میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں

 میں یہ کس کے نام لکھوں جو الم گزر رہے ہیں
میرے شہر جل رہے ہیں میرے لوگ مر رہے ہیں
دکھ تو اس بات کا ہے کہ شہر کو آگ لگا نے والے اور لوگوں کو بیدردی سے موت کے گھاٹ اتارنے والے وہ وردی والے ہیں جنہیں عوام اپنی جان و مال کا محا فظ سمجھتی ہے۔حال ہی میں تحریک منہاج القرآن سیکرٹریٹ اور پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہرالقادری کی رہائش گاہ کے باہر سے رکاوٹیں ہٹانے کے معاملے پرایک ایسا سانحہ رونما ہوا جس پر ہر آنکھ نم اور دل سوگوار ہے۔پولیس کی فائرنگ،آنسو گیس اور بدترین تشدد سے دو خواتین سمیت ۸ کارکن جاں بحق ہو گئے۔جبکے پولیس اہلکاروں سمیت ۹۳ زخمی ہو گئے۔پولیس نے تقریبا ۱۵۰ کے قریب کارکنوں کو حراست مین لے کر تھانے منتقل کر دیا۔پولیس اور کارکنوں میں تصادم کے با عث ماڈل ٹاؤن ۱۲ گھنٹے میدان جنگ بنا رہا اور وہاں کے رہائشی اپنے گھروں میں محصور ہو کر رہے گئے۔

یاد رہے یہ وہی ماڈل ٹاؤن ہے جو خادم پنجاب کا علاقہ کہلاتا ہے۔عوامی تحریک کے مشتعل کارکنوں نے اس موقع پر پولیس پر پتھراؤ کیا۔عوامی تحریک کے ترجمان قاضی فیض کے مطابق پولیس کی طرف سے عوامی تحریک کے کارکنوں پر سیدھی گولیاں چلائی گئیں۔پولیس آپریشن کی اطلاع ملنے پہ گھروں میں موجود عوامی تحریک کے کارکن اور منہاج القراان کے تعلیمی اداروں سے وابستہ طالبعلموں کی ایک بڑی تعداد بھی مرکزی سیکرٹریٹ کے باہر پہنچ گئی جن میں خواتین بھی شامل تھیں۔کارکنوں کے پتھراؤ سے ایس پی ہیڈ کوارٹرز اور دی ایس پی کاشف سمیت کئی اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطا بق دو خواتین سمیت ۸ افراد جاں بحق ہوئے اور قسمت دیکھئے وہ دو خواتین نند بھاوج تھیں۔یعنی ایک ہی گھر سے تھیں۔
اس واقعہ کی تفسیلات سارے اخبارت نے شائع کیں اور میڈیا نے تو وہ سارے مناظر بھی کاشف سمیت کئی اہلکار بھی زخمی ہو گئے۔میڈیا رپورٹس کے مطا بق دو خواتین سمیت ۸ افراد جاں بحق ہوئے اور قسمت دیکھئے وہ دو خواتین نند بھاوج تھیں۔یعنی ایک ہی گھر سے تھیں۔

اس واقعہ کی تفصیلات سارے اخبارت نے شائع کیں اور میڈیا نے تو وہ سارے مناظر بھی دکھائے۔پولیس کو گولیاں چلاتے ہوئے بھی دکھایااور جوانں اور بوڑھے لوگوں پر ڈنڈے برساتے ہوئے بھی دکھایا۔گو کہ دونوں طرف سے پتھراؤ ہو رہا تھا۔پر پولیس کی زیادتی کیمرے کی آنکھ سے نہ چھپ سکی۔پوری قوم نے دیکھا کہ ریسکیو اہلکار زخمی کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں جبکہ دکھائے۔پولیس کو گولیاں چلاتے ہوئے بھی دکھایااور جوانں اور بوڑھے لوگوں پر ڈنڈے برساتے ہوئے بھی دکھایا۔گو کہ دونوں طرف سے پتھراؤ ہو رہا تھا۔پر پولیس کی زیادتی کیمرے کی آنکھ سے نہ چھپ سکی۔پوری قوم نے دیکھا کہ ریسکیو اہلکار زخمی کو اٹھا کر لے جا رہے ہیں جبکہ پولیس اہلکاراس پر لاٹھی برسا رہا ہے۔اور یہ بھی دکھایا کہ جن کارکنوں کو پکڑ کر گاڑی میں بٹھایا جا رہا ہے ان پر مسلسل ڈنڈوں کی بارش کی جا رہی ہے۔بالکل اس طرح جیسے کسی پتھر کو توڑنیکی کوشش کی جاتی ہے۔ہتھوڑا مار مار کر۔

حیرت اس بات پر ہے کہ خادم اعلیٰ شیر پنƒولیس اہلکاراس پر لاٹھی برسا رہا ہے۔اور یہ بھی دکھایا کہ جن کارکنوں کو پکڑ کر گاڑی میں بٹھایا جا رہا ہے ان پر مسلسل ڈنڈوں کی بارش کی جا رہی ہے۔بالکل اس طرح جیسے کسی پتھر کو توڑنیکی کوشش کی جاتی ہے۔ہتھوڑا مار مار کر۔

حیرت اس بات پر ہے کہ خادم اعلیٰ شیر پنجاب کے علاقے میں ۱۲ گھنٹے یہ سلسلہ جاری رہا۔اور وہ سپنوں کی وادی میں ایسے کھوئے ہوئے تھے۔کہ انھیں کچھ خبر ہی نہ ہوئی جبکہ ان کہ گھر کے باہر کتا بھی بھو نکے تو باڈی گارڈ کتا بھونکنے کی وجہ تلاش کرنے نکل پڑتے ہیں۔اور یہاں گولیوں کی آواز اے۔ سی والے روم تک نجاب کے علاقے میں ۱۲ گھنٹے یہ سلسلہ جاری رہا۔اور وہ سپنوں کی وادی میں ایسے کھوئے ہوئے تھے۔کہ انھیں کچھ خبر ہی نہ ہوئی جبکہ ان کہ گھر کے باہر کتا بھی بھو نکے تو باڈی گارڈ کتا بھونکنے کی وجہ تلاش کرنے نکل پڑتے ہیں۔اور یہاں گولیوں کی آواز اے۔ سی والے روم تک نہ پپہنچ سکی۔کیا کیسی نے ان کو بتانے کی بھی کوشش نہیں کی یا ڈسٹرب کرنے سے ڈرتے تھے ؟ایک باہوش انسان اتنے بڑے واقعہ سے بے خبر کیسے رہ سکتا ہے؟؟؟؟؟

جناب شہباز شریف کا بیان ہے کہ تحقیقات میں سانحہ کا زمہ دارر ٹھرایا گیا تو ایک منٹ میں استعفیٰ دے دوں گا۔اب¦ پپہنچ سکی۔کیا کیسی نے ان کو بتانے کی بھی کوشش نہیں کی یا ڈسٹرب کرنے سے ڈرتے تھے ؟ایک باہوش انسان اتنے بڑے واقعہ سے بے خبر کیسے رہ سکتا ہے؟؟؟؟؟

جناب شہباز شریف کا بیان ہے کہ تحقیقات میں سانحہ کا زمہ دارر ٹھرایا گیا تو ایک منٹ میں استعفیٰ دے دوں گا۔اب دیکھنا یہ ہے کہ ان کا ایک منٹ کتنے سالوں پر محیط ہوتا ہے۔دوسری طرف صوبائی وزیر قانوں و بلد یات رانا ثناء اﷲ ہیں جن کے کہنے پر معصوم لوگ جاں کی بازی ہار گئے۔ان کا کہنا ہے۔ کہ طاہر القادری اسلام اور پیری مریدی کے نام پرسادہ لوح افراد سے قر آن پر حلف لے دیکھنا یہ ہے کہ ان کا ایک منٹ کتنے سالوں پر محیط ہوتا ہے۔دوسری طرف صوبائی وزیر قانوں و بلد یات رانا ثناء اﷲ ہیں جن کے کہنے پر معصوم لوگ جاں کی بازی ہار گئے۔ان کا کہنا ہے۔ کہ طاہر القادری اسلام اور پیری مریدی کے نام پرسادہ لوح افراد سے قر آن پر حلف لے کر ملک میں فتنہ و فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔منہاج القرآن میں مسلح افراد اور اسلحہ کی موجودگی کی اطلاعات ملی تھیں۔

ایک حقیقت یہ بھی ہے۔ کہ رانا ثناء اﷲ جہاں وردی میں دہشت گردی کروانی ہووہاں وہ اسلحہ کی موجودگی کا الزام بڑی آسانی سے لگا کر اپنا کام کر لیتے ہیں۔افسوس کی بات یہ بھی ہے۔ کہ پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔دوسرے ممالک میں پاکستانیوں کو انتہائی مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔اگر جمہوری حکومت اور پولیس کا سلوک اپنی عوام کے ساتھ وحشیانہ اور بے رحمانہ ہو گا۔تو اس قوم میں کبھی بھی اچھے لیڈر، اچھے ڈاکٹر،اچھے سائنسدان،عبدالستار ایدھی،ڈاکٹر عبدلقدیر،اور ڈاکٹر عبداسلام جیسے لوگ پیدا نہیں ہو سکیں گے۔

میری علماء اکرام سے بھی مودبانہ گزارش ہے۔کہ وہ ایسی تقاریر، خطابات اور تحریرات سے گریز کریں۔ جو سادہ لوح عوام کے جذبات و خیالات کو مشتعل کر دے۔کی کر ملک میں فتنہ و فساد پھیلانا چاہتے ہیں۔منہاج القرآن میں مسلح افراد اور اسلحہ کی موجودگی کی اطلاعات ملی تھیں۔

ایک حقیقت یہ بھی ہے۔ کہ رانا ثناء اﷲ جہاں وردی میں دہشت گردی کروانی ہووہاں وہ اسلحہ کی موجودگی کا الزام بڑی آسانی سے لگا کر اپنا کام کر لیتے ہیں۔افسوس کی بات یہ بھی ہے۔ کہ پوری دنیا میں پاکستان کی بدنامی ہو رہی ہے۔دوسرے ممالک میں پاکستانیوں کو انتہائی مشکوک نظروں سے دیکھا جاتا ہے۔اگر جمہوری حکومت اور پولیس کا سلوک اپنی عوام کے ساتھ وحشیانہ اور بے رحمانہ ہو گا۔تو اس قوم میں کبھی بھی اچھے لیڈر، اچھے ڈاکٹر،اچھے سائنسدان،عبدالستار ایدھی،ڈاکٹر عبدلقدیر،اور ڈاکٹر عبداسلام جیسے لوگ پیدا نہیں ہو سکیں گے۔

میری علماء اکرام سے بھی مودبانہ گزارش ہے۔کہ وہ ایسی تقاریر، خطابات اور تحریرات سے گریز کریں۔ جو سادہ لوح عوام کے جذبات و خیالات کو مشتعل کر دے۔کیونکہ عوام پہلے ہی ملکی، معاشی، معاشرتی مسائل میں گھری ہوئی ہے-
Fouzia Kb
About the Author: Fouzia Kb Read More Articles by Fouzia Kb: 8 Articles with 7390 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.