پو ٹن دلدل میں

تاریخ بتاتی ہے کہ شورائیت وجمہوریت کے اھمال سے جو آمریت اور ڈکٹیٹر شپ جنم لیتی ہے ،اس سے قوموں اور ملکوں کیلئے ایسے دیرپا خطرناک اور تباہ کن المیے پیدا ہوتے ہیں ، جن کا ازالہ صدیوں تک ممکن نہیں ہوتا ، محمد عربی ﷺ کی عظمت ،دور اندیشی اور فہم وفراست پر ہمارا تو ایمان ہے ہی،سنجیدہ غیر مسلم مفکرین بھی بالاتفاق اس کے قائل ہیں،اس کے باوجود آپ کو اپنے ہمنشینوں سے مشاورت کا حکم ہے اور آپ کی پوری سیرت طیبہ اس پر گواہ ہے ،چنانچہ اس کے عمدہ نتائج دنیا کے سامنے ہیں ،بالمقابل فرعونیت اور ’’ انا ولاغیری ‘‘ کی بیماری میں مبتلا کچھ فاسد الدماغ اشخاص اور مافیاز نے جب بھی کسی خطے یا ملک وقوم کی باگ ڈور سنبھالی اور مطلق العنان حکمرانی کے چکاچوند میں بدمست ہوکر عقل وخرد اور ہوش وحواس سے پرے ہٹ کر غیر دانشمندانہ فیصلے واقدامات کئے ، ان کے اثرات سے دائرۂ کار کے بقدر انسانیت تڑپ کررہ گئی، پوٹن وبشار ، مشرف وبش ، مبارک وقذافی ، خمینی وصدام ، چاؤ شسکو ومیلا سووِچ ، ہٹلر ومسولینی ،اس رونگٹے کھڑے کردینے والی فلم کے کچھ پارٹز ہیں ، یہ لوگ دلدل میں پھنسے ہوئے کی طرح اپنے ساتھ مدد کیلئے ہاتھ دینے والوں کو بھی غرق کردیتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ اسلام میں تصورِ شہادت مرنے ہی کیلئے نہیں فتح مندی کیلئے اور دشمن کو مار مار کرشہادت سے ہمکنا رہوناہے ، جنگی میدانوں میں شہ سواری گرنے ہی کیلئے نہیں ،مقابل کی صفوں کو چیرتے ہوئے آگے بڑھنے کیلئے ہے ،لیکن موت کے مافیاہوں کہ اس قسم کے یہ آمرعقل سے پیدل عقل کل، مرنے اور ہلاک ہونے کو اپنی کج فہمی اور کورچشمی سے شہادت اور گرکر منہ کی کھانے ہی کو شہ سواری سمجھتے ہیں ،حالانکہ ایسے لوگوں اور گروپوں کو اس طرح حل وعقد اوربست وکشاد کی قیادت وشہ سواری سے دور رکھنا چاہیئے ،جسطرح وہ ضدی بچہ جو اپنی قدوقامت سے بڑی سائیکل چلانے کا اصرار کررہاہو،کہ اس کی پیشانی ،کہنیوں اور گھٹنوں کے نا لگے زخم اس کے بڑوں کو قبل از وقت نظرآرہے ہوتے ہیں ۔

کہتے ہیں کسی بیابان میں دوگیدڑوں کی دوستی تھی ،باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ ٔ خیالات کے دوران ایک نے دوسرے سے کہا کہ یاریہ تو بتاؤ، مڈبھیڑ اور لڑائی میں اگر کوئی کمزور اپنے سے زیادہ طاقتور کو پچھاڑ ناچاہے ، تو اس کی کیاصور ت ممکن ہوسکتی ہے ،دوسرے نے ’’مرتاکیانہ کرتا‘‘ اور ’’جسے مرنانہیں آتا اسے جینانہیں آتا‘‘ جیسی دلائل کے انبار لگاکر، بلّی کتے کی وہ مثال بھی پیش کی ،کہ مغلوب وناتواں بلی بھی اپنی موت دیکھ کر اپنے سے کئی گنا تگڑے کتے پر جھپٹامار کر اسے لہو لہاں کردیتی ہے اور وہ اپنے ہی زخم چاٹنے پر مجبور ہوجاتاہے ،پہلے والے نے کہا کہ پتہ کیسے چلے گا کہ اب وہ وقت آگیاہے کہ میں اگر پوری طاقت سے حملہ کردوں تو اگلے کو مغلوب کرسکتاہوں ،کیونکہ شیر کے ساتھ میں نے ایساہی کرناہے ،دوسرے نے کہا واہ رے واہ ، بہت آسان ،جب ان کے ساتھ ایسی ویسی کوئی بات ہوجائے اور غصے میں آکر آپ کے چشمانِ مبارک یکدم لال ہوجائیں ، تو سمجھ لیں ،وہ وقت آن پہنچاہے ، جنگل کے بادشاہ سے پنجہ آزمائی پر تُلے ہوئے گیدڑ نے کہا ، لیکن احقر کو کیسے پتہ چلے گا ،کہ میری آنکھیں خون سے شرابور ہیں ، ہمراز و ہمنشین دوسرے صاحب نے کہا کہ میں بتاؤں گا آنکھ مارکر ، جسب حال جب وہ دونوں بادشاہ سلامت کے یہاں آئے ، بادشاہ کسی بات سے ابھی کچھ خشمگین ہوئے ہی تھی ،کہ آنکھ مارنے والے نے پری پلان کے مطابق شیر کے مدمقابل ہونے والے گیدڑکو آنکھ کا اشارہ دیا، گیدڑ نے ابھی جھپٹے کیلئے پرہی تول کرپُوں پُوں اور عوں عوں شروع کی تھی کہ ببر نے دھاڑکر ایک آہنی پنجہ اسے رسید کیا، گیدڑ شہ سوار زمین بوس ہوکر بے خود ہوگیا، ساتھی جان کی امان طلب کرکے اسے ڈیرے پرلے آئے، دارو درمل کرنے سے جب اس کی جان میں جان آئی ، تو آپس میں گتھم گتھا،کہ احمق کہیں کے، ابھی میری آنکھیں لال اور طاقتیں مجتمع نہیں ہوئی تھیں اور آپ نے سگنل دیدیا، تجھے اتنی عقل نہیں ،توتو مجھے مرواہی دیتا ،اور اب زندہ رہ کر بھی کیا فائدہ بادشاہ کے پاس سے ہمیشہ کیلئے راندۂ درگاہ قرار پانے کے بعد۔

اب آپ لیجئے پوٹن صاحب کو ،سویت یونین کی شکست وریخت کے بعد اس نے روس کو قدرے استحکام دیا ،دنیا کے سامنے روس کے خونخوارچہرے کو کچھ ٹشو مل کر صاف کیا، عالمی برادری میں کئی فورموں پر روس کو رکنیت دلائی، یا سابقہ معطل ممبر شپ کو بحال کیا ، امریکن اخبارات میں پیغام امن کے کالمز لکھے ، مغرب اور بالخصوص امریکہ کے عالمی یک قطبی نظام کے خلاف اور اس کی پوری دنیا پر جاگیرداری وداد گیری ختم کرنے کے لئے متبادل قوت بن کر ابھرنے کی ان تھک محنتیں کیں ،شام میں حق بجانب یا ناحق لیکن سیاست کے داؤ وپیچ سے مغرب کو لگام لگائے رکھا ، لیکن قبل از وقت اور عالمی استعمار کیلئے مکمل تیاری سے پہلے جذبات کی رو میں بہہ کر ،یوکرائن کے علاقے کریمیا(قِرم ) پر قبضہ کرلیا، بالکل اسی طرح کے من گھڑت اورازخود تراشیدہ اسباب وعِلل کے ساتھ ، جس طرح اس کے پیش واؤوں نے افغانستان ،امریکہ نے ویت نام ،ایران نے عراق ، عراق نے کویت ، چین نے تبت اور انڈیانے کشمیر پر فوج کشیاں کیں ۔
روس کا اقتصادی مافیائی حال سب کو معلوم ہے ، اندر کے پندرہ مسلم وغیر مسلم نیم خود مختار ریاستوں میں روس کے خلاف اور روسی عوام میں پوٹن آمریت سے نبردآزما آتش فشانی لاوا بھی سب ہی جانتے ہیں ،عالم اسلام تشتت وافتراق کا شکارہے ،چین روس کے خاطر مغربی منڈیوں سے کیسے دست بردار ہوسکتاہے ،انڈیا جدید ٹیکنالوجی میں مغرب کا کاسہ لیس ، مشرق بعید کے ممالک براعظم آسٹریلیا تک عالمی معاملات میں مغرب کے خاموش تابع محض، سینٹرل ایشیا اور یورپین مشرقی ریاستیں بھی اپنے استقلال کے مستقبل پر فکر مند۔

ایسے میں ایک رشین ویب سائٹ www.r.t.com کی یہ خبر کہ امریکہ میں قدیمی روسی منطقہ ’’الاسکا‘‘ پر قبضے کیلئے بھی پوٹن کو رشین آرتھو ڈوک چرچ کی طرف سے سفارشات پیش کی گئی ہیں ،یہ سب کچھ مغربی تھنک ٹینکروں میں اوپر مذکورہ شیر اور گیدڑ والی کہانی کے بنیاد پر پوٹن کو اپنے آس پاس دلدل میں پھنسانے کی گیم ہے ۔

Dr shaikh wali khan almuzaffar
About the Author: Dr shaikh wali khan almuzaffar Read More Articles by Dr shaikh wali khan almuzaffar: 450 Articles with 817958 views نُحب :_ الشعب العربي لأن رسول الله(ص)منهم،واللسان العربي لأن كلام الله نزل به، والعالم العربي لأن بيت الله فيه
.. View More