مسجدیں اللہ کے گھر قابل احترام جگہ

۔۔۔ بِلا تبصرہ ۔۔۔
میری ہر قاری سے گزارش ہے کہ ترجمہ قرآن اور تفسیر اطمینان سے پڑھیں تاکہ ہمیں اِس سے رہنمائی کے پھول مِل سکیں ( والسلام آپکا خیراندیش )


اور اس سے بڑھ کر ظالم کون (ف۲۰۳) جو اللہ کی مسجدوں کو روکے ان میں نامِ خدا لئے جانے سے (ف۲۰۴) اور ان کی ویرانی میں کوشش کرے (ف۲۰۵) ان کو نہ پہنچتا تھا کہ مسجدوں میں جائیں مگر ڈرتے ہوئے ان کے لئے دنیا میں رسوائی ہے (ف۲۰۶) اور ان کے لئے آخرت میں بڑا عذاب (ف۲۰۷) سورۃ البقرہ آیت ۱۱۴ کنزالایمان

(ف203)
شان نزول: یہ آیت بیت المَقۡدِسۡ کی بے حرمتی کے متعلق نازل ہوئی جس کا مختصر واقعہ یہ ہے کہ روم کے نصرانیوں نے بنی اسرائیل پر فوج کشی کی ان کے مردانِ کار آزما کو قتل کیا ذریت کو قید کیا توریت کو جلایا بیت المقدس کو ویران کیا اس میں نجاستیں ڈالیں' خنزیر ذبح کیے' معاذ اللہ بیت المقدس خلافت فاروقی تک اسی ویرانی میں رہا' آپ کے عہد مبارک میں مسلمانوں نے اس کو بنا کیا ایک قول یہ بھی ہے کہ یہ آیت مشرکین مکہ کے حق میں نازل ہوئی جنہوں نے ابتدائے اسلام میں حضور سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور آپ کے اصحاب کو کعبہ میں نماز پڑھنے سے روکا تھا اور جنگ حدیبیہ کے وقت اس میں نماز و حج سے منع کیا تھا

(ف204)
ذکر نماز خطبہ تسبیح وعظ نعت شریف سب کو شامل ہے اور ذکر اللہ کو منع کرنا ہر جگہ برا ہے۔ خاص کر مسجدوں میں جو اسی کام کے لئے بنائی جاتی ہیں مسئلہ: جو شخص مسجد کو ذکر و نماز سے معطل کردے وہ مسجد کا ویران کرنے وا لا اور بہت ظالم ہے۔

(ف205)
مسئلہ :مسجد کی ویرانی جیسے ذکر و نماز کے روکنے سے ہوتی ہے ایسے ہی اس کی عمارت کے نقصان پہنچانے اور بے حرمتی کرنے سے بھی۔

(ف206)
دنیا میں انہیں یہ رسوائی پہنچی کہ قتل کئے گئے گرفتار ہوئے جلا وطن کئے گئے خلافت فاروقی و عثمانی میں ملک شام ان کے قبضہ سے نکل گیا بیت المقدس سے ذلت کے ساتھ نکالے گئے۔

(ف207)
شان نزول: صحابہ کرام رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ ایک اندھیری رات سفر میں تھے جہت قبلہ معلوم نہ ہوسکی ہر ایک شخص نے جس طرف اس کا دل جما نماز پڑھی صبح کو سید عالم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حال عرض کیا تو یہ آیت نازل ہوئی مسئلہ: اس سے معلوم ہوا کہ جہت قبلہ معلوم نہ ہوسکے تو جس طرف دل جمے کہ یہ قبلہ ہے اسی طرف منہ کر کے نماز پڑھے اس آیت کے شانِ نزول میں دوسرا قول یہ ہے کہ یہ اس مسافر کے حق میں نازل ہوئی جو سواری پر نفل ادا کرے اس کی سواری جس طرف متوجہ ہوجائے اس طرف اس کی نماز درست ہے بخاری و مسلم کی احادیث سے یہ ثابت ہے ایک قول یہ ہے کہ جب تحویل قبلہ کا حکم دیا گیا تو یہود نے مسلمانوں پر طعنہ زنی کی ان کے رد میں یہ آیت نازل ہوئی بتایا گیا کہ مشرق مغرب سب اللہ کا ہے جس طرف چاہے قبلہ معین فرمائے کسی کو اعتراض کا کیا حق (خازن) ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت دعا کے حق میں وارد ہوئی حضور سے دریافت کیا گیا کہ کس طرف منہ کر کے دعا کی جائے اس کے جواب میں یہ آیت نازل ہوئی، ایک قول یہ ہے کہ یہ آیت حق سے گریز و فرار میں ہے اور '' اَیْنَمَا تُوَلُّوْا'' کا خطاب ان لوگوں کو ہے جو ذکر الٰہی سے روکتے اور مسجدوں کی ویرانی میں سعی کرتے ہیں کہ وہ دنیا کی رسوائی اور عذاب آخرت سے کہیں بھاگ نہیں سکتے کیونکہ مشرق و مغرب سب اللہ کا ہے جہاں بھاگیں گے وہ گرفت فرمائے گا اس تقدیر پر وجہ اﷲ کے معنی خدا کا قرب و حضور ہے (فتح) ایک قول یہ بھی ہے کہ معنی یہ ہیں کہ اگر کفار خانہ کعبہ میں نماز سے منع کریں تو تمہارے لئے تمام زمین مسجد بنا دی گئی ہے جہاں سے چاہو قبلہ کی طرف منہ کر کے نماز پڑھو۔ تفسیر خزائن العرفان۔

اے آدم کی اولاد اپنی زینت لو جب مسجد میں جاؤ (ف۴۳) اور کھاؤ اور پیو (ف۴۴) اور حد سے نہ بڑھو بے شک حد سے بڑھنے والے اسے پسند نہیں سورۃ الاعراف آیت نمبر ۳۱

(ف43)
یعنی لباسِ زینت اور ایک قول یہ ہے کہ کنگھی کرنا خوشبو لگانا داخلِ زینت ہے

مسئلہ : اور سنّت یہ ہے کہ آدمی بہتر ہَیئت کے ساتھ نماز کے لئے حاضر ہو کیونکہ نماز میں ربّ سے مُناجات ہے تو اس کے لئے زینت کرنا عِطر لگانا مُستحَب جیسا کہ سِتر، طہارت واجب ہے۔

شا نِ نُزول : مسلم شریف کی حدیث میں ہے کہ زمانۂ جاہِلیّت میں دن میں مرد اور عورتیں رات میں ننگے ہو کر طواف کرتے تھے، اس آیت میں سِتر چُھپانے اور کپڑے پہننے کا حکم دیا گیا اور اس میں دلیل ہے کہ سترِ عورت نماز و طواف اور ہر حال میں واجب ہے۔

(ف44)
شانِ نُزول : کَلبی کا قول ہے کہ بنی عامر زمانہ حج میں اپنی خوراک بہت ہی کم کر دیتے تھے اور گوشت اور چکنائی تو بالکل کھاتے ہی نہ تھے اور اس کو حج کی تعظیم جانتے تھے، مسلمانوں نے انہیں دیکھ کر عرض کیا یارسولَ اللہ ہمیں ایسا کرنے کا زیادہ حق ہے، اس پر یہ نازِل ہوا کہ کھاؤ اور پیو گوشت ہو خواہ چکنائی ہو اور اِسراف نہ کرو اور وہ یہ ہے کہ سیر ہو چکنے کے بعد بھی کھاتے رہو یا حرام کی پرواہ نہ کرو اور یہ بھی اِسراف ہے کہ جو چیز اللہ تعالٰی نے حرام نہیں کی اس کو حرام کر لو ۔ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا کھا جو چاہے اور پہن جو چاہے اِسراف اور تکبّر سے بچتا رہ ۔

مسئلہ : آیت میں دلیل ہے کہ کھانے اور پینے کی تمام چیزیں حَلال ہیں سوائے ان کے جن پر شریعت میں دلیلِ حُرمت قائم ہو کیونکہ یہ قاعدہ مقرَّرہ مسلَّمہ ہے کہ اصل تمام اشیاء میں اِباحت ہے مگر جس پر شارع نے مُمانَعت فرمائی ہو اور اس کی حُرمت دلیلِ مستقل سے ثابت ہو ۔
ishrat iqbal warsi
About the Author: ishrat iqbal warsi Read More Articles by ishrat iqbal warsi: 202 Articles with 1062936 views مجھے لوگوں کی روحانی اُلجھنیں سُلجھا کر قَلبی اِطمینان , رُوحانی خُوشی کیساتھ بے حد سکون محسوس ہوتا ہے۔
http://www.ishratiqbalwarsi.blogspot.com/

.. View More