ف قلات کا تاریخ ساز قلعہ میری پہاڑ پر واقع تھا جو 1933ء کے زلزلہ میں متاثر ہوا تھا۔ یہاں بلوچ قوم کے مختلف قبیلے آ باد ہیں ۔ جن میں احمد زئی ( خان آ ف قلات کا خاندان ) لانگو، زہری، مینگل، دہوار، محمد شہی، محمد حسنی ، لہڑی ، براہوی و بلوچ کے دیگرکئی قبیلے آ باد ہیں ۔ قلات و خالق آ باد( منگو چر ) تحصیل سورب، خضدار بلوچستان کے انتہائی خطرناک علاقے تصور کیے جاتے رہے ہیں ۔ زہن میں ایک ہی بات ہوتی ہے بلوچ ناراض بھائیاں بھی انھیں علاقوں سے زیادہ بلونگ کرتے ہیں ۔ انھیں علاقوں کے لوگ بھی مسخ شدہ لاشوں ، حکومت سے ناراض اور ہمیشہ نا خوشگوار واقعات بھی یہی ہوتے رہے ہیں ۔ لیکن موجودہ حکومت نے کافی بہترین مینجمنٹ کی وجہ حالات کو درست کی ہے ناراض بلوچ بھائیوں سے بھی مزاکرات اور ان کے مسائل و خواہشات کو ترجیح دینے کی بھی کوشش شروع کی ہے جو ایک مثبت قدم ثابت ہوتا نظر آ رہا ہے۔

2002 سے 2007تک لانگو قبیلے سے تعلق رکھنے والے بزرگ مذہبی پار ٹی جے یو آئی ف کے رہنماء مولانا عطاء ﷲ لانگو، 2008سے2013تک خان آ ف قلات کے خاندان سے میر عرفان کریم اور اب2013سے تا حال صوبائی اسمبلی کا رکن ممتاز قبائلی نوجوان شخصیت میر خالد خان لانگو ہیں۔جس نے بھاری اکثریت کے ساتھ نیشنل پارٹی کی ٹکٹ پر فتح حاصل کرکے صوبائی مشیر خزانہ کا چارج سمبھالا ہے۔ بلوچستان کی تاریخ ساز بہترین بجٹ کے بعد ان کی بلوچستان عوام کی دل جیت لی ہیں۔

تاریخ میں بلوچستان کا نصف حصہ تو سندھ و پنجاب جس میں سندھ کا اہم شہر جیکب آباد ۔ شکار پور، ٹھل سمیت کئی اور بھی اضلاع ہیں اور پنجاب میں مزاری، راجھن پور ، ڈیرہ غازی سمیت اور بھی کئی اضلاع جو کہ بنیادی طور پر ریاست قلات کے کنٹرول میں تھے ۔ یہی نہیں بلکہ ایران کا بھی خراسان صوبہ جو کہ ریاست قلات میں تھا ۔ آ زادی ِ پاکستان کے بعد غلط مینجمنٹ نے قلات کو متا ثر کیا ہے۔

اپنی متن کی طرف گامزن ہوتا ہوں کہ قلات کے تحصیل منگو چر کا نام تبدیل کر کے جو کہ اب نیشنل پارٹی کے بانی رکن رہنماء شہید میر عبد الخالق خان لانگو کی سیاسی بسیرت و خدمت بلوچستان کی وجہ سے قانون ساز اداروں نے ان کی نسبت سے خالق آ باد لانگو رکھ دیا جس فیصلے کو عوام نے دل سے قبول بھی کیا ہے۔لیکن افسوس بعض لوگ سیاسی مفادات اور انتشار پھیلانے کی غرض سے منگوچر کا نام تبدیلی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہیں اور سیاسی پروپگنڈا بھی کر رہے ہیں لیکن ہوگا وہی جو منظور خدا ہوگا اور عوام اس سے مطمئن ہے تو کوئی اعتراض کی بات نہیں بنتی مگر سیاسی پروپگنڈا کرنے والے قلات و خالق آ باد لانگو منگوچر عوام کے ساتھ زیادتی کر رہے ۔ شاید یہ قلات کو پر امن، ترقی یافتہ اور جدید سہولیات آ راستہ دیکھنا نہیں چاہتے اور نہ قلات و خالق آ باد کے نوجوانوں کے بر سر روزگار بھی دیکھنا پسند نہیں کرتے جو قابل افسوس عمل ہے۔
خود ی کو جس نے فلک سے بلند تر دیکھا
وہی ہے مملکت ِ صبح و شام سے آ گاہ

قلات کی تاریخ میں اتنے ترقیاتی کام پہلے کبھی نہیں ہوئے جتنا اس بار کے رکن صوبائی اسمبلی و مشیر خزانہ میر خالد خان لانگو نے پلاننگ کی ہے ۔ قلات وخالق آ باد کا نقشہ ہی تبدیل ہونے والا ہے ۔ اس قدر پلاننگ ہوئی کہ عوام نے میر خالد لانگو کو سلام پیش کرنا شروع کی ہے ۔ قلات کے چیف آفیسرٹاؤن میر محمد ابراہیم لانگو کی نگرانی میں ہو رہے ہیں جو کہ عوام کے لئے بہت سہو لیات کے حامل ہیں ۔ قلات میں صرف ایجوکیشن محکمہ میں 2000 سے زائد نئے اسامیاں پُر کرنے کی پلاننگ بھی کر رہے ہیں ایسا ایک اہم زرائع سے معلوم ہوا ہے ۔اگر یہ بات درست ہوا تو یقین سے کہتا ہوں کہ قلات خالق آ باد پاکستان کا وہ واحد ضلع ہوگا جس میں بے روزگاروں کا ریشو ( تعداد ) سب سے کم ہوگی۔ ٹریزری سمیت دیگر محکمات میں بھی خالی اسامیوں کو پر کرنے کی پلاننگ ہو رہی ہے۔ بہت سے اسکولز گرلز اینڈ بوائز بھی بن رہے ہیں ۔ کافی کی مرمت ہو رہی ہے ۔ اسٹریٹ لائیٹس لگائے جا رہے ہیں ، گلیوں میں پانی کے لئے نالیاں اور کچرہ دان بنا ئے جا رہے ہیں تاکہ باغات کو پانی اور ماحول کو صاف ستھرا جدید ٹاؤن بنایا جائے ۔جو کام کئی برسوں سے نہیں ہو ئے وہ چند ما ہ میں ہو رہے ہیں ۔ میر خالد خان لانگو کی دلچسپی نے قلات اور خالق آ باد میں تبدیلی کا نعرہ بلند کیا ہے ۔قلات بلوچستان کو وہ اہم شہر ہے جہاں خواتین کا بہت احترام کیا جاتا ہے جہاں سے دعوت تبلیغ میں سب سے زیادہ لوگ نکلتے ہیں جہاں سے ہنر مند لوگوں کی لمبی قطار ہے ، جہاں سے ایسے ہنر مند نوجوان پیدا ہوئے ہیں اُن مثال بیتی کی جاتی ہے ۔ جہاں بلو چزم بھی ہے اور دین و دنیا بھی ہے ۔

جہاں بہادر ِ بلوچ میر خان لانگو جیسے نوجوان بھی پیدا ہوئے جہاں شہید میز زیب لانگو جیسے بھی قوم پرست شیر پیدا ہوئے تھے جنہوں نے اپنی جان و مال کی پروا تک بھی نہیں کی اور قوم کے واسطے شہادت نوش کی ہے ۔ جہاں میر عبدالخالق جیسے بزرگ قوم پرست رہنماء بھی گزرے ہیں جن کو تاریخ یاد کرتی ہے ۔
اس موقع پر علامہ محمد اقبال ؒ کا اک شعر یاد آ تا ہے کہ
شہادت ہے مطلوب و مقصود مومن
نہ مال ِ غنیمت نہ کشور کشائی

جہاں سے اب کے میر خالد خان لانگو بھی اُن نوجوانوں میں جو تبدیلی اور مساوات کے حامی ہیں جن کا مقصد بلوچ قوم کو ادھیروں سے نکال کر روشنیوں میں لانا ہے ۔ بے روزگاروں کو روزگار فراہم کرنا ہے ، ان کی عزت ِ نفس کو پامال ہونے سے بچانا ہے انکوعزت و قوم کی سقبل کا رہبر بنانا ہے ۔ پرانی رسم ِ ہتھیار کو صرف اپنی ننگ و ناموس کی حفاظت کے لئے استعمال کرنا ہے ۔ قلم و علم کو ہر گھر میں سجانا ہے اور علم پھیلانا ہے ۔ وہ رسم اور رواج بھی ختم کرنے ہیں جس سے بلوچ قوم کو صرف خون سے لت پت لاشیں ہی ملیں ہیں ۔ تاکہ پنجاب کے پی کے اور سندھ والے بلو چستان کو اپنے لیے مثال بیتی کریں اور بلوچ قوم کو وہی بلوچ تصور کریں جو ماضی میں تھا ۔ درحقیقت کچھ ایسے حالات نے بلو چ قو م کے علمی و قلمی ہاتھ روک رکھے تھے جن کو موجودہ حکومت اور مشیر خاص بلوچستان وزیر اعلیٰ میر خالد خان لانگو صاحب کے کاوشوں سے توڑنے کی کوشش جاری ہے ۔ میرا تبصرہ اگر غلط نہ ہو تو انشاء اﷲ : موجودہ حکومت کی مدت ختم ہونے سے پہلے ہی بلو چستان سے نیم شب کی اندھیرے سے نئی صبح کی آ غا ز کی طرح محسوس ہوگا اور ہر کوئی تبدیل شدہ بلوچستان پائے گا۔
علامہ اقبال ؒ فرماتے ہیں
خودی کو کر بلند ا تنا کہ ہر تقدیر سے پہلے
خدا بندے سے خود پوچھے بتا تیری رضا کیا ہے

بلوچستان کا سر سبز علاقہ بجلی نہ ہونے کی وجہ تمام باغات خشک ہو ئے ہیں جہاں زمینداروں کو اربوں روپیہ کا نقصان ہو رہا ہے وہاں کروڑوں روپیہ کا نقصان حکومت پاکستان کی معیشت کو بھی ہوتا ہے ۔ قلات ، خالق آباد ،مستونگ، کوئٹہ کے اردگرد، سوراب ، خضدار ، دیگر اضلاع میں باغات و سبزی کے لئے پانی نہ ہونے کی وجہ سے باغات ٹھپ ہو کے رہے گئے ہیں ۔ میر خالد خان لانگو نے ا ن کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے کہا ہے کہ پچھلی حکومت کی ناقص کا رکردگی نے بلوچستان میں بہت زیادہ نقصان پہنچایا ہے لیکن اس بار ازالہ ہو جائے گا انشاء اﷲ ۔ مزید ان کا کہنا تھاحکومت بجلی کی بحران کے خاتمے کے لئے فوری اقدامات کر رہی ہے ۔ترقیاتی منصوبوں ثمرات جلد عوام تک پہنچیں گے ۔

بحرحال ! میر خالد خان لانگو نے اپنے حلقے میں قلات و خالق آ باد میں گزشتہ سال کی نسبت اب بہت پر امن بنایا ہے ، چوری ڈکیتی کے واردات میں بہت کمی آ ئی ہے ۔ عوام میں سکون پیدا کیا ہے اور شہر کی مینجمنٹ کو نگرانی کر کے قلات میں شہر و خالق آ باد کو تبدیل کیا ہے ۔ جہاں دن کو بازار جانا ملال تھا اب رات کو دیر تک بازار میں رونقیں بحال ہوئی ہیں۔ جہاں آ یا روز مشخ شدہ لاش موصول ہوتا ہے اب جبکہ یہ ختم ہو چکا ہے ۔ جہاں لوگوں کی سکون ختم ہو چکی تھی اب لوگ سکون سے وقت گزار رہے ہیں ۔
Asif Yaseen
About the Author: Asif Yaseen Read More Articles by Asif Yaseen: 49 Articles with 45755 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.