نجم سیٹھی صاحب کا حقیقت پسندانہ پروگرام

ہم نجم سیٹھی صاحب کا پروگرام ’’آپس کی بات‘‘ اکثر دیکھتے ہیں ہم کیا پاکستان اور شاید دنیا کے اکثر لوگ بھی نجم سیٹھی صاحب کا پروگرام دیکھتے ہیں ان کے کم و بیش تر پروگراموں میں قومی نکتہ نظر کم اور بیرونی سپورٹ زیادہ دکھائی دیتی ہے اس ہی کی وجہ سے سوشل میڈیا پر ان پر لوگ الزام بھی لگاتے رہتے ہیں کچھ عرصہ پہلے کسی نے ان کی بندوق بردار تصویر بلوچستان کے علیحدگی پسندوں کے ساتھ سوشل میڈیا پر لگائی تھی اور نیچے لکھا تھا پہچانوتو جانیں۔ جس کو دیکھ کر لوگوں کے دلوں میں ان کے خلاف خیالات کو تقویت ملی تھی کہ یہ ملک خلاف کاموں میں مصروف ہیں۔ آپس کی بات پروگرام دیکھ کر اکثر لوگوں کو محسوس ہوتا ہے کہ یہ امریکی یا بیرونی مفادات کے لیے کام کرتے ہیں لوگوں کے مطابق ان کے پروگراموں میں اکثر یہی حقیقت جہلکتی بھی رہتی ہے ان ہی کے لیے کچھ دن پہلے پاکستان کے ایک ریٹائرڈ سپہ سالار کے حوالے سے اخبارات میں ایک خبر بھی لگی تھی بقول اُن کے جب وہ بلوچستان میں تعینات تھے تو اس بات کے ثبوت بھی ملے تھے کہ نجم سیٹھی کے ذریعے بلوچستان کے علیحدی پسندوں کو فنڈنگ ہوتی رہی ہے ہم سب پاکستانی جانتے ہیں کہ ہمارے صوبے بلوچستان میں امریکا اور بھارت افغانستان کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں اس سلسلے میں ہم نے اپنے کالم ’’یہ خاموشی کب تک‘‘ میں ریٹائرڈ جنرل جناب شاہد عزیز صاحب کے حوالے سے لکھ چکے ہیں کہ نوکری کے دوران انہوں نے بھارت کے فاٹا میں لوگوں کو تربیت کے ثبوت ڈکٹیٹر پرویز مشرف کو مہیا کئے تھے مگرڈکٹیٹر نے اس پر کوئی ایکشن نہیں لیا تھا ساتھ ہی ساتھ یہ بھی بتایا تھا کی افغانستان سے اسلحہ بلوچستان میں لایا جا رہا ہے اس پر بھی ڈکٹیٹر نے کوئی بھی کاروائی نہیں کی تھی۔ اس کے علاوہ سب کو معلوم ہے کہ باغی علیحدگی پسند برطانیہ اور افغانستان میں بیٹھ کر سازشیں کر رہے ہیں بلوچستان کے اکثر بلوچ علاقوں میں پاکستان کاجھنڈا نہیں لہرانے دیتے۔ ہمارے فوجیوں کو اغوا اور شہید کر رہے ہیں۔ گیس ،بجلی،کی انسٹالیشز پر حملے کر کے اسے تباہ کر رہے ہیں۔ آئے دن ٹرینوں پر حملے کر رہے ہیں۔ آباد کاروں کو شہید کر تے رہے ہیں۔ لہٰذا ان لوگوں کے ساتھ مل کر بندوق اُٹھانا ان کو فنڈنگ کرناپاکستانیوں کے دلوں میں نجم سیٹھی صاحب کے لیے شکوک و شبہات کا پیدا ہونا فطری امر ہے اور الزام لگانے والے عام آدمی نہیں ہیں وہ ہمارے ملک کے سپہ سالار رہ چکے ہیں ان کے کالم ہم اخبارات میں پڑھتے رہتے ہیں وہ پاکستان کے اسلامی تشخص پر غیر متزلزل یقین رکھتے ہیں پاکستان کی حفاظت اور سیکورٹی کے لیے فکر مند رہتے ہیں ان کی تجزیوں سے عام و خاص مستفیظ ہوتے رہتے ہیں لہٰذا نجم سیٹھی صاحب کو ان الزامات کے بارے اپنی پوزیشن کو صاف کر نی چاہیے۔ ان حالات میں نجم سیٹھی صاحب کی طرف سے ایک اچھی بات سامنے آئی ہے کہ جیو اور آئی ایس آئی کے موجودہ تنازے کے موقعے پر حقیقت پسندانہ موئقف جو انہوں نے جیو کے ٹی وی شو اور اپنے گذشتہ ’ پروگرام’آپس کی بات ‘‘ میں اختیا ر کیا ہے وہ حقیقت پسندانہ ہے وہ کہتے ہیں جیو ٹی پر آئی ایس آئی کے ڈی جی جناب ظہیرالاسلام پر قتل الزام یا سازش لگانا مناسب نہیں ہے اس کے ساتھ ساتھ جیو کا آٹھ گھنٹے ان کی تصویر جیو پر دکھاناقطعاً ٹھیک نہ تھا اس سے فوج اور جیو کے درمیان دشمنی پیدا ہوئی ہے جس سے ملک کی ساکھ کو بھی نقصان پہنچا ہے اس سے ملک اور اس حساس ادارے کی بیرونی دنیا میں جگ ہنسائی ہوئی ہے انہوں نے بے جا طور پر جیو کی طرف داری نہیں کی ااور سچ بات کی ہے جس کی اُن کو دادملنی چاہیے جبکہ دوسرے جیو کی ہاں میں ہاں ملا رہے ہیں اب بھی جیو میں پروپگنڈہ مہم جاری و ساری ہے ان کا کھرے اور صحیح موئقف کوعوام نے پسند کیا ہے جیو کی اس پروپگنڈہ مہم سے ملک دشمن حلقوں کو ایک موقعہ مل گیا ہے ہمارے ازلی دشمن بھارت کے میڈیانے اس بات کو خوب اچھالا اور عیسائی دنیا نے تو بین الاقوامی طور پر اس سے خوب فائدہ اُٹھایا آئی ایس آئی سے یہ دشمن تو پہلے سے خوامخواہ کا بیر رکھتے ہیں اور کوئی موقعہ بھی اس کو بدنا م کرنے میں ضائع نہیں کرتے نجم سیٹھی صاحب پاکستان میں رہتے ہیں پاکستانی ہیں اس لیے ان کو پاکستان اور پاکستان کے حساس اداروں کے مفادات کا خیال رکھنا چاہیے جیسے کہ انہوں نے رکھا ہے ان کے بیان کردہ نکتہ نظر کو پاکستانیوں کو بر ملا پسند کرنا چاہیے۔ دوسری طرف ذرائع تو یہاں کہتے ہیں اس مخالف نکتہ نظر پر جیو انتظامیہ ضرور ان سے باز پرس کرے گی اور یہ بھی ممکن ہے کہ آیندہ ان کے پروگرام آپس کی بات ان سے نہ کرایا جائے بہر حال یہ تو قیاس آرائیاں ہیں دیکھتے ہیں کیا ہوتا ہے۔

صاحبو! یہ ملک اسلامی جمہوریہ پاکستان قائم ہے تو ہم بھی قائم ہیں ہمیں معلوم ہے کی عیسائی دنیا اس مملکت اسلامی جمہوریہ پاکستان کو ہر حالت میں د نیا کے نقشے سے مٹانا چاہتی ہے کبھی اپنے تھنک ٹنکوں کے تجزیے پیش کرتے ہیں تو کبھی ان کے بنائے ہوئے نقشے دنیا کے سامنے پیش کرتے تھے کہ پاکستان ۲۰۱۲ ء کو ختم ہو جائے گا مگر دنیا دیکھ رہی ہے پاکستان اپنی جگہ پرقائم ہے کبھی اس کے حصے بخرے کر کے نقشے جاری کرتے ہیں کہ یہ علاقہ پڑوسی ملک کے ساتھ شامل ہو جائے اور یہ علاقہ آزاد ملک بن جائے گا وغیرہ وغیرہ۔ مگر اﷲ کے حکم سے مثل مدینہ ملک پاکستان قائم رہنے کے لیے بنا تھا اور انشا اﷲ قائم رہے گا چاہے دشمنوں کو کتنا ہی ناگوار ہو۔ ہم سب کو پاکستان کی بقا اور ترقی کے لیے کام کرنا چاہیے اگر کسی پر کسی بھی وجہ سے پاکستان کی مخالف کے الزامات ہیں تو ان کو صاف کرنا چاہیے اﷲ ہمیں صحیح فیصلے کرنے اور صحیح سوچنے کی توفیق عطا فرمائے اور یہ پاکستان ترقی کی منازل طے کرتا جائے اور اس پر لگائے گئے شدت پسندی کے داغ ہم سب ملک کر صاف کریں۔

 

Mir Afsar Aman
About the Author: Mir Afsar Aman Read More Articles by Mir Afsar Aman: 1118 Articles with 956785 views born in hazro distt attoch punjab pakistan.. View More