خو ن مسلم کی وہ ارزانی دیکھی کہ بس!

حالیہ پارلیمانی انتخابات کے دوران اور پھر بی جے پی کے برسراقتدار آنے کے بعد بہت سے لوگ یہ خدشہ ظاہر کر رہے تھے کہ پارٹی کی کامیابی سے شدت پسند عناصر کے حوصلے بلند ہو سکتے ہیں۔اور یہ خدشہ تقریباً سچ ہوتا نظر بھی آیا، امن و امان خراب کرنے والے متعدد واقعات منظر عام پر آنے لگے تھے،آخریہ واقعات بڑ ھتے بڑھتے پچھلے ہفتے فیس بک تصویر تنازعہ میں پونہ میں فرقہ وارانہ تشدد کے دوران مبینہ طور پر شدت پسند تنظیم ہندو راشٹر سینا کے کارکنوں محسن شیخ کو ہلاک کر دیا تھا۔پونا جسے ملک کا سب سے محفوظ شہر سمجھا جارہا تھا، اوریہاں فرقہ وارانہ کشیدگی کبھی دیکھی نہیں گئی تھی، مگر شرپسندوں نے اس شہر کو بھی اب نہیں بخشا ہے ،بتایا گیا ہے کہ مسلم آئی ٹی پروفیشنل محسن شیخ کو اْس کے سر پر ٹوپی اور چہرے پر داڑھی رکھنے کی پاداش میں قتل کیا گیا۔

حملہ آور اس غلط فہمی کا شکار ہیں کہ مرکز میں بی جے پی کی حکومت بن جانے کے بعد وہ اقلیتوں کے ساتھ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔۔۔اور ایسے عناصر کی یہ غلط فہمی فوراً دور کی جانی چاہیے۔ اور اگر پارٹی کی اعلیٰ ترین قیادت ایسا نہیں کرتی تو دوسرے لوگوں کی بھی حوصلہ افزائی ہوگی۔ان کے قاتلوں پر مقدمہ چلانے کے لیے فاسٹ ٹریک عدالتیں قائم کی جانی چاہیے اور قصوروار افراد کو عبرت انگیز سزا دی جانی چاہیے،قتل کے اس کیس میں نریندر مودی کو بالکل واضح موقف اختیار کرنا چاہیے۔ عام عوام کا بھی مطالبہ ہے کہ خود وزیر اعظم نریندر مودی کو محسن شیخ کے قتل کی مذمت کرنی چاہیے۔تاکہ انتہاپسند عناصر کو یہ غلط فہمی نہ رہے کہ بی جے پی کی حکومت میں وہ اقلیتوں کے ساتھ جو چاہیں کر سکتے ہیں۔

Asif Jaleel
About the Author: Asif Jaleel Read More Articles by Asif Jaleel: 225 Articles with 251621 views میں عزیز ہوں سب کو پر ضرورتوں کے لئے.. View More