بے توقیر سیاسی کارکن

آج تک دنیا میں کوئی بھی سیاسی جماعت اپنے ورکرز اور سپورٹرز کے بغیرایوان اقتدار تک جانے کا سوچ بھی نہیں سکتی،یہ وہ طبقہ ہے جو دامے درمے سخنے اورقدمے ہٹلر،مسولینی،چرچل اورگورباچوف،چو این لائی کو عالمگیر شناخت دیتا ہے جو گاندھی،قائداعظم،بھٹوکو اقتدار کے سنگھاسن پر بٹھاتا ہے، لندن میں خودساختہ جلاوطنی میں آج اگر الطاف بھائی ٹیلی فونک خطاب میں گنگناتا ہے تو اپنے کارکن کی وجہ سے،بنگلہ دیش اور پاکستان میں نصف صدی سے زیادہ قائم جماعت اسلامی آج بھی منظم اوررواں دواں ہے تو محض اپنے جانثار ساتھیوں اور ورکرز کی بدولت،آج کارکن اور سپورٹر ہی راتوں رات جلسہ کرکے عمران خان اور شیخ الاسلام کو اسلام آباد کی راہ دکھاتا ہے اور یہی طبقہ بعض اوقات بھرے بازار میں معمر قزافی جیسے حکمرانوں کی جان بھی لیتا ہے،صدر بش کے منہ پر جوتا بھی مارتا ہے۔یاد رئے کہ یہی لوگ انقلاب فرانس اور انقلاب ایران کا پیش خیمہ ثابت ہوئے،یہی لوگ اگر نظم و ضبط میں ہوں تو لیڈر کی خاطر آگ میں کود جاتے ہیں لیڈر پر جان واری کر دیتے ہیں ، بپھر جاہیں تو لیڈر کی عظمت کا بت کے ٹو سے اٹھا کے زمین کے پاتال تک جا کے دفنا آتے ہیں۔یہ وہ کرشماتی لوگ ہیں جو کسی بھی سیاسی پارٹی جماعت کو جب چاہیں زندہ کر دیں اور جب چاہیں زندہ درگور کر دیں، دل میں ٹھان لیں تو مردہ جماعت کو زندہ کردیں، دل و دماغ میں من چلے کا سودا سمایا تو آسمان سے گرا کے کھجور میں اٹکھا دینا بھی ان کا شیوۂ ہے،کارکن فیکٹری کا ہو یا سیاسی پارٹی کا مالکان انہیں اپنا سرمایہ اور فخر قرار دیتے ہیں اور اس سرمایہ کو جب چاہیں سیاست کی اسٹاک ایکسچینج میں ڈال کے اپنے مرضی کا بھاؤ طے کر اقتدار اور غیرملکی بینکوں کے لاکرز تک جا پہنچتے ہیں۔اور مندی کی صورت میں اپنا ہاتھ کھنچتے دیر نہیں لگاتے کیونکہ سرمایہ دار بے حس تو ہو سکتا ہے بے وقوف نہیں،سیاسی ورکر کسی بھی پارٹی کا آئینہ ،منشور اور فرنٹ پیج ہوتا ہے،جسے دیکھ کر کوئی بھی اس کی پارٹی کا عروج وزوال،بلندی پستی اور خارزار سے مرغزار تک کی فلم دیکھ سکتا ہے۔ دنیا میں پارٹی ورکر کو عزت عظمت اور اکرام ملتا ہے، اسے روزگار اور تحفظ ملتا ہے،اسے بلند ترین عہدئے دیئے جاتے ہیں،اسے سیاست اور حکومت کی مین سٹرمین میں شامل کیا جاتا ہے،اسے اسکی کارکردگی کی بناء پر پولیٹکل انٹیلیکچوئل تسلیم کیا جاتا ہے،اسکی رائے کا احترام کیا جاتا ہے،یوں بلآخر ایک مدت کی سیاسی کشٹ اور کڑئے چیک اینڈبیلنس کے بعد اسے پارٹی لیڈر تسلیم کر لیا جاتا ہے، جبکہ ہمارے ہاں دادا،بیٹا اور پوتا [آج کل نواسہ بھی چل جاتا ہے] کی اقتدار پر قابض کی سیاست عروج پر ہے،ایک دوڑ لگی ہے کونسا خاندان زیادہ سے زیادہ سیاسی عہدوں اور حکومتی مشینری کا حصہ ہے،بائیس خاندانوں کا ملکی معیشت پر قبضہ اب بائیس سیاسی خاندانوں کے پاس چلا جا رہا ہے،ان سیاسی رہنماؤں کے ہاں ایک عجیب سی افراتفری مچی رہتی ہے،اقتدار کی ہوس نے ان کی سوچ اور ذہنوں کو اپاہج اور مفلوج کر کے رکھ دیا ہے،سیاسی نظام اور جمہوریت کو ڈی ریل کرنے کی تہمتیں لگانے ،آئے روز کی تبدیلوں کی روش نے کیا لیڈر کیا رہنما سب آپادھاپی میں کھپے ہوئے ہیں،ان حالات میں بھلا کون ان ورکرز،کارکن اور سپورٹرز کو سینے سے لگائے پھرئے،کون ان کے جنجال پورہ کے جھنجٹ میں پڑھ کے اپنے سوہانا اقتدارکا ایک دن کا مزہ کرکرا کرئے؟پی پی کے پانچ سال ورکرآس امیدلگائے گزار چکا ہے،کوئی شنوائی،کوئی امدا ،کوئی انقلابی سکیم نہ بن سکی جس سے ان کے حالات میں بہتری آسکے،بینظیر انکم سپورٹ سکیم اونٹ کے منہ میں زیرے ثابت ہورہی ہے،خادم اعلیٰ نے البتہ ورکرز کے لیے کچھ کیا ہے لیکن سیاسی نہیں فیکٹری ورکرز کے لیے چند اضلاع میں ورکرزکالونیاں تعمیر کروا کے غریبوں کی دعا لی ہے۔ایم کیو ایم کا ورکرز البتہ بہترپوزیشن میں دکھائی دیتا ہے،باقی جماعت اسلامی کے ورکرز کی شہرت اﷲ توکل پر مبنی ہے،غرض مختصر کہ پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کا ورکرز مجموعی طور پر آج بہت پریشان،ناامید اوربے توقیر ہوچلا ہے،کوڑے،جیلیں،دھکے گالیاں کھاتے نصف صدی بیتا چکا ہے،اب اسکی آواز میں گرج،گونج اور کراراپن نہیں رہا، نعرے لگا لگا کے اسکا گلہ بیٹھ چکا ہے،زخمی روح کی مانند نڈھال نظر آتا ہے،اسے خوراک ادویات،گھراور آکسیجن کی سخت ضرورت ہے،اور اس سے بڑھ کے اسے اپنی شناخت،مقام اورتوقیر چاہیے، ورنہ "بی بی تیرے قاتل شرمندہ ہیں "پر سر دھننے والے"میں نہیں مانتا․․․․میں نہیں جانتا" پر دادتحسین کے ڈونگرے برسانے والے اور التحریراسکوائر سجانے کے خواہاں ورکرز کی بجائے بھاڑے کے ٹٹو ڈھونڈنے ہوں گے، اور وہ بھی شاید نہ ملیں کیونکہ سیاست کے اس کسادبازاری میں آپ کی شہرت کا انڈیکس تیزی سے گرتا جوچلا جا رہا ہے۔
Nadeem Rehman Malik
About the Author: Nadeem Rehman Malik Read More Articles by Nadeem Rehman Malik: 18 Articles with 19794 views MS.c Mass com, M.A Political Science.gentleman with excellent social etiquettes and refined manners. He is a resourceful, active,hardly,carefull and.. View More