آئی ایس آئی کے اندر آئی ایس آئی

تحریر اسداللہ غالب

کراچی میں زخمی ہونے والے صحافی نے واقعے کے دس روز بعد بھی قانون کا راستہ اختیار نہیں کیا اور ہوش میں آنے کے باوجود کوئی ایف آئی آر درج نہیں کرائی وہ اخباری بیان جاری کرچکے ہیں بی بی سی کو انٹرویو دے چکے ہیں ایک کالم بھی لکھ چکا ہے، اسکی بے ہوشی کے دوران اسکے بھائی نے بعض الزامات عائد کیے مگر زخمی کے کسی بیان یا تحریر میں ان الزامات کا کوئی ذکر نہیں گویا بھائی کا بیان صریح جھوٹ تھا۔

مجیب الرحمان شامی نے اپنے کالم میں لکھا ہے کہ اس صحافی کا معرکہ یہ ہے کہ اس نے اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا۔ جھوٹ کو ثابت کرنے کے لیے آئیے پہلے اس پر بات ہوجائے، نائن الیون کے بعد امریکہ نے پانچ منٹ کے اندر اس تباہی کی ذمہ داری اسامہ بن لادن پر ڈال دی تھی اور اسکو جواز بنا کر افغانستان کو نشانہ بنایا بربریت کا امریکہ کے پاس کوئی معقول وجہ بھی نہ تھی کہ وہ اپنی بربریت کا سلسلہ مزید جاری رکھے، یہی وہ مرحلہ تھا جہاں اس صحافی نے یہ دعوی کیا کہ اس نے اسامہ بن لادن کا انٹرویو کیا ہے اور اسامہ سے یہ بات منسوب کی گئی کہ اس کے پاس ایٹمی جراثیمی اور حیاتیاتی اسلحے کا ایک ڈھیر ہے، جس سے وہ امریکہ کو نیست و نابود کرکے رکھ دے گا، امریکہ کو اپنی چنگیزیت اور ہلاکو خانی کے لیے کوئی ثبوت چاہیے تھا، سو وہ اس صحافی نے فراہم کردیا اور پھر دنیا نے دیکھا کہ کس وحشیانہ طریقے سے امریکہ نے افغانستان کو تورا بورا بنا دیا-

جھوٹ کے اس کھیل کو سمجھنے کے لیے عراق پر امریکی حملے کے اسباب پر غور کرتے ہیں، امریکہ کے پاس عراق پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا مگر ایک برطانوی سراغ رساں نے ایک من گھڑت رپورٹ پیش کی کہ صدام حسین کے پاس ایٹمی جراثیمی اور حیاتیاتی اسلحے کا ڈھیر ہے، اس رپورٹ کو جواز بنا کر امریکہ نے عراق کا فلوجہ بنا دیا، مگر نہ عراق کے پاس کچھ تھا اور نہ اسامہ کے پاس کچھ تھا، پھر امریکہ نے مان لیا کہ عراق کے بارے میں الزام تراشیاں بے بنیاد تھی اور جس سراغ رساں نے یہ رپورٹ گھڑی تھی ایسے پر اسرار حالات میں لندن کے نواح میں قتل کردیا گیا تھا۔

اسامہ کی زبان سے دعوی کرنے والا صحافی ماشا اللہ حیات ہے وہ بتائے کہ اسامہ کا ایٹمی اسلحہ کہاں ہے اب اور اگر نہیں ہے تو اس نے یہ انٹرویو چھپوا کر امریکہ کی خدمت کیوں کی اور افغانستان کے لاکھوں بے گناہوں کو امریکی کروز میزائلوں اور بارود کا نشانہ بنانے کا بہانہ فراہم کیوں کیا، یہ لاکھوں معصوم افغانی زخمی اس صحافی سے اپنے خون کا خراج مانگتے ہیں۔

اگر اسامہ کے انٹرویو کا ڈرامہ سچ ثابت ہوجائے تو پھر اس صحافی کی زبان اور اسکے قلم سے نکلنے والا ہر لفظ سچ مانا جاسکتا ہے، اب آئی ایس آئی پر الزامات پر بات ہونی چاہیے یہ پہلا الزام ہے جیسے میں سچ مانتا ہوں دنیا کے ہر ملک نے یہ شوق پال رکھا ہے۔ ہم تو بس ایک ریمنڈیوس کو جانتے ہیں حسین حقانی نے سینکڑوں ہزاروں ریمنڈیوسوں کو ویزے اشو کیے تھے اور رات کے اندھیرے میں ایمبیسی کھول کراشو کیے تھے ایک ریمنڈیوس چلا گیا باقی ریمنڈیوس ہلاکت کا کھیل کھیلنے کے لیے یہاں موجود ہیں ہمارے زخمی صحافی کو یہ نظر کیوں نہیں آتا-

مجھے پاکستان میں آئی ایس آئی کے اندر آئی ایس ائی پر ناز ہے زخمی صحافی ان کے خلاف زبانی پرچے کٹوا رہا ہے اور ہماری آئی ایس آئی کی دھوم مچی ہوئی ہے، آئی ایس آئی کے مجاہد حافظ محمد سعید کے نام سے ایک زمانہ خوفزدہ ہے، حافظ سعید کے جانبازوں سے بھارت اسرائیل کی جان جاتی ہے، وہ کشمیریوں اور فلسطینیوں کے دست و بازو ہیں، امریکہ نے حافظ سعید کے سر کی قیمت مقرر کررکھی ہے، مگر حافظ سعید پرسوں تھرپارکر میں تھے ایک لق و دق صحرا میں تنہا حافظ سعید کی ذات جو ریت کے ٹیلے ہٹا کر میٹھے پانی کی تلاش میں مصروف تھی-

کوئی روس سے پوچھے کہ نان اسٹیٹ ایکٹرز نے اسکا کیا حشر کیا جنرل اختر اور جنرل حمید گل کے تربیت یافتہ نان اسٹیٹ ایکٹرز سے ایک سپر پاور کا بولو رام کردیا آج بھی امریکہ اور نیٹو فوج حقانی مجاہدین کے نام سے لرزہ ہے، امریکہ نے بھی آئی ایس آئی کے ہتھکنڈوں کے جواب میں کبھی ملا فضل اللہ کو میدان میں جھونکا کبھی کسی حکیم اللہ یا بیت اللہ محسود کو کوئی خراسانی ہے، کوئی ازبک کوئی یمنی مگر کوئی پاکستانی نہیں، ایک وقت تھا کہ سوات میں انکا طوطی بولتا تھا اور پورا فاٹا انکے زیر نگیں تھا مگر پھر سوات چند ہفتوں میں ہی سوات آزاد ہوا فاٹا کی ایک ایجنسی میں چھ فی صد رقبے میں بچے کچھے عناصر موجود ہیں جن کو مولانا ابراہیم بچانے کی سرتوڑ کوشش کررہے ہیں، امریکیوں کے نان اسٹیٹ ایکٹرز دنیا بھر میں پوری طرح سر گرم عمل ہیں۔ ایوان وزیر اعظم سے لے کر میڈیا کے ٹاک شوز میں انکے ہمدرد موجود ہیں مگر انکی دال پھر بھی نہیں گلتی تو کوئی وجہ تو ہے کوئی طاقت تو ہے کوئی دبدبہ تو ہے جس کے سامنے سبھی لرزہ براندام ہیں، زخمی صحافی جانتا ہے کہ دنیا میں اب پکی فوج کو لڑانے کا رجحان نہیں۔ فدائین سے کام چلایا جاتا ہے، بھارت نے افغان فوج کو بہت بڑی فورس کرائے پر دان کررکھی ہے، پاکستان میں بھی ایسے سربکف نوجوانوں کی کمی نہیں جو اپنی قوج کا ہر اول دستہ ہیں، اور سرد جنگ کے دور میں اپنی جانیں قربان کرکے پکی قوج کی قوت ضائع ہونے سے بچاتے ہیں، وہ افغانستان میں سر گرم عمل ہو یا کشمیر یا فلسطین میں زخمی صحافی کو ان کی سرگرمیوں پر کیا اعتراض ہے، زخمی صحافی کو بے گناہ مظلوم افغانی کشمیری اور فلسطینی عوام سے ہمدردی کیوں نہیں ہے، آئی ایس آئی کے ساتھ ہر کوئی کندھے سے کندھا ملا کر کھڑا ہے میں بھی آئی ایس آئی کے ساتھ کندھے سے کندھا ملا کر ساتھ کھڑا ہوں-

مجاہد ملت ڈاکٹر مجید نظامی بھی پیش کش کرچکے ہیں کہ انہیں ایٹمی میزائل سے باندھ کر کشمیر میں بھارتی فوجی ٹھکانوں پر گرا دیا جائے۔ ایسا نان اسٹیٹ ایکٹر کسی ماں نے کہا جنا ہوگا۔

جان لو کہ پاکستان میں آزادی کے متوالے بزدل نہیں بزدل نہیں بزدل نہیں-

mohsin noor
About the Author: mohsin noor Read More Articles by mohsin noor: 273 Articles with 244319 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.