فیضانِ شبِ برأت

اللہ عَزَّوَجَلَّ خالقِ کائنات ہے۔اس نے مختلف اشیاء کو پیدافرمایااوران میں سے بعض کوبعض پرفضیلت دی۔مثلاًبعض انبیاء کو بعض انبیاء پر،بعض ملائکہ کوبعض ملائکہ پر،بعض صحابہ کودیگرصحابہ پر،بعض اولیاء کوبعض اولیاء پر ، بعض مقامات کوبعض مقامات پراوربعض ایام کوبعض ایام پر فضیلت دی ۔اسی طرح اللہ تبَارَک وتعالیٰ نے بعض راتوں کوبھی بعض راتوں پرفضیلت بخشی ہے۔ مثلاً شبِ قدر، شبِ برأت،شبِ معراج،شبِ جمعۃُ المبارک،شبِ عاشورہ،ربیع النُّور شریف کی بارہویں رات،عیدالفطرکی رات اوررجب کی پہلی اورستائیسویں رات۔ ان مقدّس راتوں میں سے شعبان المعظم کی پندرھویں شب کے متعلق وارد فضائل ملاحظہ فرمائیے:

شبِّ برأت:شعبان کی پندرہویں رات کہ اس رات میں مرنے والوں کے نام اور لوگوں کا رِزق اور (اِس سال)حج کرنے والوں کے نام لکھے جاتے ہیں اور جو اس رات میں عبادت کرتے ہیں ان کو عذاب الٰہی سے چھٹکار ا یعنی رہائی ملتی ہے۔ اسلئے اس رات کا نام شبِ براء ت عربی میں براء ت کے معنی رہائی اور چھٹکارا ہیں۔ یعنی یہ رات رہائی کی رات ہے اللہ کریم قرآنِ کریم فرماتا ہے:فِیۡہَا یُفْرَقُ کُلُّ اَمْرٍ حَکِیۡمٍ ۙ﴿۴﴾ (الدخان:۴) ترجمۂ کنز الایمان:اس میں بانٹ دیا جاتا ہے ہرحکمت والاکام۔اس رات کو زمزم کے کنوئیں میں پانی بڑھایا جاتا ہے اس رات حق تعالیٰ کی رحمتیں بہت زیادہ اترتی ہیں۔(تفسیرِ روح البیان ،ج۸، ص ۴۰۴) اس رات کو گناہ میں گزارنا بڑی محرومی کی بات ہے۔

نازک فیصلے:میٹھے میٹھے اسلامی بھائیو!پندرہ شَعْبانُ الْمُعَظّم کی رات کتنی نازُک ہے!نہ جانے کس کی قِسْمت میں کیا لکھ دیا جائے! بعض اوقات بندہ غَفْلت میں پڑا رَہ جاتا ہے اور اُس کے بارے میں کچھ کا کچھ ہوچکا ہوتا ہے ۔''غُنْیَۃُ الطّالِبِین ''میں ہے: بَہُت سے کَفَن دُھل کر تیّار رکھے ہوتے ہیں مگرکَفَن پہننے والے بازاروں میں گھوم پھر رہے ہوتے ہیں، کافی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ اُن کی قَبْر یں کُھدی ہوئی تیّار ہوتی ہیں مگر اُن میں دَفْن ہونے والے خوشیوں میں مَسْت ہوتے ہیں، بعض لوگ ہنس رہے ہوتے ہیں حالانکہ اُن کی موت کا وَقت قریب آچکا ہوتا ہے۔کئی مکانات کی تعمیر ات کا کام پورا ہو گیا ہوتا ہے مگر ساتھ ہی ان کے مالِکان کی زندگی کا وَقت بھی پورا ہوچکا ہوتا ہے۔(غُنْیَۃُ الطّا لِبین، ج۱،ص۳۴۸)
آگاہ اپنی موت سے کوئی بشر نہیں سامان سو برس کا ہے پَل کی خبر نہیں

ڈھیروں گناہگاروں کی مغفِرت ہوتی ہے مگر....: حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا سے رِوایت ہے، حُضُور سراپا نور ، فیض گَنجور صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:میرے پاس جبرئیل (عَلَیْہِ السّلام) آئے اور کہا یہ شَعبان کی پندرَہویں رات ہے اسمیں اللہ تعالیٰ جہنَّم سے اِتنوں کو آزاد فرماتا ہے جتنے بَنی کَلْب کی بکریوں کے بال ہیں مگرکافِراور عداوت والے اور رِشتہ کاٹنے والے اورکپڑا لٹکانے والے اور والِدَین کی نافرمانی کرنے والے اور شراب کے عادی کی طرف نَظَرِ رَحمت نہیں فرماتا۔(شعب الایمان، ج۳، ص۳۸۴، الحدیث:۳۸۳۷)(حدیثِ پاک میں''کپڑا لٹکانے والے''کا جو بیان ہے، اِس سے مُرادوہ لو گ ہیں جو تکبُّر کے ساتھ ٹَخنوں کے نیچے تہبند یا پاجامہ وغیرہ لٹکاتے ہیں)کروڑوں حَنبلیوں کے عظیم پیشوا حضرتِ سیِّدُنا امام احمد بن حنبل رضی اﷲ تعالٰی عنہ نے حضرتِ سَیِّدُنا عبدُ اللہ اِبنِ عَمْر و رضی اﷲتعالٰی عنہماسے جورِوایَت نَقْل کی اُس میں قاتل کا بھی ذِکْر ہے ۔(مُسندِ اِمام احمد، ج۲،ص۵۸۹،الحدیث:۶۶۵۳) حضرتِ سَیِّدُنا کثیربن مُرَّہ رضی اﷲتعالٰی عنہ سے رِوایَت ہے ،تاجدارِ رِسالت ، سراپا رَحمت صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے فرمایا:اللہ عَزَّوَجَلَّ شَعبان کی پندرَہویں شب میں تمام زمین والوں کو بخش دیتا ہے سوائے مشرک اور عداوت والے کے۔(شُعَبُ الْاِیمان، ج۳، ص۳۸۱ الحدیث:۳۸۳۰)

حضرتِ سیِّدُناداود علیہ السَّلام کی دعا:امیرُ الْمؤمنین حضرت مولیٰ مشکل کشا، سَیِّدُنا علیُّ المرتضیٰ شیرخدا کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم شَعْبانُ الْمُعَظّم کی پندرھویں رات یعنی شبِ براءَ ت میں اکثر باہَر تشریف لاتے۔ ایک بار اِسی طرح شبِ براءَ ت میں باہَر تشریف لائے اور آسمان کی طرف نَظَر اُٹھا کر فرمایا: ایک مرتبہ اللہ کے نبی حضرت سیِّدُنا داؤدعَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام نے شَعبان کی پندرھویں رات آسمان کی طرف نگاہ اُٹھائی اور فرمایا:یہ وہ وقت ہے کہ اس وَقت میں جس شَخص نے جو بھی دُعا اللہ عَزَّوَجَلَّ سے مانگی اُسکی دعا اللہ عَزَّوَجَلَّ نے قَبول فرمائی اور جس نے مغفِرت طلب کیاللہ عَزَّوَجَلَّ نے اسکی مغفِرت فرمادی بشرطیکہ دُعا کرنے والا عُشَّار (یعنی ظُلْماً ٹیکس لینے والا)، جادوگر،کاہِن اورباجا بجانے والا نہ ہو،پھر یہ دعا کی:اَللّٰھُمَّ رَبَّ دَاوٗدَ اغْفِرْ لِمَنْ دَعَاکَ فِیْ ھٰذِہٖ اللَّیْلَۃِ اَوِاسْتَغْفَرَکَ فِیْھَا یعنی اےاللہ عَزَّوَجَلَّ!اے دا ؤد کے پروردگار!جو اِس رات میں تجھ سے دُعا کرے یا مغفِرت طَلَب کرے تو اُس کوبخش دے۔ (لَطائِفُ الْمَعارِف لابن رجب الحنبلی، ج۱، ص۱۳۷)
ہر خطا تُو درگزر کر بیکس و مجبور کی
یاالہٰی! مغفِرت کر بیکس و مجبور کی

محروم لوگ:فرمانِ مصطفی صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم:چھ آدمیوں کی اس رات بھی بخشِش نہیں ہوگی:(۱)شراب کا عادی(۲)ماں باپ کانافرمان(۳)زِناکا عادی(۴)قَطْعِ تعلُّق کرنے والا (۵)تصویر بنانے والا اور(۶)چُغُل خور۔(فضائل الاوقات، ج۱،ص ۱۳۰ ،الحدیث: ۲۷)

پندرہ شعبان کا روزہ:حضرتِ سَیِّدُنا علیُّ المُرتَضٰی شیرِ خدا کَرَّمَ اللہُ تعالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْم سے مَروی ہے کہ نبیِّ کریم، رءُ وْفٌ رَّحیم عَلَیْہِ اَفْضَلُ الصَّلٰوۃِوَ التَّسْلِیم کا فرمانِ عظیم ہے :جب پندَرَہ شعبان کی رات آئے تو اسمیں قِیام (یعنی عبادت)کرو اور دن میں روزہ رکھو۔بے شک اللہ تعالیٰ غُرُوبِ آفتاب سے آسمانِ دنیا پر خاص تجلّی فرماتا اور کہتا ہے:ہے کوئی مجھ سے مغفرت طَلَب کرنے والا کہ اُسے بخش دوں!ہے کوئی روزی طلب کرنے والا کہ اُسے روزی دوں!ہے کوئی مُصیبت زدہ کہ اُسے عافِیَّت عطا کروں!ہے کوئی ایسا!ہے کوئی ایسا!اور یہ اُس وَقْت تک فرماتا ہے کہ فَجْرطُلُوع ہو جائے۔(سُنَنِ اِبن ماجہ، ج۲،ص۱۶۰،الحدیث: ۱۳۸۸)

سبزپرچہ:اَمیرُ المُؤمنین حضرتِ سَیِّدُناعُمر بن عبد العزیز رضی اﷲ تعالٰی عنہ ایک مرتبہ شعبانُ المُعَظَّم کی پندرہویں رات یعنی شبِ براءَ ت عبادت میں مصروف تھے۔ سراُٹھایا تو ایک،،سبز پرچہ،،ملا جس کا نور آسمان تک پھیلا ہواتھا،اُس پر لکھا تھا:ھٰذہٖ بَرَاءَ ۃٌ مِّنَ النَّارِ مِنَ الْمَلِکِ الْعَزِیْزِ لِعَبْدِہٖ عُمَرَ بْنِ عَبْدِالْعَزِیْزِ یعنی خدائے مالِک وغالِب کی طرف سے یہ "جہنَّم کی آگ سے آزادی کا پروانہ"ہے جو اُس کے بندے عمر بن عبد العزیز کو عطا ہوا ہے۔(تفسیر روح البیان، ج۸، ص۴۰۲)

مغرب کے بعد چھ نوافل:معمولاتِ اولیا ئے کرام رَحِمَہُمُ اللہُ السّلام سے ہے کہ مغرِب کے فَرض وسنَّت وغیرہ کے بعد چھ رَکْعَت نَفل دو دو رَکْعَت کر کے ادا کئے جائیں۔پہلی دو رَکْعَتوں سے پہلے یہ نیّت کیجئے:''یااللہ عزوجل ان دو رَکعَتوں کی بَرَ کت سے مجھے درازئ عمر بالخیر عطا فرما۔''دوسری دو رَکْعَتوں میں یہ نیّت فرمایئے:یااللہ عَزَّوَجَلَّ ان دو رکعتوں کی بَرَکت سے بلاؤں سے میری حِفاظت فرما۔''تیسری دو رَکْعَتوں کیلئے یہ نیّت کیجئے:''یااللہ عَزَّوَجَلَّ ان دو رَکعتوں کی بَرَ کت سے مجھے اپنے سِوا کسی کا مُحتاج نہ کر''ان 6رَکعتوں میں سُورۃُ الفاتِحہ کے بعد جو چاہیں وہ سورَتیں پڑھ سکتے ہیں، بہتر یہ ہے کہ ہر رَکعَت میں سُورۃُ الفاتِحہ کے بعد تین تین بار سُورۃُ الإخلاص پڑھ لیجئے۔ ہر دو رَکْعَت کے بعداکیس بار قُلْ ہُوَ اللہُ اَحَدٌ (پوری سورت)یا ایک بارسورہ یٰس شریف پڑھئے بلکہ ہو سکے تو دونوں ہی پڑھ لیجئے۔ یہ بھی ہو سکتا ہے کہ کوئی ایک اسلامی بھائی بلند آواز سے یٰس شریف پڑھیں اور دوسرے خاموشی سے خوب کان لگا کر سُنیں۔ اس میں یہ خیال رہے کہ دوسرا اِس دَوران زَبان سے یٰس شریف بلکہ کچھ بھی نہ پڑھے اور یہ مسئلہ خوب یاد رکھئے کہ جب قراٰنِ کریم بلند آواز سے پڑھا جائے تو جو لوگ سننے کیلئے حاضِر ہیں اُن پر فرضِ عین ہے کہ چپ چاپ خوب کان لگا کر سُنیں۔اِنْ شَاءَاللہ عَزَّوَجَلَّ رات شُروع ہوتے ہی ثواب کا اَنبار(اَمْ۔بار)لگ جائے گا۔ ہر بار یٰس شریف کے بعد'' دُعائے نِصفِ شَعبان ''بھی پڑھئے۔

دعا نصف شعبان المعظم:
بِسم اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اَللّٰھُمَّ یَا ذَا الْمَنِّ وَلَایُمَنُّ عَلَیْہِ یَا ذَا الْجَلَالِ وَالْاِكْرَامِ ؕ یَا ذَا الطَّوْلِ وَالاَنْعَامِ لَا اِلٰہَ اِلَّا اَنْتَ ظَھْرُاللَّاجِیْنَ ؕ وَجَارُ الْمُسْتَجِیْرِیْنَ وَاَمَانُ الْخَائِفِیْنَ ؕاَللّٰھُمَّ اِنْ كُنْتَ كَتَبْتَنِیْ عِنْدَكَ فِیْ اُمِّ الْكِتٰبِ شَقِیًّا اَوْ مَحْرُوْمًا اَوْمَطْرُوْدًااَوْ مُقْتَرًّاعَلَیَّ فِی الرِّزْقِ فَامْحُ اَللّٰھُمَّ بِفَضْلِكَ شَقَاوَتِیْ وَحِرْمَانِی وَطَرْدِیْ وَقْتِتَارِ رِزْقِیْ ؕ وَاَثْبِتْنِیْ عِنْدَكَ فِی اُمِّ الْكِتٰبِ سَعِیْدًا مَّرْزُوْقًا مُوَفَّقاًلِلْخَیْرَاتِ ؕ فَاِنَّكَ قُلْتَ وَقَوْلُكَ الْحَقُّ فِیْ كِتَابِكَ الْمُنَزَّلِ ؕ عَلٰی لِسَانِ نَبِیِّكَ الْمُرْسَلِ یَمْحُوْا اللہُ مَا یَشَاءُ وَیُثْبِتُ وَ عِنْدَہ اُمُّ الْكِتٰبِo،اِلٰھِی بِالتَّجَلِّی الْاَعْظَمِ فِی لَیْلَۃِالنِّصْفِ مِنْ شَھْرِ شَعْبَانَ الْمُكَرَّمِ الَّتِیْ یُفْرَقُ فِیْھَا كُلُّ اَمْرٍحَكِیْمٍ وَیُبْرَمُطَانْ تُكْشَفُ عَنَّامِنَ الْبَلَآءِ وَالْبَلَوَ آءِ مَا نَعْلَمْ ؕ وَاَنْتَ بِہ اَعْلَمُ اِنَّكَ اَنْتَ الْاَعَزُّ الْاَكْرَامُ ؕ وَصَلَّی اللہُ تَعَالیٰ عَلٰی سَیِّدِنَا مُحَمَّدٍ وَّعَلٰی اٰلِہ وَ اَصْحَابِہ وَسَلَّمْ ؕ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ o
ترجمہ: اللہ عَزَّوَجَلَّ کے نام سے شروع جو بہت مہربان رحمت والا

اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! اے اِحسان کر نے والے کہ جس پر احسان نہیں کیا جاتا ! اے بڑی شان وشوکت والے! اے فضل وانعام والے!تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔ تو پریشان حالوں کا مدد گار ،پناہ مانگنے والوں کوپناہ اور خو فزدوں کو امان دینے والا ہے۔ اے اللہ عَزَّوَجَلَّ! اگرتو اپنے یہاں اُمُّ الکتاب (لوحِ محفوظ)میں مجھے شقی (بد بخت)، محروم، دُھتکارا ہوا اور رِزْق میں تنگی دیاہوا لکھ چکا ہوتو اے اللہ عَزَّوَجَلَّ ! اپنے فضل سے میری بدبختی ،مَحرومی ، ذلَّت اور رِز ق کی تنگی کو مٹادے اور اپنے پاس اُمُّ الکتاب میں مجھے خوش بخت ، رِزْق دیاہوا اور بھلا ئیوں کی توفیق دیا ہوا ثَبت (تحریر)فرمادے ۔ کہ تو نے ہی تیری نازِل کی ہوئی کِتاب میں تیرے ہی بھیجے ہوئے نبی صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زَبان پر فرمایا اور تیرا (یہ)فرمانا حق ہے کہ،''اﷲجو چاہے مٹاتا ہے اور ثابِت کرتا(لکھتا) ہے اور اصل لکھا ہوا اسی کے پاس ہے ۔(الرعد:۳۹)خُدایا عَزَّوَجَلَّ ! تَجَلّیئ اعظم کے وسیلے سے جو نصفِ شَعبانُ الْمُکرَّم کی رات میں ہے کہ جس میں بانٹ دیا جاتا ہے جو حکمت والا کام اور اٹل کر دیا جاتا ہے۔ (یااﷲ!)مصیبتو ں اور رَنجشوں کوہم سے دور فرما کہ جنہیں ہم جانتے اور نہیں بھی جانتے جبکہ تو انہیں سب سے زیادہ جاننے والا ہے۔ بے شک تو سب سے بڑھ کر عزیز اور عزّت والاہے۔اﷲتعالیٰ ہمارے سردار محمد صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم پر اور آپ صلَّی اللہ تعالیٰ علیہ واٰلہٖ وسلَّم کے آل واصحا ب رضی اللہ تعالیٰ عنہم پر دُرُودو سلام بھیجے ۔ سب خوبیاں سب جہانوں کے پالنے والے اللہ عَزَّوَجَلَّ کے لئے ہیں۔(فیضانِ سنّت، ص۱۳۹۱)

سال بھر جادو سے حفاظت:فرمانِ مفسرِ شہیر مفتی احمد یار خان نعیمی علیہ رحمۃ اللہ الغنی:اگر اس رات(یعنی شبِ براء َت)سات پتے بَیری(یعنی بَیر کے دَرخت)کے پانی میں جوش دیکر (جب پانی نہانے کے قابل ہو جا ئے تو) غُسل کرے اِن شاءَ اللہُ العزیز تمام سا ل جادو کے اثر سے محفوظ رہے گا۔(اسلامی زندگی، ص۱۳۴)

شبِّ برأت اور قبروں کی حفاظت:اُمُّ المؤمِنین حضرتِ سَیِّدَتُنا عائشہ صِدِّیقہ رضی اﷲ تعالٰی عنہا فرماتی ہیں:میں نے ایک رات سرورِ کائنات، شاہِ موجودات صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کو نہ دیکھا تو بقیعِ پاک میں مجھے مل گئے ،آپ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم نے مجھ سے فرمایا:کیا تمہیں اس بات کا ڈر تھا کہ اللہ عَزَّوَجَلَّ اور اس کا رسول صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم تمہاری حق تلَفی کریں گے؟ میں نے عرض کی:یا رسولَ اللہ صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم !میں نے خیال کیا تھا کہ شاید آپ اَزواجِ مُطَہَّرات(مُ۔طَہْ۔ہَرات)میں سے کسی کے پاس تشریف لے گئے ہوں گے۔ تو فرمایا:بیشک اللہ تعالیٰ شعبان کی پندرَہویں رات آسمانِ دُنیا پر تجلّی فرماتا ہے ،پس قَبیلہِ بنی کَلب کی بکریوں کے بالوں سے بھی زیادہ گنہگاروں کو بخش دیتا ہے۔(سُنَنِ تِرمِذی، ج۲،ص۱۸۳،الحدیث:۷۳۹)

آتشبازی کا موجد کون:مُفَسِّرِشہیر، حکیمُ الامّت حضرتِ سیِّدُنامفتی احمد یار خان علیہ رحمۃُ الحنّان فرماتے ہیں:اس رات کو گناہ میں گزارانا بڑی محرومی کی بات ہے آتَشبازی کے متعلِّق مشہور یہ ہے کہ یہ نَمرود بادشاہ نے ایجاد کی جبکہ اس نے حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کوآگ میں ڈالا اور آگ گُلزار ہوگئی تو اُس کے آدمیوں نے آگ کے اَنار بھر کر ان میں آگ لگا کر حضرتِ سیِّدُنا ابراہیم خلیلُ اللہ عَلٰی نَبِیِّناوَعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلام کی طرف پھینکے۔(اسلامی زندگی ص۷۷)

شبِّ برأت کی مروَّجہ آتشبازی حرام ہے:افسوس!شبِ براءت میں ''آتَشبازی''کی ناپاک رسْم اب مُسلمانوں کے اندر زور پکڑتی جارہی ہے۔ ''اسلامی زندگی ''میں ہے:مسلمانوں کالاکھوں روپیہ سالانہ اس رسم میں برباد ہو جاتا ہے اور ہر سال خبریں آتی ہیں کہ فُلاں جگہ سے اِتنے گھر آتَشبازی سے جَل گئے اور اتنے آدمی جل کرمر گئے۔ اس میں جان کا خطرہ، مال کی بربادی اورمکانوں میں آگ لگنے کا اندیشہ ہے،(نیز)اپنے مال میں اپنے ہاتھ سے آگ لگانا اور پھر خدا تعالیٰ کی نافرمانی کا وبال سر پر ڈالنا ہے، خدا عَزَّوَجَلَّ کیلئے اس بیہودہ اور حرام کام سے بچو، اپنے بچّوں اورقَرابت داروں کو روکو، جہاں آوارہ بچّے یہ کھیل کھیل رہے ہوں وہاں تماشا دیکھنے کیلئے بھی نہ جاؤ۔(اسلامی زندگی، ص۷۸)(شبِ براءَ ت کی مُرَوَّجہ)آتش بازی کا چھوڑنا بلاشک اِسراف اورفُضُول خرچی ہے لہٰذا اِس کا ناجائز وحرام ہونا اور اسی طرح آتش بازی کابنانا اور بیچنا خریدنا سب شرعاًممنوع ہیں۔(فتاوی اجملیہ، ج۴،ص۵۲) میرے آقا اعلیٰ حضرت ، اِمامِ اَہلسنّت،مولاناشاہ امام اَحمد رضا خان علیہ رحمۃُ الرَّحمٰن فرماتے ہیں: آتشبازی جس طرح شادیوں اور شبِ براء َت میں رائج ہے بیشک حرام اور پورا جرم ہے کہ اس میں تضییعِ مال(تَض۔یِیعِ ۔مال یعنی مال کا ضائِع کرنا)ہے۔(فتاوٰی رضویہ، ج۲۳ ،ص ۲۷۹)

شبِّ برأت کے اجتماع سے میرا دل چوٹ کھا گیا:شبِ براء ت میں عبادت کا جذبہ بڑھانے ، اِس مقدّس رات میں خود کو آتَش بازی اور دیگر گناہوں سے بچانے نیز اپنے آپ کو باکردار مسلمان بنانے کیلئے تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ،دعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے ہر دم وابَستہ رہے ، ہرماہ کم از کم تین دن کے لئے عاشقانِ رسول کے ہمراہ''مَدَنی قافِلے''میں سنّتوں بھرا سفراختیار کیجئے اور مَدَنی انعامات کے مطابق زندگی گزارنے کی کوشِش فرمایئے۔آپ کی ترغیب و تحریص کیلئے ایک مدنی بہارپیش کی جاتی ہے: مرکزالاولیا (لاہور)کے ایک اسلامی بھائی کی تحریرکالُبِّ لُباب ہے:تبلیغِ قراٰن وسنّت کی عالمگیر غیر سیاسی تحریک ، دعوتِ اسلامی کے''مدنی ماحول''سے وابَستہ ہونے سے پہلے مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلَّ زیادہ تربدمذہبوں کی صحبت میں رہنے کے بَہُت بڑے گناہ کے ساتھ ساتھ دیگر طرح طرح کے گناہوں کی خوفناک دلدل میں بھی پھنساہواتھا،صدکروڑ افسوس کہ شب و روز فلمیں ڈِرامے دیکھنا ، فَحّاشی کے اَڈّوں کے پھیرے لگانا میرے نزدیک مَعَاذَاللہ عَزَّوَجَلّ قابلِ فخر کام تھا ۔ میری گناہوں بھری خَزاں رسیدہ شام کے اِختِتام اور نیکیوں بھری صبحِ بہاراں کے آغازکے اسباب یوں بنے کہ ایک اسلامی بھائی کی اِنفِرادی کوشش کی بَرَکت سے مجھے ''ہَنْجَر وال ''میں شبِ براءَ ت کے سلسلے میں ہونے والے سنّتوں بھرے اجتماع میں شرکت کی سعادت نصیب ہو گئی۔مبلِّغ دعوتِ اسلامی کابیان اس قَدَرپرسوزاوررِقّت انگیزتھاکہ میں اپنے گناہوں پر نَدامت سے پانی پانی ہو گیا ،اللہ عَزَّوَجَلَّ کی ناراضی کا کچھ ایسا خوف طاری ہوا کہ میری آنکھوں سے آنسوؤں کے دھارے بہ نکلے !اجتماع کے اختتام پرہمارے علاقے کے''مدنی قافلہ ذمّے دار''اسلامی بھائی نے مجھ سے ملاقات فرمائی اور مجھے تین دن کے مَدَنی قافِلے میں سفر کی ترغیب دی، چُونکہ دل چوٹ کھاچکاتھا لہٰذا میں ان کی انفرادی کوشش کے نتیجے میں مدنی قافلے کامسافربن گیا۔ مدنی قافلے کے اندرعاشقانِ رسول کی شفقتوں بھری صحبت میں رہ کر بے شمار سنّتیں سیکھنے کی سعادت حاصل ہوئی۔ اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ میں نے اپنے سابِقہ تمام گناہوں سے توبہ کرلی۔جب رَمَضانُ المبارَک کی تشریف آوَری ہوئی تومیں نے عاشقانِ رسول کے ساتھ آخِری عَشَرے کے اعتِکاف کی سعادت حاصل کی۔اُس اعتِکاف میں ستائیسویں شب ایک خوش نصیب اسلامی بھائی کو اَلْحَمْدُ للہ عَزَّوَجَلَّ سرکارِدوعالم،نورِمُجسم صلَّی اللہ تعالٰی علیہ واٰلہٖ وسلَّم کی زیارت نصیب ہوئی، اس بات نے میرے دل میں دعوتِ اسلامی کی مَحَبَّت کومزید 12 چاند لگا دیئے اور میں مکمَّل طور پردعوتِ اسلامی کے مدنی ماحول سے وابَستہ ہوگیا۔
آؤ کرنے لگو گے بَہُت نیک کام، مَدَنی ماحول میں کرلو تم اعتِکاف
فضلِ رب سے ہو دیدارِ سلطانِ دیں، مَدَنی ماحول میں کرلو تم اعتِکاف
راحت وچین پائے گا قلبِ حَزیں،
مَدَنی ماحول میں کرلو تم اعتِکاف
(وسائلِ بخشش، ص ۳۵۳)
Nasir Memon
About the Author: Nasir Memon Read More Articles by Nasir Memon: 103 Articles with 182714 views I am working in IT Department of DawateIslami, Faizan-e-Madina, Babul Madinah, Karachi in the capacity of Project Lead... View More