مقبوضہ کشمیر میں تاریخی الیکشن بائیکاٹ

بسم اﷲ الرحمن الرحیم

مقبوضہ کشمیر کے پلوامہ ضلع میں بھارتی آئین کے تحت ہونے والے انتخابات کا کشمیریوں نے تاریخی بائیکاٹ کیاہے۔اس موقع پر حریت کانفرنس (گ) کے چیئرمین سید علی گیلانی کی اپیل پر کشمیریوں نے احتجاجا خود کو گھروں میں بند رکھا اور سول کرفیو کی کیفیت رہی۔ ترال، کولگام، شوپیاں اور اسلام آباد (اننت ناگ)میں سڑکیں سنسان اور پولنگ بوتھ ویران رہے۔ بعض مقامات پربھارتی فورسز اہلکاروں کی جانب سے کشمیریوں کوزبردستی پولنگ بوتھوں پر لانے کی کوششیں کی گئیں۔ مختلف علاقوں میں بھارتی فوج، سی آر پی ایف اور کشمیریوں کے مابین شدید جھڑپیں بھی ہوئی ہیں جن میں کئی کشمیری زخمی ہو گئے۔حریت کارکنان کی طرف سے مساجد سے الیکشن بائیکاٹ کی اپیلیں کی جاتی رہیں اور اسلام و آزادی کے حق میں فلک شگاف نعرے لگائے جاتے رہے۔ ترال اور شوپیاں میں مکمل ہڑتال سے عام زندگی مفلوج رہی۔احتجاجی مظاہروں کے خدشہ کے پیش نظر مزید سینکڑوں کشمیری نوجوانوں کو گرفتار کر لیا گیاجنہیں پولیس تھانوں میں بند کر دیا گیا ہے۔ بارہمولہ قصبہ میں بھی ہڑتال کی گئی۔ بھارتی فورسز اور کٹھ پتلی حکومت کی تمامتر کوششوں کے باوجود مقبوضہ کشمیر کے مختلف علاقوں میں پولنگ نہ ہونے کے برابر رہی۔ شہری علاقوں میں خاص طور پر ہو کا عالم رہا اور پولنگ بوتھ ویران نظر آئے جبکہ دیہی علاقوں میں خاص طور پر لوگوں سے زبردستی ووٹ ڈلوانے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ پلوامہ ضلع کے تمام علاقوں میں کشمیریوں نے الیکشن کا مکمل بائیکاٹ کیا۔ ترال میں صبح گیارہ بجے تک کل 37ووٹ ڈالے گئے تھے۔ترال میں ہو کا عالم اور سڑکیں سنسان رہیں اور صرف فورسز اور پولیس اہلکار سڑکوں پرگشت کرتے رہے ۔ اسلام آباد (اننت ناگ)کے بیشتر انتخابی علاقوں نورآباد، ڈورو، کوکرناگ، پہلگام اور شانگس میں بھی ووٹنگ نہ ہونے کے برابر رہی۔ اننت ناگ اور بجبہاڑہ حلقے میں بھی بائیکاٹ کابہت زیادہ اثر رہا۔جنوبی کشمیر کے دیگر علاقوں میں بھی پولنگ سٹیشنوں کے باہر بھی بھارتی دعووں کے برعکس کسی ایک جگہ بھی ووٹ ڈالنے والوں کی کوئی قطارنظر نہیں آئی۔ اسلام آباد پلوامہ پارلیمانی نشست پر پولنگ میں کوئی جوش و خروش نہیں تھا۔ ضلع پلوامہ میں لوگوں نے بعض مقامات پر سڑکوں پر نکل کر احتجاجی مظاہرے کئے جس پر بھارتی فورسز اور کشمیریوں کے مابین زبردست جھڑپیں ہوئی ہیں۔بھارتی فورسز نے کشمیریوں پر لاٹھی چارج کیا اور مظاہرین کو منتشر کرنے کیلئے آنسو گیس کے گولے پھینکے جس سے متعدد صحافیوں سمیت کئی کشمیری زخمی ہو گئے۔ اس دوران کشمیری نوجوانوں کی طرف سے بھارتی فورسز پر پتھراؤ بھی کیاگیا۔ ترال اور شوپیاں میں پولنگ نہ ہونے کے برابر رہی۔ شوپیاں میں پچھلے پانچ دنوں سے ہڑتال کا سلسلہ جاری ہے۔ گذشتہ روزبھی پورے علاقے میں ہو کا عالم رہا۔ اسلام آباد اور کولگام کے کے دیہی اور دوردراز علاقوں میں لوگوں سے زبردستی ووٹ ڈلوائے جاتے رہے۔ ضلع صدر مقامات پر الیکشن کا مکمل بائیکاٹ کیا گیا۔سرکاری اعداد و شمار کے مطابق ضلع پلوامہ میں سب سے کم 5فیصد، شوپیاں میں 12فیصد، پلوامہ میں 20فیصد،کولگام میں 16فیصد جبکہ اسلام آباد ضلع میں 32فیصد پولنگ ریکارڈ کی گئی ہے۔ ترال اور شوپیاں میں ہڑتال کے دوران کشمیریوں نے مین شاہراہ پر احتجاجی دھرنا دیا۔ بارہمولہ قصبہ میں جمعرات کوالیکشن کے موقع پر تمام دکانیں اور کاروباری ادارے بند رہے۔ مقبوضہ کشمیر پولیس کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ اننت ناگ، کولگام، پلوامہ اور شوپیاں سے دوسو سے زائد نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔ گرفتار نوجوانوں پر بھارتی فورسز پر پتھراؤ کے الزامات عائد کئے گئے ہیں۔ انتخابات کے دوران بھارتی فوج اور سی آر پی ایف کی بھارتی نفری تعینات کی گئی تھی۔

مقبوضہ کشمیر میں ماضی میں ہونے والے انتخابات کا جائزہ لیاجائے تو ان کی تاریخ قتل و غارت گری، دھوکہ بازی اور ظلم و جبر سے عبارت ہے۔ یہ الیکشن کشمیریوں کیلئے میٹھے زہر کی مانند ثابت ہو ئے ہیں۔حالیہ انتخابات جس کے کئی مراحل ابھی باقی ہیں‘ کے شروع ہونے سے قبل مقبوضہ کشمیر کے پولیس سربراہ مسٹر اشوک پرساد نے دعویٰ کیا تھا کہ انتخابی ڈرامہ کے دوران کسی آزادی پسند کو گرفتار نہیں کیاجائے گا لیکن یہ تمامتر دعوے محض سراب ثابت ہوئے ہیں۔ بھارتی فوج، سی آر پی ایف، پولیس اور دیگر فورسز کی جانب سے پورے کشمیر میں چھاپوں، گرفتاریوں، پکڑ دھکڑ اور ظلم و زیادتیوں کی ایک باقاعدہ مہم شروع گئی جس کے تحت کثیر تعداد میں نوجوانوں کو گرفتار کیاجاچکا ہے۔ حریت پسند کشمیریوں کے گھروں پر مسلسل چھاپے مارے گئے اور یہ سلسلہ تاحال جاری ہے۔ بھارتی فورسز اور کٹھ پتلی حکومت کی جانب سے ان دنوں لوگوں کے ساتھ جو رویہ اختیارکیاگیاہے اس سے الیکشن ڈرامہ ایک فوجی آپریشن اور یکطرفہ کھیل ثابت ہو گیا ہے جس کی کوئی اعتباریت اور اہمیت باقی نہیں رہی۔ حریت پسندوں کی گرفتاریوں ‘ سرگرم کشمیری نوجوانوں اور ان کے اہل خانہ کو ہراساں اور ظلم و تشدد کا نشانہ بنانے کیلئے بھارتی فوج کو خاص طور پر استعمال کیاجارہا ہے۔فوج کی پوری کوشش ہے کہ کسی طرح اس الیکشن ڈرامہ کو دنیا کے سامنے ایک کامیاب عمل کے طور پر پیش کیاجائے ۔ لوگوں کو قبل از وقت خوفزدہ کیاجارہا ہے تاکہ وہ مجبور ہو کر ووٹنگ میں حصہ لیں۔مقبوضہ جموں کے بعد حال ہی میں ضلع پلوامہ میں چوبیس اپریل کو جو الیکشن ہوئے ہیں ان میں بھی بدترین دھاندلی عمل میں لائی گئی ہے مگر اس کے باوجود بھارتی فورسز اور کٹھ پتلی انتظامیہ کشمیریوں کو ووٹ ڈالنے کیلئے گھروں سے نکالنے میں کامیاب نہیں ہو سکے۔ایک رپورٹ کے مطابق ترال حلقہ میں کل اسی ہزار سے زائد ووٹ ہیں مگر صرف گیارہ سو سے زائد ووٹ کاسٹ کئے گئے ‘ اس سے صورتحال کابخوبی اندازہ کیاجاسکتاہے۔ حریت قائدین نے پولنگ کے دوران ووٹنگ کے سرکاری اعدادوشمارکو انتہائی گمراہ کن قرا ر دیا ہے ۔ دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ اگر ان اعدادوشمار کو درست بھی تسلیم کر لیا جائے تو پھر بھی یہ بات واضح ہوتی ہے کہ کشمیریوں کی غالب اکثریت کسی صور ت بھارت کا وجود یہاں برداشت کرنے کو تیارنہیں ہے۔ ہم پہلے بھی یہ بات کہہ چکے ہیں کہ بھارتی پارلیمنٹ کیلئے ہونے والے یہ الیکشن اگرچہ تعمیر و ترقی ، بجلی ،سڑک، پانی ،نوکری اور روز مرہ مسائل کے حل کے نام پر لڑے جاتے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ ان میں کامیاب ہونے والے لوگوں نے ہمیشہ بھارت کے خاکوں میں رنگ بھرے اور کٹھ پتلی حکومتوں نے مقبوضہ کشمیر پر نئی دہلی کے قبضہ کے راستے ہموارکئے ہیں۔جموں کشمیر میں 1947کے بعد سے ابتک ہونے والے ہر الیکشن ڈرامے کا یہی مقصد ہوا کرتا ۔ اس لئے ہم سمجھتے ہیں کہ ان الیکشنوں کو کشمیریوں کے مفادات کی بیخ کنی کے سوا کوئی اور نام نہیں دیا جاسکتا ۔کشمیری قائدین کا یہ کہنا بالکل درست ہے کہ ان الیکشنوں کا مسئلہ جموں کشمیر کی مستقبل سازی کے ساتھ کوئی تعلق نہیں ہے ۔بھارت اوراسکے کشمیری حواری ان الیکشنوں کو ہمیشہ کشمیریوں کے مفادات اور خاص طور پر تحریک آزادی کے خلاف استعمال کرتے آئے ہیں اور بحیثیت ایک زندہ قوم کشمیریوں کو انہیں یہ موقع فراہم نہیں کرنا چاہئے۔بزرگ کشمیری رہنما سید علی گیلانی، جے کے ایل ایف سربراہ محمد یٰسین ملک، فریڈم پارٹی کے سربراہ شبیر احمد شاہ، دختران ملت کی سربراہ آسیہ اندرابی، نعیم احمد خاں و دیگر نے کشمیریوں کی طرف سے الیکشن بائیکاٹ پر انہیں زبردست خراج تحسین پیش کیاہے۔ہم سمجھتے ہیں کہ اس صورتحال سے بھارت سرکار کو نوشتہ دیوار پڑھ لینا چاہیے کہ وہ طاقت و قوت کے بل بوتے پر کشمیریوں کو زیادہ دیر تک غلام بنا کر نہیں رکھ سکتا۔

Habib Ullah Salfi
About the Author: Habib Ullah Salfi Read More Articles by Habib Ullah Salfi: 194 Articles with 126386 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.