بالآخر امریکا جا رہا ہے

بالآخر امریکا افغانستان سے کوچ کر رہا ہے ۔ پچھلے دنوں امریکا کے صدر باراک اوباما نے افغانستان کے دارالحکومت کابل کے قریب بگرام فوجی اڈے کا غیر اعلانیہ دورہ کیا ۔ وہاں انھوں نے فوجیوں سے خطاب کرتے ہوئے یہ نوید سنائی کہ امریکا کی تاریخ کی طویل ترین جنگ 2014ء کے اختتام تک "ذمہ دارانہ" انجام تک پہنچ جائے گی ۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق: " افغانستان سے غیر ملکی فوجیوں نے 2014 ء کے اختتام تک انخلا کرنا ہے ۔ امریکا کی کوشش ہے کہ وہ افغانستان میں ایک چھوٹی سی فوج چھوڑ کر جائے ۔ تاہم اس کا انحصار ائندہ ماہ ہونے والے افغان صدارتی انتخاب کے دوسرے مرحلے میں کام یابی پانے والے امید وار پر ہوگا۔ (افغانستان کے دوسرے مرحلے کے انتخابات 14 جون سے ہوں گے ۔ )باہمی سکیورٹی کے معاہدے پر دست خط کرنے سے صدر حامد کرزئی انکار کر چکے ہیں ۔ "

صدر اوباما نے بدھ کو نیو یارک میں ویسٹ پوائنٹ کے مقام پر امریکی ملٹری اکیڈمی سے خطاب کرتے ہوئے افغانستان کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب افغانستان میں امریکا کا کردار مشاورت اور تربیت تک محدود ہو گیا ۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ 2009 ء سے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہماری حکمت ِ عملی کا مرکزی نقطہ القاعدہ کی مرکزی قیادت تھی ، لیکن ساڑھے چار برس میں میدان بدل چکا ہے اور اس دوران پاکستان اور افغانستان کی سرحدوں کے درمیان موجود القاعدہ کی قیادت کو مسمار کر دیا گیا ہے ۔

امریکی صدر ایک اور موقع پر یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ وہ افغانستان میں فوجی مشن کے اختتام پر 2014 ء کے بعد کے بعد 9800 امریکی فوجیوں کو وہاں رکھیں گے ۔ 2016 ء کے بعد ان فوجیوں کی معمولی تعداد وہاں رہے گی ۔

امریکا تو جا رہا ہے ، لیکن دس سال سے زئد رہنے والی اس جنگ کے دوران جو زخم افغانستان اور پاکستان کو لگے ہیں ، نہ جانے وہ کب بھریں گے ۔ امریکا کی اسی جنگ کے رد ِ عمل میں ہی افغانستان اور پاکستان میں مہلک اور جان لیوا دہشت گردی نے جنم لیا ۔ 9/11 سے پہلے پاکستان کے حالات اس قد ر شورش زدہ نہیں تھے ، جتنے آج ہیں ۔ پاکستان میں دہشت گردی کا سورج 9/11 کے بطن سے طلوع ہوا ۔ اس وقت پاکستان کا سب سے بڑ امسئلہ دہشت گردی ہے ۔ کراچی سے لے کر خیبر تک ، ہر جگہ دہشت گردی نے اپنے پنجے گاڑ رکھے ہیں ۔ نہ جانے کتنے لوگ پاکستان میں جاری اس دہشت گردی کے بھینٹ چڑھ چکے ہیں ۔ یعنی امریکی جنگ کا سب سے بڑا "فائدہ" افغانستان اور پاکستان کو یہ ہوا کہ یہاں ایک نہ ختم ہونے والی دہشت گردی نے جنم لیا۔

امریکا کی اس جنگ کا ایک " فائدہ" یہ بھی ہوا کہ افغانستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کی فضا قائم ہو گئی ۔ آج ہی ایک خبر آئی ہے کہ پاک فوج نے افغانستان سے چیک پوسٹ پر ہونے والے حملے کو ناکام بنا دیا ہے ۔ پاکستان نے حملے پر افغان ناظم الامور کو دفتر خارجہ طلب کر کے افغان حکومت سے شدید احتجاج کیا ۔ پاکستان اور افغانستان کے درمیان کشیدگی کا اندازہ اس بات سے بھی لگایا جا سکتا ہے کہ افغان صدر حامد کرزئی جس طرح امریکا سے نالاں ہیں ، اسی طرح وہ پاکستان سے بھی ناراض ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ پچھلے دنوں جب وہ نریندر مودی کی تقریب ِ حلف برداری میں شرکت کے لیے بھارت گئے تو انھوں نے ہرات میں بھارتی قونصلیٹ پر حملے میں پاکستان کی ایک تنظیم کو مورد ِ الزام ٹھہرا دیا ۔

افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کی بہت سی وجوہات ہیں ۔لیکن سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ پاکستان نے امریکا کی نام نہاد جنگ میں امریکا کے " حریف " نہیں ، بلکہ " حلیف" کا کردا ر اد کیا ۔ امریکا اب تک پاکستان کو اتحادی سپورٹ فنڈ کی مد میں مالی مدد فراہم کرتا ہے ۔ اب تک پاکستان کو اس مد میں 11 ارب ڈالر مل چکے ہیں ۔ مجھے اس بات کا حقیقی ادراک نہیں ہے کہ پاکستان نے 9/11 کے بعدامریکا کا " حلیف" بننا کیوں پسند کیا ۔ البتہ میں افغانستان اور پاکستان کے درمیان حالیہ کشیدگی کی سب سے بڑی وجہ یہی سمجھتا ہوں ۔

اس بات کو امریکا تسلیم کرتا ہے کہ افغانستان اس وقت شورش زدہ ملک بن چکا ہے ۔ امریکا اس بات کا بھی ادراک رکھتا ہے کہ اس کے مکمل انخلا سے افغانستان میں خانہ جنگی شروع ہو سکتی ہے ۔ امریکی صدر نے پچھلے دنوں اس بات کا کھلم کھلا اعتراف کیا کہ 2014 ء کے بعد افغانستان مکمل طور پر پر امن نہیں ہوگا اور یہ امریکا کی زمہ داری بھی نہیں ہے کہ وہ اسے ایسا بنائے ۔۔ واہ واہ ۔۔۔ گویا امریکا کی " ذمہ داری" صرف اور صرف افغانستان بہ شمول پاکستان کو ایک نہ ختم ہونے والی جنگ میں دھکیلنا تھا ۔ اس کا یہ مقصد پورا ہو گیا ہے ۔ اس لیے اب وہ جار ہا ہے !!!

پچھلے دس سالوں سے زائد عرصے سے جاری اس جنگ میں افغانستان میں 2700 غیر ملکی فوجی ہلاک ہو چکے ہیں ، جب کہ 14000سے زائد امریکی فوجی زخمی ہو چکے ہیں ۔ اس جنگ میں 8 لاکھ 31 ہزار 576 امریکیوں نے حصہ لیا ۔ اس جنگ میں امریکا کے 537۔8 بلین ڈالر خرچ ہوئے ۔ یہ بھی خبر ہے کہ غیر ملکی افواج اور ان کے زیرِ استعمال اسلحہ و دیگر جنگی سامان افغانستان سے باہر لے جانے کے لیے کم و بیش 218000 گاڑیاں اور کنٹینرز درکار ہیں ۔ امریکی فوج عراق سے تو بہ آسانی نکل آئی تھی ، کیوں کہ وہاں اسے موٹر وے کی سہولت حاصل تھی ۔ جس کے ذریعے وہ کویت کے ساحل تک پہنچ گئی تھی ، لیکن اس کے مقابلے میں افغانستان سے انخلا کا عمل ایک بھیانک شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ قصہ مختصر یہ کہ امریکا کو افغانستان سے نکلنے کے لیے بھی کئی ڈالرز خرچ کرنے ہوں گے ۔

سوچتا ہوں کہ 9/11 کے رد ِ عمل میں امریکا نے جس طرح ایک جہادی تنظیم کے خاتمے کے لیے اپنے وسائل بروئے کار لائے ، کیا وہ اپنے مقصد کام یا ب ہو سکے گا ؟؟ کیا اس کے بعد پھر کبھی 9/11 سے ملتا جلتا واقعہ انسانی تاریخ میں کبھی پیش نہیں آئے گا؟؟؟
Naeem Ur Rehmaan Shaaiq
About the Author: Naeem Ur Rehmaan Shaaiq Read More Articles by Naeem Ur Rehmaan Shaaiq: 122 Articles with 146130 views میرا نام نعیم الرحمان ہے اور قلمی نام نعیم الرحمان شائق ہے ۔ پڑھ کر لکھنا مجھے از حد پسند ہے ۔ روشنیوں کے شہر کراچی کا رہائشی ہوں ۔.. View More