سڑکوں پر حادثات میں انسانی اموات

راجہ ماجد بھٹی

پاکستان کو بدترین دہشت گردی کا سامنا ہے جس میں سڑکوں پر حادثات میں انسانی اموات زخموں پر نمک لگانے کے مترادف ہے۔ اگرچہ پاکستان کے دیگر شہروں کے مقابلے میں اسلام آباد ٹریفک پولیس کا کردار و کارکردگی مثالی ہے۔ٹریفک قوانین کی اہمیت اور شعوری بیداری اجاگر کرنے کیلئے حسن سلوک کے ساتھ اخلاص پر مبنی ان کی مہم اکثر سڑکوں پر نظر آتی ہے۔ مگر مجموعی طور پر ملک بھر میں 2013ء میں سڑکوں پر حادثات میں ملکی سطح پر 643افراد جاں بحق اور 7641 زخمی ہوئے۔ جون 2014میں بھی آئے روز سڑکوں پر خونی حادثات اور انسانی جانوں کے ضیاع کی خبریں روز کا معمول بن چکی ہیں۔ سچ تو یہ ہے کہ پاکستان بھر میں دن بدن ٹریفک حادثات کی بڑھتی ہوئی شرح لمحہ فکریہ ہے، جس میں لاتعداد قیمتی جانیں تسلسل کے ساتھ لقمہ اجل بن رہی ہیں۔ ایک محتاط اندازے کے مطابق پاکستان بھر میں اوسطا 15 سے 30 افراد روزانہ ٹریفک حادثات کا شکار ہوکر اپنی قیمتی جانیں گنواتے ہیں اور متعدد افراد ہمیشہ کے لیے معذور بھی ہوجاتے ہیں۔ ٹریفک کے کئی ایسے حادثات بھی پیش آتے رہے ہیں، جن میں ایک ایک واقعہ میں بیسویں افراد کو موت کا منہ دیکھنا پڑا۔پاکستان کا شمار دنیا کے ان ممالک میں ہوتا جہاں ٹریفک حادثات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق پاکستان میں ہرسال اوسطا تیس ہزار کے لگ بھگ افراد ٹریفک حادثات میں جاں بحق ہوتے ہیں، جبکہ بعض رپورٹوں کے مطابق تقریبا سترہ ہزار سے زاید افراد ہر سال حادثات کا شکار ہو کر جاں بحق ہو جاتے ہیں اور 40 ہزار سے زاید لوگ زخمی ہو تے ہیں۔ صرف صوبہ پنجاب میں سال گزشتہ 1 لاکھ67 ہزار حادثات میں 11 ہزار کے قریب افراد جاں بحق ہوئے، جبکہ 9 ہزار کے قریب لوگ معذور ہوئے۔ حادثات میں زخمی اور جاں بحق ہونے والے افراد میں سب سے زیادہ نوجوان نسل ہے۔ سرکاری دستاویزات کے مطابق 41 ہزار 297 خواتین بھی ٹریفک حادثات کا شکار ہوئیں، جن میں سے بہت سی خواتین جاں بحق ہوئیں اور ہزاروں کی تعداد میں زخمی ہوئیں۔ بلوچستان کا آر سی ڈی ہائی وے، اسلام آباد کا سپر وے، مری کے پرپیچ راستے، سندھ میں نیشنل ہائی وے اور داخلی سڑکیں غرض یہ کہ ہر جگہ ہمیں نہ صرف حادثات کے واقعات کثیر تعداد میں نظر آتے ہیں، بلکہ تمام حادثات کی وجوہات بھی یکساں ہوتی ہیں۔ پاکستان میں ٹریفک حادثات ہونا ایک معمول کی بات ہے اور ٹریفک حادثات میں خوفناک حد تک اضافہ ہوتا جارہا ہے، جس کی روک تھام کے لیے حکومتی سطح پر کبھی بھی خاطر خواہ انتظامات نہیں کیے گئے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ حادثات میں بے پناہ اضافے کی عمومی وجوہات قانون کی خلاف ورزی، مخدوش سڑکیں، ٹرانسپورٹ کی خراب حالت، ڈرائیوروں کی غفلت، تیز رفتاری سے گاڑیاں چلانا اور گاڑیوں میں گنجائش سے زیادہ مسافر سوار کرنا، منصوبہ بندی سے ہٹ کر بنائے گئے خطرناک موڑ اور دو رویہ سڑک کے درمیان اور اطراف میں حفاظتی جنگلے کا نہ ہونا حادثات کا موجب بنتا ہے، سی این جی کِٹس کا پھٹ جانا بھی حادثات کا ایک محرک ہے۔ ڈرائیور حضرات قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے اکثر اوقات اشارے بھی توڑ دیتے ہیں۔ ٹریفک حادثات کے اعداد و شمار اور حادثوں کے مشاہدات اس بات کے غماز ہیں کہ ٹریفک کے زیادہ تر حادثات حد سے زیادہ رفتار اور ٹریفک قوانین کی خلاف ورزی کی وجہ سے ہی رونما ہوتے ہیں۔ مغربی ممالک میں ٹریفک قوانین کے لیے ہر ممکن اقدامات کیے جاتے ہیں، جس کی وجہ سے ان ممالک کی دنیا بھر میں مثالیں دی جاتی ہے، جبکہ پاکستان میں ٹریفک مسائل انتظامیہ کی ناقص کارکردگی کا منہ بولتا ثبوت ہیں۔ ملک میں ٹریفک جام، غلط پارکنگ جیسے مسائل میں بھی دن بدن اضافہ ہو رہا ہے جس کی بنیادی وجہ لوگوں کی اکثریت میں ٹریفک قوانین کے شعور سے ناواقفیت ہے۔ ٹریفک قوانین کی پابندی ہرشہری پرلازم ہے۔ قانون والے سے نہیں بلکہ قانون سے ڈرنا چاہیے۔پورے ملک میں ایسے ادارے قائم کیے جائیں جہاں ڈرائیور اور کنڈیکٹر حضرات کی مناسب تربیت ہو سکے۔ ان تربیتی اداروں میں نہ صرف ا ن میں ٹریفک قوانین سے متعلق شعور بیدار کیا جائے بلکہ ا نہیں مہذب اور بااخلاق بھی بنایا جائے۔ ادارہ سے تربیت کے بعد انہیں باقاعدہ سرٹیفکیٹ کا اجراکیا جائے۔ اس کے علاوہ پبلک ٹرانسپورٹ کے مالکان کو بھی پابند کیا جائے کہ اس سرٹیفکیٹ کے حامل افراد کو ہی کنڈیکٹر اور ڈرائیور رکھا جائے، بصورت دیگر مالکان کے خلاف بھی قانونی چارہ جوئی کی جائے گی۔ اگرایک ڈرائیور تربیت یافتہ ہوگا تو یقینی بات ہے کہ نہ صرف ٹریفک کے مسائل ختم ہوں گے بلکہ حادثوں میں بھی خاطر خواہ کمی واقع ہوگی۔
Javed Ali Bhatti
About the Author: Javed Ali Bhatti Read More Articles by Javed Ali Bhatti: 141 Articles with 94834 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.