افریقہ: خونی جھیل اور بجلی کا حصول

جھیل Kivu افریقہ کی سب سے بڑی جھیلوں میں سے ایک ہے جو کہ کانگو اور روانڈا کی سرحدوں کے درمیان میں واقع ہے- 2700 کلومیٹر کے طویل رقبے پر پھیلی یہ ایک میٹھے پانی کی جھیل ہے اور دیکھنے میں انتہائی پرسکون معلوم ہوتی ہے-

لیکن حقیقت یہ ہے کہ اس جھیل کی تہہ میں مہلک ترین گیسوں میتھین اور کاربن ڈائی آکسائیڈ کی وسیع ذخائر موجود ہیں- ان ذخائر سے جھیل کے اردگر رہائش پذیر بیس لاکھ افراد پر مشتمل افراد کی جانوں کو بھی خطرہ لاحق ہے-
 

image


یہ گیسیں کبھی بھی زمین کی سطح پر پہنچ کر اتنی بڑی آبادی کو باآسانی موت کا شکار بنا سکتی ہیں-

لیکن اب ایک ایسی منصوبہ بندی کی جارہی ہے جس سے نہ صرف یہاں موجود زندگیوں کو بچایا جاسکے گا بلکہ یہ منصوبہ منافع کا ذریعہ بھی بن جائے گا-

منصوبہ بندی کے مطابق یہاں ایسے پمپ نصب کیے جائیں گے جو جھیل سے اضافی گیس کو توانائی کے لیے نکالیں گے اور اس سے بننے والی بجلی روانڈا کے رہائشیوں کی بجلی کی حالیہ طلب سے تقریباً دگنی ہوگی-

اس طرح توانائی کی حصول کے ساتھ ساتھ گیسوں کے ذریعے آنے والی ممکنہ تباہی کے خدشات میں بھی کمی واقع ہوجائے گی-
 

image

ماہرین کا کہنا ہے کہ جھیل کے اندر تحلیل گیسوں کا ایک خطرناک اور انتہائی طاقتور مرکب موجود ہے جو کہ کسی وقت بھی کسی بڑے حادثے کا سبب بن سکتا ہے-

ماہرین کے مطابق جھیل میں کاربن ڈائی آکسائیڈ اور میتھیں بڑی مقدار میں خطرناک حد تک موجود ہیں جو کسی بھی تباہ کن دھماکے کا سبب بن سکتی ہیں جس کے بعد ہوا میں کاربن ڈائی آکسائیڈ پھیلنے کے باعث آس پاس موجود انسانوں اور مویشیوں کا دم گھٹ جائے گا-

ماہرین کا کہنا ہے کہ ابھی جھیل مستحکم ہے٬ لیکن ایسا کب تک ہوگا؟ صرف میتھین کا اخراج کر کے ہی جھیل کو مستحکم رکھا جاسکتا ہے-

روانڈا کی حکومت پہلے ہی ایک قریبی قصبے Rubavu میں پائلٹ پراجیکٹ نصب کر کے جھیل میں موجود میتھین گیس سے 2 میگاواٹ بجلی حاصل کررہی ہے-
 

image

لیکن نیا اضافی پلانٹ جھیل کے مشرقی جانب لگایا جائے گا جو کہ ایک امریکی پاور کمپنی نصب کرے گی اور اس کے بعد بڑے پیمانے پر بجلی پیدا کی جائے گی-

اس پروجیکٹ پر 200 ملین ڈالرز کی لاگت آئے گی اور اس طرح دھماکے کے قدرتی خطرے کو کم کرنے کے علاوہ اس گیس کو توانائی میں تبدیل کر کے منافع بھی حاصل کیا جاسکے گا-
YOU MAY ALSO LIKE:

Beneath the calm waters of Lake Kivu lie vast but deadly reserves of methane and carbon dioxide, which Rwanda is tapping both to save lives and provide a lucrative power source. Plans are in place to pump out enough gas for power that would nearly double Rwanda's current electricity capacity, as well as reducing the chance of what experts warn could be a potentially "catastrophic" natural disaster.