مہمان ہیں رمضان۔۔۔

 اِس مہمان کا دِل اور بانہیں کھول کر استقبال کیجیئے۔

اﷲ تبارک و تعالٰی کے ہم انسانوں پر بے انتہا احسانات ہیں ۔جن کا شکرنہ تو زبان کر سکتی ہے ،اور نہ ہی اس کو ضبطِ تحریرمیں لایا جا سکتا ہے ۔ہر موقع پر وہ ہمیں سُدھرنے اور سیدھے راستے پر چلنے کی ہدایت دیتا ہے ، اسی لئے ایسے دِن ،ماہ اور راتیں بنائیں جن کا اجر و ثواب کئی گُنا رکھا ،تاکہ ان دِنوں اور راتوں میں عبادت کر کے انسان نہ صرف اپنے پروردگار کے قریب ہو جائے بلکہ کم وقت میں زیادہ عبادت کرکے اپنے گناہوں کی بخشش بھی کروا لے۔

اِن ہی بے شمار، لا تعداد اور انگنت احسانات میں سے ایک رمضان المبارک بھی ہے۔جب انسان ہزار ہا نعمتیں ہونے اور کسی کے نہ دیکھنے پر بھی صرف اپنے پروردگار کے لئے بھوکا پیاسا رہتا ہے ۔ او ر فرمایا کہ:۔
" روزہ میرے لئے ہے اور میں ہی اس کا اجر دوں گا"
اﷲ رب العزت کو انسان کی یہ ہی ادا انتہائی پسند ہے ۔ جس کے لئے فرمایا کہ:۔
''روزے دار کے مُنہ کی بُو اﷲ کو مُشک کی خوشبو سے بھی زیادہ پسند ہے''

رمضان المبارک ایک ایسا مہینہ جس میں انسان اُن لوگوں کی بھوک کو محسوس کرتا ہے جو آج بھی اس دنیا میں روٹی کے ایک ایک ٹکڑے کو ترس رہے ہیں ،ایسا مہینہ جو تحمل ،بردباری اور برداشت کا درس دیتا ہے ،جس کی ایک ایک ساعت نور اور برکتوں سے پُرہے ، کیا وجہ ہے کہ ہم اِن سب چیزوں کا خیال صرف ایک ماہ کے لئے ہی رکھتے ہیں ؟؟ کیوں یہ اچھائیاں ساری زندگی کے لئے ہمارے اندر حلول نہیں کر جاتیں ؟؟؟اس لئے کہ ہم صرف اس ماہ کو اہمیت دیتے ہیں کیونکہ عام دِنوں میں شاید جب پیٹ بھرا ہوا ہو تو کسی کی بھوک کی شدّت کا اندازہ نہیں ہوتا ،جب پانی اور کولڈ ڈرنک سے حلق تر ہو تو بھری دوپہر میں کسی کا دروازے پر آکر پانی کا سوال کرنا بُرا لگتا ہے ۔ اسی لئے تحمل ، برداشت اور احساس صرف اسی ماہ کے لئے مخصوص مت کیجیئے۔اِن خوبصورت چیزوں کو اپنی شخصیت کا حصہ بنا لیجیئے۔

ہم اپنے گھر میں آنے والے مہمانوں کی خوب آؤ بھگت کرتے ہیں ، اپنے گھر اور دل کے دروازے اُن کے لئے کھول دیتے ہیں، اُن کی آمد کا شدت سے انتظار کرتے ہیں تاکہ مہمان ہم سے خوش ہوں اور بار بار ہمارے گھر آنا چاہیں،یہ رمضان بھی تو ایک مہمان ہی ہیں جو صرف ایک ماہ ہی ہمارے درمیان قیام کرتے ہیں اور پھر اگلے سال آنے کی آس دے کر رخصت ہو جاتے ہیں اور اگلا سال جانے کس کے نصیب میں ہو یا نہ ہو تو آئیے ہم سب اپنے دل کے دروازے اس مہمان کے لئے کھول دیں ،جتنی نیکیاں کما سکتے ہیں کما لیں ،جتنا اپنے رب کو منا سکتے ہوں منا لیں صرف اپنے ظاہر کو نہیں باطن کو بدلنے کی کوشش کریں اور اپنے آپ کو ایک ایسا انسان بنا لیں جس پر انسانیت فخر کرے ، درگُزر کرنا سیکھیں تاکہ ہمارا رب ہماری غلطیوں کو درگزر کرے۔
مرحبا صد مرحبا پھر آمدِ رمضان ہے
کِل اُٹھے مُرجھائے دِل تازہ ہوا ایمان ہے
ہم گُناہ گاروں پہ یہ کتنا بڑا احسان ہے
یا خدا! تو نے پھر عطا کر دیا رمضان ہے

Rubina Ahsan
About the Author: Rubina Ahsan Read More Articles by Rubina Ahsan: 18 Articles with 24423 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.