اج آکھاں وارث شاہ نوں

میری ماں کا کیا قصور تھا؟میری پھوپھو کا کیا قصور تھا؟میرا اور میرے بہن بھایؤں کا کیا قصور تھا؟ھم نے کسی کا کیا بگاڑا تھا؟

رات ٹی وی لاونج سے گزرتے ھوئے اس معصوم ٓاواز نے میرے قدم روک لئے جب مڑ کر میں نے ایک ٹی وی چینل پر اک معصوم بچی کو روتے،بلکتے اور فریاد کرتے دیکھا تو میرے دل کی کیفیت ھوئی وہ بیان سے باہر ہے ۔ کچھ دن پہلے ہونے والے سانحہ لاہور پر سارا ملک غم وغصے کی کیفیت میں ہے مختلف سیاسی جماعتیں اس سانحے کو اپنی سوچ کی عینک لگا کر دیکھ رہی ہیں ٹی وی چینلز پر مبصرین اس واقعے کے پس منظر کو سمجھنے اور واقعے کی کڑیاں جوڑنے میں مصروف ہیں جس ٹی وی پروگرام میں اس بچی کو فریاد کرتے دکھایا گیا وہاں بلائے گئے اک مہمان سیاست دان جن کا تعلق ن لیگ سے تھا ٓاگ بگولہ ہوگئے اور پروگرام کے کمپئیر پر برس پڑے کہ میڈیا اس واقعے کو غلط رنگ دے رہا ہے اور حالات کو توڑموڑ کر دکھانے کی کو شش کر رہا ہے اور پھر اس پر گرما گرم بحث شروع ہوگئی ۔میری کوئی سیاسی وابستگی نہیں ہے اسی لئے ان بحث مباحثوں سے اپنے آپ کو الگ رکھ کر ہمیشہ اپنے کام پر توجہ دی مگرآج اس بچی کی روتی بلکتی آواز نے مجھے قلم اٹھانے پر مجبور کر دیا ہے اور میرے ذہن میں یہ شعر باز گشت کرنے لگے
اج آکھاں وارث شاہ نوں،کتوِں قبراں وچوں بول
تے اج کتاب عشق دا کوئی اگلا ورقہ پھول
اک روئی سی دھی پنچاب دی تو لکھ لکھ مارے وین
اج لکھاں دھیاں روندیاں،تینوں وارث شاہ نوں کہن

فصیل شہر میں مرنے والے کتے کی باز پرس بھی امیر شہر سے کی جائے گی یہ کیسے خادم پنجاب ہیں جہاں شب و روز ظلم،جبر،نا انصافی کے پہاڑ توڑے جا رہے ہیں اور وہ معصومیت سے کہتے ہیں وہ اس واقعے سے بے خبر تھے اکیسویں صدی میں جب پاکستانی میڈیا پل پل کی رپورٹ دے رہا ہے یہ کیسے ممکن ہے کہ خادم پنچاب گھنٹوں اس واقعے سے بے خبر رہے اس سانحے کی جتنی مذمت کی جائے وہ کم ہے کیونکہ یہ مسلۂ سیاسی یا ریاستی نہیں ہے یہ بات انسانیت کی ہے جون کی قیامت خیز گرمی میں تپتی ہوئی سڑکوں پر بزرگ افراد کو گھسیٹنے اورخواتین کو سر عام قتل کرنے کا کو ئی بھی جواز کھوکھلا اور بے معنی ہے کسی بھی ترقی یافتہ اور مہذب قوم میں خواتین اور بزرگ قابل عزت تصور کیئے جاتے ہیں
اور ھمارے ملک میں جو کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان ہے اس میں اس شرمناک سلوک سے تمام پاکستانی قوم کا سر عالمی دنیا میں سر نگوں ہے کیا وزیر قانون رانا ثناء اﷲ کے استعفٰی سے اس بچی کو انصاف مل جائے گا؟اسکی ماں واپس آئیگی؟اسکا غم غلط ہو جائے گا؟

یہ کچھ ایسے سوال ہیں جن کے جواب ٓاپکو اور ہمیں ڈھونڈنے ہیں کیونکہ اس وقت سیاسی وابستگی کا سوال نہیں انسانی وابستگی کا سوال ہے ٓاج جو لوگ فریاد کر رہے ہیں اپنے پیاروں کو رو رہے ہیں کل ان کی جگہ ٓاپ اور میں بھی ہو سکتے ہیں
سعدیہ نواز چیمہ
Mian Tariq
About the Author: Mian Tariq Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.