این آر او اور قومی سیاست میں متوقع تبدیلی

قومی اسمبلی کا اجلاس شروع ہو گیا ہے جس میں این آر او پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ پوری پاکستانی قوم کی نظریں اس وقت اسی پر لگی ہوئی ہیں۔ یہ ایک ایسا قانون ہے جو ہر کرپشن کرنے والے حکمران یا بڑے سرکاری افسر کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ یہ کالا قانون مشرف نے اپنا اقتدار بچانے کے لیے پیش کیا تھا وہ تو ایک فوجی آمر تھا ڈکٹیٹر تھا اس نے جمہوریت پر شب خون مار کر اقتدار پر قبضہ کیا تھا وہ کوئی عوامی نمائندہ نہیں تھا جو عوامی خواہشات کو مدنظر رکھتا۔ مگر اب ایک ایسی حکومت اقتدار میں ہے جو عوام کے ووٹوں سے منتخب ہو کر آئی ہے ۔ اس حکومت کو تو یہ چاہیے تھا کہ اس کالے قانون کو کالعدم قرار دیتی مگر نہ جانے اس حکومت کو کس عامل نے مشورہ دیا کہ اس کالے قانون کا دفاع کیا جائے۔ اگر جائزہ لیا جائے تو اعلیٰ حکومتی عہدے دار اس قانون کے تحت کیسز سے بری ہوئے ہیں۔ مگر اب تو صورت حال یہ ہے کہ قاتل بھی اس کالے قانون کے تحت معافی کا مطالبہ کر رہے ہیں۔ مگر شاید وہ اس بات سے ناواقف ہیں کہ یہ کالا قانون تو صرف ان کے لیے ہے جن کو ساری عوام کا خون نچوڑنے کا ‘‘اعزاز ‘‘حاصل ہے۔ پاکستان دنیا میں ایک عجیب سا ملک ہے جہاں غریبوں کے لیے الگ اور امیروں کے لیے الگ قانون بنائے جاتے ہیں۔ اس سے بھی دلچسپ بات یہ ہے کہ ٹیکس دینے والے غریب عوام کرپشن کریں گے تو ان کا ٹھکانہ تھانہ اور جیل ہوگا وہ پابند سلاسل کر دیے جائیں گے مگر غریب عوام کا ٹیکس لینے والے کرپشن کر کے ایوان اقتدار میں ہوں گے۔ فقط ایک قانون کے تحت ان کو بری کر دیا جائے گا جبکہ غریب عوام سالوں سال تک مقدمات کا سامنا کریں۔ یہی کچھ این آر او کے تحت کیا گیا ہے مگر اب کی بار ایسا لگ رہا ہے کہ فیصلے کی گھڑی آنے والی ہے۔

اس مرتبہ انصاف کے بادل دکھائی دے رہے ہیں۔ سیاسی موسم میں خاصی گرما گرمی سی ہے۔ تقریباً تمام اتحادی جماعتوں کا این آر او کے خلاف مؤقف واضح ہو گیا ہے۔ اپوزیشن جماعت اسے مسترد کر چکی ہے اور اس کے خلاف مہم میں سب سے آگے ہے۔ اب حکمران جماعت اس قانون کو اسمبلی میں پیش کرنے سے گھبرا رہی ہے مگر پیچھے سپریم کورٹ پہلے ہی ڈنڈا لیے کھڑی ہے اب حکمران جماعت کے لیے خاصی مشکل صورت حال پیدا ہو چکی ہے۔ اگر یہ قانون اسمبلی سے پاس نہیں ہوتا تو حکومت میں بہت بڑی تبدیلی نظر آرہی ہے سیاسی منظر نامہ تبدیل ہونے والا ہے۔ وزیراعظم صاحب کئی بار اعلان کر چکے ہیں کہ ہم نے نظام کو بچانا ہے انہوں نے یہ کبھی نہیں کہا کہ ہم نے صدر کو بچانا ہے۔ اب دیکھیے وزیراعظم صاحب کا کہنا کیا رنگ کھلاتا ہے۔ کسی کی دعا رنگ لانے والی ہے یا قسمت کسی کا ساتھ چھوڑنے والی ہے مگر جنہوں نے دعائیں کی تھیں ان کے لیے تو بری خبر ہے کہ وہ مٹھائی کا بندوبست کیسے کریں گے کیونکہ اس مرتبہ تو چینی بھی دستیاب نہیں ہے۔
یک لخت گرا ہے تو جڑیں تک نکل آئیں
جس پیڑ کو آندھی میں بھی ہلتے نہیں دیکھا
پاکستان زندہ باد
Malik Amjad Awan
About the Author: Malik Amjad Awan Read More Articles by Malik Amjad Awan: 3 Articles with 2498 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.