مسلمانوں پر جمہوری نظام کی قید کیوں ؟

سوچتا ہوں ،ہم سب مسلمان زوال کی طرف چلے ہی جا رہے ہیں ،ناکامیوں کاایک نہ رْکنے والا سفر ہے جو ختم ہوتا ہی نظر نہیں آ رہا ۔امید کا جو دیاہے اب کوئی کرشما تی تیل ہی اس کودوبارہ انرجی مہیا کر سکتا ہے ۔وقت ہے کہ گزرتا ہی جا رہا ، ہم فرقوں،نظاموں ، قبیلوں ، علاقوں ،سوچوں،زبانوں اور دیگر تعصبات میں بری طرح الجھ کر رہ گئے ہیں ۔عدم برداشت کا یہ حال ہے کہ کوئی ایک گروہ کسی بھی دوسرے کو کھلے دل سے تسلیم تک کرنے کیلئے تیار نہیں ،ایک دوسرے پر الزامات کا نہ تھمنے والا سلسلہ چلتا ہی جا رہا ہے۔

دنیامیں اس وقت طاقت ور طبقے کی جو بحث بڑے پیمانے پر چل رہی ہے وہ دنیا میں رائج نظام حکمرانی کی ہے ۔یورپ ، امریکہ ، افریقہ ،ایشیا ،آسٹریلیا تمام خطوں میں بسنے والی آبادیوں نے اپنے طرز زندگی ، مذہب اور اقدار کو دیکھتے ہوئے اپنے لیے نظام بنا رکھے ہیں اور ان پر عمل پیرا ہیں ۔امریکہ و یورپ نے جمہوری نظام کی بنیا د رکھی اسے دنیا میں پھیلا کر مضبوط کیا اور روس سے دنیا کی حکمرانی چھین لی گئی ۔جاپان ،چین،کوریا ، نیپال ، مالدیپ میں اپنی اپنی طرز کے الگ نظام قائم ہیں۔اس دنیا کے اکثریتی علاقوں پر طویل وقت تک مسلمان حکومت کرتے آئے تھے اس لیے اسلام مخالف قوتوں نے جمہوریت کے پودے کو پروان چڑھاکر تناور درخت بنا کر مسلمانوں پر حکمرانی قائم کرنی چاہی، اس کیلئے انہوں نے اپنا بنایا گیا نظام ٹھونسنے کیلئے مسلمان حکمرانوں کو مجبور کیا ۔مسلمانوں کی جو قیادت جمہوریت اپنانے کیلئے دلائل سے نہ مانی اسے یا تو خرید لیا گیا یہ ان کو کمزور کرنے کیلئے حکومتوں اور عوام میں پھوٹ ڈال کر بغاوت کرا دی گئی ۔جمہوری علمبر دار وں کی طرف سے دلائل دیئے جاتے کہ عوام مل کر اپنا نظام اور قوانین خود بنائیں۔ یہ مسلمانوں کیلئے سوچنے کا مقام ہے کہ جس اﷲ پاک نے دنیا میں انسانوں کوامتحان کیلئے بھیجا ہے وہ انسانوں کے فیصلے زیادہ بہتر طریقے سے کر سکتا ہے یا عوام یعنی جمہور آپس میں مل کر اپنے فیصلے خود کر سکتے ہیں ۔

غیر مسلمانوں نے پہلے تو مسلمانوں میں یکجہتی پیدا کرنے والے نظام حکومت 'خلافت ' کو کمزور کیا پھر اسے تقریبا ختم ہی کرا دیا گیا، جن اسلامی ممالک میں طویل عرصہ تک بادشاہت کا نظام قائم رہا ان میں ہنگامے کرائے گئے اور اپنے نظام حکومت یعنی جمہوریت کی بنیاد رکھنے کیلئے سازشیں شروع کی گئیں ، یہاں ایک چیز جو غور طلب ہے وہ یہ کہ یورپ اور امریکہ نے جن اسلامی ممالک کو جمہوری نظام اپنانے پر مجبور کیا ان میں سے کوئی بھی اس وقت ایسا نہیں جو دوسرے مسلمان ممالک کیلئے بہترین حکمرانی کی مثال بن سکا ہو ۔تاریخ بتاتی ہے کہ مسلمانوں کی ریاستوں میں جمہوریت کے ان دعویداریہودیوں ، عیسائیوں اور ہندوؤں نے جب بھی دیکھا کہ یہ ممالک اسلامی نظا م کو اپنانے کیلئے صف بندی کر رہے ہیں تو انہوں نے فوجی آمروں کے ذریعے ان ممالک کے نظام پر قبضہ کر دیا ۔غور طلب بات یہ بھی ہے کہ جمہوریت کے ان دعویداروں کی آنکھیں وہاں بند ہو جاتی ہیں جہاں ان کے اس نظام سے مسلمانوں کو سپورٹ ملنا ممکن ہو۔ فلسطین ، چیچنیا ، کشمیر ، ہندوستان ،سنکیانگ یہاں مسلمان اکثریت میں ہیں اور اپنی آزادی اور اپنا نظام حکومت قائم رکھنے کیلئے قابض ممالک سے آزادی کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں ،جمہوریت جواکثریتی رائے کوہمیشہ مقدم جانتی ہے اس کے ان دعویداروں کو یہاں مسلمانوں کی آواز سنائی نہیں دیتی ۔ آج کشمیر اور فلسطین میں مسلمانوں کی نسل کشی کی جارہی ہے ، قابض فورسز ظلم کی انتہا کر رہی ہیں جبکہ ان ریاستوں کے مسلمان اپنی آزادی کے خواہش مند اور اسی مقصد کیلئے جدوجہد کر رہے ہیں لیکن ان کو یہ نام نہاد جمہوری نظام مدد فراہم کرنے سے قاصر ہے دوسری طرف اسلامی ممالک کے حکمرانوں کو معاشی غلام رکھنے کیلئے دنیا پر ان قابض قوتوں نے خود سونے چاندی کو محفوظ کر کے کاغذ کی کرنسی کا ایک ایسا نظام قائم کر رکھا ہے کہ ان کی مرضی کے بنا کوئی دوسرا ملک معاشی مضبوطی کیلئے سر تک نہیں اٹھا سکتا ۔

آسان الفاظ میں کہا جا سکتا ہے کہ اسلامی ممالک اس وقت دوسری قوتوں کے نظاموں کی قید میں ہیں اس کی وجہ مسلمانوں کی نا اہلی ،یکجہتی کا نہ ہونا ، اپنوں کی غداری اور مستقبل کیلئے بہتر منصوبہ بندی نہ ہونا ہے ۔آپ کے سامنے ہے کہ اس وقت پوری دنیا میں مسلمان مصائب و مشکلات کا سامنا کر رہے ہیں ۔کشمیر،عراق، شام ،مصر، پاکستان، افغانستان ، صومالیہ ، چیچنیا ،سنکیانگ ،بنگال ،افریقہ ، الجیریا ،ہندوستان خیر مسلمان جہاں جہاں بھی ہیں نت نئی آزمائشوں سے گزر رہے ہیں ۔ہمارے ایمان کا حصہ ہے کہ مشکلات اور آزمائشیں تو مومنین کو بہرحال اٹھانا اس لیے پڑتی ہیں کہ ہمارے نزدیک دنیا ایک آزمائش و امتحان کی جگہ ہے یہاں اﷲ پاک نے ہمیں صرف آرام و سکون کیلئے نہیں اپنی عبادت کرنے ، اسلام کے غلبے اور انسانیت کی خدمت کیلئے بھیجا ہے ۔

ہمارے آخری نبی حضرت محمد ﷺ کی زندگی کا مطالعہ کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ انہوں نے دنیا میں آ کر آرام و سکون کے بجائے دین اسلام ، انسانیت کی خدمت اور اﷲ پاک کی عبادت میں اپنی زندگی صرف کی۔ایک طرف ہم مسلمان حظرت محمد ﷺ کی زندگی کو اپنے لیے مشعل راہ اور انکی شخصیت کو پسندیدہ ترین قرار دیتے ہیں تو دوسری طرف ان کی پیروی کرنے سے کتراتے ہیں ۔ہمارے آخری بنی نے اﷲ کی خوشنودی اور اسلام کے غلبے کیلئے اپنی پوری زندگی وقف کر رکھی تھی ۔دین کی تبلیغ کی ،دشمنوں کی مخالفت سہی ، ہجرت کی ،کفار سے جنگیں لڑیں ،مذاکرات کیے اور انسانوں پرمثالی حکومت کر کے انہیں مشعل راہ دکھائی ، انہوں نے مختصر زندگی کی جدوجہد میں مخلص ساتھیوں کے ساتھ دنیا میں بسنے والے انسانوں کا طرز زندگی ہی بدل دیا ۔حضرت محمد ﷺ کی وفات کے بعد آپ کے ساتھیوں نے نظام حکومت سنبھالا اور اسلام کو مزید مضبوط کرنے میں مصروف رہے۔خلفا ء راشدین انکے دیئے ہوئے نظام کو قران کی روشنی میں ساتھ لیکر چلے ،مسلمانوں پر تب بھی آزمائشیں آئیں ، صحابہ کرام شہید ہوتے رہے لیکن حق و سچ کی آواز کو دبنے نہ دیا گیا ۔نبی پاک کی رحلت کے بعد وقت گزرتا گیا ،مہینوں ، سالوں اور صدیوں کے بعد مسلمانوں نے اپنا بنیادی مقصد بھلانا شروع کر دیا ۔اسلامی تعلیمات خصوصا قرآن و سنت سے دوری کی وجہ سے مسلمانوں کا ایمان کمزور ہوتا گیا اس کے ساتھ مسلمان بھی کمزور ہوتے گئے اورآج کی صورتحال آپ کے اور میرے سامنے ہے ۔گزشتہ 14 سو سالوں کے دوران مسلمانوں نے جب تک یکجہتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے اسلامی تعلیمات کی پیروی کی مسلمانوں کو فتح نصیب ہوئی اور جونہی اسلام کے بجائے دوسرے نظاموں کو اپنا یا تو مسلمان ذلیل و رسوا ہوئے ۔آج سب کے سامنے ہے مسلمانوں نے اسلامی تعلیمات اور حقیقی اسلامی نظام کواپناننے سے معذرت کی تو دنیا ہمیں قبول کرنے سے بھی معذرت خواہ نظر آتی ہے۔ہمارا ایمان ہو نا چاہیے کہ سچ تو سچ ہے بیشک اس کا ساتھ کوئی ایک فرد ہی دے اور جھوٹ تو بالآخر جھوٹ ہے چاہے اس کیلئے پوری دنیا جمع ہو کر آواز اٹھائے کہ یہ سچ ہے ۔اس لیے مسلمانوں کو چاہیے کہ کفریہ نظام جمہوریت کی قید سے نکل کر اس کی آکسیجن بند کی جائے اور قرآن و سنت پر مکمل عمل کرتے ہوئے مسلمانوں کے لیے اﷲ کی طرف سے دیئے گئے نظا م حکمر انی یعنی خلافت کی طرف لوٹ آیا جائے کہ یہی دنیا اور آخرت میں مسلمانوں کے لیے کامیابی کی ضمانت ہے ۔

Kh Kashif Mir
About the Author: Kh Kashif Mir Read More Articles by Kh Kashif Mir: 74 Articles with 59487 views Columnist/Writer.. View More