مضر صحت گوشت کی فروخت اور روک تھام

بیس دسمبر 2013کے روزنامہ پاکستان میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ ملتان میں وزیر اعلی پنجاب کی ہدایت پر مضر صحت گوشت کی فروخت کی روک تھام کو یقینی بنانے کے لئے محکمہ لائیو سٹاک کی خصوصی ٹیم نے مقامی پولیس اور بوسن ٹاؤن انتظامیہ کے ہمراہ گلگشت کالونی ،گردیزی مارکیٹ ،مبین مارکیٹ ،اور ملحقہ علاقوں میں گوشت فروخت کرنے والے قصابوں کی دکان پر چھاپے مارے اور گوشت کو چیک کیا تو بڑے چھوٹے اور مرغی کا گوشت فروخت کرنے والے چھ قصابوں جن میں محمد ندیم ،وقاص،فیضان ،محمد سلیم ،ریاض اورمحمد کاشف سے تقریباً بیس من کے قریب مضر صحت گوشت برآمد کر کے قبضہ میں لے لیا جبکہ مذکورہ قصابوں کو مضرصحت اور پریشر لگا گوشت فروخت کرنے کی پاداش میں موقع سے گرفتار کر کے تھانہ گلگشت میں مقدمہ درج کرادیا گیا ہے جبکہ صفائی ستھرائی کا خیال نہ رکھنے والے 17قصابوں کے چالان کیے گئے 23فروری 2014کو روزنامہ معرکہ میں خبر شائع ہوئی ہے کہ ضلع لیہ میں صارفین کو تازہ اور معیاری گوشت فراہم کرنے کے لئے جاری خصوصی مہم کے دوران ناقص گوشت رکھنے پر دو قصابوں کا چالان کر کے گوشت تلف کر دیا گیا یہ بات ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر ڈاکٹر عبدالخالق بیگ نے لیہ سٹی ،جمن شاہ ،لدھانہ اور چکنمبر150 ٹی ڈی اے میں خصوصی چیکنگ کے دوران کہی ،دوران چیکنگ عیدگاہ چوک لیہ میں ساجد قصاب اورچکنمبر150ٹی ڈی اے میں غلام حسین کے پاس ناقص گوشت پایا گیا ،جسے تلف کرکے ان کے خلاف چالان مرتب کرکے متعلقہ عدالتوں کو بھجوائے گئے 6مئی 2014کے روزانہ سنگ بے آب میں خبر ہے ڈسٹرکٹ آفیسر لائیو سٹاک ڈیرہ غازی خان ڈاکٹر منیر نے کہا ہے کہ مضر صحت گوشت فروخت کرنے پر پانچ قصابوں کے خلاف مقدمات گیار ہ کا چالان کیا گیا ،جبکہ ایک سو دس کلو گرام گوشت تلف کر دیا گیا ہے جن قصابوں کے خلاف مقدمات درج ہوئے ان میں محمدکلیم ،رفیع الدین ،زاہدسلیم ،غلام رسول ،اور محمد سکندر،شامل ہیں یکم مئی کے روزنامہ نوائے وقت میں ہے کہ ڈیرہ غازی خان میں ویٹرنری ڈاکٹر کاشف الرحمن نے اطلاع ملنے پر تھانہ سٹی پولیس کے ساتھ گوشت مارکیٹ میں عبدالشکور ،غلام سرور،کو دو من مضر صحت گوشت فروخت کرتے ہوئے رنگے ہاتھوں پکڑ لیا ،16مئی 2014کے روزنامہ خبریں میں یہ خبر شائع ہوئی ہے کہ ملتان میں مردہ مرغیوں کا گوشت فروخت کرنے کا انکشاف ہوا ہے محکمہ لائیو سٹاک نے چھوٹے بڑے گوشت کے بعدا ب مرغیوں کے غیر معیاری گوشت کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے ذرائع کے مطابق کنٹرول شیڈ میں تیار ہونے والی مرغیاں دکانوں پر سپلائی کیے جانے کے بعد گرمی کا سلسلہ برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتیں اگر بروقت فروخت نہ ہوں تو بیمار ہو کر مرنے لگتی ہیں ملتان میں پولٹری شاپ مالکان ان بیمار لاغراور مردہ مرغیوں کا گوشت بنا کر فریز ر میں سٹور کر لیتے ہیں جن کو فروخت کر کے ہزاروں روپے کماتے ہیں محکمہ لائیو سٹاک اینڈ پولٹری نے ان دکانداروں کے خلاف گرینڈ آپریشن کا آغاز کر دیا ہے اب دکان میں موجود فریزر میں گوشت رکھنے کی اجازت نہیں دی جائے گی تاکہ شہریوں کو صحت مند گوشت کی فراہمی کو ممکن بنایا جا سکے ویٹرنری ڈاکٹر ماجد نے شہریوں سے اپیل کی کہ اپنے سامنے ذبح کروائیں اور اپنی نگرانی میں گوشت بنوائیں ،ورنہ مضر صحت گوشت کھانے سے خطر ناک بیماریوں کی زد میں آسکتے ہیں 17مئی 2014کے روزنامہ معرکہ میں ہے کہ کروڑ لعل عیسن میں ویٹرنری افیسر کروڑ ڈاکٹر عبدا ﷲ اولکھ نے میڈیا کے نمائندگان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مضر صحت اور بیمار جانوروں کا گوشت فروخت کرنے والوں کے خلاف کاروائی ہوگی ،انہوں نے کہا کہ مین بازار کروڑ لعل عیسن میں گوشت چیک کیا گیا ،جو کہ مضر صحت اور ناقص پایا گیا ،جس کا وزن کرنے کے بعد چالان مرتب کر کے سول جج کروڑ لعل عیسن کو پیش کر دیا گیا ہے پنجاب حکومت اور ڈی سی او لیہ کی خصوصی ہدایت پر کروڑ اور گردونواح میں پولٹری چھوٹا اور بڑا گوشت چیک کیا جارہاہے ۔ روزنامہ پاکستان میں ہے کہ ملتان میں ڈسٹرکٹ لائیو سٹاک آفیسر کی ہدایت پر سپرنٹنڈنٹ سلاٹرہاؤس ڈاکٹر مہتاب اعظم نے چوک شاہ عباس پر چھاپہ مارا،جہاں اسلم بٹ نامی قصاب مضر صحت گوشت فروخت کر رہا تھا ڈاکٹر مہتاب نے اعظم نے مذکورہ قصاب کے خلاف تھا نہ شاہ شمس میں مقدمہ درج کر واتے ہوئے 50کلو گرام مضر صحت گوشت قبضہ میں لے لیا،اسی طرح سلاٹر ہاؤس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر تین قصابوں مقبول ،ریاض ،اور رمضان کے چالان کرتے ہوئے چالیس کلوگرام ،گوشت قبضہ میں لے کر تلف کر دیا ہے اسی اخبار میں ہے کہ رحیم یار خان میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ افیسر لائیو سٹاک ڈاکٹر عبدالرشید اظہر شانی کو خفیہ اطلاع ملی کہ چوک بہادر کی نواحی بستی بلوچاں میں واقع ایک گھر میں ملزم محمد افضل نامی ایک قصاب مردہ جانوروں کو ذبح کر کے گوشت فروخت کر تا ہے اس اطلاع پر انہوں نے کامیاب چھاپہ مار کر مردہ جانوروں کو ذبح کرکے گوشت فروخت کرنے والے گروہ کو رنگے ہاتھوں دھر لیا عملہ کو دیکھ کر ملزمان فرار ہونے میں کامیاب ہوگئے جبکہ ڈاکٹر عبدالرشید اظہر نے10من سے زائد مردہ جانوروں کا گوشت برآمد کر کے قبضہ لے کر کاروائی شروع کر دی اکیس جون 2014کے روزنامہ پاکستان میں ہی ہے کہ ملتان میں ڈسٹرکٹ لائیو سٹاک افیسر ڈاکٹر جعفری رضا کی ہدایت پر سپرنٹنڈنٹ سلاٹرہاؤس ڈاکٹر مہتاب اعظم نے ممتازآباد مین مارکیٹ میں احسن نامی قصاب کی دکان پر چھاپہ مارا جو مضر صحت گوشت فروخت کر رہا تھا مذکورہ قصاب سے پچاس کلوگرام مضر صحت گوشت قبضہ میں لے کر تھانہ ممتاز آباد میں مقدمہ درج کرادیا گیا ،جبکہ دیگر کاروائیوں میں انصار کالونی اور وہاڑی روڈ میں قصابوں لیاقت ،عبدالمجید ،اور پپو،کو سلاٹر ہاؤس ایکٹ کی خلاف ورزی کرنے پر چالان کرتے ہوئے پچاس کلوگرام مضر صحت گوشت قبضہ میں لے کر تلف کردیا گیا ہے 22جون کے روزنامہ اوصاف میں ہے کہ رحیم یار خان میں ڈپٹی ڈسٹرکٹ آفیسر لائیو سٹاک نے خفیہ اطلاع پر بستی بلوچاں میں ایک گھر میں چھاپہ مارا،جہاں افضل قصاب مردہ جانوروں کو ذبح کر کے ان کا گوشت فروخت کر رہا تھا ،لائیو سٹاک کے عملہ کو دیکھ کر ملزم فرار ہو گیا ،جبکہ عملہ نے گھر میں موجودہ مردہ جانوروں کے دس من سے زائد گوشت کو قبضے میں لے کر مقدمہ درج کر کے ملزم افضل کی تلاش شروع کر دی اسی اخبار میں ہے کہ مظفر گڑھ کے نزدیکی شہر خان گڑھ میں ایک ہوٹل کی چھت سے ذبح شدہ کتا برآمدہوا ،جس سے اہلیان علاقہ میں خو ف وہراس پھیل گیا ،تمام شہریوں نے جو ہوٹل کے نزدیک جمع ہوگئے مقامی تھانہ خان گڑھ کو اطلاع دی تو ہوٹل مالک اعجاز موقع سے فرارہو گیا اور پولیس نے ملازم کو گرفتار کر لیا ،ایس ایچ او تھانہ خان گڑھ سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ یہ دشمنی کا معاملہ بھی ہو سکتاہے 17مئی کے روزنامہ سنگ بے آب میں ہے کہ کروڑ لعل عیسن میں ویٹرنری افیسر ڈاکٹر محمدعبداﷲ نے اپنے عملہ کے ہمراہ قصاب طاہر شاہ کی دکان پر گوشت کو چیک کیا ،مضر صحت اور بیمار جانور کے گوشت کو عملہ نے قبضے میں لینے کی کوشش کی تو قصاب طیش میں آگیا ،چھری اٹھا لی اور دھمکی دی کہ اگر گوشت کو ہاتھ لگایا یا اٹھانے کی جرات کی تو بکرے کی طرح ذبح کر کے کھال اتاردوں گا ،ڈاکٹر کی رپورٹ پر پولیس تھانہ کروڑ نے مقدمہ درج کر لیا ہے 26مئی کے روزنامہ معرکہ میں ہے کہ کوٹ سلطان ،جمن شاہ ،پہاڑپور ،میں مضر صحت گوشت کی فروخت جاری ہے جس کی وجہ سے شہری موذی امراض کا شکار ہور ہے ہیں ،30مئی کے روزنامہ معرکہ میں ہے کہ دھوری اڈاہ میں علاقہ سے نیم مردہ ،بیمار لاغراور مرنے والے جانور لاکر شہریوں کو گوشت فروخت کر رہے ہیں ایم ایم روڈ پر ہوٹل پر کم ریٹ پر فروخت کردیا جاتا ہے پیٹ میں درد الٹیاں ،موشن شروع ہوجاتے ہیں ،19جون کے روزنامہ پاکستان میں ہے کہ ملتان محکمہ لائیو سٹاک اور شعبہ پولٹری کی غفلت سے شہر میں پر اسرار بیماری کا شکار مرغیوں کے گوشت کی فروخت کا سلسلہ عروج پر پہنچ گیا اس پر اسرار بیماری سے مرغی چلنے پھرنے سے معذور ہوجاتی ہے۔

ان خبروں میں سے آخری تین خبروں کے علاوہ باقی خبریں وہ ہیں جو سرکاری طور پر ہینڈ آؤٹ کی صورت میں جاری کی جاتی ہیں اس لئے ان خبروں کے جھوٹے ،من گھڑت الزامات اور رپورٹروں کی جانب سے بد نام کرنے کا کوئی امکان نہیں ہے اس سے کیا رزلٹ اخذ کیا جائے کہ یہ قصاب دولت کرنسی کے حصول کے لئے اندھے ہو چکے ہیں کہ وہ انسانوں کو مضر صحت مردہ جانوروں کا گوشت کھلا رہے ہیں یا وہ مہنگائی کے ہاتھوں مجبور ہیں کہ وہ اس گوشت کو تلف کردیتے ہیں تو ان کے گھر کا چولہا نہیں جلتا۔ ہم تو یہ کہیں گے کہ ان قصابوں کو یہ شعور بھی نہیں ہوتا کہ وہ یہ کیا کررہے ہیں۔ اور اپنے جیسے ہی انسانوں کے ساتھ دھوکہ کررہے ہیں۔ وجہ جو بھی ہو یہ ایک ایسا قابل مذمت جرم ہے جس کا خاتمہ بہت ضروری ہے مردہ جانوروں کے گوشت کی فروخت کے سلسلہ میں یہ بات بھی ہماری معلومات میں شامل ہے کہ دیہاتوں میں غریب اور کم آمدنی والے لوگ مویشی پالتے ہیں یہ وقتاً فوقتاً ان کو فروخت کرکے گزر اوقات کرتے رہتے ہیں اگر جانور بیمار ہوجائے تو حلال کرنے کی کوشش کرتے ہیں حلال نہ ہوسکے تو وہ اس امید پر قصاب کو فروخت کردیتے ہیں کہ اس سے کچھ نہ کچھ تو ان کے ہاتھ آجائے گا اپنی کم عقلی اور کم علمی اور لاشعوری کی وجہ سے وہ یہ بات سوچنے سے قاصر رہتے ہیں کہ اس مردہ جانور کا گوشت ان جیسے انسان ہی لے جائیں گے اور پکاکر کھائیں گے یہ توصرف چند اخبارات کی چند خبریں ہم نے شامل کی ہیں ورنہ یہ سلسلہ تو مسلسل جاری ہے محکمہ لائیو سٹاک کبھی کبھی چھاپے مار کر اپنا فرض ادا کر دیتا ہے ہمارا مذہب اسلام بھی ہمیں حلا ل جانوروں کا پاک گوشت کھانے کی ترغیب دیتا ہے جانوروں کو ذبح کرتے وقت تکبیر پڑھنا ضروری ہے ورنہ جانور حلا ل نہ ہوگا مضر صحت بیمار ،،اور لاغر اور مردہ جانوروں کا گوشت فروخت کر تے وقت قصابوں کو کیا نہیں سوجھتا،کہ جو گاہک ان سے یہ گوشت لے جار ہے ہیں وہ بھی ان کی طرح انسان ہیں ایک خبر آپ یہ بھی پڑھ آئے ہیں کہ ہوٹل کی چھت سے گردن کٹا ہو ا کتا برآمد ہو ا ہے اگر یہ دشمنی ہے کہ کسی نے مخالفت میں کتے کی گردن کاٹ کر ہوٹل کی چھت پر ڈال دیا ہے تو کیا وہ جیب میں یا تھیلا میں ڈال کر لے گئے تھے جس وقت اس کتے کو چھت پر لے جایاجا رہا تھا اس وقت ہوٹل کا عملہ کہاں تھا سننے میں یہ بھی آیا ہے کہہ ایک ہوٹل میں کھانا شروع کرتے ہی گاہکوں کی نظر پلیٹ میں پڑی انسانی انگلیوں پر پڑی تو انہوں نے کھانا نہ کھایا،اور پولیس کو اطلاع دی متعلقہ سرکاری محکموں کی یہ ذمہ داری ہے کہ وہ سال میں ایک یا دو چھاپوں کی بجائے مسلسل یہ عمل جاری رکھیں ،سلاٹر ہاؤس کی روزانہ نگرانی کی جائے ،تمام قصابوں کا گوشت آئے روز چیک کیا جاتا رہے تاکہ شہریوں کو تازہ اور بیماریوں سے پاک گوشت کی فراہمی یقینی بنائی جاسکے ان قصابوں کو ناجائز تنگ بھی نہ کیا جائے اور ان کو ہر وقت یہ خوف بھی رہے کہ ابھی لائیوسٹاک والے نہ آجائیں اس لئے تازہ گوشت اور حلال جانور وں کا گوشت ہی فروخت کریں ہم قصابوں سے بھی گزارش کریں گے کہ جو قصاب مردہ جانوروں کا اور مضر صحت بیمار جانوروں کا گوشت فروخت کرتے ہیں وہ اﷲ کا خوف کریں انسانوں پر رحم کریں قیامت کے دن حساب دینا ہے اس کو دیکھیں ،اس کام سے توبہ کرلیں ہم حکومت پنجاب کو مشورہ دیتے ہیں کہ جن قصابوں کے گوشت میں کوئی شکایت نہ پائی جائے ان کے لئے سالانہ بنیادوں پر انعامات کا سلسلہ بھی شروع کیا جائے اور جن قصابوں کا گوشت دکان میں پڑے پڑے خراب ہوجائے یا مرغیاں مردہ ہوجائیں کسی بیماری کا شکار ہوجائیں تو ان کی زرتلافی کا بھی سرکاری طور پر انتظام کیا جائے تاکہ ان کے گھر کا چولہا جلتا رہے اس کے ساتھ ساتھ پولٹری فارمز کی نگرانی کا سلسلہ بھی جاری کیا جائے ۔عوام کا بھی فرض بنتا ہے کہ وہ بھی مضرصحت گوشت فروخت کرنے والوں کی حوصلہ شکنی کریں اور ان کو اس کام سے دوررہنے پر مجبور کریں۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

Muhammad Siddique Prihar
About the Author: Muhammad Siddique Prihar Read More Articles by Muhammad Siddique Prihar: 394 Articles with 305374 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.