ایسا ہونا نہیں چاہیے تھا

ملک میں جاری سیاسی کشمکش میں بہت سی سیاسی جماعتیں اتر چکی ہیں جس کی وجہ سے وہ ن لیگ جو تقریبا دو تھائی اکثریت کی مالک جماعت بن کر آئی تھی کافی پریشان نظر آ رہی ہے اس کی وجہ وہ بنیادی غلطیاں ہیں جو نہ چاہتے ہوئے بھی پاکستان مسلم لیگ ن سے ہو گئی ہیں جن میں سب سے پہلے جنرل ریٹائیرڈ مشرف والا مسئلہ جس میں واضح طور پر حکومت اور ادارے ایک دوسرے کے مد مقابل نظر آئے دوسری بڑی غلطی ملک کو ان بحرانوں سے نجات نہ دلوا سکنا جس کا وعدہ کیا گیا تھا جن میں سب سے بڑا انرجی کا بحران تیسری بڑی غلطی ان عناصر کے خلاف آپریشن کے بجائے مذاکرات کی طرف جانا جس کے بارے میں ماضی میں کئی بار مذاکرات ہونے کے باوجود ناکام ہو جانا اور سب سے آخری اور بڑی غلطی غیر مسلح لوگوں کے خلاف ایسی کروائی کرنا جیسے کے وہ کوئی دہشت گرد ہوں اور اس نام نہاد تجاوزاتی آپرشن میں کئی قیمتی جانوں کا ضیائع شامل ہیں ان سب باتوں کو اگر ایک لڑی میں پر و لیا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ مسلم لیگ ن کی حکومت کے پاس بھلے ہی سب سے بڑی ماہر ترقیاتی ٹیم ہو ان کے پاس سب سے منجھے ہوئے معاشی لوگ ہوں مگر ایک چیز کی شدید کمی ہے اور وہ ہے جمہوری رویوں کی کمی ماضی میں بھی اس جماعت کی اسی خامی کی وجہ سے ان کو نقصان اٹھانا پڑا اب کی بار بھی ان کے رویوں کی وجہ سے ایسا لگ رہا ہے کہ یہ جماعت خواہ مخواہ اپنا نقصان کرا لے گی اس کی ذمہ داری اس کے سرکردہ لیڈروں کی ہے جو اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے خود پسندی کا شکار ہو جاتے ہیں اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو آج کل کے سیاسی حالات بہت بدل چکے ہیں عوام کی وہ ہمدردیاں جو ن لیگ کی حکومت بنتے وقت ان کے ساتھ تھیں اب آہستہ آہستہ کم ہو رہی ہیں اور ان کے مخالفین اسی بات کو سامنے رکھ کر اپنے پتے اس مہارت سے کھیل رہے ہیں کہ خود ن لیگ کو سمجھ نہیں آرہا کہ یہ سب ہو کیا رہا ہے یہ بات چند دن پہلے وزیر اعظم کے ان الفاظ سے بھی واضح تھی کہ ہمیں ٹک کر کام کرنے دیا جائے تو 5 سال میں ملک کی تقدیر بدل دیں گے ٹانگیں نہ کھینچی جائیں اور ٹک کر کام کرنے دیا جائے وفاقی دارلحکومت میں طلباء و طالبات میں لیپ ٹاپ سکیم کی تقسیم کے لیے منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ پاکستان نے گزشتہ 65 برسوں میں بڑے دکھ اٹھائے ہیں وزیر اعظم نے اپوزیشن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے پچھلے 5 سال بڑی بردباری کے سا تھ گزارے اور صبر کا مظاہرہ کیا، اس دوران نہ ہم سڑکوں پر آئے اور نہ ہی حکومت کے خلاف دھرنے دیئے لیکن اب ایک پارٹی احتجاج، دوسری دھرنے اور تیسری اس نظام لپیٹنے اور تباہی کی بات کرتی ہے یہ سب کس لئے کیا جارہا ہے حکومت جو کررہی ہے کیا درست نہیں ہے حکومت کی جانب سے نوجوانوں کو تعلیم سے آراستہ کرنے کے لئے غریب بچوں کی فیس ادا کی جارہی ہے اور نوجوانوں کو قرضہ فراہم کرنے کا جو سفر شروع کیا وہ بھی بالکل درست چل رہا ہے، بچوں کی فیس واپسی کے ساتھ ساتھ لیپ ٹاپ بھی دیئے جارہے ہیں ، ملک کو اندھیروں سے نکالنے کیلئے بجلی کے پلانٹ لگ رہے ہیں، پاکستان اور چین کے مابین اقتصادی راہداری بن رہی ہے، حکومت ایک سال سے اپنے منشور پر عمل کررہی ہے وزیر اعظم کا کہنا تھاکہ پاکستان کی سٹاک مارکیٹ دنیاکی بہترین مارکیٹس میں سے ہے جبکہ دنیا بھی اس بات کا اعتراف کررہی ہے ،سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان ٹاپ ممالک کی فہرست میں شامل ہے اور اب ملک سے بے روزگاری کا بھی خاتمہ شروع ہوگیا ہے ان کا مزید کہنا تھا کہ بجٹ میں عوام پر ٹیکسوں کا بوجھ بھی نہیں ڈالا گیاگوادر کو سنگا پور اور ہانگ کانگ جیسی بندر گاہ بنائیں گے ،پاکستان کو آگے بڑھنے اور ترقی کی راہ پر گامزن رہنے دیا جائے پاکستان کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لئے جدوجہد کرکے ایک پرامن ملک بنانے کی کوشش کی جارہی ہے، ہم چاہتے ہیں پاکستان سے غیر قانونی اسلحے کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے اور اس پر عمل درآمد کے لئے سخت قوانین لائے جائیں تاکہ بھتہ خوری، ڈکیتیاں، قتل و غارت اور چوری چکاری بند ہو جس کے بعد لاقانونیت پر بھی قابو پالیں گے۔ اسی تناظر میں اگر دیکھا جائے تو وزیراعظم میاں نوازشریف ایک سنجیدہ اورزیرک سیاستدان کی حیثیت سے ملک اورمعیشت بچانے کیلئے اپناقومی کرداراداکررہے بلا شبہ وزیراعظم میاں نوازشریف کاقومی ایجنڈا بحرانوں سے نجات کاروڈمیپ ہے قو م پرست قیادت کی قومی دھارے میں واپسی کاکریڈٹ بلاشبہ وزیراعظم میاں نوازشریف اور میاں شہبازشریف کوجاتا ہے۔ان کی اصلاحات کو چاروں صوبوں کی سیاسی قیادت نے قبول کیا ہے حالانکہ ماضی میں مسلم لیگ (ن) کی قیادت کو بدترین سیاسی انتقام کانشانہ بنایا گیا مگرمیاں نوازشریف نے ایک قومی لیڈر کی حیثیت سے اپنے خاندان اورپارٹی رہنماؤں کے ساتھ ہونیوالی زیادتیاں اورانتقامی کاروائیاں فراموش کردیں اورقومی مفادمیں اعتدال اورمفاہمت کاراستہ اختیارکیامسلم لیگ (ن) کی طرح دوسری پارٹیوں کوبھی نوے کی دہائی والی جارحانہ سیاست کودفن کرکے آگے بڑھنا ہو گا ملک کودرپیش بحرانوں اورچیلنجز کے تناظر میں اس وقت سب کاایک ساتھ چلنا ضروری ہے قومی مفاہمت اوراتحادویکجہتی کو فروغ دینا ہو گا بلا شبہ مسلم لیگ( ن) پاکستان کو امن کو گہوار ہ بنانا چاہتی ہے ، الیکن ان سے جانے یا انجانے میں ہونے والی غلطیوں کا ازالہ کون کرئے گا ان لوگوں کے خون کا حساب کو ن دے گا جنھیں دن دیہاڑے لاہور شہر میں خون میں نہلا دیا گیا اس میں بلا شبہ ایک نہیں کئی کردار ملوث ہیں جن کو کیفر کردار تک پہنچائے بغیر مسلم لیگ ن اپنے دامن پر لگے داغ کو نہیں مٹا سکتی اور یہ ایسا داغ بھی ثابت ہو سکتا ہے جو کل کلاں کو خدا نخواستہ ان کے لئے کئی طرح کے مسائل بھی کھڑے کر سکتا ہے اس لئے ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت اپنی پالسیےوں پر نظر ثانی کرتے ہوئے ان غلطیوں اور کوتاہیوں کا ازالہ کرئے جو اس سرزد ہوئے ہیں کیونکہ ملکی سیاست میں اس وقت ابھرتی ہوئی چھوٹی لہریں کسی بھی وقت بڑے طوفان کاروپ دھار سکتی ہیں اور اگر ایسا ہو گیا تو خدا نخواستہ یہ ملک اور جمہوریت کے لئے کسی بھی صورت اچھا ثابت نہیں ہو گا ۔
Raja Tahir Mehmood
About the Author: Raja Tahir Mehmood Read More Articles by Raja Tahir Mehmood: 9 Articles with 5602 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.